Tag: محکمہ داخلہ پنجاب

  • وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی منظوری دے دی

    وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی منظوری دے دی

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سابق وزیراعظم نواز شریف کواسپتال منتقل کرنے کی منظوری دے دی، محکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کی سروسز اسپتال منتقلی کی تجویز دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کواسپتال منتقل کرنے کی منظوری دے دی، محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو آج سروسز اسپتال منتقل کیا جارہا ہے، جہاں ان کے ٹیسٹ ہوں گے اور مکمل ٹیسٹ تک وہ اسپتال میں ہی رہیں گے۔

    محکمہ داخلہ نے کہا میڈیکل رپورٹ پر نواز شریف کواسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

    یاد رہے میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی اسپتال منتقلی کی سفارش کی تھی، جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کو سروسزاسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو اسپتال منتقل کئے جانے کا فیصلہ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں وی آئی پی کمرہ تیار کرلیاگیا ہے، نئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوپیچیدہ مسائل کا سامنا ہے۔

    نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ سے بےخبررکھاجارہاہے،ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان


    دوسری جانب نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سے بےخبر رکھاجارہا ہے، ان کی فیملی کو بھی میڈیکل رپورٹس فراہم نہیں کی گئیں جبکہ نوازشریف کواسپتال منتقل کیا جارہا ہے، انہیں یا فیملی کو علم نہیں۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے امراض قلب کے ماہرین پر قائم کردہ چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھجوائی تھی، رپورٹ میں میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی ناسازی طبیعت کے سبب انہیں پی آئی سی شفٹ کرنا ان کی صحت کے مفاد میں اقدام ہوگا۔

    مزید پڑھیں : میڈیکل بورڈ نےکوٹ لکھپت جیل میں قیدنوازشریف کواسپتال منتقل کرنےکی سفارش کردی

    یاد رہے 30 جنوری کو چھ رکنی میڈیکل بورڈ نے دو گھنٹے تک کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا، میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر طلحہ بن زبیر ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حمید ،ڈاکٹر سجاد احمد اور دیگر ڈاکٹر کی ٹیم شامل تھی جبکہ میڈیکل چیک اپ کے موقع پر نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود تھے۔

    میڈیکل بورڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بلڈ پریشر ، ای سی جی اور خون کے نمونے حاصل کیے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میڈیکل بورڈ کو نواز شریف دل کی بیماری سے متعلق ہسٹری پر بریفنگ دی تھی۔

    جمعرات کو کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو میں کہا تھا مشکل وقت ضرور ہے، یہ بھی گزرجائےگا، اب میں وہ نوازشریف نہیں، حالات کا مقابلہ کروں گا۔

    خیال رہے نوازشریف دل سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور انھوں نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں ہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی، آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ سربراہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی دی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، ماڈل ٹاؤن سانحہ پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہوں گے۔

    کمیٹی میں آئی ایس آئی کے نمائنددے لیفٹینںٹ کرنل محمد عتیق الزمان، ایم آئی کے نمائندے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا اور آئی بی کے نمائندے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل محمد احمد کمال ہوں گے۔

    جے آئی ٹی میں ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز پولیس گلگت بلتستان قمر رضا کو بھی شامل کیا گیا ہے، جے آئی ٹی سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق معاملات کی تحقیقات کرے گی۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی

    واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج کی گئی تھی، ایف آئی آر میں دہشت گردی، قتل سمیت دیگر دفعات لگائی گئی تھیں، سانحے پر اس سے قبل بھی جے آئی ٹی تشکیل دی جاچکی ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 دسمبر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    خیال رہے 19 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

  • محکمہ داخلہ پنجاب نے 8 محرم کو پاک بھارت میچ پر ہلہ گلہ کرنے پر پابندی لگادی

    محکمہ داخلہ پنجاب نے 8 محرم کو پاک بھارت میچ پر ہلہ گلہ کرنے پر پابندی لگادی

    لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے 8 محرم الحرام کو ایشیا کپ کے پاک بھارت میچ پر ہلہ گلہ کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں محرم الحرام کے سلسلے میں جلوس اور تعزیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ داخلہ پنجاب نے پاک بھارت تاکرے کے لیے صوبے بھر میں ہلہ گلہ کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے مراسلہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاک بھارت میچ کے دوران بڑی اسکرین نصب کرنے پر پبھی پابندی ہوگی۔

    واضح رہے کہ ایشیاء کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کل سے دبئی میں شروع ہورہا ہے جبکہ ٹرافی کی تقریب رونمائی آج ہوگی، ایشیاء کپ میں چھ ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔

    گروپ اے میں پاکستان، بھارت اور ہانک کانگ، گروپ بی بنگلا دیش، سری لنکا اور افغانستان پر مشتمل ہے، پاک بھارت میچ 19 ستمبر کو ہوگا۔

    پاکستانی کرکٹرز ایشیا کپ کے لیے تیار ہوگئے، قومی ٹیم کی دبئی میں بھرپور پریکٹس جاری ہے، پاکستان ایونٹ میں پہلا میچ 16 ستمبر کو ہانگ کانگ کے خلاف کھیلے گا۔

  • عام انتخابات سے پہلے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ

    عام انتخابات سے پہلے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ

    لاہور : حکومت پنجاب نے الیکشن میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق 29 جون سے 28 جولائی تک اسلحے کی نمائش، آتشبازی، فائر کریکر اور پٹاخے چلانے پر پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات سے پہلے پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی، دفعہ 144 انتخابات میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظرلگائی گئی، اور 29 جون سے 28 جولائی 2018 تک نافذ رہے گی۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق اس دوران اسلحے کی نمائش ،آتش بازی ، فائرکریکراور پٹاخے چلانے اور پولنگ اسٹیشنز کی حدود میں 5 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہوگی۔

    دفعہ 144 کے مطابق وال چاکنگ ،لاؤڈاسپیکر کے غلط استعمال،اشتعال انگیز تقاریر منع ہے جبکہ بغیر اجازت ریلیاں نکالنے اور الیکشن آفس کے باہر جشن منانے پر بھی پابندی ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔

    واضح رہےکہ ملک میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہوں گے اس حوالے سے انتظامات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پنجاب حکومت نے10 خطرناک دہشت گردوں کےسرکی قمیت مقررکردی

    پنجاب حکومت نے10 خطرناک دہشت گردوں کےسرکی قمیت مقررکردی

    لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے10 انتہائی خطرناک دہشت گردوں کے سرکی قیمت 3 کروڑ 5 لاکھ روپے مقررکردی، وفاقی حکومت پہلے ہی دہشت گردوں کے سرکی قیمت مقررکرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے آئی پنجاب پولیس کی سفارش پر10 انتہائی خطرناک دہشت گردوں کے سر کی قیمت 3 کروڑ 5 لاکھ روپے مقررکی ہے۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری فہرست میں 10 ملکی اورغیرملکی دہشت گرد شامل ہیں۔

    پنجاب حکومت کے مطابق دہشت گردوں نے فوجی افسران، سیاست دانوں، مذہبی رہنماؤں، حساس تنصیبات سمیت مذہبی مقامات کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری فہرست میں دہشتگرد عبدالولی عرف عمرخالد خراسانی اوراسد منصورعرف قاری سمیع اللہ کےسرکی قیمت 40،40 لاکھ روپے مقررکی ہے۔

    دہشت گرد محمدخان عرف باچاخان عرف بادشاہ عرف محمد ولد نوربخش اور ہاشم خان عرف شوکت خان ولد معشوق خان کے سرکی قیمت بھی 40،40 لاکھ روپے مقررکی ہے۔

    خطیب اللہ عرف انس عرف گلاب جان کے سرکی قیمت بھی 40لاکھ جبکہ محمدابراہیم ولدعجب خان کے سرکی قیمت 10لاکھ روپے مقرر کی ہے۔

    دہشت گرد شعیب اقبال چیمہ ولد محمداقبال چیمہ اور محمداقبال عرف بالی کھارا ولداللہ وسایہ کے سرکی قیمت 25،25 لاکھ روپے مقررکی ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے دہشت گرد محمداسماعیل عرف بنگالی عرف گگن ولداللہ بخش کے سرکی قیمت 40لاکھ جبکہ دہشت گرد اعتبارشاہ ولد حسین شاہ سکنہ کابل افغانستان کے سر کی قیمت 5 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تحریک انصاف کے مارچ میں را کی دہشت گردی کا خدشہ

    تحریک انصاف کے مارچ میں را کی دہشت گردی کا خدشہ

    لاہور: تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے دہشت گردی کا خدشہ ہے، محکمہ داخلہ پنجاب نے اس ضمن میں مراسلہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے کرپشن کے خلاف منعقد کیے گئے رائے ونڈ مارچ میں دہشت گردی کے ممکنہ حملے کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب نے مراسلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے ریلی کے شرکاء کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

    محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے میں آگاہ کیا گیا ہے کہ ’’رائے ونڈ مارچ میں دہشت گردی کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی را نے حملے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے، مارچ کے دوران حملے میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    پڑھیں:  تاریخی مارچ سے مودی کو جواب دیں گے، عمران خان

     پنجاب حکومت نے مراسلے میں تحریک انصاف کی قیادت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بھارتی خفیہ ایجنسی را نے افغان ایجنسی این ڈی ایس کی مدد سے پی ٹی آئی کی ریلی کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے، جس کے تحت تحریک انصاف کی ریلی کو ٹارگٹ کیا جاسکتاہے‘‘۔

    صوبائی حکومت نے تحریک انصاف کی قیادت کو معاملے کی سنگینی سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ریلی کے دوران فول پروف سیکیورٹی کے اقدامات کیے جائیں اور  انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں‘‘۔

    مزیر پڑھیں:  رائے ونڈ مارچ قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرے گا،عمران خان

     یاد رہے کہ کرپشن اور پاناما لیکس کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے ملک گیر سطح پر ریلیوں کا انعقاد کیا گیا تھا جس کا آخری سلسلہ رائے ونڈ مارچ ہے، تحریک انصاف کی جانب سے کل جمعہ 30 ستمبر کے روز مارچ کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین نے امید ظاہر کی ہے کہ عوام کی بڑی تعداد ریلی میں شرکت کر ے گی اور کرپٹ حکمرانوں سے نجات اور پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے حکمرانوں کو مجبور کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کو رائے ونڈ میں جلسے کی اجازت دے دی

    چیئرمین تحریک انصاف نے رائے ونڈ مارچ کو امید کی کرن ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’قوم کے پاس یہ آخری موقع ہے کہ وہ حکمرانوں سے لوٹے ہوئے پیسوں کا حساب طلب کریں، اس کام کے لیے انہیں رائے ونڈ مارچ میں ضرور شرکت کرنی ہوگی‘‘۔