Tag: مدھیہ پردیش

  • والد نے ناگ کو مارا تو 24 گھنٹے کے اندر ہی ناگن نے بیٹے کو ڈس لیا

    والد نے ناگ کو مارا تو 24 گھنٹے کے اندر ہی ناگن نے بیٹے کو ڈس لیا

    نئی دہلی: بھارت میں ایک گھر میں سانپ نکل آنے کے بعد گھر والوں نے اسے مار ڈالا، لیکن اسی رات دوسرے سانپ نے گھر کے ایک بچے کو کاٹ لیا جس کے بعد بچے کی موت واقع ہوگئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں ایک گھر میں پوجا کے دوران سانپ نکل آیا۔

    گھر کے سربراہ کشوری لال اور دیگر افراد نے سانپ کو مار کر پھینک دیا جس کے بعد گھر میں معمول کی سرگرمیاں دوبارہ سے شروع ہوگئیں۔

    لیکن اسی رات گھر میں ایک اور سانپ نکلا اور اس نے کشوری لال کے 12 سالہ بیٹے کو کاٹ لیا، بیٹے کی چیخ و پکار پر گھر والوں نے دوسرا سانپ بھی مار ڈالا۔

    12 سالہ بچے کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اسے بھوپال کے اسپتال ریفر کردیا، تاہم بھوپال کے راستے میں ہی اس کی موت ہوگئی۔

    واقعے کے بعد گاؤں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ دوسرا سانپ دراصل پہلے مارے جانے والے سانپ کا جوڑی دار تھا اور اس نے اپنے ساتھی کی موت کا بدلہ لیا ہے۔

    اہل خانہ نے پولیس کو بھی واقعے کی اطلاع کردی ہے۔

  • بی جے پی کا رکن 20 سالہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں ملوث

    بی جے پی کا رکن 20 سالہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں ملوث

    نئی دہلی: بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا ایک رکن 20 سالہ خاتون کے اغوا اور اجتماعی زیادتی کے ہولناک جرم میں ملوث پایا گیا جس کے بعد اسے پارٹی سے بے دخل کردیا گیا، پولیس بھی واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مقامی کارکن کی جانب سے 20 سالہ دوشیزہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بعد مذکورہ کارکن کو پارٹی سے بے دخل کردیا گیا۔

    پارٹی کے ضلعی صدر کمل پرتاپ سنگھ نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں وجے ترپاٹھی کا نام آنے کے بعد پارٹی سے ان کی بنیادی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون نے وجے ترپاٹھی سمیت مقامی طور پر نمایاں 3 مزید افراد کے نام لیے تھے جس کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کردی تھی۔

    خاتون نے بتایا کہ مذکورہ 4 افراد نے اسے گھر کے سامنے سے اغوا کیا، بعد ازاں وہ اسے ایک فارم ہاؤس پر لے گئے اور منشیات دینے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    بعد ازاں وہ اسے بے ہوش حالت میں اس کے گھر کے سامنے چھوڑ گئے۔

    دوسری جانب پارٹی کے ضلعی صدر کمل پرتاپ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے گھناؤنے جرم میں ملوث افراد اور ایسے کارکنوں کے لیے بی جے پی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس طرح کے سلوک اور جرم کی شدید مذمت کرتی ہے، پارٹی نے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے ان کی بنیادی رکنیت ختم کردی ہے۔

  • بھارت: غنڈوں کا مسلمان خاندان کے گھر پر حملہ، بہیمانہ تشدد

    بھارت: غنڈوں کا مسلمان خاندان کے گھر پر حملہ، بہیمانہ تشدد

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع میں غنڈوں نے نہایت دیدہ دلیری سے ایک مسلمان خاندان کے گھر پر حملہ کر کے اہل خانہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور جاتے ہوئے گھر کو آگ لگا دی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع اکونا میں غنڈہ گردی کا بدترین واقعہ پیش آیا ہے، یہ ضلع ریاست کے وزیر داخلہ کا آبائی ضلع ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلعی ہیڈ کوارٹر سے تقریباً 15 کلو میٹر دور ایک گاؤں میں مسلح بدمعاشوں نے ایک مسلمان خاندان پر لاٹھی، ڈنڈوں اور لوہے کی راڈ سے حملہ کر دیا، بعد ازاں غنڈوں نے گھر کو آگ بھی لگا دی۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ خاندان کا سربراہ زرعی مزدور ہے اور وہ اپنی بیوی بسم اللہ نٹ اور سالی سجنا نٹ کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ گاؤں کے راجہ بھیا گوجر، رام پال گوجر، رام اوتار گوجر اور بلی گوجر نامی افراد نے ان کے گھر میں گھس کر حملہ کیا۔

    مذکورہ افراد نے گھر میں گھس کر اہلخانہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور جاتے جاتے گھر کو آگ لگا گئے۔

    پولیس کو درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق متاثرین کا حملہ آوروں کے ساتھ زمین کا تنازعہ چل رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان اس سے قبل بھی مسلمان خاندان کے ساتھ زبانی تو تکار کرتے رہے اور دھمکیاں دے چکے تھے، متاثرین نے پہلے بھی پولیس کو شکایت درج کروائی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

    واقعے کے بعد اہل علاقہ نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ پولیس نے فوری طور پر ملزمان کا گرفتار کرلیا ہے۔

    دھیر پور کے تھانہ انچارج اشوتوش شرما کا کہنا ہے کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں جس کے بعد چاروں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    واقعے کے بعد گاؤں میں کشیدگی ہے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ دتیا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ امن سنگھ راٹھور نے بتایا کہ گاؤں میں ملی جلی آبادی ہے، اس لیے ہر قسم کے احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں۔

    اس سے قبل بھی اسی ضلع میں ایک دلت خاندان پر اسی نوعیت کا حملہ کیا گیا تھا جس میں بدمعاشوں نے ایک دلت خاندان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے گھر کو آگ لگادی۔ مذکورہ واقعے کے ملزمان تاحال فرار ہیں۔

  • بھارت: انتہا پسندوں نے دلت نوجوان کو کھانا چھونے پر قتل کردیا

    بھارت: انتہا پسندوں نے دلت نوجوان کو کھانا چھونے پر قتل کردیا

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں غنڈوں نے ایک دلت نوجوان کو تشدد کر کے قتل کردیا، نوجوان کا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے اعلیٰ ذات کے افراد کے لیے بنائے گئے کھانے کو چھو لیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع چھتر پور میں پیش آیا، جہاں ایک دلت نوجوان اعلیٰ ذات کے افراد کی تقریب میں شریک تھا، مذکورہ نوجوان کو وہاں صفائی کے لیے بلایا گیا تھا۔

    تقریب کے دوران نوجوان نے وہاں رکھے کھانے سے اپنا کھانا نکالنا چاہا تو یہ بات اعلیٰ ذات کے لوگوں کو نہایت ناگوار گزری۔ چند انتہا پسند نوجوانوں نے لاٹھی اور ڈنڈے سے اس کی پٹائی شروع کردی۔

    اعلیٰ ذات کے نوجوانوں نے دلت نوجوان کو اس قدر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔

    واقعے کے بعد 2 نوجوان موقع سے فرار ہوگئے۔

    مقامی پولیس نے قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ 2 ملزمان کے خلاف قتل اور ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    پولیس سپرنٹنڈنٹ سچن شرما کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش جاری ہے، جلد ہی دونوں پولیس کی گرفت میں آجائیں گے۔

  • پاپڑ کے بعد بھارتیوں کا ساڑھی سے کرونا وائرس کا علاج کرنے کا دعویٰ

    پاپڑ کے بعد بھارتیوں کا ساڑھی سے کرونا وائرس کا علاج کرنے کا دعویٰ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک خاص قسم کی ساڑھی متعارف کی گئی ہے جس کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ساڑھی کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے مفید ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے بھارت میں پاپڑ کے بعد ایک خاص قسم کی ساڑھی متعارف کرائی گئی ہے جس کے  حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ  خصوصی ساڑھی خواتین کی  قوت مدافعت  میں اضافے اورکرونا وائرس کے حملے سے محفوظ رکھے گی۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں ہربل ساڑھیاں اور امیونٹی بوسٹر ساڑھیاں بڑے پیمانے پر تیار کی جا رہی ہیں، جسے آیور وستر کا نام دیا گیا ہے۔

    ان ساڑھیوں کو بنانے کے لیے کئی طرح کے گرم  مصالحوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں لونگ، بڑی الائچی، چھوٹی الائچی، چکر پھول، جاوتری، دار چینی، کالی مرچ، زیرہ، تیز  پتہ وغیرہ شامل ہیں۔

    مدھیہ پردیش حکومت کی جانب سے لانچ کی گئی ساڑھیوں میں استعمال ہونے والے مصالحہ جات کو ایک ساتھ لوہے کے بڑے سے برتن میں باریکی سے کوٹا جاتا ہے۔

    بعدازاں 48 گھنٹے سے زیادہ وقت تک ان مصالحوں کی پوٹلی بنا کر پانی میں رکھ دی جاتی ہے، پھر ایک بھٹی پر اس پانی کی پوٹلی رکھ کر اس کی بھاپ کپڑوں میں لگائی جاتی ہے جس سے ساڑیاں بنتی ہیں۔

    اس عمل کے علاوہ بھی ساڑھیاں کئی مراحل سے گزاری جاتی ہیں، پھر کہیں جا کر امیونٹی بوسٹر ساڑھیاں تیار ہوتی ہیں، بتایا جاتا ہے کہ ایک ساڑھی کی تیاری میں 5 سے 6 دن کا وقت لگتا ہے، ان ساڑھیوں کی قیمت کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ 3 سے 5 ہزار  روپے تک میں دستیاب ہوں گی۔

  • بھارت: پولیس کے کسان میاں بیوی پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل، جوڑے کی خودکشی کی کوشش

    بھارت: پولیس کے کسان میاں بیوی پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل، جوڑے کی خودکشی کی کوشش

    مدھیہ پردیش: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بے رحم پولیس اہل کاروں نے غریب کسان میاں بیوی کو ان کی فصل سے بے دخل کرتے ہوئے ان پر بد ترین تشدد کیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس پر لوگوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مدھیہ پردیش میں نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے ایک کسان جوڑے کو پولیس اہل کاروں نے لاٹھیوں سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، اور ان کی اگائی فصل تباہ کر دی، واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے مطالبہ کیا کہ غریب اقلیتوں کی ظالمانہ بے دخلی کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

    آن لائن ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ وسطی مدھیہ پردیش میں آدھا درجن پولیس اہل کار سرکاری ملکیت والی زمین سے غریب کسان میاں بیوی کو گھسیٹتے بے دخل کر رہے ہیں اور اس دوران انھیں لاٹھیوں سے بے دردی سے پیٹا جا رہا ہے، منگل کے روز سے اب تک اس ویڈیو کو 10 لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا۔

    کسان جوڑے نے بے دخل ہونے کے فوراً بعد کیڑے مار دوا پی کر خود کشی کرنے کی کوشش کی، تاہم انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ یہ بات مقامی انتظامیہ کے سربراہ ایس وشواناتھ نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں بتائی، جس کے چند گھنٹے بعد انھیں اور پولیس چیف کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔

    نچلی ذات دلت کی ایک خاتون سیاسی رہنما کماری مایا وتی نے ٹویٹر پر کہا کہ ایک جوڑے کو اس کی فصل کو نقصان پہنچا کر خود کشی کی کوشش کرنے پر مجبور کرنا نہایت ظالمانہ اور شرم ناک عمل ہے، اس واقعے کی ملک گیر سطح پر مذمت بالکل فطری ہے، حکومت کو اس پر ایکشن لینا چاہیے۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک پولیس اہل کار نے کہا کہ مذکورہ زمین جس پر کسان جوڑا فصل اگا رہا تھا، ایک کالج کی تعمیر کے لیے مختص کی گئی تھی، اور وہاں سے ان کی بے دخلی تجاوزات کو روکنے کی مہم کا حصہ تھا۔

    تاہم ریاستی حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم جاری کیا، اور گزشتہ روز واقعے میں ملوث 6 پولیس اہل کاروں کو معطل بھی کیا گیا۔

    متاثرہ جوڑے کے ایک پڑوسی نے بنکھڑی گاؤں سے میڈیا کو فون کر کے بتایا کہ غریب میاں بیوی پولیس سے التجا کرتے رہے کہ فصل کو تباہ نہ کریں کیوں کہ ان پر قرضہ چڑھا ہے، لیکن پولیس نے ان کی ایک نہ سنی، جوڑے نے پولیس سے 2 ماہ انتظار کرنے کو بھی کہا کہ تاکہ وہ اپنی فصل کاٹ سکیں۔

    واضح رہے کہ بھارت میں نچلی ذات والوں کی نصف سے زائد آبادی اپنی زمین سے محروم ہے، ریاست مدھیہ پردیش کے دلت سب سے زیادہ بری حالت میں ہیں۔ دلت حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ایک رہنما نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ غریب جوڑے کو ایک گھر اور ملازمت فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو کھانا کھلا سکیں۔

  • دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ڈلیوری بوائے راستے میں دم توڑ گیا

    دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ڈلیوری بوائے راستے میں دم توڑ گیا

    نئی دہلی: بھارت میں لاک ڈاؤن کے سبب دہلی سے مدھیہ پردیش پیدل جانے والا ایک ڈلیوری بوائے راستے میں ہی دم توڑ گیا، ایک اور واقعے میں گھروں کو لوٹنے والے 7 مزدور ٹرک کی ٹکر سے ہلاک ہوگئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے علاقے پیڈا گولکنڈہ کے پاس مزدوروں سے بھری ایک وین کو تیز رفتار ٹرک نے ٹکر مار دی، وین میں موجود 7 مزدور ہلاک جبکہ 2 بچوں سمیت 4 افراد زخمی ہوئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ وین میں 31 مزدور سوار تھے جن میں سے 5 موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ 2 بعد ازاں دوران علاج جان کی بازی ہار گئے۔

    تمام مزدور دہلی میں سڑک بنانے کے کام میں مصروف عمل تھے تاہم لاک ڈاؤن کے بعد کام بند ہوجانے کے باعث واپس کرناٹک اپنے گھروں کو جارہے تھے۔

    پولیس کے مطابق حادثے کا سبب بننے والا ٹرک آموں سے لدا ہوا گجرات جارہا تھا جو اپنی تیز رفتاری کے باعث ہولناک حادثے کا سبب بنا۔

    دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی میں ایک شخص پیدل مدھیہ پردیش جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گیا۔ 39 سالہ سنجے گپتا 3 بچوں کا باپ تھا اور دہلی میں ڈلیوری بوائے کا کام کرتا تھا۔

    لاک ڈاؤن کے بعد وہ اپنے گھر مدھیہ پردیش جانا چاہتا تھا اور اسے کے لیے اس نے 831 کلو میٹر سے بھی زائد کا راستہ پیدل اختیار کیا۔

    200 کلو میٹر پیدل چلنے کے بعد وہ بے ہوش کر گر پڑا، قریبی دکانداروں نے اسے اٹھایا اور پانی پلایا۔

    ان کے مطابق متاثرہ شخص نے سینے میں درد کی شکایت کی جبکہ اس نے اپنے کسی رشتے دار کو فون بھی کیا اور اپنی حالت کے بارے میں بتایا۔

    تاہم تھوڑی دیر بعد وہ دم توڑ گیا جس کے بعد دکانداروں نے پولیس کو بلا لیا۔ ڈاکٹرز کے مطابق مذکورہ شخص کو پیدل چلنے کی وجہ سے سینے میں درد اٹھا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

  • لڑکے سے بات کرنے کے شبے میں کم عمر لڑکی پر تشدد، بال کاٹ دیے گئے

    لڑکے سے بات کرنے کے شبے میں کم عمر لڑکی پر تشدد، بال کاٹ دیے گئے

    نئی دہلی: بھارت میں ایک نوعمر لڑکی کو ایک لڑکے سے بات کرنے کے شبے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بال کاٹ دیے گئے، پولیس نے 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    مذکورہ واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے علی راج پور میں پیش آیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ایک نو عمر لڑکی پر، ایک لڑکے سے فون پر بات کرنے کے شبے میں تشدد کیا گیا جبکہ اس کے بال بھی کاٹ دیے گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جیسے ہی انہیں اس واقعے کی اطلاع ملی انہوں نے فوراً کیس رجسٹر کیا اور 3 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

    پولیس کے سب ڈویژنل افسر کے مطابق واقعے میں لڑکی کے خاندان کے ہی کچھ افراد ملوث تھے جنہوں نے نو عمر لڑکی کو چھڑیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اس کے بال کاٹ دیے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم کا سلسلہ طویل ہوتا جارہا ہے، گزشتہ روز ہی بھارتی ریاست حیدر آباد میں ایک شخص نے محبت ٹھکرانے پر کم عمر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور اسے زندہ جلا دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا جسم 50 فیصد جھلس گیا ہے تاہم وہ خطرے سے باہر ہے۔

    پولیس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب لڑکی گھر میں اکیلی تھی، ملزم نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے ہوس کا نشانہ بنایا اور گھر سے گھسیٹ کر جھاڑیوں میں لے کر جلا دیا۔

    پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں۔

  • بھارت، ہندو انتہا پسندوں کا راج، رفع حاجت کرنے پر 2 دلت بچے قتل

    بھارت، ہندو انتہا پسندوں کا راج، رفع حاجت کرنے پر 2 دلت بچے قتل

    نئی دہلی: بھارت میں ہندو انتہاپسندوں نے سرعام رفع حاجت پر 2 دلت بچوں کو قتل کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست مدھیا پردیش میں سرعام رفع حاجت پر 2 دلت بچے قتل کردئیے گئے، پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    رپورٹ کے مطابق 12 سال کی روشنی اور 10 سال کے اویناش کو بدھ کے روز اس وقت ڈنڈے مار مار کر قتل کردیا گیا جب وہ گاؤں میں سڑک کنارے رفع حاجت کررہے تھے۔

    بچوں کے ورثا کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں ٹوائلٹ نہیں ہے، واضح رہے کہ بھارت میں لاکھوں غریب افراد کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

    پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچوں کو قتل کرنے والے دونوں بھائیوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قتل اور نچلی ذات کے افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گاڑی کیوں خریدی؟ دلت نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا وحشیانہ تشدد

    پولیس کے مطابق بچوں کو اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے بھائیوں حاکم سنگھ یادیو اور رمیشور یادیو نے قتل کیا۔

    دوسری جانب گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ جن افراد نے بچوں کو تشدد کرکے قتل کیا، ان میں سے ایک شخص کا دماغی توازن درست نہیں اور وہ ماضی میں بھی عجیب و غریب حرکتیں کرتا رہا ہے۔

    دلت اور دوسری نچلی ذات کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی رضاکاروں اور تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اونچی ذات کے ہندوؤں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔

    اترپردیش کی سابقہ وزیراعلیٰ مایا وتی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دلتوں کو ہمیشہ ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

  • بھارت میں ہندو انتہا پسند بے قابو، خاتون سمیت 3 مسلمانوں پر بدترین تشدد

    بھارت میں ہندو انتہا پسند بے قابو، خاتون سمیت 3 مسلمانوں پر بدترین تشدد

    مدھیہ پردیش: بھارت میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد مسلمانوں پر مظالم کا سسلسلہ پھر سے شروع ہوگیا، ہندو انتہا پسندوں نے تین مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسند بے قابو ہوگئے، بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں خاتون سمیت 3 مسلمانوں کو ہجوم نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    رپورٹ کے مطابق گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگا کر خاتون سمیت تینوں مسلمانوں پر بدترین تشدد کیا گیا، نوجوان کو درخت سے باندھ کر ڈنڈے برسائے گئے، دوسرے کو زمین پر گرا کر تشدد کیا گیا۔

    ایک مسلمان نوجوان تشدد سے بے ہوش ہوگیا جس کے بعد دوسرے شخص کو زبردستی اس کی بیوی سے پٹوایا گیا اور جبراً ہندو دیوتا کے نام کے نعرے لگوائے گئے۔

    دن دیہاڑے مسلمانوں پر ہندو انتہا پسند ہجوم کے تشدد پر بھارتی پولیس نے حسب معمول خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا اور کسی شخص کو گرفتار نہیں کرسکی۔

    مزید پڑھیں: بھارت: ہندو انتہا پسندوں کا مسلمان بزرگ پر گوشت فروخت کرنے کا الزام، بدترین تشدد

    واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں بھی بھارتی ریاست آسام میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان بزرگ پر گائے کا گوشت فروخت کرنے کا الزام عائد کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

    آسام کے 68 سالہ شہری شوکت علی کو کیچڑ میں بٹھا کر تذلیل کی گئی، بزرگ شہری کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

    واقعے کے بعد بھارت کے باشعور طبقے کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، سوشل میڈیا پر موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بھارت میں انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اور مسلمانوں کا جینا مشکل کردیا گیا ہے۔