Tag: مذہبی آزادی

  • امریکا نے کمیشن سفارشات کے باوجود بھارت کو تشویش ناک ممالک میں شامل نہیں کیا

    امریکا نے کمیشن سفارشات کے باوجود بھارت کو تشویش ناک ممالک میں شامل نہیں کیا

    واشنگٹن: امریکی حکومت نے دنیا میں مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے، تاہم کمیشن سفارشات ہونے کے باوجود امریکا نے بھارت کو تشویش ناک ممالک میں شامل نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل کی پریس کانفرنس کے دوران اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ بھارت کو مذہبی آزادی کے لیے خطرناک ملکوں میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم ہر ملک میں مذہبی آزادی کی صورت حال کی بہ غور نگرانی کرتے ہیں، اور ہر حکومت کو ترغیب دیتے ہیں کہ مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے وعدوں کو برقرار رکھے۔

    انھوں نے کہا ہم ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو مذہبی آزادی کے لیے اہم ہوں، اور ایسے اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں جو کسی فرد کے عقیدے پر عمل سے روکتے ہوں، ہر ملک پر مذہبی آزادی کے اس حق کی حفاظت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے پاکستان کی سیاسی صورت حال پر بھی سوالات کیے گئے، ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی سیاسی جماعت یا کسی خاص امیدوار کا انتخاب نہیں کرتے، مضبوط، مستحکم، اور خوش حال پاکستان امریکا کے مفاد کے لیے اہم ہے۔

  • ’بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ 6 ماہ میں ہوگا‘

    ’بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ 6 ماہ میں ہوگا‘

    واشنگٹن: امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی کا کہنا ہے کہ بھارت کو مذہبی آزادی کی ریڈ لسٹ میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ 6 ماہ میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مذہبی آزادی سے متعلق امریکا نے بین الاقوامی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے، جس کے حوالے سے امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی رشاد حسین نے محکمہ خارجہ میں پریس بریفنگ دی۔

    امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی رشاد حسین نے مذہبی آزادی سے متعلق پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    رشاد حسین نے محکمہ خارجہ میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھارت میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر بات کی ہے، کچھ بھارتی حکام عبادت گاہوں پر حملوں کی حمایت کر رہے ہیں، آج ہم نے موجودہ صورت حال پر جامع رپورٹ جاری کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی جانب سے سوال کیا گیا کہ بھارت کو امریکا مذہبی آزادی کی ریڈ لسٹ میں شامل کیوں نہیں کر رہا؟ جواب میں رشاد حسین نے کہا کہ بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی وجوہ موجود ہیں، ریڈ لسٹ میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ 6 ماہ میں کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ میں توہین مذہب بل پر ہمارے تحفظات ہیں۔

    رشاد حسین نے کہا کئی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے لیے برداشت کم ہوتی نظر آ رہی ہے، حکومتوں کو مذہبی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ انٹونی بلنکن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت میں مذہبی آزادی کے حالات پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے، بھارت میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے بڑھ گئے ہیں۔

  • بھارت کا امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے ارکان کو ویزا دینے سے انکار

    بھارت کا امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے ارکان کو ویزا دینے سے انکار

    نئی دہلی: بھارت نے امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے ارکان کو ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے امریکی کمیشن کے ارکان کی ویزا درخواستیں مسترد کر دیں، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کمیشن کا پینل زمینی حقائق جانچنے کے لیے بھارت جانا چاہتا تھا۔

    کمیشن نے ویزے مسترد ہونے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ سے رابطہ کر کے کہا کہ امریکی کمیشن مقبوضہ کشمیر اور بھارتی شہروں کا دورہ کرنا چاہتا تھا، جس کا مقصد مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم کے زمینی حقائق کا مشاہدہ کرنا تھا، تاہم بھارت نے ویزے دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ 2 سال قبل بھی بھارت کی جانب سے امریکی کمیشن کو ویزے دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

    بھارت میں حالات تبدیل نہ ہوئے تو تشدد میں اضافہ ہوسکتا ہے، امریکی سفیر

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے خصوصی سفیر براؤن بیک نے بھارت میں مذہبی آزادی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں حالات تبدیل نہ ہوئے تو تشدد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، براوٗن بیک نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کو کرونا پر قربانی کا بکرا بنائے جانے پر انھیں تشویش ہے اور مذہبی اقلیتوں کو کرونا کا ذمہ دار ٹھہرانا کسی طور پر درست نہیں۔

    بھارتی متنازع شہریت ایکٹ انسانی حقوق کے منافی ہے، اقوام متحدہ

    رواں ماہ اقوام متحدہ نے بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی متنازع شہریت ایکٹ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔

  • بھارت کے حوالے سے امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ پر بڑی پیش رفت

    بھارت کے حوالے سے امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ پر بڑی پیش رفت

    واشنگٹن: بھارت کے حوالے سے امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اس سلسلے میں بھارت کو بلیک لسٹ قرار دینے کی تجویز پر کانگریس میں بریفنگ دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ کے بعد کانگریس میں انڈیا کو بلیک لسٹ قرار دینے کی تجویز پر بریفنگ دی گئی، یہ بریفنگ کرونا وائرس کی وجوہ پر ویڈیو لنک پر منعقد کی گئی۔

    بریفنگ کا انعقاد انڈین امریکی مسلم کاؤنسل کی جانب سے کیا گیا، جس میں انٹرنیشنل کرسچن کانسرن، ہندو فار ہیومن رائٹس، امریکی کمیشن کے ہیری سن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں نے شرکت کی، بریفنگ میں امریکی کمیشن کی نائب چیئر پرسن نادین مائنزہ نے اہم خطاب کیا۔

    نادین مائنزہ نے کہا کہ بی جے پی ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وہ اقلیتوں اور مسلمانوں پر حملوں کو حوصلہ دے رہی ہے، بی جے پی نے اقلیتوں پر تشدد کی اجازت دے رکھی ہے، بابری مسجد پر اعلیٰ بھارتی عدالت کا فیصلہ انھی رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔

    بریفنگ میں امریکی کمیشن کے ڈاکٹر ہیری سن نے کہا بھارتی حکومت نفرت اور تعصب کو فروغ دے رہی ہے، گائے ذبح کرنے کے شبہے پر لوگوں کو جلایا جا رہا ہے، تشدد میں ملوث بھارتی ایجنسیوں اور اہل کاروں پر پابندی عائد کی جائے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے کا کہنا تھا کہ بھارت کرونا وبا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف ایجنڈے کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ دریں اثنا، امریکی کمیشن اور دیگر مندوبین نے امریکی کمیشن کی سفارشات پر فوری عمل کا مطالبہ کر دیا۔

  • کشمیری مذہبی آزادی سمیت بنیادی انسانی حقوق سے یکسر محروم ہیں، وزیرخارجہ

    کشمیری مذہبی آزادی سمیت بنیادی انسانی حقوق سے یکسر محروم ہیں، وزیرخارجہ

    ملتان: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ گزشتہ5 ماہ سے کشمیری عوام محاصرے میں ہیں، کشمیری مذہبی آزادی سمیت بنیادی انسانی حقوق سے یکسر محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قاسم باغ اسٹیڈیم میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مختلف اطراف سے اسلام کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ منظم منصوبے کے تحت دہشت گردی کو مسلمانوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے، اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنا دور حاضر کا بنیادی تقاضا ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں متنازع قانون مسلمانوں کے خلاف تعصب کی بدترین مثال ہے، قانون کو بھارت کی 11 ریاستوں نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ہندوستان کےعوام متنازع قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے، گزشتہ 5 ماہ سے کشمیری عوام محاصرے میں ہیں، کشمیری مذہبی آزادی سمیت بنیادی انسانی حقوق سے یکسرمحروم ہیں۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے مظلوموں کے حقوق دلانے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے۔

  • امریکا کی بھارت نوازی، مذہبی آزادی پر تشویش والے ممالک میں شامل نہیں کیا گیا

    امریکا کی بھارت نوازی، مذہبی آزادی پر تشویش والے ممالک میں شامل نہیں کیا گیا

    واشنگٹن: امریکا کی بھارت نوازی ایک بار پھر سامنے آ گئی ہے، بھارت کو مذہبی آزادی پر تشویش والے ممالک میں شامل نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، امریکا نے بھارت کو مذہبی آزادی پر تشویش والے ممالک میں شامل نہیں کیا، بھارت کا نام واچ لسٹ میں بھی شامل نہیں کیا گیا۔

    دوسری طرف پاکستان، چین، سعودیہ عرب اور ایران کو سب سے زیادہ خدشات والے ممالک میں شامل کر دیا گیا ہے، جب کہ برما، اریٹیریا، شمالی کوریا، تاجکستان، اور ترکمانستان بھی خدشات والے ممالک میں شامل کیے گئے ہیں۔ روس، ازبکستان، نائجیریا اور کیوبا کو اسپیشل واچ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ مذہبی آزادی امریکی محکمہ خارجہ کی اوّلین ترجیح ہے، دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گے، ہر شخص کو مذہب کے حوالے سے مکمل آزادی ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے مسلمان مخالف شہریت کا متنازع قانون پاس کر لیا ہے، جس کے بعد بھارت میں پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، ریاستی پولیس مظاہرین پر بد ترین تشدد کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

    اس سے قبل وادیٔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے مودی سرکار نے لاکھوں کشمیری مسلمانوں کو کرفیو اور لاک ڈاؤن کے ذریعے محصور بنا کر بنیادی حقوق سے محروم کر دیا ہے۔

  • ٹرمپ کا امریکی امداد مذہبی آزادی سے مشروط کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ کا امریکی امداد مذہبی آزادی سے مشروط کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر ممالک کے لیے امریکی امداد مذہبی آزادی سے مشروط کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں مذہبی آزادی امریکا کی اولین ترجیحات میں شامل ہوگئی، اب امریکی امداد ان ممالک کو دی جائے گی جہاں مذہبی آزادی ہوگی، انسانوں کی فلاح وبہبود اور فوجی امداد بھی مذہبی آزادی سے مشروط کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے متعلق حکمت عملی تیار کررہے ہیں، نئے فیصلے پر جلد قانون سازی کی جائے گی، صدر ٹرمپ اس حوالے سے جلد ایگزیکٹیو حکم نامہ پر دستخط کریں گے۔

    امریکی صدر مذہبی آزادی کو امریکا کی اولین ترجیح بنانا چاہتے ہیں، امریکا دنیا بھر میں مذہبی آزادی کو فروغ دینا چاہتا ہے، امداد سے قبل مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی غیر تسلی بخش صورت حال رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے مذہبی آزادی سےمتعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ تعصب پرمبنی رپورٹ امریکا کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان ہے، پاکستان کو اپنی اقلیتوں سے متعلق بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے کرتارپورراہداری کھول کر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ یہاں تمام اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے۔

  • پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

    پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

    اسلام آباد: دفترخارجہ نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بین المذاہب اور مختلف النوع ثقافتوں کا ملک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مذہبی آزادی کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، پاکستان خودمختار ملک ہے، کسی ادارے کی ایسی رپورٹس کو تسلیم نہیں کرتا۔

    ’’پاکستان میں تمام مذاہب اور قومیتوں کو آئین کے تحت آزادی حاصل ہے، پاکستان میں سب ایک ساتھ رہتے ہیں، آئین میں دیے گئےحقوق کی نگرانی پاکستان میں مضبوط عدلیہ کرتی ہے‘‘۔

    پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے، نیشنل ایکشن پلان پر 750ملین روپے کی لاگت سے کام کیا جارہا ہے۔

    دفترخارجہ کے مطابق امریکی رپورٹ میں بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو نظر انداز کیا گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی غیر تسلی بخش صورت حال رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔

    امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پرنظرڈالے،شیریں مزاری

    جس کے بعد پاکستان نے مذہبی آزادی سےمتعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ تعصب پرمبنی رپورٹ امریکا کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان ہے، پاکستان کو اپنی اقلیتوں سے متعلق بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔

  • امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پرنظرڈالے،شیریں مزاری

    امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پرنظرڈالے،شیریں مزاری

    اسلام آباد : وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پرنظرڈالے اور افغانستان میں ناکامیوں کی ذمےداری قبول کرے، وزیراعظم اعلان کر  چکے ہیں  پاکستان کسی کاکرائے کا فوجی نہیں بنے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے امریکی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا امریکی اقدام سیاسی بلیک میلنگ کے علاوہ کیا ہے؟ امریکہ پاکستان پر دباؤ کی مضحکہ خیز کوشش کر رہا ہے۔

    شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ امریکہ کو یورپی یونین میں مذہبی آزادی پر پابندیاں دکھائی نہیں دیتیں، یورپی یونین میں عبادت گاہیں پابندیوں کی زد میں ہیں، بھارت مسلمانوں کو مذہبی مقامات کی اجازت نہیں دیتا جبکہ پاکستان ہندوزائرین کا خیر مقدم کرتا ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیراعظم اعلان کر چکےپاکستان کسی کاکرائے کا فوجی نہیں بنے گا” style=”style-6″ align=”left” author_name=”شیریں مزاری”][/bs-quote]

    وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا پاکستان کےخلاف امریکی اقدام سیاسی وجوہات پرہے، ٹرمپ کو وزیراعظم کا عوام سے وعدہ یاد دلانے کی ضرورت ہے، امریکاپاکستان میں گھروں کی موجودگی سے لاعلم ہے تو بتانے کوتیار ہیں۔

    شیریں مزاری نے واضح کیا وزیراعظم اعلان کر چکےپاکستان کسی کاکرائے کا فوجی نہیں  بنے گا، امریکامذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت اوراپنی اتحادیوں پر نظر ڈالے اور افغانستان میں ناکامیوں کی ذمےداری قبول کرے۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے پاکستان کومذہبی پابندیوں کی خصوصی تشویشی فہرست سے استثنیٰ دے دیا

    یاد رہے امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کا نام مذہبی آزادیوں کی غیر تسلی بخش صورت حال رکھنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔

    جس کے بعد پاکستان نےمذہبی آزادی سےمتعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی تھی اور کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ تعصب پرمبنی رپورٹ امریکاکی غیرجانبداری پرسوالیہ نشان ہے ، پاکستان کواپنی اقلیتوں سے متعلق بیرونی مشورےکی ضرورت نہیں۔

    بعد ازاں امریکا نے پاکستان کومذہبی پابندیوں کی خصوصی تشویشی فہرست سے استثنیٰ دے دیا ہے ، استثنیٰ امریکی وزیرخارجہ کی جانب امریکا کے اہم قومی مفاد کے تحت دیا گیا ہے۔

  • امریکا نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں ڈال دیا

    امریکا نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں ڈال دیا

    واشنگٹن : امریکا نے پاکستان کومذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں ڈال دیا جبکہ بھارت میں مذہبی آزادی کی ابتر صورتحال پر صرف تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں شامل کردیا، مذہبی آزادی پر امریکا کے خصوصی سفیر سیموئل برون بیک نے اس بات کا اعلان واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

    بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کی کوشش اور اقلیتی مذاہب اور ذاتوں پر حملوں کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    امریکہ کے خصوصی سفیر سیموئیل برون بیک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا بھارت میں بھی مختلف مذاہب کو آزادی حاصل نہیں تاہم امریکا بھارت کو واچ لسٹ میں نہیں ڈال رہا۔

    سیموئل برون بیک کا کہنا تھا کہ جولائی میں مذہبی آزادی پر واشنگٹن میں پہلی مرتبہ وزرا کی سطح کی کانفرنس ہوگئی، کانفرنس میں ہم خیال حکومتوں، عالمی تنظیموں، مذہبی طبقات، سول سوسائٹی کے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔

    دوسری جانب عالمی مذہبی آزادی رپورٹ 2017 جاری کردی گئی، وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا مذہبی آزادی کا امریکہ کے آغاز میں کردار تھا اور یہ رپورٹ دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی حمایت میں امریکی تاریخی کردار کا ایک بیان ہے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اور نائب صدر مذہبی آزادی کے خواہاں افراد کے ساتھ ہیں۔ ہم دنیا بھر مذہبی آزادی کی حمایت کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا یہ رپورٹ 200 ملکوں میں حکومتوں، دہشت گرد گروپوں اور انفرادی شخصیات کی جانب سے مذہبی آزادی کو پامال کرنے اور اس مسئلے کے حل کا احاطہ کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔