Tag: مدد

  • ایمزون میں آتشزدگی: برازیلین صدر نے فوج کو مدد کیلئے بلالیا

    ایمزون میں آتشزدگی: برازیلین صدر نے فوج کو مدد کیلئے بلالیا

    برسیلیا : برازیلین صدر ایمزون کے جنگل میں ہونے والی آتشزدگی پر قابو پانے کےلیے مسلح افواج کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں، سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ایمزون میں ہونے والی آتشزدگی پر جلد قابو نہ پایا گیاتو موسمیاتی تبدیلیوں خلاف کی جانے والی کوششیں پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔

    صدر جیر بولسونارو نے ایک جاری کردہ حکم نامے کے تحت مسلح افواج کو قدرتی ذخائر، اپنی زمین اور سرحدوں کی حفاظت کا حکم دیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برازیلین صد رنےمذکورہ اقدام یورپین رہنماؤں کی جانب سے دنیا کے پیھپٹروں کو بچانے کےلیے دئیے دباؤ کے بعد اٹھایا ہے۔

    صدر بولسونارو نے دوسری قوموں کے رد عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور زور دیتےہوئے کہا کہ برساتی جنگل کی آگ کو "پابندی عائد کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا”۔

    برازیلین صدر کاردعمل فرانس اور آئرلینڈ کے بیان کے بعد سامنے آیا تھا جس میں دونوں ممالک نے برازیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگربرازیل ایمزون میں لگی آگ پر قابو نہ پایا گیا تو ہم جنوبی امریکی ممالک سے بڑے تجارتی معاہدے کی توثیق نہیں کریں گے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ یورپی یونین برازیل سے درآمد ہونے والے گوشت پر پابندی لگائی جائے ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماحولیات کے لیے سرگرمیاں انجام دینے والے گروپس نے جمعے کے روز برازیل کے دارالحکومت براسیلیا سمیت دنیا بھر میں دنیا کے سب سے بڑے جنگل ایمزون میں بھڑکنے والی خوفناک آگ پر کئی دن گزرنے کےبعد بھی قابو نہ پانے پر مظاہرے کیے ہیں۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں برس ایمزون کے جنگل میں جنوری سے اگست تک 72 ہزار843 مرتبہ آگ بھڑک چکی ہےجو کہ گزشتہ سال کی نسبت 85 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 2018 40 ہزار اور 2016 میں 68 ہزار مرتبہ لگی تھی۔

    خیال رہے کہ پیرو کے روز ایمزون کے جنگل میں ہولناک آگ بھڑکنے کے بعد 2700 کلومیٹر دور واقع شہر ساؤ پالو میں بھی دھوئیں کے گھنے و کالے بادلوں کے باعث اندھیرا چھاگیاتھا۔

    ایمزون کے جنگلات دنیا کی فضا کو آکسیجن فراہم کرنے میں اپنا 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں اورانہیں دنیا کے پھیپھڑوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایمزون کا جنگل 30 لاکھ اقسام کے درختوں، پودوں ، جانوروں اور دس لاکھ مقامی باشندوں(جنگلی قبائل) کا گھر ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے سبب برازیل میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی شہروں کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔

  • سعودی عرب سوڈان کے استحکام کے لیے مدد جاری رکھے گا، عادل الجبیر

    سعودی عرب سوڈان کے استحکام کے لیے مدد جاری رکھے گا، عادل الجبیر

    ریاض : سعودی عرب نے سوڈانی قوتوں کے درمیان مصالحتی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے، عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ سوڈانی قوم کو بیرونی مداخلت سے بچنے کے لیے مل کرآگے بڑھنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ سوڈان میں فوج اور سیاسی قوتوں کے درمیان سمجھوتا ملک کی تعمیر نو، اقتصادی اور دفاعی ترقی کے اعتبار سے اہم سنگ میل ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سوڈان کے استحکام کے لیے ہرممکن معاونت جاری رکھے گا،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے سوڈانی قوتوں کے درمیان مصالحتی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سوڈانی قوم کو بیرونی مداخلت سے بچنے کے لیے مل کرآگے بڑھنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ ہفتے کے روز سوڈان کی فوج اور اپوزیشن جماعتوں نے عالمی وفود کی موجودگی میں ایک تاریخی سمجھوتے پر اتفاق کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تاریخی معاہدے پر اپوزیشن کے احمد ربیع اور عسکری کونسل کے محمد حمدان دقلو المعروف حمیدتی نے دستخط کیے، اس موقع پر مصری وزیراعظم اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر سمیت کئی عالمی شخصیات موجود تھیں۔

  • ڈولفن کی شکاری کانٹے سے رہائی

    ڈولفن کی شکاری کانٹے سے رہائی

    پلاسٹک کی اشیا اور مچھلی پکڑنے کی ڈوریاں، کانٹے اور جال یوں تو بے ضرر لگتے ہیں تاہم یہ آبی حیات کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

    اکثر سمندری جانور ان جالوں اور کانٹوں کا شکار نہ بھی ہوں تب بھی ان کی وجہ سے پھنس جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ تیر نہیں سکتے۔ ایسی ہی کچھ صورتحال امریکی ریاست ہوائی کے سمندروں میں پیش آئی۔

    ہوائی کے سمندر میں ڈائیونگ کرتے ہوئے ایک ڈائیور نے دیکھا کہ اس کے قریب تیرتی ڈولفن اپنے ایک بازو کو حرکت نہیں دے پارہی۔ ڈائیور نے غور سے اس کے بازو کا مشاہدہ کیا تو اس نے دیکھا کہ مچھلی پکڑنے کے کانٹے کا ہک ڈولفن کے بازو کے گرد پھنسا ہوا تھا۔

    ڈائیور نے ہک کو پہلے ہاتھ سے نکالنے کی کوشش کی، جب وہ ناکام رہا تو اس نے اپنے سامان سے کٹر نکال کر اس ہک کو کاٹنا شروع کیا۔

    اس دوران ڈولفن صبر سے وہیں موجود رہی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ یہ اسی کی مدد کی جارہی ہے۔

    ڈائیور نے نہایت احتیاط سے اس ہک کو کاٹا اور ڈولفن کے منہ میں اٹکا ہوا تار بھی نکال دیا جس کے بعد ڈولفن کا بازو حرکت کرنے لگا۔ ڈولفن نے شکر گزاری کے اظہار کے طور پر ڈائیور کے گرد چکر لگائے اس کے بعد گہرے سمندروں میں گم ہوگئی۔

  • سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    تہران/ویانا : ایران نے یورپی ممالک کی وضاحت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات ناکافی ،یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایران کے ساتھ طےہونے والے جوہری معاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    یورپی ممالک نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے تاہم ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے کہا ہے کہ ویانا میں سفارت کاروں کا ہونے والا اجلاس 2015 کے جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی کوششوں کے ضمن میں بہتری کی جانب قدم ہے، تاہم ان کوششوں کا نتیجہ ابھی ناکافی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 2015ءکے جوہری معاہدے کی پاسداری کے طلب گار ممالک جرمنی، چین، فرانس، برطانیہ اور روس نے آسٹریا کے صدر مقام ویانا میں دوسرے یورپی ملکوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تاکہ جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی تدابیر پر غور کیا جا سکے۔

    اس موقع پر ایران نے دھمکی دی کہ اگر اس کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی نہ کی گئی تو وہ معاہدے میں یورنیم افزودگی روکنے سے متعلق کئے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد روک دے گاتاہم سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کر دیا کہ وہ ایران کے ساتھ طے والے جوہری معاہدے کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

    ان ملکوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے،ویانا میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے والے یورپی ممالک نے اپنے بیان میں اس امر کا اظہار کیا کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعدازاں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یورپی ممالک فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے بیرونی ایکشن سیکشن کے ساتھ مل کر ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    اس کے جواب میں ایران نے کہا کہ اگر یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو وہ سخت اقدام اٹھانے پر مجبور پر ہو گاجبکہ عباس عراقجی نے مزید کہا کہ یورپی، روسی اور چینی عہدیداروں کے ساتھ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ایرانی امنگوں کے مطابق نہیں ہے ۔

    بعدازاں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا کہ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ملک اگر ہمیں امریکی پابندیوں سے بچانے میں ناکام رہے تو ایران فیصلہ کن اقدام اٹھائے گا۔

  • امریکی عدالت نے داعش کی مدد کے الزام میں‌ خاتون کو قید کی سزا سنادی

    امریکی عدالت نے داعش کی مدد کے الزام میں‌ خاتون کو قید کی سزا سنادی

    واشنگٹن : عدالت نے داعش کی شمولیت اختیار کرنے والی خاتون فوجی اہلکار کو قید کی سزا سنا دی، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی پراسیکیوٹر نے اسے کم سے کم 30 اور زیادہ سے زیادہ 50 سال تک قید کی سزا کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی ایک عدالت نے شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہونے والی ایک خاتون فوجی اہلکارام نوٹیلاکو چار سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے، امریکی وفاقی پراسیکیوٹر کی طرف سے ام نوٹیلا کو اس سے کہیں زیادہ قید کی سزا کی سفارش کی گئی تھی تاہم عدالت نے ملزمہ کو کم سزا دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ریاست نیو جرسی کی 24 سالہ سنمیہ امیرہ سیزار نے اپنا فرضی نام ام نوٹیلارکھا ہوا ہے۔ اس کے خلاف دہشت گرد تنظیم کےساتھ وابستگی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں معاونت کا الزام عاید کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وفاقی پراسیکیوٹر نے اسے کم سے کم 30 اور زیادہ سے زیادہ 50 سال تک قید کی سزا کی سفارش کی تھی۔

    امریکی پراسیکیوٹر جنرل کےترجمان نے بروکلین میں بتایا کہ سیزار 29ماہ سے زیرحراست ہے، اسے دی گئی سزا میں یہ عرصہ بھی شامل ہوگا۔اگرچہ اس کیس کی سماعت گذشتہ ڈیڑھ سال سے جاری ہے مگرحالیہ بنچ کے ہاں یہ تیسری خصوصی سماعت تھی جس میں عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

    عدالتی ریکارڈ کے مطابق ا نوٹیلاکو نومبر2016ءکو کنیڈی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے حراست میں لیا گیا تھا، وہ امریکا سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران پکڑی گئی تھی۔ فروری 2017کو اس نے غیرملکی تنظیم داعش کی مالی معاونت کی سازش میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا تھا۔

  • ملک کی مشکل معاشی صورتحال میں سعودی عرب ایک بار پھر اہم کردار ادا کرنے کو تیار

    ملک کی مشکل معاشی صورتحال میں سعودی عرب ایک بار پھر اہم کردار ادا کرنے کو تیار

    اسلام آباد: ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے لیے بری خبر آگئی، پاکستان کی مشکل معاشی صورتحال میں سعودی عرب ایک بار پھر اہم کردار ادا کرنے کو تیار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے ہوئے ہیں جس کے بعد سعودی عرب سے پاکستان کو ادھار تیل کی ترسیل شروع ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کو 3 ارب ڈالر مالیت تک کا تیل ادھار پر دے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان ادھار تیل کی ادائیگی کا معاہدہ پہلے ہی ہوچکا ہے۔ ادھار تیل ملنے سے روپے کی قدر میں استحکام اور ڈالر کی قدر میں کمی آئے گی۔

    ذرائع کے مطابق تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باعث درآمدی بل میں غیر معمولی اضافہ ہوا، رواں مالی سال پاکستان 10 ارب ڈالر کا تیل درآمد کر چکا ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان کو اہم پیشرفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ کچھ دن میں ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے ہیں جس کے بعد لوگوں نے ڈالر خرید کر رکھنا شروع کردیا، ڈالر کی اس ذخیرہ اندوزی کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ہورہا ہے جس کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 153 روپے پر پہنچ گیا۔

    اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ برس اکتوبر میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جہاں پاکستان نے 12 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج حاصل کرلیا تھا۔

    پیکج کے مطابق پاکستان کو 3 ارب ڈالر ایڈونس دیے جانے تھے، 3 ارب ڈالر کا ادھار تیل 3 سال تک دیا جانا تھا جبکہ بیلنس آف پیمنٹ کے لیے ایک سال تک تین ارب ڈالر پاکستان کے اکاؤنٹ میں بھی رکھے جانے ہیں۔

  • لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کو داعش اور القاعدہ کی مدد حاصل ہے، ترجمان حفترفوج

    لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کو داعش اور القاعدہ کی مدد حاصل ہے، ترجمان حفترفوج

    طرابلس : لیبیا میں جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے کہا ہے کہ سرکاری فوج اور قومی وفاق حکومت کی فورسز کے درمیان دارالحکومت طرابلس میں مختلف محاذوں بالخصوص العزیزیہ میں الکسارات کے مقام پر گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ قومی وفاق حکومت طرابلس پر قبضہ قائم رکھنے کے لیے القاعدہ اور داعش سے مدد لے رہی ہے۔

    ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جنرل حفتر کی فوج کے ترجمان نے کہا کہ قومی اتحاد کی حکومت کو داعش، القاعدہ اور دیگر اجرتی قاتل جنگجوﺅں کی مدد حاصل ہے اور ان کی معاونت سے لڑ رہی ہے۔

    المسماری نے مزید کہا کہ قومی وفاق کی فورسز سرکاری فوج کے اندر گھسنے اور دہشت گردوں کے ذریعے حملے کررہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق خلیفہ حفتر کا کہنا تھا کہ سرکاری فوج کی فضائیہ کی مدد سے بری فوج طرابلس کی طرف مسلسل پیش قدمی کررہی ہے۔

    جنرل المساری کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز قومی اتحاد کی حکومت نے جنگی طیاروں، میزائلوں اور بھاری ہتھیاروں سے طرابلس میں مختلف اھداف پر بمباری کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خلیفہ حفتر نے کہا کہ سرکاری فوج گھمسان کی لڑائی میں بھی طرابلس پر قبضے کے لیے مسلسل پیش قدمی کررہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ طرابلس میں قومی وفاق حکومت کے زیرانتظام فوج اور پولیس کے تمام کیمپوں پر دہشت گردوں کا قبضہ ہے۔

    لیبیا بحران، صدر ٹرمپ کا خلیفہ حفتر سے رابطہ، امن کی بحالی پر زور

    لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    امریکی وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفتر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی، اس دوران خطے میں امن وسلامتی کی فوری طور پر بحالی پر زور دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے خفتر کے لیبیا میں انسداد دہشت گردی اور خام تیل کے ذخائر کی حفاظت کے حوالے سے ادا کیے گئے غیرمعمولی کردار کا اعتراف کیا۔

    لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے لیبیا غسان سلامے کا کہنا تھا کہ اگر لیبیا کے تنازعے پر قابو نہ کیا گیا تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا، خلیفہ حفتر کو عالمی سطح پر لیبیا کے تنازعے پر تقسیم کے باعث ہمت ملی کہ وہ طرابلس پر حملہ کردے۔

  • روس کا امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں وینزویلا اور کیوبا کی مددکا اعلان

    روس کا امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں وینزویلا اور کیوبا کی مددکا اعلان

    ماسکو : روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ ماسکو امریکا کی جانب سے وینزویلا اور کیوبا پر عائد پابندیوں کو غیر قانونی شمار کرتا ہے‘اور اس واسطے وہ کراکس اور ہوانا میں اپنے حلیفوں کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے جمعرات کے روز میامی میں اپنے خطاب کے دوران کیوبا اور وینزویلا کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ادھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ وینزویلا کے صدر نکولس میڈورو اور ان کو سپورٹ کرنے والے ممالک پر دباو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

    امریکا کا کہنا ہے کہ وہ وینزویلا کے ساتھ امریکا کے ہر قسم کے لین دین کو روک دے گا اور اپنے پاس وینزویلا کے مرکزی بینک اور وینزویلا کے صدر کے کسی بھی اثاثے کو منجمد کر دے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق علاوہ ازیں امریکیوں کے کیوبا سفر پر بھی قیود لگائی جائیں گی اور اس جزیرے کو منتقل کی جانے والی رقم پر حد لگائی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا بحران، امریکا نے پابندیوں کا فیصلہ کرلیا

    دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وینزویلا میں مرکزی بینک کے خلاف اقدامات کا مقصد مرکزی بینک کو میڈورو کی غیر قانونی حکومت کے آلہ کار کے طور پر استعمال ہونے سے روکا جائے جو مسلسل وینزویلا کی دولت لوٹنے اور سرکاری اداروں کے استحصال میں مصروف ہے۔

    بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ مرکزی بینک کو بلیک لسٹ کرنے کے باوجود وینزویلا کے شہری اپنا کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔

  • لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    پیرس : فرانس نے لیبیا میں جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کی حمایت اور مدد کے تاثر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس لیبیا میں متحارب فریقین کے درمیان جنگ کا حصہ نہیں، جنرل حفتر کی معاونت سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ طرابلس کی طرف سے جنرل خلیفہ خفتر اوران کی فوج کو سفارتی تحفظ دینے سے متعلق تمام خبریں بنیاد ہیں۔

    عرب ٹی وی کا کہنا تھا لیبیا کی وفاق حکومت نے فرانس کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، قومی وفاق حکومت کی طرف سے فرانس پر لیبیا کی سرکاری فوج اور جنرل خلیفہ حفتر کی حمایت کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

    قومی وفاق حکومت کے وزیرداخلہ فتحی باش اغا نے ایک بیان میں کہا کہ فرانس کے ساتھ طے پائے تمام معاہدوں پرعمل درآمدروک دیا گیا ہے، خاص طورپردو طرفہ سیکیورٹی تعاون ختم کردیا گیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ فرانس بے جا طورپر جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد اور حمایت کررہا ہے۔

    فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ طرابلس کی لڑائی میں دہشت گرد گروپوں کا حصہ لینا تشویش کا باعث ہے۔

    مزید پڑھیں : لیبی کی متحدہ حکومت نے جنرل حفتر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے

    اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے لیبیا غسان سلامے کا کہنا تھا کہ اگر لیبیا کے تنازعے پر قابو نہ کیا گیا تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا، خلیفہ حفتر کو عالمی سطح پر لیبیا کے تنازعے پر تقسیم کے باعث ہمت ملی کہ وہ طرابلس پر حملہ کردے۔

    اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ جنرل حفتر کی فوج لیبین نیشنل آرمی نے 4 اپریل کو لیبیا کی جانب پیش قدمی کی تھی تاہم انہیں روک دیا گیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق طرابلس پر قبضے کی جنگ میں اب تک 19 عام شہریوں سمیت 205 افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 900 سے زائد ہے۔

  • سعودی عرب میں مصنوعی سیاروں کی مدد سے بینک لوٹنے والے ملزمان گرفتار

    سعودی عرب میں مصنوعی سیاروں کی مدد سے بینک لوٹنے والے ملزمان گرفتار

    ریاض : سعودی عرب کی خفیہ اداروں نے سیاروں کی مدد سے ڈکیتی کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرکے آٹھ لاکھ پچاس ہزار ریال برآمد کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے بتایا کہ جدید تکنیکی وسائل خصوصاً مصنوعی سیاروں کی مدد سے پتہ چلا ہے کہ ملزمان تربیت یافتہ تھے اور انہوں نے واردات کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملزمان نے واردات سے قبل 3 مرتبہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا وہ واردات کے لئے راستوں کا انتخاب اور تقسیم کار کر چکے تھے۔

    پبلک پراسیکیوشن نے بتایا کہ بینک لوٹنے والوں میں سے ایک جائے وقوعہ پر صفائی کارکن کے بھیس میں موجود تھا اس کے پاس پستول تھا۔

    کمپنی کے ایک اہلکار نے بینک کے سرمایہ کی منتقلی سے متعلق تمام معلومات فراہم کر رکھی تھیں۔ کس وقت گاڑی سامان لیکر نکلے گی، کتنی رقم ہوگی اور کہاں کہاں سے گزرے گی۔

    جیسے ہی متعلقہ اہلکاروں نے اے ٹی ایم میں رقم رکھنا شروع کی جائے وقوعہ پر صفائی کارکن کے بھیس میں موجود حملہ آور نے پستول نکال کر ہوائی فائر کیا اور اہلکاروں کو ڈرا دھمکا کر رقم کا بیگ چھین لیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسی دوران ملزم کا دوسرا ساتھی موٹر سائیکل پر سوار ہوکر جائے وقوعہ پر پہنچا اور ملزمان موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو گئے اور آگے چل کر دونوں ایک نجی کار میں سوار ہو گئے جو پہلے ہی سے ان کے انتظار میں کھڑی ہوئی تھی۔

    پبلک پراسیکیورٹر نے بتایا کہ ایک ملزم پڑوسی ملک فرار ہوگیا تھا جسے سیکیورٹی اداروں نے ماہرانہ صلاحتیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتار کرلیاگیا، واردات میں شامل تینوں ملزمان گرفتار ہیں اور تفتیش مکمل کر لی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ملزمان قبضے سے آٹھ لاکھ پچاس ہزار ریال برآمد کر لئے گئے۔