Tag: مخصوص نشستیں

  • الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

    الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    خیبر پختونخواہ اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے وکلا پیش ہوئے اور دلائل دیے۔

    ن لیگ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جب جے یو آئی اور ہماری سیٹیں برابر ہیں، تو مخصوص نشستیں کیسے برابر نہیں ہو سکتیں؟ ہماری 8 اور جے یو آئی کی 10 سیٹیں کیسے ہو سکتی ہیں، نو، نو سیٹیں دونوں جماعتوں کو ملنی چاہیے تھیں، قانون کے مطابق برابر ہونے پر ٹاس ہو سکتا ہے۔ لیگی وکیل کا کہنا تھا کہ سیٹیں برابر ہونے پر ٹاس کیا جائے۔


    خیبر پختونخوا میں سیاسی تبدیلی کے لیے اپوزیشن کی مشاورت


    جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ نے دلائل میں کہا کہ ہمارے ساتھ جو ن لیگ نے طے کیا آج اس کے برعکس کیا جا رہا ہے، یہ رولز کی خلاف ورزی ہوگی اگر طارق اعوان کو 9 روز کے بعد بھی شامل کیا جائے۔

    پیپلز پارٹی کے وکیل نئیر بخاری نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کا معاملہ جے یو آئی اور ن لیگ کے درمیان ہے، ن لیگ کا دعویٰ ہمارے خلاف نہیں ہے، یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے ساتھ ہے، ہمارا اس پر کوئی تنازع یا معاملہ نہیں ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ضمنی انتخاب میں ہم ایک سیٹ جیتے ہیں، ہمارا یہ مؤقف ہے کہ جب انتخابات ہوئے اس کے بعد کی صورت حال کے مطابق سیٹیں دی جانی چاہیے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق 2 فیز میں نوٹیفکیشن ہوئے، پہلے تو سنی اتحاد کونسل والا معاملہ حل نہیں ہوا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے وکیل نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ جنرل نشستوں کے بعد ہی مخصوص نشستیں ملنی ہیں، جتنی جنرل نشستیں ہوں گی اتنی ہی مخصوص نشستیں ملنی چاہیے، سب سے اہم مسئلہ کٹ آف تاریخ کا ہے۔

    وکیل پی ٹی آئی پی نے کہا کہ مخصوص نشستیں واپس نہیں لی جا سکتیں، ہمارے تحفظات ہیں کہ ہمارے 2 نمائندوں کو ایک شمار کیا گیا ہے، نوٹیفکیشنز کے ساتھ اگر دیکھا جائے تو ہماری 2 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔

    فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

  • مخصوص نشستوں کی تقسیم، عدالت نے الیکشن کمیشن کے اعلامیے کالعدم کر دیے

    مخصوص نشستوں کی تقسیم، عدالت نے الیکشن کمیشن کے اعلامیے کالعدم کر دیے

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے خواتین اور اقلیت سے متعلق اعلامیے کالعدم کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی جانب سے مخصوص نشستوں کی تقسیم کار کے خلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے خواتین اور اقلیت سے متعلق دونوں اعلامیے کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن کا 26 مارچ 2024 کا نوٹیفیکشن کلعدم قرار دیا جاتا ہے، جب کہ خواتین کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے 4 مارچ 2024 کے نوٹیفکیشن میں ترمیم کریں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن 10 دن کے اندر تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو سنے، اور فیصلے تک فریق 4 اور 5 سے حلف نہ لیا جائے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اقلیت کی نشست پر جے یو آئی کے گورپال سنگھ کی نوٹیفکیشن کو کلعدم قرار دیا جاتا ہے، اور جے یو آئی کی خواتین کی مخصوص نشست پر ممبر ناہیدہ نور اور عفیفہ بی بی سے حلف نہ لیا جائے۔

    دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کی جانب سے دائر کردہ مقدمات کی تفصیل جاننے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے صنم جاوید کو 7 دن کی حفاظتی ضمانت دے دی۔

    عدالت نے صنم جاوید کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا ہے، وکیل عالم خان ادینزئی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کے خلاف کچھ مقدمات کا علم نہیں ہیں، درخواست گزار کو حفاظتی ضمانت دی جائے تاکہ وہ متعلقہ ہائیکورٹ سے رجوع کر سکیں۔

    جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے کوئی ایف آئی آر نہیں ہے، ہم کیسے حفاظتی ضمانت دے دیں، اس لیے 7 دن کی حفاظتی ضمانت دیتے ہیں درخواست گزار متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔

    وکیل نے کہا خاتون ہے جیل بھی کاٹی ہے، گزشتہ روز جیل سے نکلی ہے، 14 دن کی حفاظتی ضمانت دی جائے، جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا پہلے بھی بہت سے کیسز میں حفاظتی ضمانت دی ہے، اس کیس میں ہمارے سامنے کوئی ایف آئی آر نہیں ہے، آپ ایف آئی آر لے آئیں ہم حفاظتی ضمانت زیادہ دن کر دیں گے۔

  • اسپیکر صوبائی اسمبلی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں، پشاور ہائیکورٹ کا حکم

    اسپیکر صوبائی اسمبلی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں، پشاور ہائیکورٹ کا حکم

    پشاور: ہائیکورٹ کے بنچ نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو حکم دیا ہے کہ جو مخصوص نشستیں ہیں ان پر منتخب ممبران سے حلف نہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کی درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

    عدالت نے صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کی حلف برداری روک دی، اور کہا آئندہ سماعت تک ممبران سے حلف نہ لیا جائے، عدالت نے الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

    وکیل درخواست گزار سلطان محمد خان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی کیلکولیشن ٹھیک طریقے سے نہیں کی، جسٹس ارشد علی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مخصوص نشستوں کے لیے فہرست جمع کرائی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ جی ہم نے جمع کی ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کی صوبائی اسمبلی میں 2 مخصوص نشستیں ہیں، الیکشن کمیشن نے ایک خواتین کی مخصوص نشست دی ہے۔


    مخصوص نشستوں کا کیس، درخواست وصول کرنے سے انکار کے بعد پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کو خط


    جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، ان کو یہاں بھی سیٹیں نہیں ملیں، وکیل درخواست گزار نے کہا پی ٹی آئی نے الیکشن نہیں لڑا، یہاں ان کے آزاد امیدوار تھے، جب کہ پی ٹی آئی پی کو دو اور خواتین کی مخصوص نشستیں ملنی چاہیئں۔

    سلطان محمد خان نے اپنے مؤقف میں کہا اقلیتوں کی ایک نشست بھی پی ٹی آئی پی کا حق ہے، اس لیے استدعا ہے کہ مخصوص نشستوں پر خواتین سے حلف نہ لیا جائے۔ کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف برداری روک دی، اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا۔

  • مخصوص نشستیں کس کو ملیں گی؟ وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی

    مخصوص نشستیں کس کو ملیں گی؟ وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی، الیکشن کمیشن آج اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت آج مخصوص نشستوں کے دوبارہ ملنے کے لیے پُرعزم ہیں اور مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی۔

    تمام جماعتوں نے مخصوص سیٹوں پرمعطل اراکین کو اسلام آبادبلالیا ، آج تمام 23 معطل ارکان کو پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی بلالیا گیا ہے۔

    اسپیکر کے خطوط پر الیکشن کمیشن سے بحالی کی صورت میں ارکان ایوان میں حاضر ہوں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومت آئینی ترامیم کیلئے دو تہائی اکثریت سے زائد ووٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کر چکی ہے۔

    مخصوص سیٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق اسپیکرز کے خطوط کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج پھر طلب کر لیا گیا ہے، اس معاملے پر آج حتمی اجلاس ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن مخصوص سیٹوں پرآج کوئی فیصلہ کرسکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز بھی خطوط کا جائزہ لیا، قانونی ٹیم نے کئی پہلوؤں پر الیکشن کمیشن کوبریف کیا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

    واضح رہے سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی فل کورٹ نے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلے کا اطلاق قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پنجاب،کےپی اور سندھ میں بھی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں ، پی ٹی آئی کے منتخب امیدواروں کو کسی اور جماعت یا آزاد امیدوار تصورنہ کیا جائے۔

  • مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں یا نہیں؟ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج حتمی فیصلے کا امکان

    مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں یا نہیں؟ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج حتمی فیصلے کا امکان

    اسلام اباد : الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دیئے جانے کے حوالے سے آج حتمی فیصلے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کے معاملے پر آج پھر اجلاس ہوگا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ صدارت کریں گے۔

    الیکشن کمیشن کے ممبران،حکام اور قانونی ٹیم شریک ہوگی، اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق غور ہوگا اور الیکشن کمیشن کو قانونی ماہرین کے مشورے سے آگاہ کیا جائے گا۔

    جس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں کے معاملے پر آج حتمی فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا، خط میں کہا تھا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ منظورکیا جو صدر کے دستخط کے بعد نافذ ہوگیا، الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کے قوانین پرعمل کرے، الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں۔

    واضح رہے 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا اور مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔

    گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں نے وضاحتی فیصلے میں کہا تھا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے، سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے۔

    وضاحتی بیان میں حکم دیا تھا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے۔

  • پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستیں : پی ٹی آئی نے  لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی

    پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستیں : پی ٹی آئی نے لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی

    لاہور : تحریک انصاف کے مرکزی رہنماوں نے پنجاب کی 24 خواتین کی مخصوص نشستوں کی لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع کروا دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کئے گئے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو 24 خواتین کے نام جمع کروا دئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ مخصوص نشستیں  دینے کی لسٹ میں ڈاکٹر یاسمین راشد، عائشہ علی بھٹہ‎، طیبہ عنبرین، کلثوم اکرم، سائرہ رضا، فرح آغا، فردوس، ریحانہ، عابدہ بی بی، سعدیہ ایوب کے نام شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیہ نورین، عذرہ نسیم، آسیہ امجد، تنزیلہ عمران، قربان فاطمہ، کومل ندیم سندھو، بشریٰ سعید، امینہ بدر، میمونہ کمال کا نام بھی مخصوص نشستوں کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ عامرہ اظہر، صفیہ جاوید، عقصی عاصم، امینہ بلال، ناہید نیاز وٹو، سارہ علی سید، تہمینہ ریاض، شیرین نواز خان، سیدہ فاطمہ حیدر کا نام بھی الیکشن کمیشن میں جمع کروایا گیا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ شہلہ احسان، شہلہ ممتاز، عابدہ کوثر، نادیہ اصغر، سیدہ حنا تسلیم اور نیلوفر احمد ملک کو بھی خواتین کی مخصوص نشست کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

  • مخصوص نشستیں، حکومت کا عدالتی فیصلے کے خلاف پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا فیصلہ

    مخصوص نشستیں، حکومت کا عدالتی فیصلے کے خلاف پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف حکومت نے پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے فیصلے کے خلاف ایک طرف حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے، دوسری طرف آج حکومت نے پارلیمان کا فلور استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 جولائی سے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو رہا ہے، جس میں پارلیمان کی بالا دستی اور خود مختاری سے متعلق بحث کرائی جائے گی، تقاریر ہوں گی اور حکومت ارادہ رکھتی ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں عدالتی فیصلے کے خلاف قرارداد بھی منظور کرائی جائے۔

    تمام حکومتی ارکان کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں اہم قانون سازی بھی متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا یہ اجلاس شیڈول سے ایک ہفتہ قبل طلب کیا گیا ہے۔

  • مخصوص نشستیں ہمارا حق نہیں، جس کا حق ہے ان کوملنی چاہئیں ، ندیم افضل چن

    مخصوص نشستیں ہمارا حق نہیں، جس کا حق ہے ان کوملنی چاہئیں ، ندیم افضل چن

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستیں ہمارا حق نہیں، جس کا حق ہے ان کوملنی چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبرمیں مہر بخاری سے گفتگو میں کہا کہ پیپلزپارٹی کا مؤقف ہے، جمہوریت چلنی چاہیے،اداروں کا احترام ناگزیر ہے، پی پی ہمیشہ پارلیمان کیساتھ کھڑی ہوتی ہے اور مضبوطی کیلئے کام کرتی ہے، تاریخ گواہ ہےآج وہی پارٹی پی پی سے مدد مانگ رہی ہے جو خود باعث بنی۔

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ یہ بات درست اوروزن ہےکہ مخصوص نشستیں کسی اورکونہیں مل سکتیں، پی ٹی آئی کابیان حلفی دینے والے 39ارکان کومخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں، 41ایسےلوگ تھےجنہوں نےبیان حلفی نہیں دیاان کوکیسےنشستیں مل گئیں۔

    رہنما پی پی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کبھی عدلیہ پرتنقیدنہیں کرتی،باقی سب تنقیدکرتےہیں، مخصوص نشستیں ہمارا حق نہیں، جس کا جماعت کا حق ہے مخصوص نشستیں ہیں ان کو ملنی چاہئیں ، ہماراحق نہیں بنتا تو ہمیں بھی مخصوص نشستیں نہیں ملنی چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کواصلاحات کی ضرورت ہے،بڑوں کوبیٹھ کرفیصلےکرنے ہوں گے ، صدر، وزیراعظم، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ کوبیٹھ کر مسائل حل کرنےچاہئیں، عوام اس لڑائی سےتنگ آچکےہیں،مہنگائی سےلوگ پریشان ہیں۔

    پی ٹی آئی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کےساتھ غلط ہورہاہےتوعدالتیں ہیں انصاف دےرہی ہیں، عدلیہ سمیت کسی ادارےپربھی حملہ کریں جمہوریت کمزورہوتی ہے، ایک طبقہ کہتاہےپارلیمان پرحملہ کررہےہیں ایک طبقہ عدلیہ کی بات کرتا ہے۔

    انھوں نے مشورہ دیا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی ایک میزپربیٹھیں اورملک کوبھنورسےنکالیں، یہ مسلم لیگ ن اورپاکستان تحریک انصاف کی ذاتی لڑائی ہے، مسلم لیگ ن اورپاکستان تحریک انصاف کی اقتدارکیلئےلڑائی ہورہی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پیپلزپارٹی نہ ہوتی تو3 سال پہلےپی ٹی آئی پرپابندی لگ چکی ہوتی اور 3سال پہلےپی ٹی آئی والےدہشت گرد قرار دیئے جاچکے ہوتے، شاید ملک میں الیکشن بھی نہ ہوتے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی نظرثانی کیلئےعدالت جارہی ہےتولڑائی سےبچارہی ہے،پی ٹی آئی پرپابندی کامعاملہ مؤخرکرارہےہیں تو یہ لڑائی سےبچارہےہیں، ہم بات چیت کےذریعےمسائل حل کرارہےہیں توکیایہ غلط طریقہ ہے۔

  • مخصوص نشستوں کا فیصلہ، حلف نامے آج جمع ہونے کا امکان

    مخصوص نشستوں کا فیصلہ، حلف نامے آج جمع ہونے کا امکان

    اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے حوالے سے حلف نامے آج الیکشن کمیشن میں جمع ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان آج ممکنہ طور پر مخصوص نشستوں پر حلف نامے جمع کرا دیں گے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے 41 میں سے 25 حلف نامے آنے کا دعویٰ کیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 41 ارکین قومی اسمبلی کو بیان حلفی دینے ہیں۔

    فیصلے کے مطابق آزاد اراکین نے 15 روز میں پارٹی وابستگی ظاہر کرنی ہے، اس لیے قومی اسمبلی کے 41 آزاد اراکین کو پارٹی وابستگی کے حلف نامہ جمع کرانے ہیں، جب کہ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو پارٹی وابستگی کی تصدیق 7 روز میں کرنی ہے۔

    گزشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ ہمارے اب تک اٹھائے گئے کارکنان کو بازیاب کروائے، ہمارے ارکان پر دباؤ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، ایک ایم این اے صاحب زادہ محبوب سلطان کو اٹھا لیا گیا ہے، ملک احمد کے بھائی اور بیٹے کو بھی اٹھا لیا گیا ہے، اس لیے استدعا ہے کہ ارکان کو اٹھانے کے معاملے کی سپریم کورٹ جلد از جلد سماعت کرے۔

    ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کو فراڈ الیکشن کا مجرم قرار دیا ہے، ہم چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آئین سے غداری کے مقدمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

  • مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پی ٹی آئی کی  پنجاب اسمبلی میں کیا پوزیشن ہوگی؟

    مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پی ٹی آئی کی پنجاب اسمبلی میں کیا پوزیشن ہوگی؟

    لاہور : مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی تعداد 106 سے بڑھ کر 135 تک جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے فیصلے کے بعد پنجاب میں اگرچہ مسلم لیگ نون مرکز کی طرح سیاسی مشکلات سے دوچار نہیں ہے مگر صوبائی اسمبلی کے ایوان میں اسے سیاسی طور پر ایک بڑے جھٹکے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    سال 2024 کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی میں نون لیگ 224 نشستوں کے ساتھ بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی لیکن مخصوص نشستوں سے محروم ہو جانے کے بعد ایک ایوان میں تعداد 204 کے قریب رہ گئی یے۔

    اس طرح مسلم لیگ قاف، پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان کو بھی خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    اس وقت پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 107 ہے، جن میں سے اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال نے حلف نہیں اٹھایا جبکہ باقی 106 ارکان سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے اپوزیشں کی نشستوں پر موجود ہیں۔

    مسلم لیگ قاف کے ارکان کی تعداد 10، پیپلز پارٹی 13، استحکام پاکستان 6 جبکہ مسلم لیگ ضیاء کے ایک رکن بھی ایوان میں موجود ہیں۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 اور اقلیتوں کی تین نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں انکی تعداد 135 تک پہنچ سکتی ہے تاہم یہ صورتحال وزیراعلی پنجاب مریم نواز کیلئے سیاسی اعتبار سے خطرناک ضرور ہے۔

    حکومتی محاز پر وزیر اعلی ابھی بھی محفوظ پوزیشن پر ہیں کیونکہ وزیراعلی کی تبدیلی کیلئے کسی بھی دوسری جماعت کو 186 ارکان کی حمایت درکار ہو گی جبکہ اس وقت مریم نواز کی ایوان میں اپنی جماعت کے ارکان کی تعداد 204 ہے۔

    صوبائی حکومت میں شریک مسلم لیگ کے قاف کے 10 ارکان، پیپلز پارٹی کے 13 اور استحکام پاکستان کے 6 ارکان بھی مریم نواز کی صوبائی حکومت کی سپورٹ کر رہے ہیں۔