Tag: مذاکراتی کمیٹی

  • پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات سے انکار کر دیا

    پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات سے انکار کر دیا

    اسلام آباد : پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات سے انکار کر دیا، ترجمان عرفان صدیقی کچھ دیرمیں پریس کانفرنس کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایازصادق کی زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اعجاز الحق، اسحاق ڈار،عرفان صدیقی، خالدمگسی، راناثنااللہ اور راجہ پرویز اشرف شریک ہوئے۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹی کا انتظار کرتی رہی ، مذاکرات کے چوتھے دور کیلئے تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی نہ آئی۔

    پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات سے انکار کر دیا، حکومتی کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن کے جواب کے بعد کی صورتحال پرغور کرے گی۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کچھ دیر میں میڈیا سے گفتگو کریں گے۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہ کرنے پر مذاکرات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات میں کیا بات ہوئی؟

    پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات میں کیا بات ہوئی؟

    راولپنڈی: پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، کمیٹی سے قبل وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے بانی سے سوا گھنٹے ون آن ون ملاقات کی، اور کمیٹی کی ملاقات کے بعد سب سے پہلے روانہ ہوئے۔

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے عمر ایوب، اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس، حامد رضا اور فیصل چوہدری اڈیالہ جیل پہنچے تھے، صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی سے ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں کرائی گئی۔

    حامد رضا نے بتایا کہ کمیٹی نے اپنا نقطہ نظر بانی کے سامنے رکھا اور ان کی طرف سے بھی گائیڈ لائنز جاری کی گئیں، ملاقات میں آج بانی نے دوبارہ کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، غیر جانب دار کمیشن تشکیل دیا جائے جو ذمہ داران کا تعین کرے، اس میں ہم اپنی مرضی کا جج نہیں چاہتے، ہم چاہتے ہیں ظلم و ستم کا ازالہ ہو اور ذمہ داران کا تعین ہو۔

    حامد رضا نے کہا پی ٹی آئی کی کمیٹی تیسرے مذاکراتی راؤنڈ کے لیے تیار ہے، حکومتی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کے لیے ورکنگ کر کے آئے، تیسری ملاقات میں حکومت کو مذاکرات میں پیشرفت دکھانی ہوگی، مذاکرات کے لیے ہماری ڈیڈ لائن 31 جنوری ہے۔

    انھوں نے کہا اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات کا حصہ ہے، حکومت کو عملی طور پر جوڈیشل کمیشن پر بات کرنا ہوگی، جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات کا سلسلہ نہیں چل سکتا، بانی نے اسیروں کا معاملہ ایچ آر سی پی (انٹرنیشنل ہیومن رائٹس) میں اٹھانے کی ہدایت کی ہے، جتنی لچک دکھا سکتے تھے دکھا دی، مذاکرات آگے بڑھانا اب حکومت کے ہاتھ میں ہے، مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے تو حکومت جوڈیشل کمیشن بنائے۔

    ایک سوال پر حامد رضا نے کہا کہ مذاکرات کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا اختیار صرف بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے، تیسرے راؤنڈ میں پیشرفت ہوئی تو آئندہ کا لائحہ عمل بانی پی ٹی آئی دیں گے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی رہائی کی کوئی بات نہیں کی، ان کی رہائی کی بات پارٹی قیادت، عہدیداران اور کارکنوں کی ہے۔

    انھوں نے کہا کل ایک فیصلہ آنا ہے اور ہمیں پتہ ہے وہ فیصلہ نیک نامی کا ذریعہ نہیں بنے گا، القادر ٹرسٹ کیس میں 190 ملین پاؤنڈ بانی پی ٹی آئی کے پاس نہیں آئے، القادر ذاتی یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک ٹرسٹ کی ہے، اگر فیصلہ بانی کے خلاف آیا تو مذاکراتی عمل میں ہمارے رویوں میں سختی آئے گی یہ فطری ہے۔

    حامد رضا نے کہا بانی پی ٹی آئی نے عمر ایوب کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کے ہر شخص کو اختیار ہے کہ مذاکرات پر اپنا ان پٹ دے سکے، مذاکرات میں جو کچھ بھی تحریری طور پر ہوگا کمیٹی سربراہ کے اس پر دستخط ہوں گے۔

  • مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کب ہوگی؟ اہم خبر

    مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کب ہوگی؟ اہم خبر

    حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بانی سے ملاقات نہ ہونے کے باعث ڈیڈ لاک کا شکار ہیں یہ ملاقات کب ہو گی اہم خبر سامنے آئی ہے۔

    ملک کے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے دو دور ہونے کے بعد یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں جس کی وجہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی ان کے سربراہ عمران خان سے ملاقات نہ کرانا ہے۔

    تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی آج عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت مل گئی ہے اور آج دوپہر 2 بجے تک انہیں بانی پی ٹی آئی تک رسائی دی جا سکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور حکومت کے مابین گزشتہ رات رابطہ ہوا تھا، جس میں تحریک انصاف کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔

    سات رکنی مذاکراتی کمیٹی کے اراکن آج عمران خان سے ملاقات کریں گے جس میں حکومت سے مذاکرات کے تیسرے دور کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ مذاکراتی کمیٹی میں حکومتی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانا ان کی ذمہ داری نہیں، پی ٹی آئی والے چاہیں تو حکومتی نمائندوں سے بات کر سکتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/ayaz-sadiq-statement-regarding-govt-pti-talks/

  • حکومت سے مذاکرات کے لئے کمیٹی تشکیل، کون کون شامل ہیں؟

    حکومت سے مذاکرات کے لئے کمیٹی تشکیل، کون کون شامل ہیں؟

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مذاکرات کے لئے ٹیم تشکیل دے دی ہے جس کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عمران خان کی ہدایت پر حکومت سے مذاکرات کے لئے ٹیم تشکیل دی گئی ہے، مذاکراتی ٹیم میں شامل افراد کے ناموں سے نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    سات ارکان پر مشتمل ٹیم عام انتخابات سے متعلق حکومت کے ساتھ لائحہ عمل طے کرے گی، کمیٹی میں شاہ محمود قریشی،پرویزخٹک،اسد قیصر،حلیم عادل شیخ ،عون عباس،مراد سعید اور حماد اظہر شامل ہیں۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفرشامل تھے جبکہ حکومت کی جانب سے یوسف رضا گیلانی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، کشور زہرہ و دیگر شامل تھے ۔

    تاہم دونوں بڑی جماعتوں کے اپنے اپنے مؤقف سے ہٹنے سے انکار کرنے کے بعد مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوگئے تھے۔

  • حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ

    اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ کر لیا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عبدالغفور حیدری کو ٹیلی فون کر کے ملاقات کا وقت طے کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی ف سے رابطہ کر لیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کل رات 8 بجے عبدالغفور حیدری سے ملاقات کرے گی، یہ ملاقات پارلیمنٹ لاجز میں عبدالغفور حیدری کی رہایش گاہ پر ہو گی۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم آتی ہے تو ان سے بات کرنے کو تیار ہیں، دیکھیں گے کہ حکومت کہاں تک ہماری بات سنتی ہے۔

    تازہ ترین:  جامعہ بنوریہ نے فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی

    کمیٹی کے اہم رکن نور الحق قادری نے کہا ہے کہ حکومت کو کوئی گھبراہٹ نہیں، اسلام آباد پر سکون ہے، مولانا کے مطالبات سنیں گے اور جائز چیزوں پر غور کیا جائے گا، پُر امن دھرنا یا احتجاج والوں کو ہر سہولت فراہم کریں گے، جو بد نظمی پھیلائے گا اس سے اسی طرح نمٹا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کچھ لوگ آگ اور شعلے، کچھ پھول اور شہد کی باتیں کرتے ہیں، بات چیت کر کے مولانا کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج جامعہ بنوریہ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی ہے، مفتی نعیم کا کہنا ہے کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال نہ کیا جائے، اس سے دنیا میں اچھا تاثر نہیں جائے گا، مدارس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، دینی مدارس غیر سیاسی ہوتے ہیں۔

  • فریقین بیان بازی بند کریں، اپوزیشن جرگےکامطالبہ

    فریقین بیان بازی بند کریں، اپوزیشن جرگےکامطالبہ

    اسلام آباد: سابق وزیر ِ داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ وزراء کے بیانات سےمشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، فریقین کے بیانات بند نہ ہوئے توجرگہ اپنا کام روک دے گا۔

    اپوزیشن جماعتوں کے جرگے نے پاکستان عوامی تحریک کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کی، ملاقات کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے رہنما رحیق عباسی کا میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہمارے خلاف غیرپارلیمانی الفاظ استعمال کئےگئے جس کا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی گاڑی آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہے، حتمی وقت نہیں دے سکتے، دوسری جانب رحمان ملک نے حکومت سے اپیل کی کہ فوری طورپی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے کارکنا ن کی گرفتاریاں بند کرے۔

    انہوں نے اپوزیشن کے مذاکراتی جرگے میں موجودہ سیاسی بحران کو پاکستان کے لئے خطرناک قرار دیا ہے جبکہ حکومت اور دھرنے کے رہنماوں کو جلد کسی متفقہ فیصلے پر پہنچنے کا مشورہ دیا ہے، اپوزیشن کے مذاکراتی جرگے نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے ملاقات کی۔ جس میں مولانا فضل الرحمان ،سراج الحق ،لیاقت بلوچ ،حاصل بزنجو ،جی جی جمال اور اعجازالحق شریک تھے۔

    جرگے نے خورشید شاہ کو اب تک ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جرگے کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہوا ہے مگر ابھی بہت اسپیڈ بریکر موجود ہیں ، ہم نے فریقین سے لچک کا مظاہرہ کرنے کے لئے کہا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران اگر ذیادہ دیر تک رہا تو پاکستان کو کافی نقصان ہوگا، اگر ہم کوئی معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتیں اس معاہدے پر عمل درآمد کی ضامن ہوں گی۔