Tag: مذہبی رواداری

  • مسلمان صوفی اور سکھ پیشوا کی مذہبی رواداری!

    مسلمان صوفی اور سکھ پیشوا کی مذہبی رواداری!

    برصغیر میں بزرگانِ دین، اولیا و صوفیا کی تعلیمات پر نظر ڈالیں تو ان میں‌ محبت، رواداری، ہر فرد اور مذہب کا احترام سب سے روشن اور نمایاں ہے۔ اس کی ایک مثال امرتسر کا گولڈن ٹیمپل ہے.

    اس عبادت گاہ کی بنیاد سکھوں کے پیشوا گورو ارجن صاحب کی خواہش پر ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے رکھی تھی۔ یہ سولہویں صدی کی بات ہے جس سے اس دور کی مذہبی رواداری اور شخصیات کی وسعتِ قلبی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

    یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوب صورت تالاب پر تعمیر کی گئی ہے، جہاں سکھوں کے علاوہ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہوتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

    بھارتی ریاست امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کے نام سے مشہور سکھوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کا اصل نام ‘‘ہرمندر صاحب’’ ہے۔ یہ مقام دربار صاحب بھی کہلاتا ہے، مگر دنیا بھر میں اسے گولڈن ٹیمپل کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ تاریخ نویسوں کے مطابق مہاراجا رنجیت سنگھ نے گولڈن ٹیمپل کی تزئین و آرائش اور تعمیراتی کام کے لیے 16 لاکھ 39 ہزار روپے عطیہ کیے تھے۔ یہ عبادت گاہ اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے ہندوستان کی خوب صورت عمارتوں میں شامل ہے۔

    اس عبادت گاہ کے گنبدوں پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے۔ گولڈن ٹیمپل کے چار دروازے ہیں جس میں ہر دروازے کے اوپر ایک گنبد بنا ہوا ہے۔ اس طرح عبادت گاہ کی عمارت چار گنبدوں پر مشتمل ہے جن پر سونے کی پرت چڑھائی گئی ہے۔

    اس کے ایک گنبد پر تقریباً 40 کلو استعمال ہوا ہے۔ یعنی چاروں گنبدوں پر 160 کلو سونا چڑھایا گیا ہے جس کی اندازاً قیمت 50 کروڑ ہے۔ کہتے ہیں سونے کی تہیں چڑھانے کا مقصد صرف امارت ظاہر کرنا نہیں بلکہ یہ اس کی علامت ہے کہ گولڈن ٹیمپل کے دروازے تمام لوگوں کے لیے کھلے ہیں۔

  • عدم برداشت معاشروں میں انتشار کی بڑی وجہ

    عدم برداشت معاشروں میں انتشار کی بڑی وجہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج عالمی یوم برداشت منایا جا رہا ہے۔

    سنہ 1995 سے یونیسکو کی جانب سے منظور کیے جانے والے اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں رواداری اور برداشت کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے غصے اور عدم برداشت سے معاشرے کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کا دن ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور برداشت کو فروغ دیا جانا از حد ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے عقائد اور مذاہب کا احترام کرنا آج کل کے دور کی اہم ضرورت بن گئی ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اس کا آغاز بچپن سے ہی کیا جائے اور بچوں کو برداشت کرنے کی تعلیم دی جائے۔

    بھارت میں عدم برداشت میں خطرناک حد تک اضافہ *

    برداشت اور رواداری زندگی گزارنے کا بنیادی اصول ہے اور معمولی باتوں پر غصہ پینے سے لے کر زندگی کے مختلف مرحلوں میں اختلافات کو برداشت کرنے تک کی تربیت گھروں اور اسکولوں سے دی جائے تب ہی ایک روادار معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔

    عمرانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل معاشرے کے 90 فیصد مسائل کی جڑ برداشت نہ کرنا اور عدم رواداری ہے۔ عدم برداشت ہی کی وجہ سے معاشرے میں انتشار، بدعنوانیت، معاشرتی استحصال اور لاقانونیت جیسے ناسور پنپ رہے ہیں۔

    عدم برداشت انفرادی طور پر بھی لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور لوگ بے چینی، جلد بازی، حسد، احساس کمتری اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف نفسیاتی و ذہنی بیماریوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بھی عدم برداشت ہے۔

    دماغی امراض کے بارے میں 7 مفروضات اور ان کی حقیقت *

    دوسری جانب حال ہی میں کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق کینیڈا دنیا کا روادار ترین ملک ہے جہاں مذہب سمیت تمام اختلافی پہلوؤں کو برداشت کیا جاتا ہے۔ عدم روادار ممالک میں ایک ملک بھارت بھی ہے جہاں اختلافات کو برداشت نہ کرتے ہوئے تشدد کا راستہ اختیار کرنے کا رجحان عروج پر ہے۔