Tag: مخالفت

  • جماعت اسلامی نے ارکان اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کی مخالفت کر دی

    جماعت اسلامی نے ارکان اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانے کی مخالفت کر دی

    کراچی (26 اگست 2025): جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے سندھ اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں بڑھانے کی مخالفت کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے سندھ اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں بڑھانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی حالات ایسے نہیں کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔

    رکن جماعت اسلامی نے پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں تنخواہیں بڑھانے کی مخالفت کی اور کہا کہ ارکان نے کہا مہنگائی بڑھ گئی ہے اس لیے تنخواہ بڑھائی جائے۔ مہنگائی صرف ارکان اسمبلی کیلیے نہیں، عام آدمی زیادہ پریشان ہے۔

    محمد فاروق نے کہا کہ جن کے ووٹوں سے ہم اسمبلی پہنچے ہیں، ان کی تنخواہ صرف 10 فیصد بڑھیں جب کہ ممبران کی تنخواہوں میں 200 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور الاؤنسز سمیت ایک رکن سندھ اسمبلی کی تنخواہ 4 لاکھ 30 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر تمام جماعتوں کے ارکان نے تنخواہیں بڑھانے کا مطالبہ کیا اور اسکی منظوری دی۔ معاشی حالات ایسے نہیں کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے اور تنخواہوں میں اضافے کی ضرورت نہیں۔

    واضح رہے کہ آج اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ کی صدارت میں اجلاس ہوا تھا، جس میں اراکین کی تنخواہوں میں تین لاکھ روپے اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے ایم پی اے کی تنخواہ 4 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد اسمبلی کے اراکین کی تنخواہیں پنجاب اور بلوچستان کے ممبران کے برابر ہو جائیں گی

    https://urdu.arynews.tv/sindh-assembly-members-salaries-to-be-increased-by-rs-300000/

  • سابق کرکٹرز ’’بگ تھری‘‘ کی مخالفت میں میدان میں آ گئے

    سابق کرکٹرز ’’بگ تھری‘‘ کی مخالفت میں میدان میں آ گئے

    سابق نامور کرکٹرز نے آئی سی سی کی جانب سے ایک بار پھر بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ پر مبنی بگ تھری منصوبے کی مخالفت کر دی ہے۔

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت سے تعلق رکھنے والے جے شاہ ایک بار پھر ماضی کے ناکام منصوبے بگ تھری (آسٹریلیا، بھارت اور انگلینڈ) کو ٹو ڈویژن ٹیسٹ کرکٹ کے نام سے بحال کرنے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ تاہم سابق نامور کرکٹرز کھل کر اس منصوبے کے خلاف میدان میں آ گئے ہیں اور اسے کرکٹ اور دیگر کرکٹنگ ممالک کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔

    ویسٹ انڈیز کو دو بار ون ڈے کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنانے والے سابق کپتان کلائیو لائیڈ نے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے ٹو ڈویژن آئیڈیا غیر متاثر کن ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کی صورت میں جو ممالک ٹیسٹ اسٹیٹس کے لیے محنت کرتی ہیں ان کا کیا بنے گا؟

    1996 میں سری لنکا کی ٹیم کو کرکٹ کی بلندیوں پر لے جانے اور ورلڈ چیمپئن بنوانے والے سابق کپتان رانا ٹنگا نے بھی اس تجویز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد بگ تھری کا لالچ کرکٹ کو نگل رہا ہے۔

    انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ دو درجوں میں تقسیم کرنےکی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسی اسکیم ہے، جو تین ملکوں کی جیبیں توبھرے گی لیکن کرکٹ تباہ کردے گی اور باقی ملک سائیڈ لائن ہو جائیں۔

    رانا ٹنگا نے بھارت کو مشورہ دیا کہ وہ خود غرضی والی سوچ سےنکل کر کرکٹ کامفاد دیکھے۔

    جنوبی افریقہ کے سابق کپتان گریم اسمتھ نے بگ تھری منصوبے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کون سا ایسا کھیل ہے، جہاں صرف تین ممالک کھیلتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگلے سیز میں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا آپس میں بہت زیادہ کھیلیں گے اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ بھی بھارت کو ہوگا، مگر دوسری ٹیموں کے لیے مشکل ہو جائے گا۔

    واضح رہے آسٹریلوی میڈیا نے دو روز قبل خبر دی ہے کہ آئی سی سی میں ایک بار پھر بگ تھری منصوبے کو بحال کرنے کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔

    آسٹریلوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ آئی سی سی سربراہ جے شاہ اس حوالے سے انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارتی بورڈ کے سربراہان سے رابطے میں ہیں جبکہ انگلینڈ بورڈ کے چیئرمین رچرڈ تھامسن اور آسٹریلوی بورڈ کے سربراہ مائیک بیئرڈ سے اسی ماہ ملاقات ہوگی۔

    بگ تھری منصوبے کے تحت آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت کے درمیان ٹیسٹ میچز کی تعداد بڑھائی جائے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/jai-shah-icc-chairman-big-three/

  • متنازع قانون کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے اور جلاؤ گھیراؤ

    متنازع قانون کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے اور جلاؤ گھیراؤ

    نئی دہلی: بھارت میں متنازع قانون کے نفاذ کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ تاحال جاری ہے، پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کئی طالب علموں کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مودی کے نام نہاد جمہوریت کے دعوے کی قلعی کھل گئی، آر ایس ایس کی غنڈہ گردی بھی عروج پر پہنچ گئی، بھارتی پولیس کے ہمراہ مظلوم اور نہتے طالب عملوں کو تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی شہر ممبئی میں کانگریس نے احتجاجی ریلی نکالی، اور مودی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی، اور موجودہ حکومت سے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انڈین نیشنل کانگریس کے مرکزی رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بی جے پی نفرتیں پھیلا رہی ہے، نوجوان متنازع قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، آپ ان کو کیوں گولی مار کر ہلاک کررہے ہیں؟

    متنازع قانون، بھارت میں تابڑ توڑ گرفتاریاں، مؤرخ گرفتار، موبائل سروس معطل

    انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام کی آواز نہیں سننا چاہتی۔

    دریں اثنا پریانکا گاندھی نے بھی مودی حکومت کو آڑے ہاٹھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار بزدلی سے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے، بھارتی عوام مودی سرکار کے جھوٹ سے بیزار ہوچکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی گڑھ یونیورسٹی کے 10ہزار طلبا کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، لکھنو میں پولیس افسر نے احتجاج میں شامل مسلمانوں کو پاکستان جانے کا مشورہ بھی دیا۔ بھارتی مسلمانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے بھارت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا اب ہمیں غیر کہا جارہا ہے۔

  • حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی، آیت اللہ خامنہ ای

    حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی، آیت اللہ خامنہ ای

    تہران : سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حج سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی ، مجبوروں ومقہوروں کی مدد کرنا اسلامی ذمے داری ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ سیّد علی الحسینی خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر حج کو سیاسی رنگ میں ڈھالنے سے متعلق بیان دے دیااور حج کو ایک سیاسی اجتماع قرار دیا ہے۔

    ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا کہ حج کو سیاسی نہ بنانا ایک بڑی غلطی تھی اور مجبوروں ومقہوروں کی مدد کرنا اسلامی ذمے داری ہے۔

    سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ عازمینِ حج کے تحفظ کو یقینی بنائے لیکن ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ حج کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت یا اس عمل سے روکنا دین مخالف فعل ہے۔

    آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ عازمین حج کو سکیورٹی مہیا کرنے کے لیے سعودی عرب پر بھاری ذمے داری عاید ہوتی ہے لیکن اس کو اس مقصد کے لیے’ سکیورٹی مرتکز ‘ماحول نہیں بنانا چاہیے۔

  • شام سے فوجی انخلاء پر امریکی سینیٹرز مخالفت کردی، 400 سینیٹرز کے پٹیشن پر دستخط

    شام سے فوجی انخلاء پر امریکی سینیٹرز مخالفت کردی، 400 سینیٹرز کے پٹیشن پر دستخط

    واشنگٹن: امریکی سینیٹرز نے شام میں انتہا پسند جماعتوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی افواج کے انخلاء کے خلاف ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں۔ 

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے سیکڑوں ارکان نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شام میں تعینات فوج واپس نہ بلائیں۔

    ان ارکان کا کہنا ہے کہ ہمیں شام میں انتہا پسند جماعتوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے تشویش ہے، اس لیے شام میں فی الحال امریکی فوج کی موجود گی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں ضروری ہے۔

    امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سینٹ اور ایوان نمائندگان کے 400 ارکان نے شام سے فوج واپس نہ بلانے کے مطالبے کے ساتھ کہا ہے کہ خطے میں ہمارے بعض اتحادی ممالک اس وقت خطرے کی زد میں ہیں۔

    امریکا اس وقت اپنے اتحادیوں کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہا ہے۔بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شام میں ایران اور روس کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کرے اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو بھی کنٹرول کرے۔

    ارکان کانگریس جن میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس دونوںشامل ہیں کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں جب صدر ٹرمپ نے اچانک شام میں تعینات 2000 فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تو ان کے اس اعلان پر امریکا کے اتحادیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • یورپی یونین سے انخلاء نامنظور، برطانوی عوام بریگزٹ کی مخالفت کردی

    یورپی یونین سے انخلاء نامنظور، برطانوی عوام بریگزٹ کی مخالفت کردی

    لندن : برطانوی شہریوں نے یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف لندن میں مظاہرے شروع کردئیے، مظاہرین نے وزیر اعظم نے بریگزٹ پر نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا جارہا ہے گزشتہ روز برطانوی دارالحکومت لندن میں لاکھوں شہریوں نے بریگزٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے خلاف مارچ میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں نے پلے کارڈ اور یورپی یونین کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطنایہ کے لبرل ڈیموکریٹ لیڈر وینس کیبل کو بریگزٹ مخالف مارچ کی قیادت کی دعوت دی گئی تھی، جس پر انہوں نے کہا کہ ’اس مارچ میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں‘۔

    وینس کیبل کا کہنا تھا کہ مذکورہ احتجاجی مارچ میں تقریباً ساٹھ فیصد برطانوی عوام یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف ہے۔

    مزید پڑھیں : لندن : 7 لاکھ سے زائد افراد نے بریگزٹ کے خلاف پٹیشن پر دستخط کردئیے

    یاد رہے کہ دو روز قبل یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف چالیس لاکھ افراد نے ایک برقی پٹیشن پر دستخط کیے تھے، درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ آرٹیکل 50 پر عمل درآمد کرتے ہوئے بریگزٹ منسوخ کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کا خط، یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر کے لیے راضی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ ڈیل میں تاخیر سے متعلق خط پر یورپی یونین نے رضامندی ظاہر کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین 22 مئی تک بریگزٹ میں تاخیر پر رضامند ہوگیا ہے، یو ای کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ سے ڈیل کی منظوری پر بریگزٹ 22 مئی تک ملتوی کریں گے۔

    یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ ڈیل کی عدم منظوری پر 12 اپریل کو بریگزٹ پر عمل درآمد ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی تھی۔

  • وزیراعظم کے ٹوئٹ پر مخالفت کرنےوالوں کووزیراطلاعات کاکراراجواب

    وزیراعظم کے ٹوئٹ پر مخالفت کرنےوالوں کووزیراطلاعات کاکراراجواب

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وزیراعظم کےٹوئیٹ پر مخالفت کرنےوالوں کو کراراجواب دیتے ہوئے کہا وزیراعظم نے تو صرف نشاندہی کی ہے کہ بہت سارے لوگوں کے دل کیوں باہر دھڑکتے ہیں؟کسی کوپاکستان میں دلچسپی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کےٹوئیٹ پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا جس کا جہاں انٹرسٹ ہے وہ اس ملک سےوہیں بھاگنا چاہتا ہے، وزیراعظم نےتوصرف نشاندہی کی ہے کہ بہت سارےلوگوں کےدل کیوں باہردھڑکتےہیں؟ جن کے کاروبار باہر ہیں وہ وہاں جانا چاہتے ہیں، کسی کوپاکستان میں دلچسپی نہیں ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے جیسےلوگ جن کا پاکستان سے باہرٹکے کا کاروبارنہیں ہے ، ہمارا دلچسپی پاکستان میں ہے، جہاں ہم نےساری عمررہنا ہے جہاں ہماری قبریں ہونی ہیں ، ہم اس جگہ کو سنواریں گے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ای سی ایل میں پارلیمینٹرینز کے ناموں پر اپوزیشن کی تشویش پر سوالات اٹھا دیئے تھے اور کہا تھا کہ کچھ ارکان اسمبلی ای سی ایل سےاتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟یہ ارکان اسمبلی بیرون ملک جانے کے اتنے شوقین کیوں ہیں؟

    مزید پڑھیں : کچھ ارکان اسمبلی ای سی ایل سےاتنے خوفزدہ کیوں ہیں؟وزیراعظم عمران خان کا سوال

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بہت سے کام جوسیاستدان پاکستان میں اور پاکستان کے لیےکرسکتے ہیں، ملک سے محبت کے دعوے کرتے ہیں ،لیکن کچھ بیرون ملک کےبارباردوروں کے لیےانتظارنہیں کرسکتے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ ارکان اسمبلی کےپاس اقامے ہیں یابیرون ملک رہائش ہے، کیا یہ رجحان کوئی ان کو سمجھاسکتاہے، جو ملک میں رہنے اور کام کرنے پر خوش ہیں کیونکہ ہم حقیقت میں پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔

  • جرمنی: کاوفبویرن کی عوام نے مسجد تعمیر کرنے کی مخالفت کردی

    جرمنی: کاوفبویرن کی عوام نے مسجد تعمیر کرنے کی مخالفت کردی

    برلن : جرمنی کے علاقے کاوفبویرن کی شہری حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کی اجازت اور زمین ملنے کے باوجود علاقہ مکینوں نے مسجد تعمیر کرنے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی کے صوبے باواریا کے علاقے کاوفبویرن میں اسلام دشمنی کھل کر سامنے آگئی، علاقہ مکینوں نے شہری انتظامیہ کی اجازت کے باوجود حکومتی زمین پر مسجد تعمیر کرنے کے سلسلے میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا۔

    غیر ملکی خبر  رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مسجد کی تعمیر کے خلاف ہونے والے ریفرنڈم میں عوام نے مسجد تعمیر کرنے کی مخالفت میں ووٹ دیئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عوامی ریفرنڈم کے بعد کیا شہر کے انڈسٹریل ایریا کے درمیان 5 ہزار اسکوائر میٹر کا پلاٹ مسجد تعمیر کرنے کے لیے جرمنی میں کام کرنے والی ترکی مذہبی جماعت کو دیا جائے گا یا نہیں؟

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ علاقے کے 45 فیصد عوام نے مسجد کی تعمیر کے خلاف ہونے والے ریفرنڈم میں حصّہ لیا، جس میں 34 ہزار قانونی ووٹر تھے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کے لیے 20 فیصد افراد کا شرکت کرنا ضروری ہے، لیکن اس میں 45 فیصد افراد تھے جنہوں نے شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ترکی کی مذہبی جماعت سے بات چیت ختم کردے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کی سماجی امور انجام دینے والی ایک تنظیم نے بتایا کہ ملک میں مسجد کی تعمیر کے حوالے سے سنہ 2002 میں جرمنی کے علاقے شولیسٹن کی عوام نے مسجد کی تعمیر کے حق میں ووٹ دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکہ کےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کردی۔

    انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش ہے۔

    ایمانوئل میکرون نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت فلسطین اسرائیل مذاکرات کے مطابق متعین ہونی چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ آنے والے دنوں میں کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔


    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر


    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر کا برطانیہ میں شاندار استقبال نہیں ہونا چاہیے‘صادق خان

    امریکی صدر کا برطانیہ میں شاندار استقبال نہیں ہونا چاہیے‘صادق خان

    لندن : برطانوی شہریوں کےاحتجاج کے بعد لندن کے میئر صاد ق خان نےبھی امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے دورہ برطانیہ کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کےمطابق برطانوی دارالحکومت لندن کے میئرصادق خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےبرطانیہ کے دورے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ صورت حال میں امریکی صدر کا برطانیہ میں شاندار استقبال نہیں ہونا چاہیے۔

    صادق خان نے ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ وہ امریکہ اور اس کے شہریوں سے محبت کرتے ہیں لیکن امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن اور بالخصوص سات مسلم اکثریتی ممالک کے سے متعلق ظالمانہ پالیسیاں شرمناک ہیں۔

    خیال رہےکہ برطانوی پارلیمنٹ میں آج امریکی صدر کےدورہ برطانیہ کےحوالے سے بات چیت کیےجانےکا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈٹرمپ کی برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کی تجویز رد

    اس سےقبل رواں ماہ برطانوی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کی تجویز رد کی تھی،یہ فیصلہ دارالعوام کے اسپیکر سمیت متعدد اراکین کی مخالفت کے باعث کیا گیاتھا۔

    مزید پڑھیں:اسپیکر کا ٹرمپ کو برطانوی ایوان سے خطاب کی اجازت دینے سے انکار

    یاد رہےکہ گزشتہ دنوں برطانوی پارلیمنٹ کےاسپیکر نے ٹرمپ کو دورہ برطانیہ کے دوران ایوان سے خطاب کی اجازت دینے سے انکار کردیاتھا۔

    مزید پڑھیں:ٹرمپ کو برطانیہ نہ آنے دیا جائے،برطانوی عوام سراپا احتجاج

    واضح رہےکہ گزشتہ ماہ امریکی صدرٹرمپ کو برطانیہ آنے سے روکنے کی پٹیشن پرلاکھوں برطانوی شہریوں نےدستخط کیے تھےاورحکومت سے مطالبہ کیاتھاکہ ڈونلڈٹرمپ کو برطانیہ آنے کی اجازت نہ دی جائے۔