لاہور: پنجاب اسمبلی میں 26 ارکان کی معطلی کے معاملے کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی کامیابی پرمبارکباد دی، ملک محمد احمد خان نے کہا کہ احتجاج اپوزیشن کا حق ہے مگر آئین کے مطابق ہونا چاہیے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے آڈیو لنک کے ذریعے مذاکراتی کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کی۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر، معین قریشی بھی میٹنگ میں شریک ہوئے، اس کے علاوہ پارلیمانی لیڈر علی امتیاز وڑائچ، چیف وہپ رانا شہباز، حکومتی ارکان میں افتخار چھچھڑ، شعیب صدیقی، مجتبیٰ شجاع الرحمان نے میٹنگ میں شرکت کی۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ مذاکرات کا تیسرا دور کامیاب رہا، آج کی میٹنگ کی سربراہی رانا اقبال کررہے تھے، 26 ممبران پرسوں ووٹ ڈال سکیں گے، ارکان کی بحالی کا اختیار اسپیکر کے پاس ہے وہ ملک سے باہر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ارکان کی بحالی سے متعلق رولنگ دیں گے، اسپیکر جب ایوان میں بات کریگا تو انھیں بات کرنے کا پورا موقع دیا جائیگا، بزنس ایڈوائزری میں اپوزیشن اور اسپیکر بات کرتے ہیں کہ اجلاس کیسے چلےگا۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ، نازیبا جملے استعمال نہیں کیے جائیں گے، لیڈر آف دی اپوزیشن کی گفتگو میں کوئی نعرہ بازی نہیں ہوگی، لیڈرآف دی ہاؤس کی گفتگو میں بھی کوئی مداخلت نہیں ہوگی، ہراجلاس کے بعد اسپیکر کی قیادت میں ایتھکس کمیٹی بیٹھے گی۔
شعیب صدیقی نے کہا کہ ایوان کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے، طے پایا ہے کوئی بھی پارلیمانی لیڈر جب بات کرے گا تو سنا جائےگا، اسمبلی کی کارروائی کو پوری دنیا دیکھتی ہے۔
چوہدری شافع حسین نے کہا کہ مذاکرات میں چیزیں آگے لےجانے پر بات ہوئی، شور مچانا اپوزیشن کا حصہ ہوتا ہے مگر گالیاں دینا درست نہیں، پنجاب کی تاریخ کے سب سے زیادہ منصوبے موجودہ حکومت نے دیے۔
https://urdu.arynews.tv/speaker-punjab-assembly-disqualification-reference-pti-members-pmln-leaders/