Tag: مذہبی منافرت

  • پنجاب: مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    پنجاب: مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کی اشاعت و تقسیم کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ پنجاب سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملاقات کی، جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری بھی موجود تھے، ملاقات میں سیاسی امور اور امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی۔

    ملاقات میں امن و امان اور سیکیورٹی صورت حال کی مزید بہتری کے لیے ہر ممکن اقدام پر اتفاق کیا گیا، فیصلہ کیا گیا کہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہوگی، ملاقات میں امن عامہ کی بہتری کے لیے پنجاب اور وفاق میں مربوط کوآرڈینیشن پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا وفاقی وزارت داخلہ پنجاب حکومت کو سپورٹ کرے گی، پیر نور الحق قادری کا کہنا تھا معاشرے میں تحمل اور برداشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے، قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائےگی، اور ایسا کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

  • وزیر اعظم کی ایک اور کامیابی، اقوام متحدہ میں اہم قرارداد منظور

    وزیر اعظم کی ایک اور کامیابی، اقوام متحدہ میں اہم قرارداد منظور

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے سلسلے میں ایک اور کامیابی حاصل کر لی ہے، اقوام متحدہ میں اس سلسلے میں ایک قرارداد منظور ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں بین المذاہب اور بین الثقافتی مذاکرات کے فروغ پر پاکستان کی قرارداد منظور کر لی گئی، پاکستان نے اقوام متحدہ سے مذہبی منافرت کے خلاف کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے توہین رسالت کو قابل مذمت قرار دینے سے متعلق اقوام متحدہ کو ایک قرارداد پیش کی تھی، جسے جنرل اسمبلی نے منظوری دے دی۔

    وفاقی وزیر علی زیدی نے آج ایک ٹویٹ میں اس حوالے سے وزیر اعظم کو اسلامو فوبیا کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھانے پر مبارک باد دی۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ یو این جنرل اسمبلی نے مذہبی علامت سے متعلق پاکستان کی قرارداد منظور کر لی، جنرل اسمبلی نے آزادی اظہار کے نام پر توہین رسال کو قابل مذمت قرار دے دیا۔

    یاد رہے کہ اکتوبر میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے مذموم بیان پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر کے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر اسلام پر حملہ کر کے اسلامو فوبیا کی حمایت کی۔

    فرانسیسی صدر مسلمانوں کیلئے مزید سخت قوانین متعارف کروانے کے لیے سرگرم

    وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں گستاخانہ خاکوں کے سلسلے میں فرانسیسی صدر کے بیان پر رد عمل میں کہا کہ فرانسیسی صدر انتہا پسندی مسترد کرنے کی بجائے تقسیم کو بڑھاوا دے رہے ہیں، جہالت پر مبنی بیانات انتہا پسندی کو مزید فروغ دیتے ہیں، دنیا مزید تقسیم کی متحمل نہیں ہو سکتی، لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ انسانوں کو متحد کرتا ہے، جیسے نیلسن منڈیلا نے تقسیم کی بجائے لوگوں کومتحد کیا۔

  • دہشت گرد کون؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا

    دہشت گرد کون؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا، اس فیصلے کے تناظر میں سمجھا جا سکتا ہے کہ کون لوگ ہیں جو دہشت گردی میں ملوث قرار دیے جا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ، بھتا خوری اور ذاتی عناد کے باعث مذہبی منافرت پھیلانا دہشت گردی نہیں ہے۔ منظم منصوبے کے تحت پر تشدد کارروائیاں، مذہبی، نظریاتی، اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد دہشت گردی ہے۔

    سپریم کورٹ کے مطابق حکومت یا عوام میں منصوبے کے تحت خوف و ہراس پھیلانا، منصوبے کے تحت جانی و مالی نقصان پہنچانا، منصوبے کے تحت مذہبی فرقہ واریت پھیلانا، منصوبے کے تحت صحافیوں، تاجروں، عوام اور سوشل سیکٹر پر حملے دہشت گردی ہے۔

    [bs-quote quote=”پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں وہ دہشت گردی کی نئی تعریف کا تعین کرے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”سپریم کورٹ”][/bs-quote]

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، لوٹ مار اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، سیکورٹی فورسز پر حملے بھی دہشت گردی ہے۔

    اپنے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ ذاتی دشمنی یا عناد کے سبب کسی کی جان لینا دہشت گردی نہیں ہے، ذاتی دشمنی اور عناد کے باعث جلاؤ گھیراؤ، بھتا خوری، ذاتی عناد اور دشمنی کے باعث مذہبی منافرت اور دشمنی کے باعث سرکاری ملازم کے خلاف تشدد میں ملوث ہونا بھی دہشت گردی نہیں ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ 1974 سے دہشت گردی پر قابو کے لیے مختلف قوانین متعارف کرائے گئے، انسداد دہشت گردی قانون انتہائی وسیع ہے، قانون میں کئی اقدمات ایسے ہیں جن کا دہشت گردی سے دور دور کا تعلق نہیں، قانون میں ایسے سنگین جرائم کو شامل کیا گیا جن سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ پڑا۔

    عدالت نے مزید کہا کہ اغوا برائے تاوان اور اس جیسے دیگر سنگین جرائم کو دہشت گردی میں شامل کیا گیا، ایسے اقدام سے دہشت گردی کے اصل مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر ہوتی ہے، پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں وہ دہشت گردی کی نئی تعریف کا تعین کرے، اور اس سلسلے میں عالمی معیار سمیت سیاسی، نظریاتی اور مذہبی مقاصد کا حصول مد نظر رکھے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی، نظریاتی یا مذہبی مقاصد کے بغیر پر تشدد کارروائی دہشت گردی نہیں، پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل جرائم ختم کرے، ان تمام جرائم کو ختم کیا جائے جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔

    60 صفحات پر مشتمل یہ تحریری فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا۔

  • عثمان بزدار اعجاز شاہ ملاقات: مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    عثمان بزدار اعجاز شاہ ملاقات: مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ملاقات کی، جس میں صوبے میں امن کے لیے مشترکہ اقدامات پر غور کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عثمان بزدار سے وفاقی وزیر داخلہ نے ملاقات کی، جس میں امن عامہ کی بہتری کے لیے پنجاب اور وفاق میں مربوط کوآرڈینیشن پر اتفاق کیا گیا۔

    ملاقات میں صوبے میں سیکورٹی صورت حال کی مزید بہتری سے متعلق اقدامات پر غور کرتے ہوئے مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کی اشاعت و تقسیم کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہوگی، قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر داخلہ اعجاز شاہ کی وزیر خارجہ سے ملاقات

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ضروری اقدام کیا جائے گا، اور قبضہ مافیا کے خلاف بلا امتیاز آپریشن جاری رہے گا۔

    وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ پنجاب کے بعد دیگر صوبوں کے بھی دورے کروں گا، امن و امان کے حوالے سے پنجاب حکومت کو سپورٹ کریں گے۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتے وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی تھی جس میں ای ویزے کے اجرا اور داخلی سلامتی کی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔