Tag: مدارس بل

  • ’مدارس بل قبول نہیں ہوتا تو اسلام آباد میں احتجاج کرینگے‘

    ’مدارس بل قبول نہیں ہوتا تو اسلام آباد میں احتجاج کرینگے‘

    پھول نگر: جے یو آئی فے کے رہنما عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ مدارس بل قبول نہیں ہوتا تو اسلام آباد میں احتجاج کرینگے۔

    تفصیلات کے مطابق عبدالغفور حیدری کہنا تھا کہ اگر اسلام آباد احتجاج میں ہم پر تشدد ہوا تو جواب تشدد ہوگا، دینی جماعتیں قومی مفاد کی بات کرتی ہیں باقی سب قومیت کی بات کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان زیرک سیاستدان ہیں ان کے برابر کا کوئی سیاستدان نہیں۔

    جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے، 26ویں ترمیم حکومت کے مطابق منظور ہوتی تو بڑی تباہی ہوتی۔

    انھوں نے کہا کہ سیاست میں تشدد کیخلاف ہیں ہمیشہ پرامن لانگ مارچ کئے ایک گملا نہ ٹوٹا، پی ٹی آئی والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو ماریں گے تو جواب ملے گا۔

    عبدالغفور حیدری نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کرم کے حالات پر توجہ دینے کے بجائے اسلام آباد پر چڑھ دوڑتا ہے۔

    جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر نواز شریف جیسا آدمی بھی جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگاتا ہے، پی ٹی آئی بھی مینڈیٹ مانگ رہی ہے ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے۔

  • مدارس بل کے معاملے پر حکومت سیاسی اور اخلاقی طور پر ہار چکی ہے: حافظ حمداللہ

    مدارس بل کے معاملے پر حکومت سیاسی اور اخلاقی طور پر ہار چکی ہے: حافظ حمداللہ

    جمعیت علمائے اسلام کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ مدارس بل کے معاملے پر حکومت سیاسی اور اخلاقی طور پر ہار چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابقجمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ نے مدارس رجسٹریشن بل پر کہا کہ مدارس بل کے معاملے پر حکومت سیاسی، اخلاقی، قانونی طور پر ہار چکی ہے، تنظیمات مدارس، جے یو آئی کو مدارس رجسٹریشن بل میں ترمیم قبول نہیں۔

    حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ قانون میں تبدیلی کی گئی تو پھر فیصلہ ایوان نہیں میدان میں ہوگا، مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا گزٹ نوٹی فکیشن جاری کیا جائے، جے یو آئی اور تنظیمات مدارس کا حکومت سے یہی مطالبہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریمیسی کا تقاضا ہے پاس کردہ بل قانون تسلیم کیا جائے، اب گیند حکومت کی کورٹ میں ہے فیصلہ کریں ورنہ دیر ہوجائیگی، پارلیمنٹ کے فیصلے کوئی اور نہ کرے یا حکومت تسلیم کرلے عوام کا راج نہیں۔

  • ’حکومت کی تجویز قبول نہیں، پارلیمنٹ بل پاس کرچکی ہم جیت چکے‘

    ’حکومت کی تجویز قبول نہیں، پارلیمنٹ بل پاس کرچکی ہم جیت چکے‘

    جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کی کوئی تجویز اب قبول نہٰں ہے، پارلیمنٹ بل پاس کرچکی ہے ہم جیت چکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت مدارس رجسٹریشن بل کے معاملے کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے، گزشتہ روز حتمی اعلان کرنے جارہے تھے مفتی تقی عثمانی کے کہنے پر لائحہ عمل کا اعلان مؤخر کیا۔

    انہوں نے کہا کہ آج اجلاس بلا کر علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی، ریاست سے تصادم نہیں مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں، مدارس کو انتہا پسندی کی طرف کیوں دھکیلا جارہا ہے؟

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام چیزیں اتفاق رائے سے ہوئیں، اب کیوں متنازع بنایا جارہا ہے ہم اپنے مدارس کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ صدر دوسرے ایکٹ پر دستخط کرسکتے ہیں تو مدارس بل پر کیوں نہیں، مجھے پتہ ہے بیچارے کو بل پر دستخط کرنے سے کس نے روکا ہے۔

    علاوہ ازیں مدارس عربیہ کے اجتماع میں علامہ طاہر اشرفی کی پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ مدارس کا موجودہ نظام برقرار رکھا جائے، حکومت کو کسی دباؤ میں آکر نظام کو تبدیل اور ختم نہیں کرنا چاہیے۔

    طاہر اشرفی نے کہا کہ مدرسے کے پلیٹ فارم سے سیاست نہیں کرنے دیں گے، ہوسکتا ہے کسی کے پاس سیاسی میدان میں افرادی قوت ہو لیکن مدارس کی افرادی قوت ہمارے پاس ہے۔

    علامہ جواد نقوی نے حکومت کو مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کا مشورہ دیا۔

  • مدارس بل پر اعتراض، مولانا نے ’حکومت مردہ بعد‘ نعرے کی دھمکی دے دی

    مدارس بل پر اعتراض، مولانا نے ’حکومت مردہ بعد‘ نعرے کی دھمکی دے دی

    جے یو آئی (ف) سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مدارس بل رجسٹریشن اعتراض پر ’حکومت مردہ بعد‘ نعرے لگانے کی دھمکی دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور میں جامعہ عثمانیہ کی تقریب میں مولانا فضل الرحمان نے سوال کیا کہ کیا دینی مدارس بل پر صدر آصف زرداری کے اعتراضات بدنیتی نہیں، اعتراض پر غور کرنا تو کیا میں انہیں چمٹے سے پکڑنے کے قابل بھی نہیں سمجھتا۔

    انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کو دباؤ میں رکھنا انتہا پسندی کی طرف دھکیلنا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کل اسرائیل مردہ باد ریلی میں حکومت مردہ بعد کا نعرہ لگانے کی بھی دھمکی دی اور کہا کہ دیکھتے ہیں آپ کا دباؤ چلتا ہے یا ہمارا دباؤ کام کرتا ہے۔

    گزشتہ روز حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی دھمکی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم اس میں سنجیدہ ہیں، اب 8 دسمبر کو اسرائیل مردہ باد کانفرنس یا ملین مارچ پشاور میں ہونے جا رہا ہے، اس میں ہم اپنا مؤقف پوری قوم کے سامنے پیش کریں گے۔

    انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لوگ بھی ساتھ ساتھ رابطے میں آ رہے ہیں، ان کے ساتھ بھی ہماری بات چیت جاری ہے، دوسری طرف وفاق المدارس العربیہ یا جو ہماری اتحادی تنظیم مدارس دینہ ہے، ان کے ساتھ بھی ہمارا رابطہ ہے۔

    مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑی زیادتی ہے اور ملکی سیاست میں عدم اعتماد کا سبب بنے گا، ہم چاہتے ہیں کہ سیاست میں اعتماد کا ماحول آئے اور ایک معتدل قسم کی سیاست وجود پائے۔

  • ایک ٹیلیفون پر اپنے ٹارگٹ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، مولانا فضل الرحمان

    ایک ٹیلیفون پر اپنے ٹارگٹ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، مولانا فضل الرحمان

    صوابی: جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن بل کے معاملے پر ٹیلیفون پر اپنے ٹارگٹ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق المدارس ودیگر کو صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں، سیاست میں اعتماد کا ماحول اور معتدل قسم کی سیاست چاہتے ہیں، حکومت ہی لوگوں کو شدت کی طرف لے جانے کا سبب بن رہی ہیں، لانگ مارچ کے معاملے پر ہم سنجیدہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 8 تاریخ کو اسرائیل مردہ باد کانفرنس میں اپنا مؤقف قوم کے سامنے پیش کریں گے۔

    صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم نے آپ سے رابطہ کیا، مدارس رجسٹریشن بل پر کوئی یقین دہانی کروائی گئی؟ جواب میں مولانا نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا بات چیت کرکے آپ سے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، اس سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے گفتگو 26ویں ترمیم سے پہلے ہوئی تھی، اس گفتگو اور اعتماد کا یہ عالم ہے میں آج ایک ٹیلیفون پر کیسے اپنے مؤقف میں لچک پیدا کروں، ایک کال پر اپنے ٹارگٹ سے پیچھے کیوں ہٹوں؟

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس سے متعلق بل پی ڈی ایم حکومت میں آیا جس میں پیپلزپارٹی بھی شامل تھی، مدارس بل پر اس وقت آصف زرداری بھی اسٹیک ہولڈر تھے، اتفاق رائے سے اس وقت یہی ڈراف طے ہوا تھا پھر قانون سازی رک گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے وقت بل پر دوبارہ درخواست کی اور اتفاق رائے ہوگیا تھا، مذاکرات میں جب سب چیزیں طے ہوئیں تو آج کہاں سے اعتراضات آگئے۔