Tag: مذہب

  • اغوا کار نے 4 سالہ بچے کا مذہب پوچھ کر اسے چھوڑ دیا

    اغوا کار نے 4 سالہ بچے کا مذہب پوچھ کر اسے چھوڑ دیا

    ایک عجیب و غریب واقعے میں اغوا کار نے بچے کا مذہب پوچھ کر اسے چھوڑدیا، پولیس نے اغواکار کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی۔

    نئی دہلی پولیس نے بتایا تکہ گزشتہ ہفتے ایک 46 سالہ خاتون کو ریڈ فورٹ، کے قریب سے گرفتار کیا گیا ہے، اس نے فٹ پاتھ سے 4 سالہ بچے کو اغوا کیا تھا، تاہم اسی دن یہ جب خاتون کو یہ معلوم ہوا کہ بچہ مختلف مذہب سے تعلق رکھتا ہے تو اسے چھوڑ دیا۔

    بچے کے اغوا کے دوسرے دن اسے ڈھونڈا گیا تھا، ڈپٹی کمشنر اپولیس راجا بناتھیا نے بتایا کہ رچنا دیوی، جو مشرقی دہلی کے کرشنا نگر کی رہنے والی ہے اسے 12 نومبر کو اسکے گھر سے حراست میں لیا گیا۔

    7 نومبر ایک بچے کے اغوا کی اطلاع ملی تھی، بچے کی ماں جس کا نام رخسانہ ہے اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ فٹ پاتھ پر کھڑی تھی، وہ قریب موجود عوامی بیت الخلا گئی واپس آنے پر دیکھا بچہ جگہ پر موجود نہیں ہے۔

    تقریباً 400 سی سی ٹی وی کا جائزہ لینے کے بعد پولیس نے دیکھا کہ بچے کی اغوا کار خاتون علاقے میں گھوم رہی تھی اور اس نے وہاں یہ واردات انجام دی۔

    سی سی ٹی وی سے پتا چلتا ہے کہ بچہ خاتون کے ساتھ رکشے میں بیٹھا ہوا ہے، پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے پوچھ گوچھ کی تو پتا چلا خاتون نے بچے کو سیلم پور چوک پر چھوڑا تھا۔

    خاتون کی شناخت کے بعد 12 نومبر کو اسے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا، خاتون نے پولیس کو بتایا اس کی دو بیٹیاں ہیں وہ بیٹے کی خواہشمند ہے لیکن ماں نہیں بن سکتی اسی لیے لڑکے کو اغوا کیا۔

    جب اسے محسوس ہوا بچہ اس کے مذہب سے تعلق نہیں رکھتا ہے تو اسے شاستری پارک نئی دہلی میں چھوڑ دیا، بعد ازاں پولیس نے اسے بازیاب کیا۔

  • کیا خلائی سفر سے واپسی پر خلا باز مذہب اور روحانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں؟

    کیا خلائی سفر سے واپسی پر خلا باز مذہب اور روحانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں؟

    امریکی خلائی ادارے ناسا سمیت دنیا بھر میں مختلف خلائی ادارے خلا میں جانے اور وہاں نئی نئی ریسرچز کرنے میں مصروف عمل ہیں، ایسے میں خلا میں جانے والے زمینی باشندوں کے جسم پر پڑنے والے اثرات کا بھی بغور مشاہدہ کیا جاتا ہے۔

    یہ دیکھا جاتا رہا ہے کہ خلا میں جانے کے بعد خلا بازوں کے جسم اور دماغ پر مختلف اثرات رونما ہوتے ہیں جو زمین پر واپسی کے کچھ عرصے تک قائم رہتے ہیں۔

    جسمانی تبدیلیوں کے علاوہ ان کے ذہن و نفسیات میں بھی مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    بعض بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق خلا میں جانے والے خلا باز اپنے سفر کے دوران مذہب اور روحانیت کی طرف بھی مائل ہوجاتے ہیں۔

    خلا میں جانے والے پہلے امریکی جان گلین نے، جو خلا میں جانے والے دنیا کے تیسرے شخص تھے، اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ کوئی مذہبی انسان نہیں تھے تاہم جب وہ خلا میں تھے تب باقاعدگی سے عبادت کرنے لگے تھے۔

    جان کا کہنا ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ جب آپ عقل سے ماورا ایک غیر معمولی مقام پر ہوں اور کائنات کی بے کراں وسعت کو دیکھ سکتے ہوں، تو ایسے میں آپ خدا کو نہ یاد کریں، اگر آپ خدا کو نہ بھی مانتے ہوں گے تو ایسے موقع پر اس کے جاہ و جلال پر ایمان لے آئیں گے۔

    سنہ 1968 میں اپالو 8 مشن پر چاند پر جانے والے امریکی و برطانوی خلا بازوں نے بھی اپنی منزل پر پہنچ کر بائبل کی آیات پڑھیں جنہیں پوری دنیا نے براہ راست ٹی وی نشریات پر دیکھا۔

    اسی طرح چاند پر قدم رکھنے والے اولین انسانوں نیل آرمسٹرونگ اور بز آلڈرن نے بھی چاند پر پہنچ کر سینے پر صلیب کا نشان بنایا اور عبادت کی۔

    سنہ 1985 میں سعودی شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز خلا میں جانے والے پہلے مسلمان بنے جنہوں نے زمین کے مدار کے گرد چکر لگاتے ہوئے قرآنی آیات کی تلاوت کی۔

    شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز

    مذہب کا یہ سفر یہیں ختم نہیں ہوتا، خلائی سفر سے واپسی کے بعد خلا بازوں کی زندگی میں عظیم تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق کئی خلاباز ایسے تھے جو ریٹائر ہونے کے بعد مذہبی سرگرمیوں و مذہبی ریسرچ سے وابستہ ہوگئے۔

    ناسا نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ خلا سے واپسی کے بعد خلا باز عموماً روحانیت اور فلاح انسانیت کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔

    زمین سے دور اندھیرے اور لامحدود خلا میں رہنا انہیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ خدا نے انہیں زمین جیسی نہایت خوبصورت نعمت سے نواز رکھا ہے۔

    اکثر خلا باز اپنے انٹرویوز میں یہ کہتے بھی دکھائی دیے کہ وہ جنگوں اور خونریزی سے نفرت کرنے لگے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام انسان امن اور محبت سے رہیں۔

    خلا بازوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں دنیا کے صاحب ثروت اور مراعات یافتہ افراد، مشکلات کا شکار افراد کی مدد کریں کیونکہ وہ سب ایک خاندان کی طرح ہیں جنہیں خدا نے اس زمین پر اتارا ہے۔

    اکثر خلا بازوں نے کہا کہ زمین جیسی خوبصورت نعمت کے ہوتے ہوئے نفرت کا پرچار کرنا، دوسرے انسانوں کو اپنے سے کمتر سمجھنا اور زمین کی خوبصورتی کو تباہ کرنا کفران نعمت ہے، زمین دنیا کے تمام انسانوں کا مشترکہ اثاثہ ہے اور سب کو اس کی قدر کرنی چاہیئے۔

  • مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے: عمران خان

    مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے: عمران خان

    نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، مذہبی دہشت گردی کے پیچھے حقیقت کی بہ جائے سیاست ہے، مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں ’نفرت انگیز تقاریر‘ کی روک تھام کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، اس کانفرنس کا اہتمام پاکستان، ملائیشیا اور ترکی کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا، ترک صدر رجب طیب اردوان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

    وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا پر خصوصی بات کی، کہا مغربی دنیا میں اسلامی فوبیا سے متعلق بہت کچھ دیکھا، اسلامی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے نعرے مغربی دنیا کے رہنماؤں نے گھڑے، اس کا غلط تاثر لیا جاتا ہے، اسلام کو سب سے زیادہ نقصان نائن الیون کے بعد دہشت گردی سے جوڑنے پر پہنچا۔

    تازہ ترین:  دہشت گردی اور اسلحے کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہے: سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

    انھوں نے مزید کہا عالمی رہنماؤں تک نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا، مذہبی دہشت گردی کے پیچھے حقیقت کے بجائے سیاست ہے، کوئی ہندو ازم میں خود کش حملے پر بات نہیں کرتا، تمل ٹائیگرز کے اور دوسری جنگ عظیم میں جہازوں پر حملوں کو کسی نے مذہب سے نہیں جوڑا، دنیا کی ہر دہشت گردی کا تعلق سیاست سے ہے۔

    عمران خان نے کہا نائن الیون سے پہلے 75 فی صد خود کش حملے تمل ٹائیگرز نے کیے جو ہندو تھے، نیویارک میں بیٹھ کر کوئی کیسے بتا سکتا ہے کہ کون انتہا پسند کون معتدل ہے، مغرب میں خود کش حملہ ہو تو مسلمان پریشان ہو جاتے ہیں کہ کہیں یہ مسلم نہ ہو، نائن الیون کے بعد امریکی صحافی نے فون کر کے کہا تمہیں شرم نہیں آتی، جواب دیا دنیا میں کوئی مسلمان غلط کام کرے تو سب مسلمانوں کا اس سے کیا تعلق۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا توہین رسالت پر مسلمانوں کو تکلیف ہوگی کیوں کہ حضورﷺ مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں، اللہ کے رسولﷺ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں، کوئی توہین کرے تو ہمارے دلوں میں درد ہوتا ہے، یورپی معاشرے مذہب کو ایسے نہیں دیکھتے جیسے ہم دیکھتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہولو کاسٹ پر یہودیوں کے احساسات کا خیال رکھا جاتا ہے، توہین رسالت سے متعلق بھی مسلمانوں کے احساسات کا خیال رکھا جائے، ہر کچھ دن بعد یورپ یا امریکا میں کوئی توہین آمیز کام ہو جاتا ہے، مسلمان رد عمل دیں تو کہتے ہیں یہ کیسا انتہا پسند اسلام ہے، میں جنرل اسمبلی سے خطاب میں توہین رسالت کا معاملہ بھی اٹھاؤں گا۔

  • پاک بھارت کشیدگی کے پیچھے مذہب ہے ، ٹرمپ کا اعتراف

    پاک بھارت کشیدگی کے پیچھے مذہب ہے ، ٹرمپ کا اعتراف

    واشنگٹن : بھارت میں مذہبی بنیادوں پر جاری قتل عام پر امریکی صدرنے بھی پاکستان کےموقف کو تسلیم کرتے ہوئے کہا پاک بھارت کشیدگی کے پیچھے مذہب ہے، بھارت کی مختلف ریاستوں میں ہندو انتہا پسند نظریے کے تحت مسلمانوں کودبایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کا جینا محال ہیں ، مذہبی بنیادوں پر جاری قتل عام پر امریکی صدرنے بھی بھارت میں انتہا پسندی کے پاکستانی مؤقف کو تسلیم کرلیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مذہبی بنیاد پر ہورہی ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدرکی مقبوضہ کشمیرکی کشیدہ صورتحال پرایک بارپھرثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اوربھارت کےدرمیان کشمیر دیرینہ، پیچیدہ اور حل طلب مسئلہ ہے، آئندہ ہفتے بھارتی وزیراعظم سے مسئلہ کشمیرپربات کروں گا، بھرپورکوشش کروں گاکہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی ہوجائے۔

    امریکی وزارت خارجہ نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتاریوں ، کرفیواورپابندیوں پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں کی نسل کشی کو نازی نظریات سے متاثر اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ہٹلر قرار دیا تھا۔

    اس سے قبل بھی امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں نے پہلے بھی بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کی اس انتہا پسندانہ رویے کے باعث امریکا نے مودی کو ویزہ دینے پر پابندی عائد کی تھی۔

    خیال رہے بھارت کی مختلف ریاستوں میں ہندو انتہا پسند نظریے کے تحت مسلمانوں کودبایا جارہا ہے۔

  • مذہب ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے، ملالہ یوسفزائی

    مذہب ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے، ملالہ یوسفزائی

    پیرس : پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کم عمر ی میں شادی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 18 سال سے کم عمر اور مرضی کے بغیر لڑکیوں کی شادی کا رواج ختم ہونا چاہئے ۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے امن کی پیامبر ملالہ یوسفزئی جی سیون سمٹ میں شرکت کےلئے فرانس میں ہیں جہاں انہوں نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون سے ملاقات کی ، ملاقات میں نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، بعدازا ں ملالہ یوسفزئی نے ا ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فرانس کے صدر صنفی امتیاز ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    ملالہ نے بتایا کہ صدر میکرون نے مغربی افریقہ میں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    ملالہ یوسفزائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 18 سال سے کم عمر اور مرضی کے بغیر لڑکیوں کی شادی کا رواج ختم ہونا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ مذہب بھی ایک ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے کسی بچے پر کوئی بھی مذہب اختیار کرنے یامذہب تبدیل کرنے کا دباؤنہیں ڈالنا چاہیے۔

    ملالہ کا کہنا تھا کہ ناصرف پاکستان میں ہندو اور میانمار میں عیسائی لڑکیوں سے زبردستی مذہب تبدیل کرانا قابل مذمت ہے بلکہ پوری دنیا میں جہاں بھی ایسا ہو وہ قابل مذمت ہے اور ہمیں اس کی مخالفت کرنی چاہئے ۔

  • اقوام متحدہ میں مذہب، تعصب کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف قرارداد منظور

    اقوام متحدہ میں مذہب، تعصب کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف قرارداد منظور

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی حمایت سے ترکی کی دہشت گردی کے خلاف پیش کی گئی قرار داد منظور ہوگئی، پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ دیواریں کھڑی کرنے کے بجائے امن پسندی کے پل تعمیر کرنے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں مذہب، تعصب کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف قرار داد منظور ہوگئی، قرارداد نیوزی لینڈ حملے اور اسلام دشمن رویوں کے تناظر میں پاکستان کی حمایت سے ترکی کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

    پاکستان نے قرارداد کے متن اور خدوخال وضع کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے اسلام دشمن رویے عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

    ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد اسلام دشمن رویوں پر مبنی انتہا پسندی اور تنگ نظری کی مخالفت کرتی ہے۔

    پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام اور مذاہب کو قریب لانے کی کوششوں کی حمایت کی۔

    انہوں نے کہا کہ مغرب میں انتہا پسند نسل پرست سوچ پروان چڑھ رہی ہے، نسل پرست سوچ عالمی بھائی چارے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، مذہب، رنگ و نسل کی بنیاد پر نفرت، استحصال کا نشانہ بننے نہیں دے سکتے۔

    ملیحہ لودھی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں بھی انتہا پسند گروہ مذہب کی بنیاد پر انتشار اور امن دشمنی کو فروغ دے رہے ہیں۔

  • جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے۔ بے شمار اسلامی تاریخی واقعات سے مناسبت رکھنے والے اس دن کو بڑے اہتمام سے نمازِ جمعہ ادا کی جاتی ہے اور خطبۂ جمعہ ہوتا ہے۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جمعے کا دن صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ دنیا کی ہر تہذیب کے لیے کسی نہ کسی اہمیت کا حامل ہے۔

    قدیم انگریزی ادوار میں جمعہ یعنی فرائیڈے کا دن فرج یا فریڈج نامی رومن دیوی سے منسوب تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی دیوی کے نام پر فرائیڈے کا نام رکھا گیا اور دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں تقریباً یہی لفظ مختلف لہجوں اور حروف تہجی کے ساتھ رائج ہے۔


    عیسائیت

    قدیم دور کی کچھ حکایتوں کے مطابق عیسائیت کے کچھ فرقوں میں جمعے کے دن کو برا خیال کیا جاتا تھا۔ اس دن خاص طور پر کوئی سمندری سفر کرنے سے گریز کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ جمعہ کے دن کیے جانے والے سمندری سفر کا اختتام تباہی پر ہوگا۔

    رومن کیتھولکس کے فرقے میں جمعے کے دن کاشت کاری کی جاتی تھی۔ یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب کیے جانے سے بھی منسوب ہے لہٰذا اس دن کاشت کاری کرنا دراصل اس عقیدے کا مظہر تھا کہ جس طرح بیج کو زمین میں دفن کرنے کے بعد نئی زندگی باہر آتی ہے اسی طرح موت کے بعد انسانوں کے لیے بھی ایک نئی زندگی ہوگی۔

    رومن کیتھولکس جمعے کے دن گوشت کھانے سے بھی پرہیز کرتے ہیں اور اس دن سبزیاں کھاتے ہیں۔ مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کے ماننے والے جمعہ کے دن روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔


    ہندومت

    ہندو مذہب میں بھی جمعے کا دن اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دن دیوی درگا اور لکشمی سے منسوب ہے اور اس دن ان دونوں دیویوں کی پوجا کی جاتی ہے۔


    یہودیت

    یہودیوں کے اکثر فرقے بھی جمعہ کے دن کو متبرک خیال کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھا کرتے ہیں۔


    اسلام

    جمعہ عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے جمع ہونا۔ اس دن تمام مسلمان دنیاوی مصروفیات چھوڑ کر اللہ کی بارگاہ میں ملی جذبے اور نظم و ضبط کے ساتھ سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف حیثیت کے لوگوں کو آپس میں گھلنے ملنے کا موقع بھی ملتا ہے جس سے بھائی چارے اور مسلم یگانگت میں اضافہ ہوتا ہے۔

  • عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    عدالت کا مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے مردم شماری کے فارم میں کالاش برادری کے مذہب کا خانہ شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں آباد کالاش برادری کے مذہب کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل کیا جائے۔

    پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کالاش برادری کے ارکان یوک رحمت اور وزیر دارہ کی درخواست پر سماعت کے بعد محکمہ شماریات کو حکم جاری کیا کہ چترال کے ان علاقوں میں ابھی مردم شماری نہیں ہوئی اس لیے یہاں مردم شماری کے آغاز سے قبل ہی فارم میں کالاش مذہب کو شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

    مزید پڑھیں: مردم شماری کے بلاک 2 میں خانہ شماری کا مرحلہ مکمل

    یاد رہے کہ کالاش برادری نے مردم شماری کے فارم میں اپنے مذہب کا نام شامل نہ کرنے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے فارم میں پاکستان میں موجود تمام بڑی اقلیتوں کو شامل کیا گیا لیکن کالاش مذہب کو شامل نہیں کیا گیا، حالانکہ اس مذہب کے پیروکار طویل عرصے سے یہاں پر مقیم ہیں۔

    عدالت کے حکم کے بعد حکومت کی جانب سے پیروی کرنے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ مردم شماری کے فارم میں کالاش مذہب کے نام کا خانہ شامل کیا جائے گا۔

    درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق کالاش برادری چترال میں آباد ہے جہاں مردم شماری کا آغاز 25 اپریل سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں ہوگا۔

  • برطانوی مسلمانوں کی جانب سے بے گھر افراد میں کھانا تقسیم

    برطانوی مسلمانوں کی جانب سے بے گھر افراد میں کھانا تقسیم

    لندن: برطانوی مسلمانوں نے اپنے خلاف تمام تر تعصب اور نفرت انگیز واقعات کے باوجود کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے لندن کے بے گھر افراد میں کھانا تقسیم کیا۔

    مشرقی لندن کی مسجد سے شروع کی جانے والی اس مہم کے تحت 10 ٹن کھانا بے گھر افراد میں تقسیم کیا گیا جو زیادہ تر عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ مہم میں 7 ہزار سے زائد افراد نے رضا کارانہ خدمات انجام دیں۔

    uk-5

    uk-4

    اس مہم کے لیے مالی تعاون مختلف مسلمان کاروباری افراد، اسکول، کالجوں اور یونیورسٹیوں نے فراہم کیا۔ 10 ٹن کی ان غذائی اشیا میں چاول، پاستہ، سیریل اور دیگر ڈبہ بند اشیا شامل تھیں۔

    مہم میں مسلمانوں کے ساتھ دیگر مذاہب کے افراد نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اسے مذہبی ہم آہنگی کا ایک بہترین مظاہرہ قرار دیا۔

    uk-3

    uk-2

    واضح رہے کہ برطانیہ کے ترقی یافتہ ملک ہونے کے باوجود صرف دارالحکومت لندن میں ساڑھے 3 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہونے کے سبب سڑکوں پر رات گزارتے ہیں۔

  • سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    بیجنگ: چین کے صوبے ژجیانگ میں ایک ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے پر گوتم بدھ کا ایک قدیم مجسمہ ظاہر ہوگیا۔ یہ مجسمہ 600 سال قدیم بتایا جارہا ہے۔

    چین کے صوبے ژجیانگ میں واقع ہونگ مین ڈیم میں جب معمول کے مطابق اس موسم میں پانی کی سطح کم ہوئی تو پانی کے اندر سے گوتم بدھ کا ایک 600 سالہ قدیم مجسمہ تراشیدہ مجسمہ ظاہر ہوگیا۔

    buddha-4

    یہ مجسمہ تقریباً 13 فٹ بلند ہے اور یہ ایک چٹان کے اندر تراشا گیا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ مجسمہ چین کے منگ خانوادے کے دور میں تراشا گیا جس نے تقریباً 300 سال تک چین پر حکومت کی۔

    غیر متوقع طور پر پانی کے اندر سے ظاہر ہونے والا یہ مجسمہ ان آثار قدیمہ کا حصہ ہے جو یہاں دو دریاؤں کے دوراہے پر واقع ہیں۔ ان میں قدیم دور کی بنائی گئی پگڈنڈیاں، کندہ کاری اور ایک بڑے ہال کی بنیاد شامل ہے۔

    buddha-3

    ان آثار قدیمہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ چین کی لوک کہانیوں کے مطابق یہ مجسمے مختلف آفات سے حفاظت کے لیے بنائے جاتے تھے۔ اس وقت بھی مقامی آبادی اس مجسمے کے ظاہر ہونے کو نیگ شگون خیال کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ژجیانگ کا یہ ڈیم سنہ 1958 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس وقت یہاں رہائش پذیر بہت سے لوگوں کو دوسری جگہ منتقل ہونے کا کہا گیا تھا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے وقت بھی یہ مجسمہ سطح زمین پر موجود تھا جو کچھ سالوں بعد زیر آب چلا گیا۔

    buddha-2

    ان لوگوں نے جب اس مجسمے کے ظاہر ہونے کی خبریں سنیں تو اس کی زیارت کے لیے انہوں نے ایک بار پھر اپنے پرانے علاقے کا دورہ کیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں سیلابوں کی وجہ سے جب ڈیم میں پانی بھر جائے گا تو یہ مجسمہ ایک بار پھر زیر آب چلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بدھ مت کے ماننے والوں نے ہمیشہ سے گوتم بدھ سے اپنی عقیدت کا اظہار پہاڑوں اور چٹانوں پر اپنے ہاتھوں سے ان کے مجسمے تراش کر کیا ہے۔ چین کے طول و عرض پر ایسے بے شمار غار اور پہاڑی سلسلے ہیں جن میں گوتم بدھ کے انسانی ہاتھوں سے تراشے گئے لاتعداد مجسمے موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: شاہراہ ریشم پر سفر کرتی گندھارا تہذیب