Tag: مخصوص نشستوں

  • مخصوص نشستوں کیلئے پی ٹی آئی پھر سپریم کورٹ پہنچ گئی

    مخصوص نشستوں کیلئے پی ٹی آئی پھر سپریم کورٹ پہنچ گئی

    اسلام آباد : مخصوص نشستوں کیلئےپی ٹی آئی پھرسپریم کورٹ پہنچ گئی اور مخصوص نشستیں دیگرجماعتوں کوتقسیم سےروکنے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کیلئے تحریک انصاف نے پھر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے عزیر کرامت بھنڈاری کے ذریعے درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمٰی وضاحت کرے کہ اس ترمیمی ایکٹ سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جاسکتا، عدالت وضاحت کرے کہ الیکشن کمیشن اسپیکرز کے خطوط کو نظر انداز کر دے۔

    درخواست میں کہنا ہے کہ عدالت وضاحت کرے کہ چودہ ستمبر کی عدالتی وضاحت کے مطابق الیکشن کمیشن بارہ جولائی کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے کا پابند ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں انتالیس ارکان اسمبلی کو تحریک انصاف کا رکن قرار دیا، عدالتی فیصلے کی روشنی میں باقی اکتالیس ارکان نے اپنے بیان حلفی الیکشن کمیشن کو جمع کرائے، الیکشن کمیشن نے تاحال اکتالیس ارکان کا نوٹیفیکیشن جاری کیا نہ مخصوص نشستیں الاٹ کیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ بارہ جولائی کے مختصر فیصلے کے پیراگراف دس کی وضاحت کی جائے، عدالت وضاحت کرے کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ کا بارہ جولائی کے فیصلے پر اطلاق نہیں ہوتا۔

    پی ٹی آئی نے کہا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی کے خطوط کی کوئی آئینی قانونی حیثیت نہیں، الیکشن کمیشن اسپیکر قومی اسمبلی کے خط کو مسترد کرے اور عدالت الیکشن کمیشن کو دیگر سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ روکنے کا حکم دے۔

  • پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں  کے فیصلے پر عملدر آمد کیلئے سپریم کورٹ سےرجوع

    پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدر آمد کیلئے سپریم کورٹ سےرجوع

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے مخصوص نشستوں کے فیصلےپرعملدر آمدکیلئےسپریم کورٹ سےرجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے فیصلےپرعملدر آمدکیلئے سپریم کورٹ میں درخواسر دائر کردی۔.

    پی ٹی آئی کی جانب سےعزیربھنڈاری ایڈووکیٹ نےمتفرق درخواست دائرکردی، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے12 جولائی فیصلے پر وضاحت کیلئے رجوع کیا ،پی ٹی آئی درخواالیکشن کمیشن کاکہنا درست نہیں کہ فیصلےپر عملدر آمدمیں مشکلات ہیں۔

    درخواست میں کہا کہ الیکشن کمیشن درخواست عدالتی فیصلےپرعملدرآمدمیں تاخیرکی کوشش ہے، الیکشن کمیشن نےمتفرق درخواست نیک نیتی سے دائر نہیں کی، الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا آئین وقانون کے مطابق بنیادی ڈھانچہ موجودہے، تحریک انصاف نے 3 مارچ کو انٹراپارٹی الیکشن کرایا، انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرائی، بیرسٹر گوہر،عمرایوب بالترتیب چیئرمین ،جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ ارکان کی پارٹی وابستگی کوچیئرمین ،سیکریٹری نےدستخط سے منظوری دی، الیکشن کمیشن پابند ہے کہ پارٹی وابستگی کےسرٹیفکیٹس پر کارروائی مکمل کرے۔

    پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست مسترد کی جائے اور الیکشن کمیشن کو آزاد ارکان کی وابستگی کے سرٹیفکیٹ منظور کرنے کا حکم دیا جائے، ساتھ ہی 12 جولائی کے مختصر فیصلہ پر عمل کا حکم دیا جائے۔

  • الیکشن کمیشن کا  پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس
    آج بھی ہوا۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے اجلاس کی صدارت کی سیکرٹری الیکشن کمیشن اور لیگل ونگز کی جانب سے شرکا کو بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس میں سپریم کورٹ فیصلے پرعملدرآمد کے پہلوؤں پرغورکیاگیا، الیکشن کمیشن لاونگ نے مخصوص نشستوں کا معاملہ تفصیلی فیصلے تک مؤخر کرنے کی تجویز دی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن لاونگ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کچھ ابہام موجود ہیں، ابہام دور کرنے کیلئے ان چیمبر رجوع یا تفصیلی فیصلے کا انتظارکیا جاسکتا ہے۔

    اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا ، ترجمان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا کل اورآج سپریم کورٹ حکم پر عملد رآمد کیلئےاجلاس ہوا، الیکشن کمیشن کی جانب سے لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے کسی پوائنٹ پرعملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو فوری نشاندہی کریں،لیگل ٹیم نشاندہی کرےتاکہ مزید رہنمائی کیلئےسپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

    ترجمان نے چیف الیکشن کمشنر ،معزز ممبران کو بے جا تنقید کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا چیف الیکشن کمشنر ،معزز ممبران پر ایک سیاسی جماعت کی تنقید کومسترد کرتے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور معززممبران سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے ، الیکشن کمیشن دباؤکو خاطر میں نہ لاتے ہوئےآئین وقانون کےمطابق کام کرتا رہے گا۔

    ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی ، الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی الیکشن درست قرارنہیں دیاجس پرپی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی ، پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن سےمتعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اپ ہولڈ کیا گیا اور انٹراپارٹی الیکشن درست نہ ہونےپرالیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کےتحت بلے کانشان واپس کیا گیا، الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔

    الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 39ایم این ایز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی ،کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کیلئےپارٹی ٹکٹ اور ڈکلیریشن آراوکوجمع کرانا ضروری ہے ، ان امیدواروں نےپارٹی ٹکٹ اور ڈکلیریشن جمع نہیں کرایا تھا، ریٹرننگ آفیسروں کے لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ انکو پی ٹی آئی امیدوار ڈکلیئرکرتے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی فل کورٹ نے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔

  • مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ، الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا

    مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ، الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    اجلاس میں حکام سپریم کورٹ فیصلے پر بریفنگ دیں گے، جس کے بعد پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق قانونی نکات کاجائزہ لیا جائے گا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں مخصوص سیٹوں کے کیس میں الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو مخصوص سیٹوں کا اہل قرار دیا تھا اور الیکشن کمیشن یہ اس کی حاصل کردہ سیٹوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں دینے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مخصوص نشستیں کیس: سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا ردعمل آگیا

    بعد ازاں الیکشن کمیشن نے مخصوص سیٹوں سے متعلق اہم کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی پارٹی نہیں ہے بلکہ پی ٹی آئی سیاسی پارٹی ہے اور اس کا نام بھی سیاسی پارٹیوں کی فہرست میں موجود ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کہ پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں ہے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا، انٹرا پارٹی الیکشن درست نہ ہونے پر بلے کا نشان لیا گیا، الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت بلے کا نشان لیا۔

  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے  فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر

    مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی، جس میں بارہ جولائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلےکیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی گئی ، نظرثانی اپیل مسلم لیگ ن کی طرف سےدائر کی گئی۔

    اپیل میں ن لیگ نے سپریم کورٹ سے فیصلہ معطل کرنے اور نظرثانی درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔

    آئین واضح ہےآزادامیدوار3دن میں شمولیت کرسکتےہیں،موقف مسلم لیگ ن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی۔۔ بارہ جولائی کا فیصلہ معطل کرنے اور نظرثانی درخواست جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 12جولائی کافیصلہ معطل نہ کیاگیاتوناقابل تلافی نقصان ہوگا ، پاکستان مسلم لیگ ن پارلیمان کی سب سےبڑی سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی نےمخصوص نشستوں کی استدعا ہی نہیں کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں، آزادامیدوارپہلےہی سنی اتحادکونسل میں شمولیت اختیارکرچکےہیں، جن ارکان کوپی ٹی آئی کاقراردیاگیاانہوں نےکاغذات میں خودکوآزادظاہرکیاتھا، آزادارکان کو 15دن میں شمولیت کا کہنا قانون کےخلاف ہے۔

    مسلم لیگ ن میں کہنا تھا کہ آئین واضح ہےآزاد امیدواروں کی شمولیت 3دن میں ہی ہوسکتی ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودینے پرعدالت نےفریقین کےدلائل بھی نہیں سنے،درخواست

    درخواست میں استدعا کی کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے12جولائی کےفیصلےپرنظرثانی کرے اور فوری مخصوص نشستوں کےمختصرفیصلےپرعملدرآمدروک دے ساتھ ہی کیس کےحتمی فیصلےتک سپریم کورٹ فیصلےپرحکم امتناع دیا جائے۔

  • مخصوص نشستوں کا کیس : سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافی نوٹ سامنے آگئے

    مخصوص نشستوں کا کیس : سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافی نوٹ سامنے آگئے

    اسلام آباد : مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس یحییٰ آفریدی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے اختلافی نوٹ سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے کیس مین سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کا تحریر کردہ ہے ، جسٹس منصور علی شاہ نے ہی اکثریتی فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

    جسٹس منیب اختر،جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس عائشہ ،جسٹس شاہد وحید ،جسٹس حسن اظہررضوی ، جسٹس عرفان سعادت اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرنیوالےججز میں شامل ہیں۔

    جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان نے الیکشن کمیشن ،پشاور ہائیکورٹ کافیصلہ برقرار رکھا لیکن جسٹس امین الدین خان ،جسٹس نعیم اختر افغان نے سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں خارج کردیں۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے علیحدہ فیصلہ دیا جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مستردکردیں۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ الیکشن کمیشن ریکارڈ کے مطابق کچھ ممبران تحریک انصاف سے وابستہ رہے، وابستہ رہنے والوں کےتناسب سےتحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دی جانی چاہئیں۔

    چیف جسٹس اور جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ آئین میں نئے الفاظ شامل کرنا ترمیم کےمترادف ہیں ، سپریم کورٹ آئین میں مصنوعی الفاظ کااضافہ نہیں کر سکتی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئینی تشریح کے ذریعے نئے الفاظ کا اضافہ کرناآئین دوبارہ تحریر کرنےکے مترادف ہے۔

    دونوں ججز کی جانب سے اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی، چیف جسٹس ، سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں۔

    اختلافی نوٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کےپاس سیاسی جماعت کےامیدواران کو آزاد ڈکلیئر کرنے کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ ،ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا۔

  • تحریک انصاف کی بڑی کامیابی ، مخصوص نشستوں کی اہل قرار

    تحریک انصاف کی بڑی کامیابی ، مخصوص نشستوں کی اہل قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کی اہل قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں حکومت کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا گیا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے براہ راست فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں سپریم کورٹ نے پشاورہائیکورٹ اور یکم مارچ 2024 کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    فیصلے میں مخصوص نشستیں حکومت کو دینے کا فیصلہ کالعدم دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف تھا۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ 5-8 سے سنایا ، 8 اکثریتی ججز کا فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے پڑھ کرسنایا تاہم تفصیلی فیصلہ بعدمیں جاری کیا جائے۔

    فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے اور رہے گی، انتخابی نشان کسی سیاسی جماعت کوالیکشن لڑنے سےنہیں روکتا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 80 ارکان اسمبلی کی فہرست پیش کی، 80 میں سے 39 ارکان کا تعلق پی ٹی آئی سےتھا، پشاور ہائی کورٹ اورالیکشن کمیشن کافیصلہ غیرقانونی تھا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کیلئے درخواستیں 15دن میں جمع کرائے.

    سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نشستوں سے متعلق فہرست الیکشن کمیشن کوفراہم کرے اور نشستوں کیلئے درخواستیں 15دن میں جمع کرائے۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا فیصلے کا اطلاق قومی اسمبلی اورتمام صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب،کےپی اور سندھ میں بھی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں ، پی ٹی آئی کے منتخب امیدواروں کو کسی اور جماعت یا آزاد امیدوار تصورنہ کیا جائے۔

    اس موقع پر سپریم کورٹ کے باہر اضافی نفری تعینات کی گئی اور سپریم کورٹ کے باہر قیدی وین بھی منگوا لی گئی ہیں.

    یاد رہے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تیرہ رکنی فل کورٹ نے نو جولائی کو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تیرہ رکنی فل کورٹ نے نو جولائی کو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں دو مشاورتی اجلاس بھی ہوئے تھے۔

    مخصوص نشستوں کے کیس میں کب کیا ہوا؟

    الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے بعد سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

    بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔ جس پر سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ابتدائی سماعت پر پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو معطل کر دیا۔

    جس پر وفاقی حکومت کی جانب سے آئینی تشریح کا نکتہ اٹھایا گیا اور تین رکنی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے سپریم کورٹ میں دستیاب تیرہ ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا گیا۔

    سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سپریم کورٹ میں کل سات سماعتیں ہوئیں، چھ مئی کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایک سماعت کی، اس کے بعد فل کورٹ نے چھ سماعتیں کیں، فل کورٹ نے پہلی سماعت تین جون کو کی تھی۔

    مخصوص نشستوں کی تقسیم

    الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کر دیں۔

    خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایک نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ایک ایک مخصوص نشست الاٹ کی ہے۔

    سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان اور پیپلز پارٹی کو خواتین کے لیے مختص نشستیں دی گئیں، جس پر پیپلز پارٹی کی سمیتا افضل اور ایم کیو ایم پی کی فوزیہ حمید مخصوص سیٹوں پر منتخب ہوئیں۔

    مزید برآں سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے سادھو مل عرف سریندر والسائی نے اقلیتی نشست حاصل کی۔

    ای سی پی نے مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی ف کو اقلیتوں کے لیے تین مخصوص نشستیں الاٹ کیں ، جن کا دعویٰ سنی اتحاد کونسل نے کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کی نیلم میگھواڑ، پیپلز پارٹی کے رمیش کمار اور جے یو آئی ف کے جیمز اقبال اقلیتی سیٹوں پر منتخب ہوئے۔

  • سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ فیصلہ آج سنائے جانے  کا امکان

    سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں؟ فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان

    اسلام آباد : مخصوص نشستوں کے لئے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر پر فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے،سپریم کورٹ نے منگل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ کا فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا تھا ، اجلاس میں چیف جسٹس سمیت فل کورٹ کے تیرہ ججز شریک ہوئے، جس میں محفوظ کردہ فیصلے پر مشاورت مکمل کی گئی۔

    یاد رہے منگل کے روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر

    واضح رہے کہ عام انتخابات کے بعد مارچ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 1-4 کی اکثریت سے فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں کیونکہ اس جماعت نے انتخابات سے قبل مخصوص سیٹوں کے لیے امیدواروں کی فہرستیں جمع نہیں کرائیں، الیکشن کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ یہ نشستیں پارلیمنٹ میں موجود دوسری جماعتوں کو تقسیم کردی جائیں گی۔

    علاوہ ازیں 14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی استدعا مسترد کردی تھی، جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اپریل میں اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

    بعد ازاں 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص سیٹوں پر الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے دیگر سیاسی جماعتوں کو مخصوص سیٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق فیصلہ معطل کیا تھا۔

    مخصوص نشستوں کی تقسیم

    الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کر دیں۔

    خیبرپختونخوا اسمبلی میں ایک نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ایک ایک مخصوص نشست الاٹ کی ہے۔

    سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان اور پیپلز پارٹی کو خواتین کے لیے مختص نشستیں دی گئیں، جس پر پیپلز پارٹی کی سمیتا افضل اور ایم کیو ایم پی کی فوزیہ حمید مخصوص سیٹوں پر منتخب ہوئیں۔

    مزید برآں سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے سادھو مل عرف سریندر والسائی نے اقلیتی نشست حاصل کی۔

    ای سی پی نے مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی ف کو اقلیتوں کے لیے تین مخصوص نشستیں الاٹ کیں ، جن کا دعویٰ سنی اتحاد کونسل نے کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کی نیلم میگھواڑ، پیپلز پارٹی کے رمیش کمار اور جے یو آئی ف کے جیمز اقبال اقلیتی سیٹوں پر منتخب ہوئے۔

  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج متوقع

    مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آج متوقع

    اسلام آباد : مخصوص نشستوں پرسپریم کورٹ کا فیصلہ آج متوقع ہے،  چیف جسٹس نے تمام وکلا کو آج دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت آج ہوگی، 13 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    گزشتہ روز کی سماعت میں چیف جسٹس نے تمام وکلا کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تیسرا دن نہیں ملے گا۔

    سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنے سے متعلق کیس کی سماعت آج مکمل ہونے کا امکان ہے۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مخصوص نشستوں کے کیس میں ریمارکس میں کہا تھا تحریک انصاف کوکیا ہم نے کہا تھا پارٹی الیکشن نہ کرائیں؟ اس وقت بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے،الیکشن کمیشن پراثراندازہو رہےتھے۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے بھی ریمارکس دیے تھے جس سیاسی جماعت نے انتخابات لڑنے کی زحمت نہیں کی اسے مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟

    چیف جسٹس نے وکیل پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ کل سنّی اتحادکونسل والوں کاموڈبدلاتوآپ کہیں کےنہیں رہیں گے۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نےپی ٹی آئی امیدواروں کوسپریم کورٹ فیصلےکےسبب آزاد امیدوار قرار دیا، یہ بہت خطرناک تشریح ہے۔

  • سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر اپیلوں کی سماعت کیلئے 13 رکنی فل کورٹ تشکیل

    سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر اپیلوں کی سماعت کیلئے 13 رکنی فل کورٹ تشکیل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر اپیلوں کی سماعت کیلئے 13 رکنی فل کورٹ تشکیل دے دیا، جو 3 جون کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا، سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ 3 جون کوسماعت کرے گا۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تمام دستیاب ججز پر مشتمل بینچ اپیلوں پر سماعت کرے گا، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین بینچ کا حصہ ہونگے۔

    اس کے علاوہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ ہوں گے جبکہ جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سادات خان اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ میں شامل ہیں جبکہ جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث دستیاب نہیں ہوں گی۔

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ گذشتہ سماعت پر معطل کیا تھا، معاملے پر لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ کمیٹی کو بھجوایا گیا تھا۔

    سنی اتحاد کونسل پر فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیا۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹوں پر الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔