Tag: محمود عباس

  • فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنا جانشین نامزد کر دیا

    فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنا جانشین نامزد کر دیا

    فلسطین کے صدر محمود عباس نے اپنے جانشین کے نام کا اعلان کر دیا ہے، حکومت سے علیحدگی کی صورت میں فلسطینی قانون ساز کونسل کے اسپیکر روحی فتوح صدر کی ذمے داریاں سنبھالیں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فتوح فلسطینی انتخابات کے قانون کے تحت صدارتی انتخابات ہونے تک عارضی طور پر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کی ذمے داری سنبھالیں گے جس کی مدت 90 روز ہو گی۔

    اس دوران انتخابات کے ذریعے فلسطینی قانون کے مطابق نئے صدر کے چناؤ کے لیے آزاد اور براہ راست انتخابات ہوں گے۔

    محمود عباس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ آئینی ذمے داری پوری کرنے کے لیے کیا ہے تاکہ فلسطینی سیاسی نظام اور وطن کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

    دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران 26 اکتوبر کوایران پر اسرائیل کے حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے پرتگال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے اتحاد برائے تہذیبوں کے دسویں عالمی فورم میں شرکت کر رہے ہیں۔

    عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کو گذشتہ ماہ اسرائیل کے فضائی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے لیکن وہ لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے جیسے خطے میں ہونے والی دیگر پیش رفتوں کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔

    ایران کو جوہری طاقت نہیں بننے دیں گے، نیتن یاہو

    اُنہوں نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔

  • ’اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے‘ محمود عباس کا عالمی برادری سے مطالبہ

    ’اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے‘ محمود عباس کا عالمی برادری سے مطالبہ

    فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند کر دیں تاکہ مغربی کنارے اور غزہ میں خونریزی کو روکا جا سکے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ امریکا کی دی ہوئی جرات سے ہی اسرائیل نے غزہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، غزہ میں جاری پاگل پن مزید جاری نہیں رہ سکتا۔

    فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے پوری دنیا اس کی ذمہ دار ہے۔

    محمود عباس نے اسرائیل کی مستقل حمایت پر امریکا کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکا نے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل اموات کے باوجود اسرائیل کی سفارتی حمایت اور فوجی امداد جاری رکھی ہوئی ہے ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افسوس ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت امریکا نے سلامتی کونسل میں تین بار جنگ بندی کے معاہدے کی قراردادوں میں رکاوٹ ڈالی، میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔

    محمود عباس نے کہا کہ پاکستان روزِ اول سے فلسطین کے ساتھ ہے اور قیام پاکستان سے لے کر آج تک فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

  • غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کارروائیاں، فلسطینی صدر محمود عباس سعودی عرب پہنچ گئے

    غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کارروائیاں، فلسطینی صدر محمود عباس سعودی عرب پہنچ گئے

    ریاض: غزہ کی پٹی میں اسرائیلی وحشیانہ کارروائیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، ایسے میں فلسطین کے صدر محمود عباس سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچ گئے ہیں، کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمان اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ان کا استقبال کیا۔

    محمود عباس آج سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ محمود عباس کے ساتھ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکریٹری حسین الشیخ اور جنرل انٹیلیجنس سروس کے سربراہ ماجد فراج بھی ہیں۔

    گزشتہ سال 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے آغاز کے بعد سے محمود عباس کا سعودی عرب کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

    دوسری جانب قطری وزیر اعظم ایران پہنچے اور ایرانی صدر سے ملاقات کی، ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    فلسطینی وزارت خارجہ اور اسرائیلی اپوزیشن کی مسجد اقصیٰ سے متعلق بن گویر کے بیان کی شدید مذمت

    ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل محمد بغیری نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں شہادت کو بھلایا نہیں جا سکتا، اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی ناگزیر ہے۔ انھوں نے کہا ایران میڈیا گیمز اور اشتعال انگیزیوں کا شکار نہیں ہوگا، ایران جوابی کارروائی کا طریقہ اور وقت احتیاط سے طے کرے گا۔

  • فلسطینی صدر محمود عباس کا غزہ پٹی جانے کا اعلان

    فلسطینی صدر محمود عباس کا غزہ پٹی جانے کا اعلان

    فلسطین کے صدر محمود عباس نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیادت کے ساتھ غزہ پٹی جائیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر محمود عباس کا ترکیہ کی پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ تمام فلسطینی قیادت کے ہمراہ غزہ پٹی جاؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری جانیں پیارے غزہ کے بچوں کی جانوں سے زیادہ قیمتی نہیں ہیں، ہم دو اچھی باتوں فتح یا شہادت کے لیے پُرعزم ہیں۔

    فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ فلسطینیوں کے خلاف جاری جارحیت روکنے کیلئے کام کروں گا، چاہے ہماری جان ہی چلی جائے ہم یہ کام کریں گے۔

    دوسری جانب امریکا نے فریقین سے غزہ جنگ بندی پر’سمجھوتہ‘ کرنے کی اپیل کی ہے۔

    امریکا نے اسرائیل اور حماس دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے دوران سمجھوتہ کریں۔

    امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے براڈ کاسٹر CNN کو بتایا کہ دونوں فریقوں کو سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں مذاکرات میں پیش رفت ہو گی۔

    اسرائیل سے بدلہ لینے کیلئے ایرانی افواج کی جنگی مشقیں

    قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ آج ایک امید افزا آغاز ہے اور امکان ہے کہ مذاکرات جمعہ تک جاری رہیں گے۔

  • ٹرمپ نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا خط سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا

    ٹرمپ نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا خط سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا خط شیئر کر دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول کے خواہش مند دکھائی دینے لگے ہیں، سابق امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ وہ نیتن یاہو سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کے منتظر ہیں اور اس سے بھی زیادہ مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول کے منتظر ہیں۔

    ریپبلکن صدارتی امیدوار نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے خط کی ایک کاپی بھی اپنی پوسٹ کے ساتھ منسلک کی، تاہم پوسٹ میں ان کا ذکر نہیں کیا۔

    اس خط میں محمود عباس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قتل کی کوشش پر ’’سخت تشویش‘‘ کا اظہار کیا تھا۔

    Trump shares letter from Palestinian leader Mahmoud Abbas condemning assassination attempt

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور محمود عباس کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے تھے جب سابق امریکی صدر نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا تھا، اور ’مشرق وسطیٰ کا ایک منصوبہ‘ پیش کیا تھا جسے فلسطینی رہنما نے ’’بے عزتی‘‘ قرار دیا تھا۔

    محمود عباس نے یہ خط 14 جولائی کو ٹرمپ کو بھیجا تھا لیکن ٹرمپ نے اسے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کے اعلان کے بعد شیئر کیا، جسے ایک اشارہ سمجھا جا رہا ہے، فلسطینی صدر کا خط بھیجنا اور ٹرمپ کی جانب سے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا مطلب ہے کہ دونوں اپنے خراب تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔

    کیا ٹرمپ کے دعوے کے مطابق کملا ہیرس نے نیتن یاہو سے ملنے سے واقعی انکار کیا؟

    فلسطینی رہنما نے ٹرمپ کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ انھوں نے اس ماہ کے اوائل میں سابق صدر کے خلاف قاتلانہ حملے کی فوٹیج دیکھی ہے اور اس پر انھیں شدید تشویش ہے۔ انھوں نے لکھا ’’پُر تشدد کارروائیوں کو امن و امان کی دنیا میں جگہ نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ اس کے جواب میں ٹرمپ نے محمود عباس کو اسی خط پر ہاتھ سے پیغام لکھا: ’’محمود، بہت اچھا، آپ کا شکریہ۔ سب اچھا ہوگا، نیک خواہشات۔ ڈونلڈ ٹرمپ۔‘‘

  • فلسطین میں اگلی حکومت ٹیکنو کریٹس کی ہوگی، محمود عباس کا اعلان

    فلسطین میں اگلی حکومت ٹیکنو کریٹس کی ہوگی، محمود عباس کا اعلان

    فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایک نئی فلسطینی حکومت قائم ہوگی، یہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ فلسطین کی نئی حکومت ٹیکنو کریٹس پر مشتمل ہوگی، نئی فلسطینی اتھارٹی کا قیام جلد عمل میں لایا جائے گا اور اس میں کوئی دھڑے بندی نہیں ہوگی۔

    عرب میڈیا سے گفتگو کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور صدر محمود عباس نے کہا کہ حماس فلسطین کا اہم دھڑا ہے، امید ہے کہ حماس نئی حکومت کو تسلیم کرے گی، نئی اتھارٹی خطے میں امن اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی۔

    دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر اکیلے حکومت کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی لیکن اتفاق رائے والی حکومت چاہتے ہیں، حماس کے رہنما حسام بدران نے عبوری حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کیا، جس میں غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان اداروں کو متحد کرنا، تعمیر نو اور انتخابات کا انعقاد شامل ہے۔

  • انٹونی بلنکن کی فلسطینی صدر سے اہم ملاقات

    انٹونی بلنکن کی فلسطینی صدر سے اہم ملاقات

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے ملاقات اور بحرین کا سفر کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ’فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے روکنے‘ کی ضرورت پر زور دیا۔

    امریکی وزیر خارجہ نے محمود عباس سے کہا کہ واشنگٹن فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ’ٹھوس اقدامات‘ کی حمایت کرتا ہے۔

    اسرائیل میں برسر اقتدار وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی سخت گیر دائیں بازو کی جماعت فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں نہیں ہے۔

    سخت حفاظتی اقدامات کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن فلسطینی صدر محمود عباس کے رملہ میں واقع ہیڈ کوارٹر پہنچے، اس موقع پر وہاں موجود مظاہرین کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔

    غزہ میں شہید صحافی کی بہن کی ویڈیو دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار

    مظاہرین فلسطینی سکیورٹی اہلکاروں کو دھکیلتے رہے اور امریکی وزیر خارجہ اور فلسطین کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے۔ احتجاج کرنے والوں نے ’فری فلسطین‘، ’بلنکن آؤٹ‘ اور ’نسل کشی بند کرو‘ نعرے لگائے اور پلے کارڈز لہرائے۔

  • برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    رام اللہ: فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ سے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے جمعہ کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے، ڈیوڈ کیمرون خطے کے دورے پر ہیں، اپنی آمد کے دوسرے دن انھوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا سفر کیا اور محمود عباس سے ملاقات کی۔

    یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا ہے، کیمرون نے کہا کہ برطانیہ غزہ کو مزید 37 ملین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کرے گا، اس امداد سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے لیے برطانوی اضافی امداد کی رقم دوگنی ہو جائے گی۔

    دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    دوسری طرف محمود عباس نے کہا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے، فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنا ہوگا، انھوں نے کہا غزہ کی پٹی کا کوئی سیکیورٹی یا فوجی حل نہیں ہے۔

    غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ القدس سمیت غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، محمود عباس نے برطانوی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کریں اور اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اس کی کوششوں کی حمایت کریں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

  • فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر قاتلانہ حملہ  ، بال بال بچ گئے

    فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر قاتلانہ حملہ ، بال بال بچ گئے

    غزہ : فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس انتہا پسند تنظیم کی جانب سے قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے، ان کا ایک سیکورٹی گارڈ جاں بحق ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے قافلے پر انتہاپسند تنظیم کے جنگجوؤں نے قاتلانہ حملہ کیا، حملہ مغربی کنارے پر کیا گیا، علاقہ گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونجتا رہا۔

    فائرنگ کے تبادلے میں محمود عباس بال بال بچ گئے اور ان کا ایک سیکورٹی گارڈ جان سے گیا تاہم جوابی فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔

    ترک اخبار کے مطابق ”سنز آف ابو جندل“ (ابو جندل کے بیٹے) نامی تنظیم نےعباس کے قافلے پر مبینہ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

    مغربی کنارے میں فلسطینی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اندر منظم تنظیم نے محمود عباس کو اسرائیل کیخلاف کارروائی کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

    تنظیم کی جانب سے الٹی میٹم ختم ہونے کے ساتھ ہی محمود عباس کے قافلے پر حملہ کیا گیا۔

  • فلسطینی وزیراعظم رمی حمداللہ کابینہ سمیت مستعفی

    فلسطینی وزیراعظم رمی حمداللہ کابینہ سمیت مستعفی

    غزہ: فلسطینی وزیراعظم رمی حمداللہ اور ان کی قیادت میں قومی اتحاد کی حکومت نے صدر محمود عباس کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزیراعظم کی کابینہ نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اپنے ہفتہ وار اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل تک اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے رمی حمداللہ کی حکومت کے مستعفی ہونے پر فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن دو روز قبل ان کی جماعت فتح نے اپنے اجلاس میں یہ سفارش کی تھی کہ حکومت کو تبدیل کیا جانا چاہئے۔

    فتح کے سیاسی حریف حماس کے ایک عہدے دار نے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور اس کو فلسطینی سیاست سے خارج کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: فلسطینی خاتون کو شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد

    واضح رہے کہ رمی حمداللہ کوئی معروف سیاست دان نہیں تھے، وہ ایک ماہر تعلیم تھے اور ان کی قیادت میں 2014 میں قومی اتحاد کی حکومت تشکیل پائی تھی اور اس نے غزہ کی پٹی کی حکمراں سے مصالحت کی کوششیں کی تھیں۔

    حماس اور فتح کے درمیان دو سال قبل ایک سمجھوتہ طے پایا تھا جس کے تحت غزہ میں بھی محمود عباس کے تحت فلسطینی اتھارٹی کی عملداری سے اتفاق کیا گیا تھا۔

    تاہم دونوں فلسطینی جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار اور اختیارات کی تقسیم پر تنازعات اور اسرائیل کے بارے میں پالیسی پر عدم اتفاق کی وجہ سے اس سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد کی نوبت نہیں آئی تھی۔