Tag: محکمہ انسداد دہشت گردی

  • ایران پاکستان کے لیے سیکیورٹی رسک، محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر افسر کے اہم انکشافات

    ایران پاکستان کے لیے سیکیورٹی رسک، محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر افسر کے اہم انکشافات

    کراچی: ایران پاکستان کے لیے کس طرح سیکیورٹی رسک بنا رہا ہے، اس حوالے سے محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب کے اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے بعد پاکستان نے ایران میں موجود بدنام زمانہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا دیا ہے، تاہم اس سے قبل بھی ایران پاکستان کے لیے سیکیورٹی رسک بنا رہا ہے، محکمہ انسداد دہشت گردی کے انچارج راجہ عمر خطاب نے اس حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ ایران میں ملک دشمن اداروں، دہشت گردوں اورعلیحدگی پسند تنظمیوں کی بڑی تعداد موجود ہے، بھارتی ایجنسی را کے ایجنٹس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی ایران میں مفروری کاٹ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا ایران میں کئی دہشت گرد پاکستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث ہیں، ایک اسلامی ملک کے سفارت کار جن کو کراچی میں قتل کیا گیا تھا، اس قتل میں ملوث دہشت گرد بھی 12 سال سے ایران میں موجود ہیں۔ چینی قونصلیٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا تعلق بھی ایران سے تھا، سینئر افسر کے مطابق حملہ آوروں کا فون پر آخری رابطہ 2 ممالک میں موجود ان کے ساتھیوں سے ہوا تھا، جن میں سے ایک کا تعلق ایران سے تھا۔

    ایران کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ڈرونز اور راکٹوں کا ذمہ داری سے استعمال کیا گیا: آئی ایس پی آر

    کراچی اسٹاک ایکسچینچ کے حملہ آور تقریباً 2 سال تک ایران میں روپوش رہے تھے، جنھوں نے کراچی آ کر حملہ کیا تھا، جب کہ کراچی یونیوسٹی خود کش حملے میں ملوث گرفتار ملزم داد بخش بھی پاکستان سے ایران اور ایران کی انٹیلیجنس کی مدد سے افغانستان گیا تھا، جہاں اس نے بشیر زیب سے ملاقات کی تھی۔

    راجہ عمر خطاب کے مطابق کراچی میں فرقہ وارانہ دہشت گردی اور ٹیررزم فنڈنگ کے براہ راست تانے بانے ایران سے ملتے ہیں۔

  • داعش کے 2 دہشت گرد گرفتار، اہم سیاسی رہنما نشانہ تھے

    داعش کے 2 دہشت گرد گرفتار، اہم سیاسی رہنما نشانہ تھے

    پشاور: خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت میں انسداد دہشت گردی فورس نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم دہشت گرد تنظیم داعش کے دہشت گروں کو گرفتار کرلیا۔

    محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کارروائی کے دوران داعش کے 2 دہشت گرد کو پشاور سے گرفتار کرلیا، سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق گرفتار دہشت گرد جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

    سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق ایک خودکش حملہ آور اور ایک سہولت کار کو گرفتار کیا گیا، خودکش حملہ آور کی نشاندہی پر 2 خودکش جیکٹس، 3 دستی بم اورپستول برآمد ہوئے۔

    سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی آپریشنز نجم الحسنین لیاقت نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ عادل نامی خودکش حملہ آور کو متنی میرہ سے گرفتار کیا گیا۔

    ایس ایس پی نجم الحسنین نے کہا کہ حملہ آوروں نے مفتی محمود مرکز کی ریکی بھی کی تھی، دہشت گردوں نے پکتیا افغانستان مرکز سے فدائی ٹریننگ حاصل کی۔

  • سزائے موت سے فرار ہونے والا مجرم 29 سال بعد دوبارہ گرفتار

    سزائے موت سے فرار ہونے والا مجرم 29 سال بعد دوبارہ گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی کارروائی میں قتل کے مجرم سابق پولیس اہلکار کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزم کو سزائے موت کا حکم تھا اور وہ 29 سال سے مفرور تھا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے شعبہ تفتیش نے کراچی کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر کارروائی کی۔

    انچارج سی ٹی ڈی چوہدری صفدر کا کہنا ہے کہ کارروائی میں سزائے موت کا مجرم پولیس اہلکار 29 سال بعد گرفتار کرلیا گیا۔

    چوہدری صفدر کا کہنا ہے کہ مجرم نے دوران ڈیوٹی سرکاری رائفل سے مخالف کی ٹارگٹ کلنگ کی تھی، مجرم غلام حسین ضمانت کے بعد سے مفرور اور اشتہاری تھا۔

    ملزم غلام حسین سنہ 1990 میں پولیس میں بھرتی ہوا تھا، سنہ 1994 میں ملزم کی تعیناتی تھانہ بائی جی شریف سکھر میں تھی۔

    ڈیوٹی کے دوران اسے مخالف شخص انور دکھائی دیا جس پر مجرم غلام حسین نے مخالف کو سرکاری ایس ایم جی سے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

    انچارج سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ملزم موقع پر گرفتار ہوا، پھر ضمانت کے بعد مفرور اور اشتہاری ہوگیا تھا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سکھر نے ملزم کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

    انچارج کا کہنا ہے کہ مجرم کو متعلقہ پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

  • دہشت گردی کے واقعات: خیبرپختونخوا میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ

    دہشت گردی کے واقعات: خیبرپختونخوا میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ

    پشاور : خیبرپختونخوا میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹیرر فنانس سیل قائم کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں محکمہ انسداددہشت گردی کی استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔..

    سی پی او حکام نے بتایا کہ سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا میں ٹیرر فنانس سیل قائم کردیا گیا ہے۔

    سی پی او کا کہنا تھا کہ کے پی سی ٹی ڈی کےریجنزکی تعداد14کردی گئی اور افسران کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    حکام نے کہا ہے کہ کے پی میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا۔

    سی پی او نے کہا سیل بھتہ خوری ،دہشت گردوں کوپیسےکی جاری سپلائی لائن پرکام کرے گا۔

    پشاور:سی ٹی ڈی ٹیررفنانس سیل افغان سم سے آنے والی کالز پر کام کرے گی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کی فہرست تیارکی جائےگی۔

  • داسو واقعے میں ملوث تمام دہشت گرد اور سہولت کار گرفتار ہوچکے ہیں: سی ٹی ڈی

    داسو واقعے میں ملوث تمام دہشت گرد اور سہولت کار گرفتار ہوچکے ہیں: سی ٹی ڈی

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جاوید اقبال وزیر کا کہنا ہے کہ داسو واقعے میں ملوث تمام دہشت گرد اور سہولت کار گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پشاور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جاوید اقبال وزیر نے سالانہ کارکردگی کی بریفنگ میں بتایا کہ داسو واقعے میں انٹیلی جنس تعاون سے تمام دہشت گرد گرفتار ہوئے۔

    ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ داسو واقعے میں ملوث سہولت کار بھی گرفتار ہیں، واقعے کے خودکش بمبار کی مکمل شناخت ہوچکی تھی۔ پاکستان میں موجود مذکورہ پورا نیٹ ورک گرفتار ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پشاور سی ٹی ڈی نے آئی ایس کے 3 بڑے گروپ مقابلوں میں ختم کیے، جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کرنے والے 9 دہشت گرد مارے گے۔

    جاوید اقبال وزیر کا کہنا تھا کہ صوبے میں قبائلی جھگڑوں سمیت 237 دہشت گردی کے واقعات ہوئے، سنہ 2021 میں 561 ایف آئی آرز درج ہوئیں جو گزشتہ سال سے زیادہ ہیں۔

    ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ 599 ہائی پروفائل دہشت گرد گرفتار ہوئے، گرفتاردہشت گردوں کے سر کی قیمت 20 کروڑ روپے تھی۔ منی لانڈرنگ کے خلاف سب سے زیادہ کارروائیاں پختونخواہ کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے کیں۔

  • انٹیلی جنس کا میجر بن کے جعل سازی کرنے والا ملزم گرفتار

    انٹیلی جنس کا میجر بن کے جعل سازی کرنے والا ملزم گرفتار

    کوئٹہ: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کراچی نے کوئٹہ سے خود کو انٹیلی جنس کا میجر ظاہر کر کے جعل سازی کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کراچی نے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کارروائی کرتے ہوئے عثمان شاہ عرف میجر عثمان نامی ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ ملزم نے ساتھیوں سے مل کر فضل نامی شخص کو قتل کیا تھا۔ گرفتار ملزم عثمان شاہ کا تعلق چھالیہ مافیا سے ہے، ملزم اپنے آپ کو انٹیلی جنس کا میجر ظاہر کرتا تھا۔

    ترجمان کے مطابق ملزم نے فضل کو 7 کروڑ کی چھالیہ کسٹمز انٹیلی جنس میں پکڑوانے پر قتل کیا، فضل سے متعلق اطلاع بھی کسٹم اہلکار نے عثمان شاہ کو دی تھی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ گرفتار ملزم عثمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔

  • طارق روڈ پر بم نصب کرنے والا ملزم کون تھا؟ سنسنی خیز انکشافات

    طارق روڈ پر بم نصب کرنے والا ملزم کون تھا؟ سنسنی خیز انکشافات

    کراچی: گزشتہ روز کراچی کے علاقے طارق روڈ پر بم نصب کرنے والا ملزم سندھو دیش ریولوشنری آرمی کا کارکن نکلا، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی تفتیش میں ملزم نے سنسنی خیز انکشافات کیے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی عمر شاہد اور ایس ایس پی عارف عزیز نے پریس کانفرنس کی۔

    ڈی آئی جی عمر شاہد نے بتایا کہ گزشتہ روز طارق روڈ سے گرفتار دہشت گرد ممتاز سومرو ایس آر اے (سندھو دیش ریولوشنری آرمی) کا رکن اور کمانڈر نکلا، سی ٹی ڈی نے ملزم کو غیر ملکی ریستوران کے باہر سے گرفتار کیا۔

    عمر شاہد کے مطابق ملزم طارق روڈ پر غیر ملکی ریستوران مالک کی گاڑی پر حملہ کرنا چاہتا تھا، ملزم کی نشاندہی پر موٹر سائیکل سے ڈیوائس اور ریموٹ کنٹرول برآمد ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم کی نشاندہی پر ایس آر اے کا انتہائی اہم دہشت گرد جاوید منگریو گرفتار ہوا، ملزم جاوید منگریو سے دستی بم اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا، جاوید منگریو ایس آر اے کراچی کا کمانڈر ہے۔

    عمر شاہد کا کہنا تھا کہ دوران تفتیش دہشت گردوں کی جانب سے اہم انکشافات کیے گئے، ملزمان کی جانب سے اسٹاک مارکیٹ حملے میں بی ایل اے دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کیا گیا، کمانڈر سجاد کے حکم پر 4 کلاشنکوف اور گولیاں فراہم کی گئیں۔ سنہ 2020 میں انسپکٹر عامر ریاض پر حملہ ہوا جس میں وہ شہید ہوئے، 2020 میں ہی جمالی پل کے پاس ہوٹل پر ایک شخص کو قتل کیا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسٹیل ٹاؤن کے خالی پلاٹ پر موٹر سائیکل میں بارودی مواد لگایا گیا، صدر میں رینجرز موبائل پر حملے کا منصوبہ بھی بنایا گیا تھا، بارودی موٹر سائیکل سے قائد آباد میں رینجرز موبائل پر حملہ ہونا تھا، صدر میں رینجرز موبائل پر حملے کے وقت ریموٹ نے کام نہ کیا۔

    عمر شاہد کے مطابق دہشت گردوں نے جیکب آباد میں 32 دستی بم اور 25 کلو بارودی مواد فراہم کیا، دستی بم، بارودی مواد سندھ میں دہشت گرد کارروائی کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔ کمانڈر سجاد شاہ کے کہنے پر 17 دستی بم، 25 کلو بارودی مواد کوٹری سے لایا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ جون 2020 میں گلستان جوہر میں رینجرز موبائل پر دستی بم حملہ کیا گیا، لیاقت آباد میں بھی دستی بم سے رینجرز موبائل پر حملہ کیا گیا، گلستان جوہر میں ریٹائرڈ رینجرز انسپکٹر پر بھی حملہ کیا گیا، کورنگی ناصر جمپ پر اسٹیٹ ایجنسی پر دستی بم حملے میں متعدد زخمی ہوئے۔

    عمر شاہد نے مزید بتایا کہ گلشن اقبال کے قریب جماعت اسلامی کی ریلی پر دستی بم حملہ کیا گیا، شکار پور اور جیکب آباد رینجرز ہیڈ کوارٹر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا۔ گلشن اقبال میں جشن آزادی کے اسٹال پر دستی بم سے حملہ کیا گیا، علاوہ ازیں مذہبی تنظیم کے لاڑکانہ کے امیر کے بیٹے پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا جبکہ تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کے ٹرین مارچ پر بھی گرینیڈ حملہ کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ جاوید منگریو کے گرفتار ہونے سے نیٹ ورک تقریباً مکمل ہوچکا، ایس آر اے کی تمام سپورٹ افغانستان سے ہو رہی ہے، ایس آر اے کا سرغنہ اصغر شاہ افغانستان میں ہے، اصغر شاہ کا وہاں کی انٹیلی جنس ایجنسی سے رابطہ ہے، ممتاز سومرو خود افغانستان تربیت لینے گیا تھا، ایس آر اے میں اصغر شاہ نے ہم خیال لوگوں کو ملا کر سیل بنایا۔ اینٹی اسٹیٹ دہشت گرد تنظیموں کے آپس میں رابطے ہیں۔

    عمر شاہد کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی وفاق کو لکھے گی کہ وہ افغان حکومت سے یہ معاملہ اٹھائے، ایس آر اے کا پہلا ٹارگٹ قانون نافذ کرنے والے ادارے تھے، اگلے 2 سے 3 دنوں میں مزید گرفتاریاں ہوں گی۔

  • سی ٹی ڈی کا ایئرپورٹس پر خصوصی برانچ قائم کرنے کا فیصلہ

    سی ٹی ڈی کا ایئرپورٹس پر خصوصی برانچ قائم کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے صوبے بھر کے ایئرپورٹس پر خصوصی برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف ایئرپورٹس پر دہشت گردوں کی نگرانی کے لیے دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صوبائی دارالحکومت کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ، نواب شاہ، حیدر آباد اور سکھر ایئرپورٹس پر دفاتروں کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے جگہ مانگ لی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے سندھ پولیس نے سول ایوی ایشن حکام کو خط لکھ دیا ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بھی پولیس چیف کو نوٹی فیکیشن جاری کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔ خط میں سی ٹی ڈی کے نئے یونٹ کو سی ٹی ڈی واچ برانچ کا نام دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی انسداد دہشت گردی کے معاملات دیکھ رہی ہے، واچ برانچ سندھ بھر کے ایئرپورٹس کے حدود میں دہشت گرد ونگز اور جرائم پیشہ عناصر کے معاملات کی نگرانی کرے گی۔

  • کراچی سے کالعدم تنظیم کا کمانڈر گرفتار

    کراچی سے کالعدم تنظیم کا کمانڈر گرفتار

    کراچی: محکمہ انسداد دہشت گردی انویسٹی گیشن کی کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان بونیر گروپ کا کمانڈر گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انچارج سی ٹی ڈی چوہدری صفدر کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے کمانڈر رحمت شاہ کو کراچی کے علاقے پرانی سبزی منڈی کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔

    انچارج کا کہنا ہے کہ رحمت شاہ کے سر پر 20 لاکھ کا انعام تھا، پختونخواہ حکومت نے اشتہاری ملزم کی گرفتاری پر انعام رکھا تھا۔ ملزم نے دوران تفتیش بونیر میں دہشت گردی کی وارداتوں کا اعتراف کیا ہے۔

    چوہدری صفدر کے مطابق سنہ 2009 میں مذکورہ دہشت گرد نے بونیر میں پولیس چوکی پر حملہ کیا تھا اور اسلحہ لے کر فرار ہوا تھا۔ ملزم نے اسی سال ایف سی کیمپ پر حملہ کر کے قبضہ کیا تھا۔ چوکی پر ایک ماہ تک قبضہ کر کے اسلحہ استعمال کرتے رہے۔

    انچارج سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے آپریشن پر دہشت گرد کیمپ کا قبضہ چھوڑ کر فرار ہوئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم کی حوالگی کے لیے پختونخواہ پولیس سے رابطہ کر لیا گیا۔

  • کالعدم تنظیم کے لیے چندہ کرنے والا دو سال سے لاپتا ڈاکٹر مل گیا

    کالعدم تنظیم کے لیے چندہ کرنے والا دو سال سے لاپتا ڈاکٹر مل گیا

    کراچی: دو سال سے لاپتا ڈاکٹر آخر کار مل گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم پر کالعدم تنظیم کے لیے چندہ جمع کرنے کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکھٹا کرنے کے الزام میں دو سال سے لاپتا رہنے والے ڈاکٹر کی پولیس نے گرفتاری ظاہر کر دی ہے۔

    لاپتا رہنے والے ڈاکٹر عبد الرحمان کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو دسمبر 2016 میں گلشن اقبال سے حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد سے ان کا کوئی پتا نہیں چلا کہ انھیں کہاں رکھا گیا ہے۔

    ڈاکٹر عبد الرحمان کے والد نے سندھ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، والد کی درخواست پر عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے لاپتا شہری کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ڈاکٹر عبد الرحمان کی گرفتاری ظاہر کرنے پر عدالت نے ڈی آئی جی شرقی عبد اللہ شیخ کو کل وضاحت کے لیے عدالت طلب کر لیا۔

    ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی کے رو بہ رو سی ٹی ڈی کے افسر نے بیان دیا کہ گرفتار ملزم پر کالعدم تنظیم کے لیے چندہ جمع کرنے کا الزام ہے۔

    عدالت کا لاپتا افراد کو 7 روز میں بازیاب کرنے کا حکم

    چیف جسٹس نے معاملے پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا ’کیسے ممکن ہے 2 سال سے لاپتا شخص ملے اور عدالت کو نہ بتایا جائے‘۔ تاہم سی ٹی ڈی کے افسر نے مؤقف ظاہر کیا کہ محکمے کو گم شدگی کی درخواست پر عدالتی کارروائی کا علم نہیں تھا۔

    جسٹس احمد علی نے سی ٹی ڈی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ’تم لوگ نوکریاں بچانے کے لیے کیا کیا کام کرتے ہو، کیا ضمیر مر گیا ہے؟‘

    کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بھی محکمہ انسدادِ دہشت گردی کے افسر کے ضمیر کو جھنجھوڑے ہوئے کہا ’اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوگا تو کوئی بولنے والا بھی نہ ہوگا، تب پتا چلے گا۔‘


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔