Tag: محکمہ صحت بلوچستان

  • کوئٹہ میں  پھیلنے والا خطرناک وائرس شدت اختیار کرگیا، ہیلتھ ایمرجنسی نافذ

    کوئٹہ میں پھیلنے والا خطرناک وائرس شدت اختیار کرگیا، ہیلتھ ایمرجنسی نافذ

    کوئٹہ: صوبائی دارلحکومت میں  پھیلنے والے کانگو وائرس نے شدت اختیار کرلی ، جس کے بعد ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دو ہفتے کیلئے نجی مذبح خانوں پرپابندی عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے سول ہسپتال کے آئی سی یو میں پھیلنے والے خطرناک وائرس نے کانگو کی شکل اختیار کرلی۔

    دو روز قبل آئی سی یو میں نا معرلوم پیتھوجینز پھیلنے کے باعث پانچ ڈاکٹرز سمیت آٹھ افراد میں کانگووائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا، جس کے بعدان تمام افراد کو کراچی منتقل کیا گیا تاہم ان میں سے ڈاکٹر شکراللہ نامی معالج جاں بحق ہوگئے۔

    ینگ ڈاکٹرز بلوچستان کے مطابق ایک دن میں تین کیسزرپورٹ ہوئے، اس وقت تک مجموعی طور پرمحکمہ صحت کے سترہ اہلکاروں سمیت چالیس افراد میں کانگو وائرس کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں۔

    محکمہ صحت بلوچستان نے حالات کے پیش نظر ہیلتھ ایمر جنسی نافذ کردی ہے اور سول ہسپتال کے آئی سی یو ، کارڈیولوجی سمیت متعدد شعبے سیل کردیئے گئے جبکہ اہلکاروں اور شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    صوبے میں دو ہفتے کیلئے نجی مذبح خانوں پرپابندی عائد کردی ہے، شہری آبادی سےدورجانورذبح کیے جاسکیں گے۔

    نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان نے محکمہ لائیواسٹاک کو مویشی منڈیوں میں جراثیم کش اسپرے کی بھی ہدایت کردی ہے۔

    کانگو میں مبتلا مزید تین مریضوں کو کراچی منتقل کردیا گیا جبکہ باقی ماندہ متاثرین کو فاطمہ جناح ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز بلوچستان اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کانگو وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔

  • محکمہ صحت بلوچستان میں 2 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگی کا انکشاف

    محکمہ صحت بلوچستان میں 2 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگی کا انکشاف

    کوئٹہ: محکمہ صحت بلوچستان میں 2 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگی، مشکوک، اور غیر قانونی اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کے اخراجات سے متعلق 2022-23 کی آڈٹ رپورٹ میں دو ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21 میں 34 کروڑ 47 لاکھ روپے کی ادویات خریداری کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، بی ایم سی اسپتال میں 2020-21 میں فیسوں کی مد میں 2 کروڑ روپے کی مبینہ خورد برد کی گئی، اور بی ایم سی میں آکسیجن پلانٹ کو فعال بنانے کے لیے 18 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگی کی گئی۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے مختلف دفاتر میں 27 کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم غیر قانونی طور پر رکھی گئی، ڈاکٹروں کو 2019 سے 2022 تک الاؤنسز کی مد میں 16 کروڑ 95 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔

    ٹیکسوں کی مد میں کٹوتی نہ کر کے سرکاری خزانے کو 12 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، مشینری کی خریداری میں کمپنیوں کو 6 کروڑ روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا گیا، اوپن ٹینڈرز کی طلبی کے بغیر97 کروڑ 73 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں کی گئیں۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق شیخ زید اسپتال میں رہائش پذیر افراد سے بجلی بلوں کی مد میں 6 کروڑ 70 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی گئی۔

  • منکی پاکس سے متعلق محکمہ صحت بلوچستان کی وضاحت

    منکی پاکس سے متعلق محکمہ صحت بلوچستان کی وضاحت

    کوئٹہ: بلوچستان کی  محکمہ صحت نے بلوچستان میں منکی پاکس کے حوالے وضاحت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں منکی پاکس کا کوئی کیس نہیں، مشتبہ مریض کا پی سی آرٹیسٹ منفی آیا ہے۔

    بلوچستان کی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹ کےمطابق مشتبہ مریض میں منکی پاکس کے شواہد نہیں ملے، مریض کافے عرصہ سے جلد کی بیماری میں مبتلا ہے۔

    پاکستان میں منکی پاکس کا پھیلاؤ، اہم فیصلے کرلئے گئے

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں منکی پاکس کا پہلا مشتبہ کیس رپورٹ ہوا ہے، منکی پاکس وائرس کے شبے میں ایک مریض فاطمہ جناح چسٹ اسپتال میں داخل کر لیا گیا ہے۔

     35 سالہ اکبر کا تعلق بلوچستان کے ضلع شیرانی سے ہے ،جلد کی بیماری میں مبتلا اکبر گزشتہ دنوں دبئی سے کوئٹہ پہنچا تھا، جہاں اسے منکی پاکس وائرس کے شبے میں اسپتال لایا گیا تھا۔

  • کوئٹہ:سیکرٹری،ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈرگ انسپکٹر کرونا میں مبتلا

    کوئٹہ:سیکرٹری،ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈرگ انسپکٹر کرونا میں مبتلا

    کوئٹہ: محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ سیکرٹری،ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈرگ انسپکٹر کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان میں سیکرٹری،ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈرگ انسپکٹر کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ 100سے زائد ڈاکٹر،نرسنگ وپیرامیڈیکل اسٹاف میں بھی کرونا کی تشخیص ہوچکی ہے۔

    محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق گزشتہ روز 168 افراد میں کرونا وائر س کی تصدیق ہوئی،بلوچستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 16سو 59 تک پہنچ گئی۔

    پاکستان میں کرونا کے تیز وار، کیسز کی تعداد 24000 سے تجاوز

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس سے مزید 38 افراد جان کی بازی ہار گئے اور اموات کی کل تعداد 564 ہوگئی جبکہ کرونا کیسزکی کل تعداد 24 ہزار سے تجاوز کرگئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا تھا کہ ملک میں 24 گھنٹے کے دوران 38 اموات رپورٹ ہوئی اور کرونا سےاموات کی تعداد 564 ہوگئی، خیبرپختونخوا میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ 203 اموات ہوئی ہیں،سندھ میں 157، پنجاب میں 175، بلوچستان 22، اسلام آباد 04 اور گلگت بلتستان میں کورونا سے 3 افراد جاں بحق ہوئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں 12 ہزار 196 کروناٹیسٹ کیےگئے اور مجموعی طورپر 2 لاکھ 44 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے گئے جبکہ اب تک 6 ہزار 464 چارسو چونسٹھ افراد موذی مرض سے لڑ کر صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • کورونا وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ، محکمہ صحت بلوچستان نے خبر دار کردیا

    کورونا وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ، محکمہ صحت بلوچستان نے خبر دار کردیا

    کوئٹہ : محکمہ صحت بلوچستان نے خبر دار کیا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، پہلی مرتبہ مسلسل دو روز کے دوران  125 کیسز  رپورٹ ہوئے، وائرس کے شکار مریضوں میں30سے 40سال عمر تک کے افراد سب سے زیادہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے 26اپریل تک کی کورونا وائرس کی صورتحال پر جاری کردی گئی ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں مقامی سطح پر کورونا وائرس کے شکار مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، 25 اپریل کو 66 اور 26اپریل کو 59 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو کسی بھی دو روز کے دوران رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق صوبے کے 17اضلاع سے کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ کوئٹہ سے 525‘ پشین سے 31اور جعفر آباد سے21چاغی سے 14مستونگ سے 13 قلعہ عبداللہ سے 8سبی اور لورالائی سے سات سات ،نوشکی سے چار خاران اور زیارت سے دو دو جبکہ ہرنائی خضدار‘ کچھی‘ موسیٰ خیل ‘ صحبت پور اور ژوب بھی کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ کوئٹہ شہر میں رینڈم ٹیسٹنگ کے دوران گلی محلوں سے لئے گئے 140ٹیسٹ سیمپلز میں سے19میں کورونا کی تصدیق ہوگئی ہے، مریضوں میں 30سے 44سال کے عمرکے مریض سب سے زیادہ ہیں جبکہ 15 سے 29سال کے عمر کے 25.76فیصد مریض ہیں۔

    محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ تناسب کے لحاظ سے وائرس کا وارسب سے زیادہ 60سال سے زائد عمر کے افراد پر دیکھا جارہا ہے ، کورونا وائرس کے مریضوں میں خواتین 26جبکہ مرد 74فیصد ہیں، 78 فیصد مریضوں میں معمولی علامات ظاہر ہوئے ہیں، 13فیصد کو بخار، 13فیصد کو کھانسی اور 2فیصد کو سانس میں تکلیف کی شکایت ہے جبکہ مریضوں اوسطاً 16سے 17دن میں صحت یاب ہورہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 781ہے ، 176صحت یاب جب کہ 13اموات ہوئی ہیں۔

  • جام کمال نے صحت کا قلم دان سنبھالتے ہی فنڈز جاری کر دیے

    جام کمال نے صحت کا قلم دان سنبھالتے ہی فنڈز جاری کر دیے

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے محکمہ صحت کا قلم دان سنبھالتے ہی اقدامات شروع کر دیے، کوئٹہ کے 6 سرکاری اسپتالوں میں مشینری آلات اور عمارات کی مرمت کے لیے فنڈز جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری کو ہٹانے کے بعد صحت کا قلم دان وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے پاس ہے، انھوں نے محکمہ صحت کے منصوبوں کے لیے درکار فنڈز فوری طور پر جاری کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سرکاری اسپتالوں کی مشینری کے لیے 77 لاکھ روپے جاری کیے گئے ہیں، اسپتالوں میں مرمتی کاموں کے لیے 1 کروڑ 10 لاکھ روپے جاری کیے گئے۔ جن اسپتالوں کو فنڈز جاری کیے گئے ان میں سول، بی ایم سی، شیخ زید، فاطمہ جناح اور شہید بے نظیر بھٹو اسپتال شامل ہیں۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے نصیب اللہ مری سے صحت کا قلم دان واپس لے لیا

    اضافی فنڈز کا اجرا گزشتہ روز وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس کے تناظر میں کیا گیا تھا۔

    کوئٹہ کے سِول اسپتال میں ناقص صفائی اور سہولتوں کی عدم فراہمی کی شکایت پر بھی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے نوٹس لے لیا ہے، شکایت اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے کی تھی، شکایت پر حالیہ تبدیل سیکریٹری صحت، ایم ایس سول اسپتال اور دیگر متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کر دیے گئے۔

    گوادر ٹینکرز مالکان کے واجبات

    ادھر گوادر میں پانی فراہم کرنے والے ٹینکرز مالکان کے 76 کروڑ روپے تاحال بلوچستان حکومت پر واجب الادا ہیں، مکران ٹینکرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 2018 میں پانی کے بحران کے وقت پانی فراہم کیا گیا تھا، حکومت بلوچستان پر 350 ٹینکروں کے 76 کروڑ واجب الادا ہیں۔

  • ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا

    ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا

    کوئٹہ: محکمۂ صحت کی جانب سے غذائی کمی کے عنوان پر منعقدہ مشاورتی سیمینار میں ماہرین نے بلوچستان میں غذائی کمی کے مسئلے کو سنگین قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت نصیب اللہ مری نے کہا کہ صوبے میں غذائی قلت کا مسئلہ سنگین ہے، نیوٹریشن پروگرام کو دور دراز علاقوں تک لے کر جائیں گے۔

    [bs-quote quote=”چار لاکھ میں سے 31 ہزار 450 بچے غذائی قلت کا شکار نکلے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسکریننگ رپورٹ”][/bs-quote]

    نصیب اللہ مری نے کہا ’بلوچستان میں غذائی قلت پر توجہ نہ دی گئی تو افریقی ممالک جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔‘

    قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے انسانی ترقی پر وسائل خرچ نہیں کیے۔

    قاسم سوری نے ماں اور بچے کی غذائی قلت ملک کا سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو معاشرے میں نظر انداز کیا گیا، غذائی قلت دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں آلودہ پانی سے متعلق کیس: 2 ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت


    دریں اثنا حکام کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 2 سال میں بلوچستان میں 4 لاکھ بچوں کی اسکریننگ کی گئی، 4 لاکھ میں سے 31 ہزار 450 بچے غذائی قلت کا شکار نکلے، جب کہ 18 ہزار 203 بچوں کو طبی سہولتیں فراہم کی گئیں۔

    واضح رہے غذائی قلت اور مہلک بیماروں کے شکار سینکڑوں بچے صوبۂ سندھ کے علاقے تھر میں بھی نا کافی سہولیات کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں تا ہم چاہے سندھ ہو یا بلوچستان حکومت، ان وبائی امراض اور غذائی قلت پر تا حال قابو نہیں پا سکی ہے۔

  • کوئٹہ : 132 ڈاکٹروں کو ہسپتالوں میں تعینات کرنے کی نوٹیفکشن جاری

    کوئٹہ : 132 ڈاکٹروں کو ہسپتالوں میں تعینات کرنے کی نوٹیفکشن جاری

    کوئٹہ: محکمہ صحت بلوچستان نے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کو فعال بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 132 ڈاکٹروں کو ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں تعینات کرنے کی نوٹیفکشن جاری کردیا ہے۔

    وزیرصحت بلوچستان میررحمت صالح بلوچ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت کو ماضی میں مفلوج کرکے رکھ دیا تھا تاکہ موجودہ حکومت نے صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے ہیں اور بہترین پالیسیاں ترتیب دی ہیں۔

     کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد زیادہ تھی اور ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے 132ڈاکٹروں کی تعیناتی کی نوٹیفکشن جاری کردیا ہے۔

     ایک ہفتے میں ڈاکٹرز اپنے جائے تعیناتی پر حاضر ہو ، غیر حاضر اور جائے تعیناتیوں پر نہ جانے والے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

     انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں کوئی غفلت برداشت نہیں کیا جائے گا اور عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکومت اور محکمے کی ذمہ داری ہے۔