Tag: مذہبی انتہا پسندی

  • دورہ امریکا کے دروان مودی کو ہر طرف سے ہزیمت کا سامنا، سوال سن کر ہکا بکا رہ گئے

    دورہ امریکا کے دروان مودی کو ہر طرف سے ہزیمت کا سامنا، سوال سن کر ہکا بکا رہ گئے

    واشنگٹن: بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اور اقلیت کے حقوق کی پامالی سے متعلق سوال پر بھارتی وزیر اعظم مودی پریشان ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق دورہ امیرکا کے دروان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ہزیمت کا سامنا ہے پریس کانفرنس کے دوران مذہبی انتہا پسندی اور اقلیت کے حقوق کی پامالی سے متعلق سوال پر بھارتی وزیر اعظم مودی پریشان ہوگئے۔

    صحافی کے سوال پر اپنی ڈھٹائی کو برقرار رکھتے ہوئے بھارتی وزیراعظم مودی نے بھارت میں مذہبی امتیاز کی تردید کردی۔

    بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھارت میں مذہبی امتیازکی کوئی جگہ نہیں ہے، صحافی نے پھر سوال پوچھا کہ مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے حقوق اور آزادی اظہار کو بہتر بنانے کیلئے کیا اقدام کرینگے؟

    بھارتی وزیراعظم نے جواب دیا مسلمانوں اور قلیتوں کے حقوق بہتر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہماری حکومت نے ثابت کردیا ملک میں جمہوریت ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر بائیڈن نے بھی وائٹ ہاوس میں ملاقات میں بھارتی وزیراعظم سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔

    اس کے علاوہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے سربراہ ڈیوڈ کری نے بھی بائیڈن سے مودی کیساتھ اقلیتوں کی مخدوش صورتحال اٹھانےکا مطالبہ کیا ہے۔

  • جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    جرمنی: مسلم خواتین کا کپّہ پہن کر یہودیوں سے اظہار یکجہتی

    برلن : جرمنی میں یہودیت مخالف نظریات اور مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے بعد مسلمان خواتین حجاب کے اوپر کپّہ پہن کر یہودیوں کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مذہبی انتہا پسندی میں اضافے کے باعث مسلمان خواتین یہودیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئیں ہیں، مسلم خواتین نے حجاب کے اوپر کپّہ (یہودی ٹوپی) پہن پر یہودیوں سے اظہار یکجتی بھی کیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے سیکڑوں کی تعداد میں باحجاب مسلمان خواتین سر پر کپّہ پہنے برلن کی شاہراہوں پر جرمنی میں موجود یہود مخالف عناصر کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک عربی شخص برلن کی اہم شاہراہ پر ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

    یہودیوں کے ساتھ اظہار یکجیتی کے لیے منعقدہ مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ’ہر مذہب کے پیروکار کو جرمنی میں رہنے کا حق حاصل ہے اور یہاں سب کے لیے آزادی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر کے دور حکومت میں یہودیوں کے قتل عام کے بعد سنہ 2017 میں صرف برلن میں یہودی مخالف واقعات میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بیشتر یورپی شہریوں کا خیال ہے کہ یہودیت کی مخالفت ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے، البتہ حالیہ دنوں ہونے والے واقعات و حادثات میں یہودیوں کے خلاف مزید شدید آگئی ہے۔

    خیال رہے کہ برلن میں ایک شہری کو یہودیوں سے تعصب کی بنیاد پر شامی تارکین وطن نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی یہودیوں کی مخالفت کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایک کمشنر تعینات کردیا ہے۔ ’حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ یہودیوں کی عبادگاہیں، اسکول، نرسری سب کے لیے سیکیورٹی گارڈز رکھنا ضروری ہوگیا ہے‘۔

    اینجیلا مرکل کا کہا ہے کہ ماضی پیش آنے والے ہولوکاسٹ کے واقعے کے تناظر میں جرمنی یہودیوں کی سیکیورٹی اور سلامتی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے اور امید ہے کہ یورپ کے دیگر ممالک بھی اس حوالے جرمنی کا ساتھ دیں گے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق انتہا پسند گروپس کا خیال ہے کہ ملک تارکین وطن کے پیدا ہونے والے بحران کے باعث جرمنی میں یہودیت مخالت سوچ اور واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔