Tag: محنت کش

  • محنت کشوں نے مخصوص پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ کر دیا

    محنت کشوں نے مخصوص پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ کر دیا

    کراچی: محنت کشوں نے مزدور طبقے کی منصفانہ نمائندگی کے لیے مخصوص پارلیمانی نشستوں کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے بین الاقوامی دن کے موقع پر فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ (ایف ای ایس) پاکستان کے زیر اہتمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں موجود لیبر پالیسیز پر گفتگو کے لیے ایک گول میز کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں سندھ کی چیدہ جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینئر سیاسی رہنماؤں نے اپنے پارٹی منشور اور مزدوروں کے فلاح و بہبود کے لیے پالیسیوں کی وضاحت کی۔

    ایف ای ایس پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر نیلس ہیگویش نے سیاسی رہنماؤں اور ٹریڈ یونین لیڈرز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس امر کی نشان دہی کی کہ جرمنی اور یورپ میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی مزدوروں کے فلاح اور سماجی تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے، جس کی بنیاد اس جماعت کے بانی فریڈرک ایبرٹ نے رکھی جو جرمنی کے پہلے منتخب صدر تھے۔ انھوں نے کہا کہ آج ہماری تنظیم 6 براعظموں میں سماجی انصاف کے نظریے کا پرچار کر رہی ہے اور جمہوری اقدار کی تشکیل میں مزدوروں کے کردار کو مضبوط کرنے میں کوشاں ہے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے سرکاری شعبے کے قائدانہ کردار، سستی بجلی کی فراہمی پر تھر کول منصوبے کے اثرات اور بنیادی حقوق، کم از کم اجرت میں اضافے، ہنرمندی کی ترقی اور صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت پر زور دیا۔ جماعت اسلامی کے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ، لینڈ ریفارمز کے ذریعے نظام میں موجود بدعنوانی کے خاتمے اور رسمی اور غیر رسمی مزدوروں کے لیے منصفانہ منافع کی تقسیم کو یقینی بنانے کا عہد کیا۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے طحہٰ احمد نے عملی اصلاحات، پارلیمنٹ میں مزدوروں اور کسانوں کی متناسب نمائندگی، استحصال اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے اور ایم کیو ایم کی لیبر ووکیشنل اور پیشہ ورانہ تربیت پر توجہ مرکوز کرنے پر روشنی ڈالی۔

    مسلم لیگ (ن) کے ناصر الدین محمود نے بے روزگاری کو ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کے منشور میں مزدوروں کے فلاح و بہبود کو شامل کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے اکبر شاہ ہاشمی نے اسلامی اصولوں پر مبنی لیبر پالیسی پر زور دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مزدور طبقے کے لیے مخصوص نشستیں تجویز کیں۔ جب کہ عوامی ورکرز پارٹی کے ڈاکٹر بخشل ٹھلو نے سرمایہ دارانہ نظام اور اس پر مبنی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، سرکاری اداروں کی اہمیت پر زور دیا اور آئی ایل او کے بنیادی کنونشنز کے حقیقی نفاذ پر زور دیا۔

    مزدور نمائندگان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں نے سنجیدگی کا مطالبہ کیا، پاکستان ورکرز فیڈریشن (پی ڈبلیو ایف) کے مرکزی جنرل سیکریٹری چوہدری یاسین نے کہا آئی ایل او کنونشنز پر عمل درآمد، مزدوروں کے لیے مخصوص پارلیمانی نشستیں اور یونینائزیشن میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ ناصر منصور (این ٹی یو ایف) نے دفاعی بجٹ اور لینڈ ریفارمز سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی پر زور دیا۔ فرحت پروین کا کہنا تھا کہ آج لینڈ ریفارمز، بنیادی حقوق میں سماجی تحفظ کو شامل کرنے، باقاعدگی سے بلدیاتی انتخابات کے لیے آئینی ترامیم اور انسداد ہراسانی قانون کے سختی سے نفاذ کی ضرورت ہے۔

    انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے غلام مصطفیٰ نے کہا کہ میڈیا ورکرز کے حقوق کے سول سوسائٹی کا مؤقف قابل ستائش ہے، میڈیا ورکرز کے تحفظ کے لیے قانون سازی پر عمل درآمد انتہائی اہم ہے۔ لیاقت ساہی نے کہا کہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ میں سیاسی جماعتوں کی نااہلی قابل افسوس ہے، تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ سسٹم اور غیر مستقل ملازمت کی حیثیت کو باضابطہ بنانے کے مسائل نے مزدوروں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ قمرالحسن نے کہا کہ ٹریڈ یونینوں کو مضبوط بنانے کے لیے صنعتی تعلقات کے ایکٹ کی جگہ زیادہ ترقی پسند قانون لانے کی ضرورت ہے۔

  • محنت کش نے بجلی بل کی ادائیگی کے لیے گھر کا سامان بیچ دیا

    محنت کش نے بجلی بل کی ادائیگی کے لیے گھر کا سامان بیچ دیا

    ملتان: پنجاب کے شہر ملتان کا ایک محنت کش کاشف بجلی بل کی ادائیگی کے لیے گھر کا سامان تک بیچنے پر مجبور ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں ریڑھی پر دہی پھلکی بیچنے والے محنت کش محمد کاشف نے 13 ہزار روپے بجلی کا بل ادا کرنے کے لیے گھر کا سامان بیچ دیا۔

    مظفر آباد کا رہائشی 40 سالہ محمد کاشف ریڑھی پر دہی پھلکی فروخت کر کے اپنے 3 بچوں کا پیٹ پالتا ہے، لیکن 13 ہزار روپے بجلی کا بل دیکھ کر محنت کش کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا۔

    پرائس کنٹرول سسٹم کی عدم موجودگی نے عوام کو نڈھال کر دیا، ناجائز منافع خوری عروج پر

    محمد کاشف نے بجلی کے بل کی ادائیگی کے لیے ریڑھی کا سامان بھی فروخت کر دیا، محنت کش کا کہنا ہے کہ دو وقت کی جگہ ایک وقت کی روٹی مشکل سے نصیب ہوتی ہے، اگر دوبارہ بجلی کا زیادہ بل آیا تو کیا کرے گا؟

    بجلی کے 400 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے لیے ریلیف کا پلان تیار

    واضح رہے کہ ملک میں موجودہ بڑھتی مہنگائی اور بجلی کے اضافی بلوں کی وجہ سے محمد کاشف جیسے ہزاروں محنت کشوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔

  • غریب مزدور  بجلی کا بل دیکھ کر دنیا سے چل بسا

    غریب مزدور بجلی کا بل دیکھ کر دنیا سے چل بسا

    مرید کے: غریب مزدور بجلی کا بل دیکھ کر دنیا سے چل بسا، مقصود کے گھر کا 82 یونٹ کا 41 ہزار روپے کا بل آیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کا زیادہ بل جان لیوا ثابت ہوا، مرید کے کا رہائشی مقصود بجلی کا بل زیادہ آنے پر دلبرداشتہ ہوکر انتقال کر گیا۔

    مقصود مزدور اور دو بچوں کا باپ تھا، مقصود کے گھر کا بیاسی یونٹ کا اکتالیس ہزار روپے کا بل آیا تھا۔

    لواحقین نے احتجاج کیا ، مقصود کے والد اور بھائی نے کہا کہ بل درست کروانے گئے لیکن جواب ملا کچھ نہیں ہوسکتا، بوڑھے والد نے حکومت سے اپیل کی کہ اس کے بجلی کےبل معاف کردیےجائیں۔

    بھائی عابد کا کہنا تھا کہ میرا بھائی تین مرلہ کے مکان میں رہائش پذیر تھا ، بجلی والوں کےپاس گئے بل پورا جمع کرانے کا کہہ کر بھیج دیا۔

    بوڑھے باپ بشیر کا کہنا تھا کہ بیٹا مقصود چھوٹی سی دکان چلاکر گھر کا چولہا جلاتا تھا ،وزیر اعظم شہباز شریف ہماری مدد کریں۔

    بیٹے زید نے کہا کہ میرے ابو بجلی کا زائد بل ملنے پر بہت پریشان تھے ، ان کی موت کی وجہ بجلی کا بل بنی۔

  • گوجرانوالہ: ایف بی آر نے محنت کش کو ڈیڑھ کروڑ ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا

    گوجرانوالہ: ایف بی آر نے محنت کش کو ڈیڑھ کروڑ ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا

    گوجرانوالہ: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک محنت کش کو ایک کروڑ 72 لاکھ روپے ٹیکس کا نوٹس بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی پھرتیاں سامنے آ گئیں، گوجرانوالہ میں ایک محنت کش کو ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس نوٹس بھیج دیا۔

    محنت کش محمد یوسف گاؤں کوٹ بھوانی داس میں کھیتوں میں کام کرتا ہے۔

    ٹیکس نوٹس کی وصولی پر محمد یوسف نے میڈیا کو بتایا کہ ایف بی آر نے انھیں 5 کروڑ روپے کا کاروبار کرنے پر نوٹس بھیجا ہے۔

    محنت کش کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 72 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے، جب کہ میری ماہانہ اجرت 15 ہزار روپے ہے، کہاں سے اتنا ٹیکس جمع کراؤں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بے نامی جائیدادیں: ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کو قید ہوگی، کمشنر ایف بی آر

    محنت کش محمد یوسف نے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے، اور انھیں انصاف دلوایا جائے۔

    خیال رہے کہ آج ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 30 جون تک ایمنسٹی اسکیم کی سہولت سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو قانون حرکت میں آئے گا، ایمنسٹی اسکیم لینے والوں کو ایک کروڑ کی جائیداد پر ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس دینا ہوگا۔

    ایف بی آر کے چیف کمشنر لارج ٹیکس یونٹ نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے کو 7 سال تک قید ہوگی، اسکیم ختم ہونے کے بعد خفیہ طور پر رکھی جانے والی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی۔