Tag: مدت ملازمت

  • چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے، آگے کیا ہوگا؟

    چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے، آگے کیا ہوگا؟

    چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا کی 5 سالہ مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے جب کہ اسی روز دو ممبران بھی ریٹائر ہو رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا کی پانچ سالہ مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہو رہی ہے جب کہ اسی روز سندھ اور بلوچستان کے دو ممبران بھی ریٹائر ہو رہے ہیں۔

    سندھ سے ممبر نثار درانی اور بلوچستان سے ممبر شاہ محمد جتوئی کی 5 سالہ مدت بھی 26 جنوری کو مکمل ہو جائے گی جب کہ پنجاب سے ممبر بابر حسن بھروانہ 29 مئی 2027 اور ممبر کے پی جسٹس (ر) اکرام اللہ خان کی مدت 31 مئی 2027 کو مکمل ہوگی۔

    26 ویں آئینی ترمیم کے تحت مدت مکمل ہونے کے بعد بھی چیف الیکشن کمشنر کام جاری رکھیں گے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آئینی ترمیم کے تحت ان تینوں کی مدت ملازمت میں توسیع ہو جائے گی۔

    چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا نوٹیفکیشن 24 جنوری 2020 کو جاری کیا گیا تھا اور نے 27 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔

    واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 215 کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کی مدت 5 سال مقرر کی گئی اور آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری کا طریقہ کار واضح ہے۔

    وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے لیے تین نام اتفاق رائے سے صدر کو بھجواتے ہیں۔ تاہم ناموں پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اپنے اپنے تجویز کردہ نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتے ہیں۔

  • پی آئی اے کے سی ای او نے مدت ملازمت میں توسیع سے معذرت کرلی

    پی آئی اے کے سی ای او نے مدت ملازمت میں توسیع سے معذرت کرلی

    کراچی: قومی ایئر لائن پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد ملک کی 3 سالہ مدت ملازمت 25 اپریل کو ختم ہو رہی ہے، انہوں نے مدت ملازمت میں توسیع سے معذرت کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد ملک نے مدت ملازمت میں توسیع سے معذرت کرلی، پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے انہیں مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ارشد ملک کی 3 سالہ مدت ملازمت 25 اپریل کو ختم ہو رہی ہے۔

    پی آئی اے کے نئے سی ای او کی تقرری کے لیے اشتہار بھی جاری کردیا گیا ہے، سی ای او کے لیے 20 سال کا ایوی ایشن سیکٹر کا تجربہ درکار ہے۔

    کامیاب بزنس مین بھی سی ای او پی آئی اے کے عہدے کا اہل ہو سکتا ہے۔

  • چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کے حامی نہیں،شاہ محمود قریشی

    چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کے حامی نہیں،شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کے حامی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہا خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی سازشی عناصر پاکستان کو اقتصادی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں،مؤثر سفارت کاری،دوست ملکوں کے تعاون سے بھارتی عزائم کو ناکام بنا رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کو قانون سازی کرنا ہوگی،اسی مقصد کے لیے11 قانونی بلز پیش کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف نےگزشتہ اجلاس میں پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے گرے لسٹ میں رہنے یا آزادی حاصل کرنے کا فیصلہ رواں سال اکتوبر میں ہونا ہے،چار قانونی بلز ایسے ہیں جن پر فوری قانون سازی کی ضرورت ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت نیب آرڈیننس پر اپوزیشن سے پہلے بھی تیار تھی اب بھی ہے،اپوزیشن نے نیب کے قانون میں 35 ترامیم تجاویز کیں،اپوزیشن کی ترامیم کا قانونی ٹیم نے جائزہ لے کر وزیراعظم کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو آگاہ کیا کہ وہ جس اندازمیں ترامیم چاہتےہیں وہ پی ٹی آئی کے لیے ممکن نہیں،تحریک انصاف احتساب کے وعدے پر اقتدار میں آئی ہے جو پورا کیاجا رہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نیب قانون میں ترامیم چاہتی ہے اس کا اطلاق 15 نومبر 1999 سے ہو،ن لیگ چاہتی ہے کہ 14سالہ دورکی کرپشن کا احتساب نہ ہو،ن لیگ یہ بھی چاہتی ہے کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کی مدت میں کمی کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ منی لانڈرنگ کو نیب قانون کے دائرہ اختیار سے باہر کیا جائے،اپوزیشن چاہتی ہےکہ نیب صرف ایک ارب روپے سے اوپر کرپشن کے خلاف ایکشن لے سکے۔

    وزیر خارجہ نے واضح کر دیا کہ حکومت کا چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے فیصلے پر وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں سپریم کورٹ سے لاجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    حکومت نے نظرثانی درخواست کی ان کیمرہ سماعت کی بھی استدعاکر دی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں اہم آئینی و قانونی نکات کاجائزہ نہیں لیا گیا۔ ایڈیشنل اور ایڈہاک ججز کو بھی سپریم کورٹ ماضی میں توسیع دیتی رہی۔

    درخواست کے مطابق عدالت نے ججز توسیع کیس کے فیصلوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔

    ترجمان وزارت قانون کے مطابق نظرثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں ایگزیکٹیو کے اختیارات کو کم کیا گیا، آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیراعظم کا اختیار ہے، قانون میں آرمی چیف کی مدت کا تعین کرنا ضروری نہیں، آرمی چیف کی مدت کا تعین کرنا آئین کے  منافی ہے۔

    وفاقی حکومت کی درخواستِ نظرثانی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مدت نہ ہونے کا مقصد وزیر اعظم جب چاہیں رکھیں جب چاہیں ہٹا دیں، فوج سیکیورٹی کا ارادہ ہے، ملکی حالات سیکیورٹی سے منسلک ہیں، عدالت 28 نومبر کے مختصر اور 16 دسمبر کے تفصلی فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    درخواست میں کہنا ہے کہ وفاق نے آرمی چیف کو دوسری ٹرم کے لیے بنانے کا فیصلہ ضمیر کے مطابق کیا، 28 نومبر کو اٹارنی جنرل نے آرمی چیف تقرری کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا، اور اسی دن سپریم کورٹ نے تعیناتی قانون سازی سے مشروط کرکے معاملہ نمٹایا۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ دائرہ اختیار سے باہر اور غیر قانونی ہے، فیصلے میں آئین کے کئی نکات سے صرف نظر کیا گیا، عدالت کے فیصلے میں کئی سقم موجود ہیں، آرٹیکل 243 کی ذیلی شقوں کو ایک ساتھ پڑھا جانا چاہیے، عدالت روایات کو قانون میں بدلنے کے لیے زور نہیں دے سکتی۔

    متن کے مطابق  پارلیمنٹ نے 7دہائیوں سے اس پہلو پر کبھی قانون سازی نہیں کی، پارلیمنٹ نے قانون نہ بنانے سے متعلق استحقاق کا استعمال کیا، آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ آیا تو پاکستان کے دشمن بہت خوش ہوئے، 28 نومبر 2019 کے فیصلے پر نظر ثانی کرکے کالعدم قرار دیا جائے۔

    خیال رہے کہ 26 نومبر کو سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کانوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، بعد میں عدالت نے 43 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

    سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا اور کہا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    یاد رہے کہ حکومتِ پاکستان نےآرمی چیف کی مدت ملازمت میں3سال کی توسیع کانوٹیفکیشن19اگست کوجاری کیاتھا، نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع : سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

    بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ملک کی مشرقی سرحد کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر کیا، فیصلہ کرتے ہوئے بدلتی ہوئی علاقائی صورت حال، خصوصاً افغانستان اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظرمیں کیا گیا۔

  • موجودہ حالات میں سیاسی اورعسکری قیادت ایک پیج پر ہے، فواد چوہدری

    موجودہ حالات میں سیاسی اورعسکری قیادت ایک پیج پر ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع بہت ضروری تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ نومبر میں کرتارپورراہداری کھل رہی ہے، مدت ملازمت میں توسیع اہم ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات بھی موجودہ صورت حال میں اہم ہیں، افغانستان میں قیام امن اورطالبان سے امریکی مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع بہت ضروری تھی، فیصلےسے ظاہرہوتا ہے سیاسی اور عسکری قیادت کے تعلقات کیسے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاک فوج ایک طاقت ہے آنکھیں بند کردینے سے کچھ نہیں ہوتا، سیاسی اورعسکری قیادت ایک پیج پر ہے جس کا اظہار روز کیا جاتا ہے۔

    جنرل قمرباجوہ مزید تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر

    یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومتِ پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید تین سال کے لیے پاک فوج کا سالار مقرر کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ملک کی مشرقی سرحد کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر کیا۔ فیصلہ کرتے ہوئے بدلتی ہوئی علاقائی صورت حال،خصوصاً افغانستان اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظرمیں کیا گیا۔

  • جج محمد بشیر کی مدت ملازمت سے متعلق وزارت قانون کو خط

    جج محمد بشیر کی مدت ملازمت سے متعلق وزارت قانون کو خط

    کراچی: احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت قانون کو خط لکھا ہے کہ جاری کیسز کو منطقی انجام تک پہچانے کیلئے ان کی ملازمت میں توسیع کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ناہل وزیر اعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور داماد کے خلاف لندن فلیٹس، العزیزیہ اور فلیگ شپ انوسمنٹ ریفرنسز کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر 12 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    احتساب عدالت نےاسحاق ڈارکی جائیداد ضبطگی کےخلاف درخواست مسترد کردی

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انوار خان کاسی کی جانب سے لکھے گئے خط میں سفارش کی گئی ہے کہ جج محمد بشیر کو بطور جج احتساب عدالت میں توسیع دی جائے تاکہ عدالتوں میں جاری کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ججز کی کمی کا سامنا ہے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سیٹوں پر 13 ججز کام کر رہے ہیں، سپریم کورٹ نے خصوصی عدالتوں کے ججز کی نشستوں پر تعیناتی کا حکم دیا تھا جبکہ 13 میں سے 6 ججز صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر لائے گئے ہیں۔

    شریف خاندان کےخلاف ضمنی ریفرنسزکی سماعت‘ گواہوں کے بیان قلمبند

    خیال رہے شریف خاندان کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں متعدد کیسز کا سامنا ہے جہاں نوازشریف کے خلاف ضمنی ریفرنسز بھی دائر ہوچکے ہیں، ایسے موقع پر جج محمد بشیر کی مدت ملازمت 12 کو مکمل ہورہی ہے۔

    واضح رہے گذشتہ دنوں قومی احتساب بیورو نے العزیزیہ اسٹیل ملز کیس کے ضمنی ریفرنسز میں مزید شواہد ملنے کا انکشاف کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ لاہور: چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں توسیع

    سپریم کورٹ لاہور: چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں توسیع

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ناصر الملک کی زیرصدارت اجلاس میں چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ناصرالملک کی زیر صدار جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس کے دوران چھ ایڈیشنل ججز کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔ توسیع پانے والوں میں جسٹس طارق عباسی، جسٹس مسعود جہانگیر ، جسٹس ارشد تبسم، جسٹس سہیل اقبال بھٹی ، جسٹس محمود بھٹی، جسٹس صداقت علی خان شامل ہیں۔