Tag: مخصوص نشستوں سے متعلق کیس

  • سپریم کورٹ کا فیصلہ جمہوری عمل کی فتح ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر

    سپریم کورٹ کا فیصلہ جمہوری عمل کی فتح ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر

    لاہور: سینئر سیاست دان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو جمہوری عمل کی فتح قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر سیاست دان مصطفیٰ نوازکھوکھر نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ جمہوری عمل کی فتح ہے، سپریم کورٹ نے آئینی پیچیدگی کو حائل کیا ہے۔

    مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ فیصلے سے شاید حکومت کو فرق نہ پڑے لیکن یہ پی ٹی آئی کی جیت ہے۔

    سینئرسیاست دان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کے پی سینیٹ الیکشن پر اثر انداز ہوگا، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو پہلے مل جاتیں تو پنجاب میں بھی صورتحال مختلف ہوتی۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دینے کا فیصلہ غیرقانونی قرار دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹوں کا فیصلہ آٹھ پانچ سے سنایا، اطلاق قومی اسمبلی اورتمام صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف تھا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور رہے گی، انتخابی نشان کسی سیاسی جماعت کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکتا۔

    الیکشن کمیشن نے اسی ارکان اسمبلی کی فہرست پیش کی، جس میں سے انتالیس ارکان کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کیلئے درخواستیں الیکشن کمیشن کو پندرہ دن میں جمع کرائے۔

  • سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا

    سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا

    اسلام آباد : مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوادیا گیا، کمیٹی لارجر بینچ تشکیل دینے یا موجودہ بینچ کے سماعت کا فیصلہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا، ججز کمیٹی فیصلہ کرے گی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے گا یا موجودہ بینچ سماعت کرے گا۔

    عدالت نے کہا کہ ممبران کےابتک ڈالے گئے ووٹ ، قانون سازی میں رائےمعطل تصورنہیں ہوگی اور سپریم کورٹ کےحکم کا اطلاق ماضی سےنہیں بلکہ اب سےہوگا۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کیس کی سماعت 3جون سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی.

    اٹارنی جنرل نےپریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کے تحت لارجر بینچ کی استدعا کی اور فیصلے میں متناسب نمائندگی میں اضافی ارکان کا لفظ لکھنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ابھی عدالت نےیہ فیصلہ کرناہےکہ متناسب نمائندگی تھی یا نہیں۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل کی استدعا پر متناسب نمائندگی کا لفظ حکم نامہ سے نکال دیا ، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتی تاریخ میں پہلی بارآرٹیکل 51 کی تشریح کا کیس آیا ہے۔