Tag: مخصوص نشستوں کا فیصلہ

  • مخصوص نشستوں کا فیصلہ، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو کتنا خطرہ ہے؟ بیرسٹر سیف نے بتادیا

    مخصوص نشستوں کا فیصلہ، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو کتنا خطرہ ہے؟ بیرسٹر سیف نے بتادیا

    مخصوص نشستوں کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو کتنا خطرہ ہے، اس حوالے سے بیرسٹر سیف نے لب کشائی کی ہے۔

    مشیر اطلاعات کےپی بیرسٹرسیف نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ دیا ہے اس سے پاکستان تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا میں حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ ملک میں اب آئین اور قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، پنجاب حکومت قدرتی آفات پر سیاست کرنے سے گریز کرے۔

    انھوں نے سانحہ سوات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سوات واقعے پر قائم کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    مشیر اطلاعات کےپی نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ قابل مذمت اور تشویشناک ہے، امن وامان پر صوبائی اور وفاقی حکومت مشترکہ اقدامات کررہی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/pti-deprived-of-specific-seats-supreme-court/

  • مخصوص نشستوں کا فیصلہ، الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    مخصوص نشستوں کا فیصلہ، الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائرکردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائرکردی۔

    درخواست میں سنی اتحاد کونسل، حامد رضا، ایم کیوایم، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں بارہ جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انصاف کےتقاضوں کیلئےسپریم کورٹ 12جولائی فیصلےپرغورکرکےنظر ثانی کرے اور خصوص نشستوں کافیصلہ واپس لے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نےآئین وقانون کے مطابق اپنی ذمےداری سرانجام دی اور کسی قانونی وعدالتی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلےپرمن و عن عمل کیا۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کےآرٹیکل 218میں مداخلت نہیں کر سکتی، آئین کی غلط تشریح پر معاملہ آئینی ادارے کو ریمانڈ کیا جانا چاہیے، الیکشن کمیشن کے39 ارکان کی حد تک فیصلےپر عمل کر دیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلےپرنظرثانی دائر کرنا آئینی حق ہے، پاکستان تحریک انصاف کو عدالتی فیصلہ میں ریلیف دیا گیا جبکہ تحریک انصاف کیس میں پارٹی نہیں تھی، آزاد ارکان نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا، عدالتی فیصلےمیں کچھ ایسے حقائق کو مان لیا گیاجوکبھی عدالتی ریمانڈپرنہ تھے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں کے امیدواروں نےبھی کبھی دعویٰ نہیں کیا، 80ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور 80آزاد ارکان نے اپنے شمولیت کے حلف ڈیکلریشن جمع کرائے۔

    درخواست میں مزید بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشتوں کی فہرست جمع نہیں کرائی تو 41ارکان دوبارہ پارٹی وابستگی کا موقع فراہم کرنے کا کوئی جوازنہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو کبھی مؤقف دینے کا موقع نہیں دیا گیا، الیکشن کمیشن کو فیصلہ کے نقطےپر سنے بغیر فیصلہ دیاگیا، سپریم کورٹ کے 12 جولائی فیصلہ کے احکامات امتیازی اور ایک پارٹی کے حق میں ہے۔

    الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ آئین و قانون کے آرٹیکلز و شقوں کو نظر انداز کیا اور 12 جولائی فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز کیا گیا، رہنما پی ٹی آئی کنول شوذب سنی اتحاد کونسل سے مخصوص نشست کیلئےسپریم کورٹ آئیں، سنی اتحاد کونسل کی دو کیٹیگری میں تقسیم بھی غلط کی گئی۔

  • پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کردیا

    پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کردیا

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کردیا، مسلم لیگ ن پہلے ہی فیصلے کیخلاف نظر ثانی دائر کر چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواست دائر کردی ، سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کی طرف سے فاروق ایچ نائیک نے درخواست دائر کی۔

    جس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے پر باضابطہ نوٹس نہیں دیا، سپریم کورٹ کا آرڈر اصل تنازع پر مکمل خاموش ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 12جولائی کاآرڈر آئین کی تشریح کے طے شدہ اصول کےمنافی ہے، سپریم کورٹ نےآرٹیکل 51اور سیکشن 104 کو کالعدم نہیں کیا۔

    پپپلز پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت کاآرڈر آئین و قانون کےبرخلاف ہے اور عدالتی فائنڈنگ سنی اتحادکونسل وفریقین کی گزارشات سے برعکس ہے کیونکہ سنی اتحاد کونسل اورتحریک انصاف الگ سیاسی جماعتیں ہیں۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ 41 ارکان کو 15 دن کی مہلت آئین وقانون سےمتصادم ہے، سنی اتحادکونسل کے 80 ارکان میں سےکوئی عدالت کےسامنےنہیں آیا اور 39 ارکان کو تحریک انصاف کا قرار دینا قابل نظر ثانی ہے، تحریک انصاف کسی فورم پرپارٹی نہیں تھی۔

    پیپلز پارٹی نے مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ معطل کرنےکی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ 12جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور نظر ثانی کا فیصلہ ہونے تک 12 جولائی کے آرڈر کا آپریشن معطل کیاجائے۔

    یاد رہے مسلم لیگ ن پہلے ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی دائر کر چکی ہے۔

  • وفاقی حکومت کا مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا اعلان

    وفاقی حکومت کا مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائرکرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2014کےدھرنوں سے لیکر آج تک مخصوص ذہینت کو پروان چڑھایاجارہاہے، بانی پی ٹی آئی بدتمیزاورفاشسٹ حکمران تھا، ان کی لندن میں ایک ڈنرکی تصاویرآئی ہیں، اس ڈنرمیں اسرائیلی ارب پتی ان کیساتھ بیٹھاہواتھا۔

    عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بس بہت ہوگیا اب پاکستان اور تحریک انصاف ایک ساتھ نہیں چل سکتے ، ترقی کرنی ہےتوپاکستان اورپی ٹی آئی ساتھ نہیں چل سکتے، اب ان سےکہوں گابس نومور.

    وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلےمیں بن مانگے انھیں ریلیف دیا گیا ہے، حکومت اوراتحادی جماعتوں نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کےفیصلےکیخلاف ریویودائرکرنےکافیصلہ کیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ نظرثانی اپیل میں سوالات کئے جائیں گے کیا جن کوریلیف دیاگیا وہ لوگ عدالت میں موجودتھے، کیا آئین پرعملدرآمد نہ کیاجائے ، کیا الیکشن ایکٹ2017کی شقوں کوکالعدم قراردیاجائے،کیاآئین کوبالائےطاق رکھ کراسکی شقوں پرعمل نہ کیاجائے، کیا آئین کی تشریح اورترمیم کرناکیاپارلیمان کااختیارنہیں؟

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ خواتین ،اقلیتی ممبرجنہیں سنا نہیں گیا وہ سمجھتےہیں ریویودائرکرنالازم ہے، ہمارے پاس آئینی شق کےحوالےسےمضطوب مؤقف موجودہے، ہمارےتحمل اوردانشمندی کو کمزوری سمجھاجاتا ہے.

    پی ٹی آئی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سیاسی جماعت نےفارن فنڈنگ لی،الیکشن کمیشن نےفیصلہ دیا، فارن فنڈنگ کےواضح طورپرثبوت موجودہیں جس میں بھارتی نژادامریکی شامل ہیں، فارن فنڈنگ کیس میں اسٹے آرڈر پر اسٹے آرڈر لیا 6 سال تک معاملہ کاتاخیرکاشکار رہا۔

    وزیر اطلاعات نے بانی پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کاپوراخاندان ملوث ہے ، آپ کی تینوں بہنیں کورکمانڈرہاؤس کے باہر موجود تھیں، آپ نے ملک میں تشدد اور انتشار کی سیاست کو فروغ دیا گیا، آپ کی ہی حکومت اورکابینہ تھی جس نے طالبان کو واپس لاکر پاکستان میں بسایا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کابھانجاشہداکی وردیوں کی بےحرمتی کررہاتھا،آپ نےآئین کی خلاف ورزی کوفروغ دیادفاعی اداروں کونقصان پہنچایا، ایک طرف دہشت گردوں کولاکرپناہ گاہیں دےرہےتھے،دوسری طرف آپ فوج پرحملہ کررہےتھےآپ کیا حاصل کرناچاہتے تھے۔