پشاور(11 اگست 2025): صوبہ خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت میں اٹھائیس ارب کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کی آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 سے 2021 کے دوران بعض نجی اسپتالوں کو غیر ضروری طور پر سہولت کارڈ کے پینل میں شامل کیا گیا، بعض اسپتالوں کو پینل پر نا ہونے کے باوجود ادائیگیاں کی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق دس اضلاع کے پینل میں شامل 48 اسپتالوں میں سے 17 اسپتال محکمہ میں رجسٹرڈ نہ ہونے کے باوجود ادائیگیاں کی گئیں صرف سوات کے دو اسپتالوں کو ایک ایک ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔
محکمہ صحت مرکزی اطلاعاتی نظام متعارف نہ کراسکا اور صحت کارڈ سے فائدہ اٹھانے والے مریضوں کی تفصیل موجود ہی نہیں ہے۔
اس سے قبل گزشتہ دنوں نیب خیبرپختونخوا نے صوبے میں دریاؤں سے سونا نکالنے کے ٹھیکوں میں اربوں روپے کے مبینہ خوردبرد کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔
نیب ذرائع نے کہا کہ دریاؤں سے سونا نکالنے کے لیے ٹھیکوں میں اربوں روپے کی غبن ہوئی ہے، دریائے سندھ میں نظام پور، صوابی، کوہستان اور کوہاٹ سمیت دیگر علاقوں سے سونا نکالا جاتا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق نظام پور میں سونا نکالنے کا ٹھیکہ 6 ارب کی بجائے چار ارب پر دیا گیا ہے، من پسند افراد کو کم قیمت پر ٹھیکہ دیکر سرکاری خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا گیا ہے، نیب نے متاثرہ ٹھیکہ دار کی شکایت پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محکمہ خارجہ کے بعد صحت کے شعبے میں بھی بڑے پیمانے پر چھانٹیاں شروع کردی گئیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ہیلتھ ایجنسی میں ہزاروں ملازمین کو نکالنے کے منصوبے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کو امریکا میں مقیم 1,350 سے زائد ملازمین کو برطرف کرنا شروع کر دیا تھا، یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی سفارتی کور کو از سر نو تشکیل دینے کی ایک غیر معمولی کوشش کا حصہ ہے۔
یہ چھانٹیاں، جو 1,107 سول سروس اور 246 فارن سروس افسران کو متاثر کرتی ہیں، ایسے وقت میں کی گئی جب واشنگٹن عالمی سطح پر کئی بحرانوں سے نبرد آزما ہے جیسا کہ روس یوکرین جنگ، غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری تنازعہ اور اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث مشرق وسطیٰ میں تناؤ کی کیفیت۔
رپورٹس کے مطابق برطرف کیے جانے والے ملازمین کو بھیجی گئی پانچ صفحات پر مشتمل ”سیپریشن چیک لسٹ میں ملازمین کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ جمعہ کو شام 5 بجے ای ڈی ٹی تک عمارت اور اپنی ای میلز تک رسائی کھو دیں گے۔ اس میں ملازمین سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی برطرفی سے قبل کئی اقدامات مکمل کریں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن ان کے دیے گئے الٹی میٹم کے دوران اپنی رائے بدل لیں گے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ”پیوٹن نے مجھ سے کئی مرتبہ امن کی بات کی ہے لیکن روسی صدر نے اپنے امن کے دعوے پر عمل نہیں کیا، امید ہے پیوٹن 50 روز میں اپنی رائے بدل لیں گے۔“
انھوں نے خبردار کیا کہ یوکرین اسلحہ پہلے ہی منتقل کیا جا چکا ہے، انھوں نے کہا روس یوکرین جنگ بائیڈن دور میں شروع ہوئی، بائیڈن کی کمزور پالیسی کے باعث دنیا میں نئی جنگیں شروع ہوئیں۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر دہرایا، اور کہا کہ ہم نے جنگیں رکوائیں اور ہزاروں لوگوں کی جانیں بچائیں، روانڈا اور کانگو کے درمیان طویل جنگ ختم کروائی۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی بات بھی دہراتے ہوئے انھوں نے کہا ”مجھے ایران سے بات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔
واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی محکمہ صحت کی 40 ارب ڈالر کی فنڈنگ روکنے کی تیاری کر لی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ محکمہ صحت اور دیگر سماجی اداروں کے لیے مختص فنڈز میں چالیس ارب ڈالر کی کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔
یہ کٹوتی محکمہ صحت کے صوابدیدی اخراجات میں تقریباً ایک تہائی کے قریب ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے فنڈز میں کٹوتی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے پہلے منظوری کے لیے کانگریس میں بھیجا جائے گا۔
واشنگٹن پوسٹ نے بدھ کے روز ابتدائی بجٹ دستاویز حاصل کی تھی، 64 صحفات پر مشتمل دستاویز میں نہ صرف کٹوتیوں بلکہ محکمہ صحت اور سماجی اداروں کی تنظیم نو کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے بجٹ کی تجاویز میں مالی سال 2026 کے لیے ’ہیڈ اسٹارٹ‘ (کم آمدنی والے خاندانوں اور بچوں کے لیے) جیسے پروگراموں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو ان کمیونٹی مینٹل ہیلتھ کلینک کے لیے فنڈنگ کرتا ہے جن کا مقصد نوعمری کے حمل کو روکنا ہے۔
واضح رہے کہ اس بجٹ تجویز میں ’ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز‘ کے اندر ایک نئی ایجنسی (ایڈمنسٹریشن فار اے ہیلتھی امریکا) کے لیے تقریباً 20 ارب ڈالر مختص کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، ایچ ایچ ایس کے سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ انھوں نے کئی موجودہ ایجنسیوں کو اس نئے ادارے میں ضم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
دستاویز کے مطابق ایچ ایچ ایس سیکریٹری کی طرف سے ٹرمپ انتظامیہ کے نام نہاد ’’میک امریکا ہیلتھی اگین‘‘ پروگرام کی حمایت کرنے والی سرگرمیوں کے لیے 500 ملین ڈالر مختص کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
پاکستان کے مختلف شہر ایک مرتبہ پھر ڈینگی کی لپیٹ میں ہیں یہ مرض وبائی شکل اختیار کر چکا ہے اور کراچی سے لے کر پشاور تک متعدد شہروں میں ہزاروں افراد اس کا شکار بن چکے ہیں۔
تاہم محکمہ صحت کی خصوصی ٹیموں کی دن رات انتھک محنت کے عوض ڈینگی پر کافی حد تک قابو پایا جاچکا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے ڈینگی کی روک تھام کیلیے محکمہ صحت کی کاوشوں اور ہیلتھ ورکرز کی گھر گھر جاکر محنت کو سراہا اور ناظرین کو بتایا کہ کس طرح ڈینگی کے خاتمے کیلئے حکومت کون سے اقدامات کررہی ہے۔
پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے ماڈل ٹاؤن میں محکمہ صحت کے سی ای او ہیلتھ لاہور زوہیب حسن سے خصوصی گفتگو کی اور ڈینگی کے خاتمے کیلیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں ڈینگی پھیلانے والا مچھر ایڈیِز ایجپٹی کہلاتا ہے، دھبے دار جلد والا یہ مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر سے لے کر دسمبر تک موجود رہتا ہے۔ سب پہلے ہماری یہی کوشش ہوتی ہے کہ مچھر کے لاروے کو ڈھونڈ کر اس کو تلف کریں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیموں نے اس سیزن میں صرف لاہور کے ایریا میں ڈینگی کے ایک لاکھ 25ہزار لاروے پکڑ کر تلف کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈیِز ایجپٹی مچھر کے انڈوں اور لاروے کی پرورش صاف اور ساکت پانی میں ہوتی ہے جس کے لیے موافق ماحول عام گھروں کے اندر موجود ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ گھروں میں مچھر دانیوں اور اسپرے کا استعمال لازمی کرنا چاہیے کیونکہ ایک مرتبہ یہ مرض ہوجائے تو اس وائرس کو جسم سے ختم ہونے میں دو سے تین ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارش کے بعد اگر گھروں کے آس پاس یا لان، صحن وغیرہ میں پانی جمع ہو تو اسے فوراً نکال کر وہاں اسپرے کرنے سے ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہے۔
سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے دیا جائے جبکہ عام طور پر لوگوں کی توجہ صرف گندے پانی کی جانب جاتی ہے لیکن صاف پانی بھی اس مرض کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ روم کولر کا استعمال کم کریں اور اس میں کھڑا پانی فوری طور پر خشک کر دیا جائے۔ آرائشی گملوں، گاڑی کے خراب ٹائر، پارکس یا چھتوں پر کسی بھی برتن وغیرہ میں پانی نہ کھڑا ہونے دیا جائے۔
بارش کا پانی کسی بھی جگہ جمع نہ ہونے دیا جائے جبکہ ایئرکنڈیشنر سے خارج ہونے والے پانی کی نکاسی کا مناسب بندوبست کیا جائے
مچھر مار اسپرے کروایا جائے خصوصی طور پر کونوں کھدروں اور فرنیچر کے نیچے اسپرے لازمی کروایا جائے۔ مچھر دانیوں اور مچھر بھگانے والے لوشن کا استعمال کریں۔
ڈینگی مچھر صبح روشنی ہونے سے پہلے اور شام میں اندھیرا ہونے سے دو گھنٹے قبل زیادہ متحرک ہوتا ہے، اس کی افزائش آگست سے اکتوبر کے مہینے کے دوران ہوتی ہے اور سرد موسم میں ڈینگی کی کی افزائش نسل رک جاتی ہے۔ ڈینگی کا مرض مچھر کے ذریعے مریض سے کسی بھی دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتا ہے۔
کراچی: جون میں شدید گرمی کے باعث کتنے افراد ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوکر اپنی جان گنوا بیٹھے، محکمہ صحت نے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں کئی روز سے جاری ہیٹ ویو نے شہریوں کی زندگی بے حال کردی ہے، گرمی کی شدت سے متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، محکمہ صحت نے بتایا کہ جون میں ہیٹ اسٹروک سے 35 افراد جاں بحق ہوئے۔
جون میں کے ایم سی کے زیرانتظام قبرستانوں میں تدفین کے حوالے سے اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا کہ زیادہ تر تدفین گرمی کے شکار افراد کی ہوئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کے قبرستانوں میں جون میں زیادہ تر تدفین گرمی کے شکار افراد کی ہوئی، اس ماہ زیادہ تر اموات ہیٹ ویو سے ہوئیں، جون کے پہلے ہفتے میں 430 افراد مختلف قبرستانوں میں مدفون کیے گئے۔
اس سے قبل شہر قائد میں مسلسل تین روز تک سڑکوں پر کئی افراد کی لاشیں بھی ملی تھیں، اس دوران ملنے والی لاشوں کی تعداد 27 بتائی گئی تھی۔
ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ کراچی میں سخت گرمی کے دوران تین روز میں ملنے والی لاشوں کی تعداد 27 تھی جبکہ 3 لاشیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کی گئیں۔
حکام نے بتایا تھا کہ 24 لاوارث لاشیں سرد خانے میں موجود ہے اور شناخت کا عمل جاری ہے، ملنے والی لاشیں زیادہ تر نشے کے عادی افراد کی تھیں۔
سعودی عرب میں دنیا بھر سے عازمین حج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں سعودی حکومت کی جانب سے حجاج کرام کے لئے مثالی انتظامات کئے گئے ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت مکہ مکرمہ نے بتایا کہ چھ عازمین حج کی اوپن ہارٹ سرجری، 68 کو اسٹنٹ لگائے گئے۔
محکمہ صحت مکہ مکرمہ کے مطابق 2034 عازمین کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں اور 160 کے ڈائلیسز کیے گئے، اب تک 6 عازمین حج کی اوپن ہارٹ سرجری کی گئی جبکہ 68 کے اسٹنٹ لگائے جاچکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے طبی مراکز میں مفت علاج اور ادویات دی جا رہی ہیں، 805 عازمین مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، 176 آئی سی یو میں ہیں۔
دوسری جانب سعودی وزیر حج وعمرہ توفیق الربیعہ نے عازمین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوران حج سیاسی نعرے لگانے کی اجازت نہیں ہے۔
ریاض میں سعودی وزیر حج توفیق الربیعہ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حج عبادت کے لیے ہے نہ کہ سیاسی نعروں کے لیے، لہٰذا حج کے دوران کسی کو سیاسی نعرے لگانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
سعودی وزیر حج کے مطابق حج عبادت کی ایک شکل ہے، سعودی حکومت کی ہر ممکن یہی کوشش ہوتی ہے کہ حج عاجزی، سکون اور روحانیت کا اعلیٰ ترین مظہر ہو۔
لاہور : پنجاب میں خسرہ کے کیسز اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، وبا سے اموات کی تعداد28 تک پہنچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں خسرہ کی وبا بےقابو ہوگئی، کیسز اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ْ
مرض کا شکار مزید دو بچے دم توڑ گئے، جس کے بعد صوبےمیں خسرہ سے اموات کی تعداد اٹھائیس تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ صحت نے بتایا کہ گیارہ ہزار سے زائدمشتبہ کیسز،،جبکہ تین ہزار چارسوکنفرم مریض ہیں، مجموعی تعداد تین ہزارچارسوساٹھ تک پہنچ چکی ہے۔
گزشتہ روز خسرہ کے پونے300 مشتبہ کیسزرپورٹ ہوئے، لاہور سے انتالیس، گوجرانوالہ سےدس، وہاڑی سےچھبیس، شیخوپورہ سے ستائیس اور فیصل آباد سے تینتیس مشتبہ مریض سامنے آئے۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان دنیا بھر میں خسرے کی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونےوالےدس ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔
ملک میں گزشتہ سال میں جولائی سےدسمبرکےدرمیان سات ہزار سے زیادہ افراد خسرےکاشکار ہوئے تھے۔
طبی ماہرین کے مطابق جسم پرسرخ دانوں، بخار، کھانسی، نزلے اور زکام خسرہ کی علامات ہیں، اکثر والدین جسم پر دانوں کو چکن پاکس سمجھ کربچوں کواسپتال نہیں لےجاتے ، اگرتین یا چاردن تک بخارنہ اُترے اورکھانسی ختم نہ تووالدین بچوں کوفوری ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔
لاہور : محکمہ صحت نے ہیٹ ویو کی شدید لہر کے پیش نظر ایڈوائزری جاری کردی، جس میں تمام اسپتالوں میں ہیٹ ویو کاؤنٹرز قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہدایت پرمحکمہ صحت نے ہیٹ ویوایڈوائزری جاری کردی، جس میں کہا ہے کہ 21 سے 27 مئی تک پنجاب میں ہیٹ ویوکے شدید خطرات کی پیشگوئی ہے. بہاولپور،رحیم یارخان،ڈیرہ غازی خان اورملتان میں ہیٹ ویوکی لہر شدید ہوسکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ تمام اسپتالوں میں ہیٹ ویو کاؤنٹرز قائم کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ، ہیٹ ویو سے بچاؤ سے متعلق تمام ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
شہریوں کو ہیٹ ویو کے خطرات سے آگاہ کیا جا رہا ہے، تمام محکمے ملکر اور باہمی تعاون سے ہیٹ ویو کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
گرمی کی لہر سندھ اور پنجاب کے میدانی علاقوں کو متاثر کرے گی۔ اس دوران درجہِ حرارت 49 سے 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔
نجی موسمیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ جون کے پہلے ہفتے میں گرمی کی لہر میں کمی آنے کا امکان ہے۔
کراچی: ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے کانگو وائرس میں مبتلا ایک اور مریض کراچی میں انتقال کر گیا۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے کراچی علاج کے لئے آنے والا ایک اور 35 سالہ کانگو وائرس کا مریض انتقال کرگیا، متاثر شخص کو علاج کے لیے سندھ انسٹیٹیوٹ آف انفیکشیس ڈیزیز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مریض کو آج صبح انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، ڈاکٹرز نے مریض کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیا مگر جانبر نہ ہوسکا۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کے سول اسپتال کے ڈاکٹروں میں بھی کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد محکمہ صحت سندھ نے ایڈوائزری جاری کی جس میں صوبے کے تمام اسپتالوں کو کانگو وائرس سے بچاؤ اور حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کانگو وائرس سے ہر سال بلوچستان میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نہ صرف متاثرہوتی ہے بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔
حالیہ دنوں میں یہ وائرس حکومت بلوچستان کے لیے بہت زیادہ پریشانی اور طبی عملے میں تشویش کا باعث بن گیا اور اس کی وجہ کوئٹہ کانگو وائرس کا اچانک پھیلاو ہے، جس سے نہ صرف بلوچستان کے دوسرے بڑے سرکاری اسپتال کے عملے کے لوگ متاثر ہوئے بلکہ ایک نوجوان ڈاکٹر کی موت بھی ہو گئی۔
لاس اینجلس : امریکا کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ صحت کے 75 ہزار ملازمین کی سب سے بڑی ہڑتال تیسرے اور آخری روز ختم ہوگئی۔
امریکی لیبر سیکرٹری سے مذاکرات کے بعد ملازمین کی یونین ہڑتال ختم کرنے پر آمادہ ہوگئی، دونوں فریق اگلے ہفتے تعطل کا شکار ہونے والے مذاکرات دوبارہ کرنے پر رضامند ہوگئے، یونین عہدیداروں نے مزید واک آؤٹ کی وارننگ دی تھی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاستوں کیلیفورنیا، کولوراڈو، واشنگٹن اور اوریگان کے سینکڑو ں اسپتالوں میں کام کرنے والے 75 ہزار سے زیادہ ملازمین تنخواہوں اور مراعات میں اضافے اور اداروں میں عملہ کی کمی کا مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
سیکڑوں اسپتالوں اور کلینکوں میں ہونے والی سب سے بڑی ہڑتال کے دوران نرسوں، طبی تکنیکی ماہرین اور معاون عملے نے بدھ کی صبح سے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
قبل ازیں گزشتہ بدھ کو ملازمین کی یونین کے نمائندوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے تھے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں عملے کی کمی اور مناسب تنخواہ نہ ہونے کے باعث ملازمین پر کام کا شدید دباؤ ہے۔