Tag: مدر ٹریسا

  • بھارت نے مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کی غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی لگا دی

    بھارت نے مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کی غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی لگا دی

    نئی دہلی: بھارت نے نوبل انعام یافتہ مدر ٹریسا کے فلاحی ادارے کی غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے مدر ٹریسا کے خیراتی ادارے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ کو روک دیا، مشنریز آف چیریٹی کے غیر ملکی فنڈز کو روکنے کا یہ اقدام ہندو انتہا پسند گروپس کی جانب سے کرسمس کی تقریبات میں خلل ڈالنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    بھارت میں انتہا پسندی کی لپیٹ میں مسلمانوں کے ساتھ اب مسیحی برادری بھی آگئی ہے، مودی حکومت نے خیراتی ادارے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ ​​لائسنس کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا، اس تنظیم کے تحت ہزاروں ورکرز (ننز) کام کر رہی ہیں جو لاوارث بچوں کے لیے گھر، اسکول، کلینک اور اسپتال جیسے منصوبوں کی نگرانی کرتی ہیں۔

    کرسمس کے دن بھارت کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ غلط معلومات کی وجہ سے دوبارہ رجسٹریشن نہیں کی جا رہی، بتایا گیا کہ کیتھولک تنظیم مقامی قوانین کے تحت شرائط کو پورا نہیں کرتی۔ اس اقدام سے غریبوں کے لیے پناہ گاہیں چلانے والے سب سے نمایاں ادارے کو دھچکا لگا ہے۔

    وضح رہے کہ ہندو انتہا پسند طویل عرصے سے چیریٹی پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ اپنے پروگرامز کو لوگوں کو عیسائی بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے، تاہم ادارے کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کی جا چکی ہے۔

    دی مشنریز آف چیریٹی کی بنیاد 1950 میں مدر ٹریسا نے رکھی تھی، جو ایک رومن کیتھولک تھیں جنھوں نے اپنی زندگی کا بیش تر حصہ کلکتہ میں سماجی کاموں میں گزارا۔

  • دین اسلام کا وہ رکن جو ہمارے لیے بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے

    دین اسلام کا وہ رکن جو ہمارے لیے بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے

    دنیا بھر میں آج اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چیریٹی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، صدقہ و خیرات اور سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد چیریٹی کہلاتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 2012 میں مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔ اس کا مقصد دنیا بھر کے بے سہارا اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    دین اسلام میں چیریٹی کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے اور زکوٰۃ ارکان اسلام میں سے ایک ہے، ارکان اسلام دراصل فرائض کی حیثیت رکھتے ہیں گویا اپنے آس پاس موجود ضرورت مندوں کی مدد کرنا دین اسلام نے فرض قرار دیا ہے۔

    اسلام نے معاشی پریشانی کا شکار، مصیبت زدہ افراد، بے گھروں، دربدر یا پناہ گزین اور بے سہارا افراد کی خبر گیری کرتے رہنے اور ان کی مدد کرنے کی خاص تاکید کی ہے۔

    علاوہ ازیں کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو تو انہیں عطیات دینا بھی احسن عمل ہے۔

    اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے اور کسی شخص کی خیر و عافیت اور سلامتی کی ضمانت ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔

    کسی مستحق کی مالی مدد کرنا دلی سکون اور خوشی کا باعث بنتا ہے۔

    اپنے سے کمتر اور غریب لوگوں کو دیکھنا اور ان کے مسائل سننا، شکر گزاری اور خود کو حاصل نعمتوں کی قدر کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    صدقہ خیرات کرتے رہنے کی عادت سے گھر کے بچوں کو بھی اس کی ترغیب ہوتی ہے جس سے ایک نیک کام کا پھیلاؤ ہوتا ہے۔

    آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہوگی، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بنیں گے۔

    صدقہ خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔

    صدقہ خیرات کو خدا کے ساتھ سرمایہ کاری کا نام دیا جاتا ہے جس کا منافع دونوں دنیاؤں میں حاصل ہوتا ہے، دوسروں کی مدد کرنے کے عادی افراد اپنی ضرورت کے وقت کبھی بھی خود کو اکیلا نہیں پاتے اور خدا ان کے لیے کوئی نہ کوئی وسیلہ بھیج دیتا ہے۔

    اس سرمایہ کاری سے نہ صرف آپ خود بلکہ آپ کی آنے والی نسلیں بھی مستفید ہوتی ہیں۔

  • انسانیت کی روشن شمع – مدر ٹریسا

    انسانیت کی روشن شمع – مدر ٹریسا

    اپنی تمام زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردینے والی مدر ٹریسا کا آج 108 واں یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے، آپ 5 ستمبر 1910 کو سلطنتِ عثمانیہ میں پیدا ہوئیں تھیں۔

    مدر ٹریسا کا پیدائشی نام انجیزے گونزے تھا ، وہ ایک مسیحی راہبہ تھیں اور سلطنتِ عثمانیہ کےصوبے مقدونیہ کے شہر سکوپیہ میں پیدا ہوئیں تھیں ،وہ کلکتہ میں ساٹھ برس تک غریبوں و نادار بیماروں کی دیکھ بھال کرتی رہیں، تاہم ان پر البانوی اور مقدونیائی باشندوں کا یکساں دعویٰ ہے کیونکہ اس وقت مقدونیہ کے نام سے کسی ملک کا وجود نہیں تھا بلکہ یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔

    ان کا تعلق ایک مذہبی خاندان سے تھا ،انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم یوگسلاویہ کے ایک مذہبی سکول سے حاصل کی ، دس سال کے عمر میں والد کے انتقال سے ان کے ایمان اور عقیدت پر گہرا اثر پڑا ۔1928ءمیں مدر ٹریسا کو مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئرلینڈ کے شہر ڈبلن بھیج دیا گیا اور 1929ء میں انہیں خدمتِ خلق کے فرائض سرانجام دینے کے غرض بنگال میں واقع لوریٹو نامی خانقاہ بھیج دیا گیا۔

    چرچ نے مدرٹریسا کوولی کا درجہ دے دیا

    سنہ 1931ء میں اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے وہ راہبہ بن گئیں ،اب وہ سسٹر ٹریسا کہلانے لگیں تھیں ، اور انسانیت کی خدمت کا مشن جاری تھا۔ انہوں نے اپنے ادارے’ مشنریز آف چیریٹی ‘ کی بنیاد سنہ 1950 میں محض بارہ راہباؤں کے ہمراہ رکھی تھی جن کی تعداد بعد میں بڑھ کر ساڑھے چار سو تک اور دائرہ کار ایک سو تینتیس ممالک تک جاپہنچا ۔ان کے فلاحی کاموں میں مریضوں کا علاج ، یتیم اور بیواؤں کی مدد شامل ہے ۔

    مدرٹریسا پیسوں کی پرواہ نہیں کرتی تھیں اور ان کے حوالے سے مشہور تھا کہ وہ مالی امداد اور عطیات قبول نہیں کرتیں بلکہ مدد میں ذاتی شرکت کو ترجیح دیا کرتیں تھیں ۔

    مدر ٹریسا کو غریبوں اور ناداروں کے لئے کئی دہائیوں پر مشتمل ان کی خدمات کے صلہ میں 1989ء میں نوبل انعام سے نوازا گیا،جس کی انعامی رقم مدرٹریسا نے فلاحی کاموں کیلئےصرف کردی ۔ اس کے علاوہ 2016ء میں پاپائے روم فرانسس نے مدر ٹریسا کو ’ بابرکت‘ شخصیت قرار دیا تھا۔ یہ سعادت ’سینٹ‘ قرار دیئے جانے یا عیسائیت کے تحت ’ولایت‘ (ولی بن جانے) کا مرتبہ حاصل کرنے کے مراحل میں سے آخری مرحلہ ہے۔

    سنہ 1985ء میں جب مدر ٹریسا روم کے دورے پر تھیں وہاں انھیں دل کا دورہ پڑا ، 1989ء میں ا ن کو ایک اور دل کا دورہ پڑا جو پچھلے دورے سے زیادہ خطرناک تھا ، اس بار ان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے ان کا آپریشن کیا گیا ، 1991ء میں جب وہ میکسیکو میں تھیں تو وہاں نمونیا کا شکار ہوگئیں جس نے ایک بار پھر ان کے قلب پر منفی اشرات مرتب کئے ، سنہ 1996ءمیں ایک بار پھر ان کے دل کا آپریشن ہو ،تاہم 5 ستمبر 1997ء میں طویل علالت کے بعد مدر ٹریسا انتقال کرگئیں ۔

  • کیا آپ کسی کی مالی مدد کرنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ کسی کی مالی مدد کرنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    آج دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چیریٹی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یوں تو چیریٹی کو عام معنوں میں صدقہ و خیرات کہا جاتا ہے، تاہم سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد بھی اسی زمرے میں آتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔

    مالی امداد دراصل ان لوگوں کے لیے کی جاتی ہے جو معاشی پریشانی کا شکار ہیں، مصیبت میں ہیں، تکلیف میں ہیں، بے گھر، دربدر یا پناہ گزین ہیں۔ بے سہارا ہیں، یا کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو انہیں عطیات دیے جائیں۔

    اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔


    بے پناہ خوشی

    اگر آپ نے کبھی کسی مستحق کی مالی مدد کی ہوگی تو آپ اپنے اندر ایک عجیب سا سکون اور خوشی محسوس کریں گے۔

    امداد پانے والے شخص کی آنکھوں کا تشکر آپ کو شرمندہ تو کرسکتا ہے، تاہم یہ تشکر آپ کے اندر خوشی بھی بھر دے گا۔ یہ خوشی آپ کو پھر سے خیراتی کاموں کی طرف راغب کرے گی تاکہ آپ پھر سے وہ خوشی اور سکون حاصل کریں۔


    زندگی کا مطلب جانیں گے

    جب آپ اپنے سے کم تر اور غریب لوگوں کو دیکھیں گے، ان کے مسائل سنیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کی زندگی کس قدر نعمتوں سے بھرپور ہے۔

    آپ کو اپنی زندگی اور حاصل شدہ نعمتوں کی قدر ہوگی اور آپ میں شکر گزاری کی عادت پیدا ہوگی۔


    بچوں پر مثبت اثر

    اگر آپ والدین ہیں تو کسی کی مالی امداد کرتے ہوئے آپ اپنے بچوں میں لاشعوری طور پر ہمدردی، انسانیت اور مدد کرنے کا جذبہ بو رہے ہیں۔ کار خیر کے کاموں میں اپنے بچوں کو ضرور شریک کریں اور انہیں اس کے بارے میں آگاہ کریں۔


    دیگر افراد کو ترغیب ہوگی

    ہوسکتا ہے آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہو، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بن جائیں۔


    معاشی منصوبہ بندی

    خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔


    ٹیکس میں کمی

    ترقی یافتہ ممالک میں جو شخص جتنے عطیات دیتا ہے، اسے اتنا ہی کم ٹیکس دینا پڑتا ہے۔


    مدد کریں، تاکہ آپ کی بھی مدد ہوسکے

    ویسے تو جب آپ کسی کی مشکل حل کرنے کا وسیلہ بنتے ہیں، تو خدا آپ کی مشکلات میں بھی آسانیاں پیدا کرتا ہے اور آپ کی مشکلات کم ہوتی جاتی ہیں۔

    یہ خیراتی رقم جو آج آپ کسی کی مدد کرنے کے لیے دے رہے ہیں، ہوسکتا ہے کل اس وقت آپ کو اس صورت میں واپس ملے جب آپ خود کسی معاشی پریشانی کا شکار ہوں۔

    ہوسکتا ہے آپ کی مالی امداد کرنے کی عادت مستقبل میں آپ کے بچوں کی معاشی مشکلات کو کم کرسکے، کہ جب انہیں مدد کی ضرورت ہو، تو آپ سے مدد لینے والا کوئی شخص ان کی مدد کردے۔

    گویا یہ ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے، جو آپ خدا کے ساتھ کر رہے ہیں، اور یقین رکھیں اس کا منافع آپ کو ضرور ملے گا۔

  • مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    نئی دہلی : بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست جھارکھنڈ پولیس نے جمعرات کے روز مدر ٹریسا کے نام سے چلنے والے فلاحی ادارے کی ملازم خاتون کو نومولود بچوں کو فروخت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

    بھارتی پولیس نے مدر ٹریسا چیرٹی ہوم میں ملازمت کرنے والی خاتون کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جھارکھنڈ کے دالحکومت رانچی میں بچوں کی اسمگلنگ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ مدر ٹریسا چیریٹی ہوم سے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خاتون کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں پانچ برس قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین روپا کماری کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس اتر پردیش کے ایک جوڑے کے خلاف 1700 ڈالر کے عوض نومولود بچے کو فروخت کرنے کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔

    رانچی پولیس کے ایس ایس پی انیش گپتا کا کہنا تھا کہ بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خواتین کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طور پر نومولود بچوں کو خریدنے والے جوڑوں کو بھی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون ملزم نے دوران تفتیش مزید چار بچوں کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا اعتراف کیا، جس کے بعد پولیس نے ان خاندانوں کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کردیا ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر بچوں کو خریدا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے گذشتہ ہفتے بھی مدر ٹریسا سینٹر نے غائب ہونے والے بچے کو برآمد کیا تھا۔ لیکن دوران تفتیش خاتون نے بتایا تھا کہ بچے کو اس کی والدہ لے گئی ہے۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون کے بیان پر بچے کی والدہ سے معلومات لی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ’میرے پاس کوئی بچہ نہیں ہے‘، جس کے بعد پولیس اس اسپتال میں بھی تفتیش کررہی ہے جس میں بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بھارت کے دیگر شہروں میں بھی نومولود بچوں کو 50 سے 70 ہزار روپے کے عوض فروخت کیا جارہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے مدر ٹریسا سینٹر میں موجود 13 حاملہ خواتین مختلف جگہوں پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ مدر ٹریسا کا انتقال 87 برس کی عمر میں سنہ 1997 میں ہوا تھا، جنہیں بھارتی کے مشرقی شہر کولکتہ میں دفن کیا گیا تھا، مدر ٹریسا نے سنہ 1950 میں مشنریز آف چیرٹی کی بنیاد رکھی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چرچ نے مدرٹریسا کو ولی کا درجہ دے دیا

    چرچ نے مدرٹریسا کو ولی کا درجہ دے دیا

    ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سینٹ پیٹراسکوائرپرہزاروں لوگوں کی موجدگی میں ایک پروقار تقریب میں معروف سماجی کارکن مدر ٹریسا کو "سینٹ” کا درجہ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال مارچ میں کيتھولک مسيحي پيشوا پوپ فرانسس نے اعلان کیا تھا کہ چار ستمبرکو رومن کیتھولک راہبہ مدرٹریسا کو”سینٹ” کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آج سینٹ پیٹر اسکوائر میں مدر ٹریسا کو سینٹ کا درجہ دے دیا گیا۔

    TERESA POST 1

    مدر ٹریسا کو یہ اعزاز اتوارکو ویٹیکن سٹی میں کیتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے مقامی وقت کے مطابق 10.30 بجے صبح سینٹ پیٹرزاسکوئر میں ایک باوقار تقریب میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں دیا۔

    TERESA POST 3

    واضح رہے کہ کیتھولک مسیحیوں میں روحانیت کے درجے پر فائز ہونے کے لیے کیتھولک چرچ کی جانب سے کم از کم ایک معـجزہ تسلیم کیا جانا ضروری ہے جبکہ سینٹ کے طور پر تسلیم کیے جانے کا عمل شروع ہونے کے لیے کم از کم دو معجزوں کوتسلیم کیا جانا ضروری ہے۔

    TERESA POST 4

    خیال رہے کہ سال 2002 میں ویٹیکن کے مطابق مدرٹریسا سے دعا کرنے کے بعد ایک انڈین خاتون کے پیٹ کا ٹیومر معجزانہ طریقے سے ٹھیک ہو گیا تھا جس کے بعد مدر ٹریسا کو” روحانیت” کا درجہ دیا گیا تھا جو”سینٹ” بننے کی جانب پہلا قدم تھا۔

    اسی طرح 2008 میں برازیل کی ایک خاتون کا برین ٹیومر بھی ٹھیک ہو گیا تھا، ویٹیکن کے مطابق وہ مدر ٹریسا کی دعا سے صحت یاب ہوئی تھیں۔

    TERESA POST 2

    جس کے بعد رواں سال پوپ فرانسس نے مدر ٹیریسا کے دوسرے معجزے کو تسلیم کرتے ہوئے انھیں سینٹ کا درجہ دینے کا اعلان گیا تھا۔

    واضح رہے اس سے قبل مدر ٹریسا کو کولکتہ کی جھگی بستیوں میں ان کے کام کے لیے امن کے نوبل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

    دوسری جانب مدر ٹریسا کو سینٹ کا درجہ دیے جانے کے بعد مشنریز آف چیئریٹی بھارت میں جشن کا سماں ہے جہاں راہبات اپنی پیشوا کو اعزاز ملنے کا جشن منا رہی ہیں اندازہ ہے کہ دنیا بھرکی تین ہزار سے زیادہ راہبات مشنریز آف چیریٹی سے منسلک ہیں۔

    مدرٹریسا کے احوالِ زندگی

    مدر ٹیریسا کا اصل نام ایگنس گون کابوہیک یو تھا وہ 1910 میں مقدونیہ کے شہر سکوپئے میں پیدا ہوئی تاہم انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ انڈیا میں گزرا اور 87 سال کی عمر میں 1997 میں انڈیا میں ہی ان کا انتقال ہوا۔

    انھوں نے 1950 میں مشنريز آف چیریٹی کی شروعات کی تھی اور دنیا بھر کی تین ہزار سے زیادہ راہبات اس سے منسلک ہیں۔

    مریضوں کی بستیاں، غریبوں کے لیے باورچی خانے، سکول، یتیم بچوں کے لیے گھر وغیرہ ایسی خدمات ہیں جو مدر ٹیریسا نے شروع کی تھی۔

    مدر ٹریسا کے معجزات

    انہوں نے غریبوں اور بیماروں میں جینے کی امنگ جگائی اور زندگی سے مایوس لوگوں کو موت سے منہ سے نکال کر راہ حیات پر گامزن کیا،انہوں نے اپنی خدمات گلی گلی، بستی بستی پیش کی اور اپنی موت کے بعد بھی اُن کے فیوض جاری رہے 2003 اور 2008 میں اُن کےمعجزاتی کرشمے سے دو مریض شفایاب ہوئے یہ دونوں مریض کینسر کے مرض میں مبتلا تھے،انہی معجزوں کی بدولت پہلے انہیں روحانیت اور بعد ازاں سینٹ کا درجہ دیا گیا۔

    مدر ٹریسا تنقید کی زد میں

    تا ہم بعض حلقوں کی جانب سے انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان پر ان کی مشنريز کی جانب سے چلائے جانے والے ہسپتالوں میں صفائی کے نظام خراب ہونے،آمروں سے مدد لینے،سخت مزاج اور متشدد کیتھولک ہونے اور لوگوں کو عیسائیت کی جانب راغب کرنے جیسے الزامات اور تنقید کا سامنا بھی رہا۔