Tag: مخدوش عمارت

  • کراچی: ایک اور مخدوش عمارت خالی نہ کرائی جا سکی

    کراچی: ایک اور مخدوش عمارت خالی نہ کرائی جا سکی

    کراچی: شہر قائد میں ایک اور مخدوش عمارت خالی نہ کرائی جا سکی، انتظامیہ کسی بڑے حادثے کا انتظار کرنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اولڈ ایریا میں ایک اور مخدوش عمارت کے گرنے کا خطرہ ہے، تاہم انتظامیہ اس عمارت کو بھی خالی نہ کرا سکی ہے۔

    سول اسپتال کے قریب رنچھوڑ لائن میں مخدوش قرار دی جانے والی عمارت کئی جانوں کے لیے خطرہ بن گئی ہے، 2 منزلہ عمارت میں 4 فیملیز رہائش پذیر ہیں، اور اس کے گراؤنڈ پر ہوٹل بھی قائم ہے۔

    عمارت کئی جگہ سے رسنا شروع ہو گئی ہے، دیواروں میں کریک پڑ چکے ہیں، اور خستہ حالی کا یہ عالم ہے کہ دیواروں میں سریا بھی کئی جگہ سے نظر آنے لگا ہے۔

    کراچی میں ایک اور غیرقانونی عمارت گرانے کا حکم

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے عمارت کو مخدوش قرار دے کر خالی کرنے کے احکامات جاری کر کے جان چھڑا لی ہے، دوسری طرف یوٹیلیٹی کنکشنز منقطع کرنے کے باوجود رہائشیوں اور ہوٹل مالک نے غیر قانونی کنڈے استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر جنوبی کی جانب سے بھی رہائشیوں کو بلڈنگ خالی کرانے کے اقدامات نہ کیے جا سکے، رہائشیوں کو خطرناک بلڈنگ چھوڑنے کے صرف ریمائنڈرز بھیج کر فائلوں کا پیٹ بھر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ ایس بی سی اے اور ڈپٹی کمشنرز اپنی رپورٹ میں عمارت کو رہائش کے لیے خطرناک قرار دے چکے ہیں۔

  • خطرناک قرار دی جانے والی عمارت میں سرکاری اسکول

    خطرناک قرار دی جانے والی عمارت میں سرکاری اسکول

    کراچی: سانحہ گلبہار سے بھی متعلقہ اداروں کو ہوش نہ آیا، مخدوش اور خطرناک قرار دی گئی عمارت میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مخدوش عمارتوں سے شہریوں کے تحفظ کے اقدامات نظر انداز کر دیے گئے، خطرناک قرار دی گئی عمارت میں تعلیمی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں، عمارت کو خطرناک قرار دینے کے 4 سال بعد بھی مسمار نہیں کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ناظم آباد ایک نمبر میں واقع قدیم رہایشی عمارت میں سرکاری اسکول قائم ہے، گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول کے طلبہ، اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے، ایس بی سی اے اور محکمہ تعلیم سندھ نے حفاظتی اقدامات نظر انداز کر دیے۔

    اسکول کی چھت اور دیواریں بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں

    کراچی میں گرنے والی عمارت کا بلڈر پنجاب سے گرفتار

    یاد رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے عمارت خالی کر کے فوری مسمار کرنے کا حتمی نوٹس جاری کیا تھا، یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ عمارت کسی بھی وقت گر سکتی ہے، تاہم عمارت خطرناک قرار دینے کے باوجود اداروں کی غفلت کی وجہ سے اسکول کی شفٹنگ نظر انداز کی گئی ہے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے 2016 میں جاری نوٹس کا عکس

    خیال رہے کہ کراچی کے علاقے رضویہ سوسائٹی میں واقع گلبہار نمبر 2 پھول والی گلی میں جمعرات کے روز رہائشی عمارت اچانک منہدم ہو گئی تھی جس کے نیچے دب کر 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ پولیس نے ایس بی سی اے کے تین افسران کو گرفتار کر لیا ہے، عمارت کے مفرور بلڈر جاوید کو بھی گزشتہ روز پنجاب سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    اسکول کے ہیڈماسٹرز کی تعیناتی کا بورڈ
  • کراچی: مخدوش عمارت کےمالک اور رہائشیوں میں مذاکرات کامیاب

    کراچی: مخدوش عمارت کےمالک اور رہائشیوں میں مذاکرات کامیاب

    کراچی:شہرقائد کے علاقے پاکستان چوک پر مخدوش عمارت کے مکین اور بلڈر کے درمیان مزاکرات کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی کے علاقے پاکستان چوک پر قائم مخدوش عمارت میں محصور مکینوں اور بلڈر کے درمیان مزاکرات کی کامیابی کے بعد عمارت کو مکمل طور پر خالی کرالیاگیا۔

    ایس ایس ساوتھ ثاقب اسمایل میمن کی سربراہی میں بلڈر اور متاثرہ خاندان کے درمیان مذاکرات ہوئے۔متاثرہ مکینوں کے مطابق بلڈر کی جانب سے 10 روز میں فی خاندان 5 لاکھ روپے دینے کی یقنی دہانی کرائی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ مخدوش عمارت کا زینہ گر جانے کے بعد محصور 4 خاندانوں کو اسنارکل کی مدد سے اتاراگیا۔

    مزید پڑھیں:مخدوش عمارت کے مکین کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور

    یاد رہےکہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئےمخدوش عمارت کے مکینوں نے مطالبہ کیاتھا کہ انہیں رقم یا متبادل رہائش دی جائے۔

    واضح رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے دوماہ قبل ہی عمارت کی حالت زارسے متعلق مکینوں کو آگاہ کرد یا تھا۔

  • مخدوش عمارت کے مکین کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور

    مخدوش عمارت کے مکین کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور

    کراچی : پاکستان چوک کی مخدوش عمارت کے مکین کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں، اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے مکینوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں رقم یا متبادل رہائش دی جائے،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے دوماہ قبل ہی عمارت کی حالت زارسے متعلق مکینوں کو آگاہ کرد یا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پاکستان چوک پر قائم عمارت کا زینہ اچانگ گر گیا تھا،جس کے مکین آج بھی کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے مکینوں کا کہنا تھا کہ وہ سردی کے موسم میں گھروں سے باہر سڑک پر رات کیسے گزاریں، ہمیں رقم دی جائے یا گھر دیا جائے۔ کھانے کو کچھ نہیں، گھرکیسے خالی کردیں۔

    کراچی کی لرزتی عمارت دو ماہ پہلے ہی مخدوش قرار دی جا چکی تھی۔ رات گئے عمارت کا زینہ بھی زمین بوس ہوگیا تھا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے پاکستان چوک کی عمارت کی حالت زار دیکھ دو ماہ پہلے یہ بینرلگا دیا تھا کہ ’’یہ عمارت خستہ ہے۔ احتیاط کریں ‘‘

    مزید پڑھیں : کراچی: مخدوش عمارت سے لوگوں کو نکالنے کا عمل جاری

    لرزتی بوسیدہ عمارت کو دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ بلڈنگ پاکستان بننے سے بھی کئی سال پہلے بنی ہو دیواریں اور چھجے جھڑ چکے ہیں۔

    رات گئے عمارت کا زینہ بھی زمیں بوس ہوگیا تھا، متاثرین بھی ڈٹے تھے جان جاتی ہے تو جائے لیکن جب تک دوسرا ٹھکانہ نہیں ملے گا عمارت خالی نہیں کریں گے۔

  • کراچی: مخدوش عمارت سے لوگوں کو نکالنے کا عمل جاری

    کراچی: مخدوش عمارت سے لوگوں کو نکالنے کا عمل جاری

    کراچی: پاکستان چوک پر مخدوش عمارت سے لوگوں کو نکالنے کے لیے کارروائی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔ تاحال اسنارکل کے ذریعے 4 افراد کو نکال لیا گیا۔ رہائشیوں کی بڑی تعداد نے عمارت چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رات گئے پاکستان چوک میں واقع مخدوش عمارت کا زینہ اچانگ گر پڑا۔ واقعہ کے بعد عمارت سے لوگوں کو نکالنے کے لیے اسنارکل طلب کرلی گئی لیکن رہائشیوں نے عمارت سے باہر آنے سے انکار کردیا۔

    رہائشیوں کا کہنا تھا کہ پائی پائی جوڑ کر گھر خریدا تھا، اب کہاں جائیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت متبادل جگہ فراہم کرے یا بلڈرز سے پیسے واپس دلوائے۔

    مکینوں کے انکار پر ریسکیو آپریشن روک دیا گیا اور اسنارکل بھی واپس بھیج دی گئی تھی تاہم دوپہر میں ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع کردیا گیا۔ تاحال 4 افراد کو عمارت سے باہر نکال لیا گیا ہے لیکن مکینوں کی بڑی تعداد اب بھی عمارت کے اندر موجود ہے جو باہر آنے سے انکاری ہے۔

    دوسری جانب وزیر بلدیات جام خان شورو کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتوں کے مکین نوٹس جاری ہونے کے باجود گھر چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتے۔

    ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کا کہنا ہے کہ اولڈ سٹی ایریا کی مخدوش عمارت میں 20 سے 22 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ مکین باہر آجائیں، انہیں متبادل رہائش یا نئی رہائش کے لیے امداد فراہم کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ سندھ بلڈنگ اتھارٹی نے 2 ماہ پہلے اس عمارت کو مخدوش قرار دیتے ہوئے مکینوں کو بلڈنگ خالی کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔ مکینوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ انہیں رہائش کے لیے متبادل جگہ فراہم کی جائے۔