Tag: مذہبی تعصب

  • بھارت میں کرکٹ بھی مذہبی تعصب کی بھینٹ چڑھ گیا

    بھارت میں کرکٹ بھی مذہبی تعصب کی بھینٹ چڑھ گیا

    بھارت میں کرکٹ بھی مذہبی تعصب کی بھینٹ چڑھ گیا، بھارتی گجرات میں ہندو غنڈوں نے تشدد کرکت مسلمان کو قتل کردیا۔

    بھارت میں اقلیتیں عرصہ دراز سے ہندو انتہا پسندی اور تشدد کا شکار ہیں، مودی سرکار نے اقتدار میں آتے ہی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور نفرت کی سیاست کو پروان چڑھایا۔

    مودی کے بھارت میں  اب کرکٹ میچ کھیلنا بھی مذہبی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا، حال ہی میں مودی کے گڑھ گجرات میں ہندو غنڈوں کے ہاتھوں مسلمان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ پیش آیا۔

     گجرات میں ہونے والے کرکٹ ٹورنامنٹ میں مسلمان کھلاڑیوں کی مثبت کارکردگی کو سرہانے پر سلمان وہرہ نامی تماشائی کو ہندو بلوائیوں نے بلے اور چاقوں کے وار سے  قتل کر دیا۔

    ہندو توا کے حامی غنڈوں کی جانب سے مسلم کھلاڑیوں کے ٹورنامنٹ میں اچھا مظاہرہ کرنے کی مخالفت پر ماحول میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔

    مقامی لوگوں کا کہنا  تھا کہ  میچ سے پہلے ہی  ہندو انتہا پسندوں نے جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے ماحول کو کشیدہ بنا دیا تھا، سلمان وہرہ نامی مسلمان تماشائی پر حملے سے قبل ہی نشے میں دھت ہندو بلوائی اسٹیڈیم میں مسلم تماشائیوں کو ہراساں کر رہے تھے۔

     مقامی لوگوں نے بتایا کہ میچ میں 5000 تماشائیوں میں محض 500 مسلم تماشائی موجود تھے، بلوائیوں کے تشدد کے دوران متاثرہ شخص مدد کے لیے پکارتا رہا مگر ہزاروں کے ہجوم میں سے کوئی بھی مدد کو نہ آیا۔

    مودی کے بھارت میں نفرت اور انتہاپسندی کا شکار مسلمانوں کے حق میں اب عالمی برادری کو آواز اٹھانی ہوگی۔

  • مذہبی تعصب کا بڑھتا ہوا رجحان، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا تھریسامے سے اہم سوال

    مذہبی تعصب کا بڑھتا ہوا رجحان، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا تھریسامے سے اہم سوال

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان نے مذہبی تعصب کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سبب ملکی وزیراعظم تھریسامے سے اہم سوال کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں مذہبی منافرت اور نسلی تعصب مزید پروان چڑھ رہا ہے، مسلمان ہونے کے سبب کئی بار شہری تشدد کانشانہ بنے۔

    افضل خان نے پارلیمنٹ میں برطانوی وزیراعظم تھریسامے سے سوال کیا کہ تمام بڑی سیاسی جماعتیں اسلاموفوبیا کی تشریح پر متفق ہیں، آخر حکومتی جماعت کب اسلاموفوبیا کو مسئلہ تسلیم کرکے اس کی تشریح پر متفق ہوگی؟

    سوال کے جواب میں تھریسامے کا کہنا تھا کہ ہم اسلاموفوبیا کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، تعصب اور امتیازی سلوک کے واقعات پر کارروائی کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی وزیر سیکورٹی نے برطانیہ میں بھی مسلمانوں پر کرائسٹ چرچ کے طرز پر حملوں کے خطرے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت عبادت گاہوں کے تحفظ کے سلسلے میں نئے فنڈز مختص کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے، بعد ازاں برطانوی حکومت نے ملک میں عبادت گاہوں کی سیکورٹی کے لیے فنڈنگ بڑھانے کا اعلان کیا۔

    برطانیہ چھوڑ دو، مانچسٹر کی جامع مسجد میں انتہا پسند کی کال

    واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ واقعے کے بعد برطانیہ کی سرے اور سسکیس کاؤنٹی میں بھی پولیس کی جانب سے مساجد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں مذہبی اقلیتوں سے نفرت کے خلاف قرارداد منظور

    امریکی ایوان نمائندگان میں مذہبی اقلیتوں سے نفرت کے خلاف قرارداد منظور

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان میں مذہبی اقلیتوں سے نفرت کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں اقلیتوں سے نفرت، مذہبی تعصب اور نسل پرستانہ سوچ رکھنے کے خلاف قرار داد ایوان نمائندگان میں منظور کرلی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قرارداد کے حق میں 407 اور مخالفت میں 23 ووٹ پڑے، قرارداد میں یہودیوں اور مسلمانوں سے نفرت کی شدید مذمت کی گئ۔

    صرف ری پبلکن اراکین نے مخالفت میں ووٹ کاسٹ کیے، جبکہ ڈیموکریٹس کے تمام ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دے کر قرار منظور کروائی۔

    ایوان نمائندگان میں منظور ہونے والی سات صفحات پر مشتمل قرار پر کئی اقلیتوں کی جانب سے تحفظات سامنے آئیں تھے کہ ان کا نام شامل نہیں کیا گیا بعد ازاں تحفظات دور کیے گئے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں مسلمانوں کے خلاف حملے کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، رواں سال جنوری میں امریکا میں ایک مسلمان بستی اسلام برگ پر حملہ کرنے کی تیاری کرنے والے 4 امریکی نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں گذشتہ سال دسمبر میں امیریکی ایوانِ نمائندگان نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں میانمار کی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمان اقلیت کے خلاف کی جانے والی کارروائی کو نسل کشی‘‘ قراد دیا گیا تھا۔

    امریکی نشریاتی ادارے مطابق قرار داد کے حق میں 394 جبکہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ پڑا تھا۔

  • مذہبی تعصب، حکمران جماعت کے چودہ اراکین معطل

    مذہبی تعصب، حکمران جماعت کے چودہ اراکین معطل

    لندن: برطانیہ میں نسل پرستی اور مذہبی تعصب رکھنے والے چودہ حکمران جماعت کے اراکین کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکمران جماعت ‘کنزویٹو‘ کے 14 اراکین کو مسلمانوں کے خلاف نفرت رکھنے اور اس کا پرچار کرنے پر پارٹی کی قیادت نے معطل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ معطل کیے جانے والے اراکین نے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے پر شدید تنقید کی اور معطلی کو ماننے سے انکار کردیا۔

    معطل کیے گئے اراکین سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز خیالات کا اظہار کرتے تھے، اسی کے پیش نظر پارٹی قیادت نے اراکین کو معطل کیا۔

    دوسری جانب حکمران جماعت کے رکن پیٹر لیمب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیر مواد شیئر کرنے پر معافی مانگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ارادہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا نہیں تھا، لیکن اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے معذرت خواہ ہوں‘

    دوسری جانب اس حوالے سے پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم تھریسا مے سنتی ہی نہیں ہیں، جب بھی کوئی ایسا مسئلہ ہو وہ اسے تسلیم کرنے میں ناکام رہتی ہیں’۔

    برطانیہ: نسلی تعصب، مسلمان ریڈیو میزبان پر حملہ

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ لندن میں ریڈیو پر پروگرام کرنے والے میزبان ماجد نواز پر مذہبی اور نسلی تعصب کی بنیاد پر حملہ کیا گیا تھا جس کے باعث ان کی پیشانی چوٹے آئی تھیں۔

  • برطانیہ: نسلی تعصب، مسلمان ریڈیو میزبان پر حملہ

    برطانیہ: نسلی تعصب، مسلمان ریڈیو میزبان پر حملہ

    لندن: برطانیہ میں نسل پرست شخص نے ریڈیو کے مسلمان میزبان پر حملہ کردیا جس کے باعث وہ زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں ریڈیو پر پروگرام کرنے والے میزبان ماجد نواز پر مذہبی اور نسلی تعصب کی بنیاد پر حملہ کیا گیا جس کے باعث ان کی پیشانی چوٹے آئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ماجد نواز تنہا لندن میں قائم ایک ٹھیٹر کے باہر کھڑے تھے کہ اچانک نسل پرست شخص نے حملہ کردیا اور چہرے پر وار کرکے فرار ہوگیا۔

    حملے کے نتیجے میں ان کی پیشانی سے شدید خون بہنے لگا بعد ازاں اسپتال میں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی، پولیس نے واقعے سے متعلق تحقیقات شروع کردی تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی تلاش شروع کردی ہے، جلد گرفتاری عمل میں آئے گی۔

    دوسری جانب ریڈیو میزبان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ’میرے ماتھے پر اس زخم کا نشان زندگی بھر رہے گا، لیکن حملہ آور اپنے کیفرکردار تک ضرور پہنچے گا اور برطانوی قانون کے مطابق سزا ہوگی‘۔

    ماجد نواز لندن میں ہفتے اور اتوار دن کے اوقات میں مقامی ریڈیو پر پروگرام کرتے ہیں، نسلی تعصب کے خلاف کئی تحریکوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔

    خیال رہے کہ مذہبی تعصب کی بنیاد پر مسلمانوں پر حملہ یہ کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل یورپ، امریکا، برطانیہ سمیت مختلف ممالک میں مسلمان مرد، خواتین اور بچوں پر حملے کے کئی واقعات دیکھنے میں آئیں ہیں۔