Tag: مدارس رجسٹریشن بل

  • وفاقی حکومت کا مدارس رجسٹریشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا مدارس رجسٹریشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت نے مدارس رجسٹریشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق ایک آرڈیننس جاری کریں گے، آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم کی مولانا فضل الرحمان اور صدر آصف زرداری سے ملاقاتوں میں کیا گیا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق آرڈیننس پر جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اتفاق کرلیا، نئے آرڈیننس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم اور سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ کے تحت مدارس کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان رواں برس اکتوبر میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں اپنی پارٹی اراکین کے ووٹوں کی اہمیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مدارس کی رجسٹریشن کے لیے سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم کے بل کی منظوری کی شرط منوانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

    مدارس رجسٹریشن سے متعلق بل 20 اکتوبر کو سینیٹ سے منظور ہوا اور اگلے ہی روز 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی نے اس کی منظوری دی تھی جس کے بعد اسی روز اسے دستخط کے لیے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کو بھجوا دیاگیا تھا۔

    تاہم صدر پاکستان نے تاحال اس بل پر دستخط نہیں کیے جس کی وجہ سے مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانون کی صورت اختیار نہیں کر پایا ہے۔

  • مدارس رجسٹریشن بل کا معاملہ: وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان کو ملاقات کی دعوت

    مدارس رجسٹریشن بل کا معاملہ: وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان کو ملاقات کی دعوت

    اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا مدارس رجسٹریشن بل کے معاملے پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ  مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے امیر جے یوآئی ایف مولانا فضل الرحمان آج ملاقات کریں گے، وزیراعظم اور مولانا کی ملاقات وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہو گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مولانافضل الرحمان کو ملاقات کی دعوت دی تھی، ملاقات میں مدارس رجسٹریشن بل سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔

    دوسری جانب مولانافضل الرحمان نے وفاق المدارس کے ذمہ داروں سے رات گئے مشاورت کی ہے، ملاقات میں مولانا اتحاد تنظیمات مدارس کا مؤقف وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے نئی تجاویز دیں تو مولانا اتحاد تنظیمات مدارس سے مشاورت کیلئے رجوع کرینگے، وزیراعظم کے رابطے کے بعد مولانافضل الرحمان نے مفتی تقی عثمانی سے بھی رابطہ کیا، انہوں نے مفتی تقی عثمانی سے آج کی ملاقات سے متعلق مشاورت کی۔

  • مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، رویہ بدلیں ورنہ فیصلے میدان میں ہوں گے، فضل الرحمان

    مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، رویہ بدلیں ورنہ فیصلے میدان میں ہوں گے، فضل الرحمان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، رویہ بدلیں ورنہ فیصلے میدان میں ہوں گے۔

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بل پر ایک بار اعتراض کے بعد صدر کو دوبارہ ایوان کو بھیجنے کا حق نہیں، آئین کہتا ہے صدر کسی بل پر دس دن تک دستخط نہیں کرتے تو وہ ایکٹ بن جائے گا، اس لیے آئین کے مطابق مدارس سے متعلق بل ایکٹ بن چکا ہے۔

    انھوں نے کہا مدارس کی آزادی کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ملک میں شدید ناراضی پائی جاتی ہے کوشش کر رہے ہیں تلخی کی طرف نہ جائیں، حالات بگاڑ کی طرف نہ لے جائیں، رویہ تبدیل نہ ہوا تو فیصلے ایوان نہیں میدان میں ہوں گے، آپ 100 سال تک مدارس کی رجسٹریشن نہ کریں، مدارس تو چلیں گے، آپ رجسٹریشن نہیں دیں گے تو کیا مدارس بند ہو جائیں گے۔

    مولانا نے کہا اس ایوان کی نمائندگی پر ہمیں تحفظات ضرور ہیں لیکن آئینی ذمہ داریاں بھی یہ ایوان نبھا رہا ہے، اس سے قبل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے چھبیسویں آئینی ترمیم پاس کی، یوں سمجھیں کہ وہ اتفاق رائے کے ساتھ تھا، لیکن ایک بڑی پارٹی نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔

    انھوں نے کہا 2004 میں مدارس کے حوالے سوالات اٹھائے گئے، ان سوالات پر مذاکرات ہونے کے بعد قانون سازی ہوئی، کہا گیا کہ دینی مدارس محتاط رہیں گے کہ شدت پسندانہ مواد پیش نہ کیا جائے۔ خفیہ ایجنسیاں مدارس میں براہ راست جاتی تھیں۔ اس کے بعد 2010 میں دوبارہ معاہدہ ہوا، ہمارے نزدیک تو معاملات طے تھے لیکن اس کے بعد اٹھارویں ترمیم پاس ہوئی، اور حکومت نے کہا کہ مدارس سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔

    فضل الرحمان نے کہا پھر وزرات تعلیم کی بات آئی اور بات چیت ہوتی رہی، وہ ایکٹ نہیں بنا لیکن محض معاہدہ تھا، پہلی بات تھی کہ نئے مدارس کی رجسٹریشن پر حکومت تعاون کرے گی، دینی مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کی بات بھی ہوئی، غیر ملکی طلبہ کو 9 سال کا ویزا دینے کی بات ہوئی، جوں ہی بل پاس ہوا، تو اعجاز جاکھرانی صاحب نے ایوان صدر آنے کی دعوت دی، لیکن نہ مدارس کے اکاؤنٹس کھل سکے نہ ویزے لگ سکے، اس کے بعد بیس پچیس بورڈز بنائے گئے۔

    انھوں نے کہا الیکشن سے پہلے وزیر اعظم سے بات کی، 26 ویں آئین میں جو بل پاس ہوا اس میں وزارت تعلیم کا کوئی تذکرہ نہیں تھا، ہم نے قبول کیا اور بل پاس ہوا، آدھے گھنٹے بعد انھوں نے کہا کہ پروگرام ملتوی کر دیا گیا ہے، صدر مملکت نے اعتراض کیا تو اسپیکر نے تصحیح کر دی۔ اسپیکر نے آرٹیکل 75 کا تذکرہ کیا، جانب صدر نے دوبارہ کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا۔ صدر مملکت کو ایک بار اعتراض کا حق حاصل ہے لیکن دوسری دفعہ نہیں۔

    مولانا نے کہا کہ صدر عارف علوی نے ایک بل پر دستخط نہیں کیا تو بل ایکٹ بن گیا، یہ ایک نظیر بن چکی ہے، اب صدر کو اختیار حاصل نہیں ہے، اگر صدر دس دن کے اندر دستخط نہیں کرتے تو قانون بن جاتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے انٹرویو میں کہا کہ قانون کے مطابق یہ ایکٹ بن چکا ہے، سوال یہ ہے کہ قانون بن چکا ہے تو گزٹ نوٹیفیکیشن کیوں جاری نہیں کیا جا رہا۔

    انھوں نے مزید کہا دوبارہ مشترکہ اجلاس بلایا گیا تو یہ آئینی خلاف ورزی ہوگی، ہم ایوان اور آئین کے استحقاق کی جنگ لڑ رہے ہیں، ایوان صدر سے شکایت ہے کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، وزیر قانون کوئی تاویل نکال لیتے ہیں لیکن تاویلیں نہیں چلیں گی، قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صدر مملکت نے مشترکہ اجلاس بلانے کا نہیں کہا، مدارس رجسٹریشن بل کو دوبارہ پارلیمنٹ نہیں لایا جا سکتا، اسپیکر نے بل پر صدر کا اعتراض دور کر دیا تھا۔

  • مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے اعتراضات ، جے یو آئی کا ردعمل سامنے آگیا

    مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے اعتراضات ، جے یو آئی کا ردعمل سامنے آگیا

    اسلام آباد : مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے اعتراضات پر جے یو آئی کا ردعمل سامنے آگیا، نے کہا بلی تھیلے سے باہرآگئی ہے اور ثابت ہوگیا یہ پارلیمنٹ پاکستان کی نہیں ایف اے ٹی ایف کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف زرداری کے دینی مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات پر جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا پارلیمنٹ کے پاس کردہ بل پر صدر کے اعتراضات سے بلی تھیلے سے باہر آگئی۔

    حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ ثابت ہوا اصل مقصد مدارس کوایف اےٹی ایف کے کہنے پر اس کے حوالے کرنا ہے، ثابت ہوگیا یہ پارلیمنٹ پاکستان کی نہیں ایف اےٹی ایف کی ہے۔

    انھوں نے سوال کیا کہ کیاایف اےٹی ایف ڈکٹیٹ کرے گا کون سا ادارہ کس قانون کے تحت کام کرے گا؟ قوم پر واضح ہوگیا پارلیمنٹ قانون سازی میں آج بھی آزاد نہیں۔

    مزید پڑھیں : مدارس رجسٹریشن بل : صدر آصف زرداری کے اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں

    رہنما جے یو آئی نے کہا کہ ایوان صدر کے بابوؤں نے سوسائیٹیز ایکٹ پڑھا ہی نہیں ، یہ سوسائیٹیز ایکٹ پڑھتے تو اعتراضات اٹھانے کی نوبت ہی نہیں آتی، کیا سوسائیٹیز  ایکٹ کا قیام فائن آرٹس کے لئے ہیں؟

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایوان صدر قوم کو بتائے آج تک فائن آرٹس کے ادارے کتنے ہیں، فائن آرٹس کے ادارے آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔

  • مدارس رجسٹریشن بل : صدر آصف زرداری کے  اعتراضات  کی تفصیلات سامنے آگئیں

    مدارس رجسٹریشن بل : صدر آصف زرداری کے اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : صدر مملکت آصف زرداری کے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں، 8 اعتراضات اٹھائے اور مدارس رجسٹریشن کے پہلے سے موجود قوانین کا حوالہ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت کے اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں ، صدر مملکت آصف زرداری نے سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ پر 8 اعتراضات اٹھائے اور مدارس رجسٹریشن کے پہلے سے موجود قوانین کا حوالہ دیا۔

    اعتراض میں کہا گیا کہ نئے بل کی مختلف شقوں میں مدرسے کی تعریف تضاد ہے، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 موجودہے، نئی قانون سازی ممکن نہیں ، اسلام آباد کیپٹیل ٹیریٹوری ٹرسٹ ایکٹ 2020 بھی موجود ہے۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مدارس کو سوسائٹی رجسٹر کرانے سے تعلیم کےعلاوہ استعمال بھی کیا جاسکتا ہے، رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خدشہ ہوگا اور ایک ہی سوسائٹی میں بہت مدرسوں سے امن کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہوگا۔

    اعتراض میں کہنا تھا کہ سوسائٹی میں مدرسوں کی رجسٹریشن سے مفادات کا ٹکراؤ ہو گا، ایف اے ٹی ایف، دیگر عالمی ادارے اپنی آرا اور ریٹنگز میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔

    صدر نے اعتراض میں کہا کہ سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں دینی تعلیم داخل نہیں ہے، فائن آرٹ تعلیم داخل ہے، دینی تعلیم اور فائن آرٹ رکھتے ہیں تو تنازع ہوگا اور سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ سے مختلف نکتہ نظر رکھنے والوں کا تنازع ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن اس ایکٹ کےذریعے شروع کیا تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے، قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی، مدارس سے متعلق بل بنانے کیلئے عالمی سطح کے امور کو مدنظر رکھا جائے، مجوزہ بل منظور ہونے سے عالمی سطح پر پابندیوں کا خدشہ ہے۔

    صدر پاکستان کے اعتراضات پر حکومت پاکستان نے غور شروع کردیا اور وزیر اعظم کی مدارس سے متعلق بل کا درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں جاری ہے۔

    ’مولانا فضل الرحمان کا مدارس بل پاس ہوا تو 18 ہزار مدارس ختم سمجھیں‘

  • مدارس رجسٹریشن بل : حکومت کا مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    مدارس رجسٹریشن بل : حکومت کا مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے مدارس رجسٹریشن بل پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے مدارس رجسٹریشن بل پر ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوششیں تیز کردیں اور مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانافضل الرحمان کے تحفظات دور کئے جائیں گے، اس سلسلے میں حکومت اور جے یو آئی میں رابطے ہوئے۔

    مدارس رجسٹریشن بل میں حکومت کی طرف سےبعض تبدیلیاں لائی گئی ہیں ، مجوزہ تبدیلی کے مسودے پر جے یو آئی سےمشاورت کی جائےگی۔

    ذرائع جے یو آئی کا کہنا ہے کہ حکومتی رابطوں سےمولانافضل الرحمان کوآگاہ کردیاگیا ہے، بل میں تبدیلی پر مشاورت کے بعد فیصلہ کیاجائے گا۔

    مزید پڑھیں : مدارس رجسٹریشن بل : نواز شریف کا وزیراعظم شہبازشریف کو مفاہمت کا مشورہ

    یاد رہے وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کے صدر کو مولانافضل الرحمان کے مدارس بل پر اعتماد میں لیا، جس پر پارٹی صدر نے بھی شہبازشریف کو مفاہمت کامشورہ دیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے وزیر اعظم کو مدارس بل پر مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے کی بھی ہدایت کی، وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ مولانا فضل الرحمان کو مدارس بل پر بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

    خیال رہے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مدارس رجسٹریشن بل کے معاملے پر اپنے کارکنان کو جلد اسلام آباد مارچ کیلیے کال دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کارکن تیار رہیں، ہم وہ لوگ نہیں جنہیں حکومت اسلام آباد آنے سے روک سکے۔