Tag: مراد علی شاہ

  • وزیراعلیٰ سندھ سےانٹر میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کی ملاقات

    وزیراعلیٰ سندھ سےانٹر میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کی ملاقات

    کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے سالانہ امتحانات برائے 2019 کامرس گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے اخبار فروش کے بیٹے انس حبیب نے وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے طالب علم کو کتاب تحفے میں دی۔

    تفصیلات کے مطابق کامرس انٹرمیڈیٹ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والے ہونہار طالب علم انس حبیب کی وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی جس میں وزیراعلیٰ نے انس حبیب کو پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے انس حبیب کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ ہو تو آپ بلا جھجک مجھے فون کر سکتے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے طالب علم کا موبائل نمبر لیا اور سندھ کی معیشت پر کتاب طالب علم انس کو تحفے میں دی جبکہ وزیراعلیٰ نے انس کے والد محمد حبیب کو وزیراعلیٰ ہاؤس کی شیلڈ بھی پیش کی۔

    ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ملاقات کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعلیٰ سندھ، انس حبیب اور ان کے والد کے ہمراہ لی گئی سلیفی بھی شیئر کی۔

    یہ بھی پڑھیں: انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا اعلان، اخبار فروش کا بیٹا بازی لے گیا

    یاد رہے کہ 18 اکتوبر کو اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے کامرس ریگولر گروپ سال دوم 2019 کے نتائج کا اعلان کیا تھا جس میں انس حبیب 88 فیصد نمبر حاصل کر کے پہلے نمبر پر رہے۔

    رزلٹ کے مطابق دوسری پوزیشن لینے والے مزمل احمد نے 87 فیصد نمبرز حاصل کیے اسی طرح اروبہ محمد 86 فیصد نمبرز کے ساتھ تیسری پوزیشن پر آئیں۔

    انٹرمیڈیٹ بورڈ کے مطابق امتحانات میں 4 ہزار 321 طلبا نے حصہ لیا جن میں سے کامیابی کا تناسب 30 فیصد ہی رہا۔

  • احتجاج سب کا حق ہے، آزادی مارچ والوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، مراد علی شاہ

    احتجاج سب کا حق ہے، آزادی مارچ والوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، مراد علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آزادی مارچ اور احتجاج سب کاحق ہے، جے یو آئی والے رابطہ کریں گے تو ان کے ساتھ بھرپور تعاون اور سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے درگاہ شاہ عبداللطیف بھٹائی پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مراد علی شاہ نے کہا کہ آزادی مارچ کا سندھ سے روٹ اور پلان نہیں ملا، جے یو آئی والے رابطہ کریں گے تو ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ اور احتجاج سب کاحق ہے ہم ان کو نہیں روکیں گے، آزادی مارچ والوں کو سندھ میں تعاون کے ساتھ گزرنے دیں گے، پرامن احتجاج کسی کا بھی حق ہے، ہم نہیں روک سکتے۔

    بلاول بھٹو بتا چکے ہیں ہمارے آزادی مارچ کے کیا اصول ہوں گے، کوشش کریں گے کہ لوگوں کو کم سے کم زحمت کا سامنا کرنا پڑے، ہم کسی کاجمہوری حق نہیں روک سکتے۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا، کے فور کے حوالے سے تیرہ ماہ قبل وزیر اعظم کراچی آئے تھے، کےفور منصوبے پر اس وقت ایک معزز شخص نے کہا تھا کہ یہ غلط بنا ہوا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ روٹ ہم نے نہیں بنایا تھا ،اس پر مجھے بھی اس وقت تحفظات تھے، کراچی کو پانی فراہم کرنا بہت ضروری ہے، جس کیلئے متبادل کام کرلیا ہے، پانی کیلئے کے فور کا کیا مسئلہ ہے یہ بھی بتا دیا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ جامشورو سیہون روڈ وفاق نے اس شرط پر منظور کیا کہ آدھے پیسے سندھ حکومت دے گی، ہم نے آدھے پیسے بھی دے دیئے اس کے باوجود صورتحال دیکھی جا سکتی ہے، حلیم عادل شیخ کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیئے۔

  • وزیراعظم سے گزارش ہے کراچی کے پروجیکٹ پر بات کریں، وزیراعلیٰ سندھ

    وزیراعظم سے گزارش ہے کراچی کے پروجیکٹ پر بات کریں، وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے گزارش ہے کہ کراچی کے پروجیکٹ پر بات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مراد علی شاہ پسند نہیں کوئی بات نہیں لیکن سندھ کو نہ بھولیں، سندھ کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے، ہمارے سارے منصوبے روک دئیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے، دسمبر 2016 میں اس وقت کے وزیراعظم کو خط لکھا تھا، درخواست کی کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں لیا جائے، وہی اہمیت دی جائے جو لاہور اورنج کی ہے۔

    مزید پڑھیں: پانی کا بحران : مراد علی شاہ کی زیر صدارت تمام سیاسی و غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس

    مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم نے خط کا جواب دیا اور مثبت جواب دیا تھا، اکتوبر 2017 میں ماس ٹرانزٹ سسٹم منظور ہوگیا تھا، موجودہ حکومت کو تین خط لکھ چکا ہوں، مجھے کسی خط کا جواب نہیں دیا گیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسمبلی سے قرارداد پاس کرائیں وزیراعظم سے درخواست ہے، ایم ایل ون کے لیے بات کرنے جارہے ہیں یہ بتایا گیا ہے، ایم ایل ون کے سی آر کا روٹ ہے اس کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے لیے حل دیکھیں ہم اس ٹریک کو بنانا چاہتے ہیں، کے سی آر ٹریک کو نہ چھیڑیں، ایم ایل ون بھی اہم ہے۔

  • نیب کا وزیراعلیٰ‌ سندھ کو تحقیقات کے لیے پھر طلب کرنے کا فیصلہ

    نیب کا وزیراعلیٰ‌ سندھ کو تحقیقات کے لیے پھر طلب کرنے کا فیصلہ

    کراچی: نیب نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو تحقیقات کے لیے پھر طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

     تفصیلات کے مطابق نیب نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ایک بار پھر طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی طلبی کا نوٹس چند دن میں جاری کیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ دو بار پہلے بھی طلبی کے باوجود نیب میں پیش نہیں ہوئے تھے، مسلسل طلبی اور سوالنامے کے جواب جمع نہ کرائے جانے پر مراد علی شاہ کی گرفتاری کے امکانات ہیں۔

    واضح رہے کہ نیب نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو 17 ستمبر کو طلب کیا تھا لیکن وہ نیب میں پیش نہیں ہوئے تھے ان کی جگہ پرنسپل سیکریٹری نیب میں پیش ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نیب میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟

    نیب نے وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو سوال نامہ دیا تھا، 8 سوالات پر مشتمل سوال نامہ پرنسپل سیکریٹری کے ذریعے مراد علی شاہ کو پہنچایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ سندھ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب کا سوالنامہ ملا ہے، سوالات پڑھ کر مزہ آیا، سوالنامے کا خاطر خواہ جواب دوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آٹھ دس ماہ سے گرفتاری کی باتیں سن رہا ہوں، قید کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، پارٹی نامزد  کرتی ہے، پارٹی جسے چاہے گی وہ وزیراعلیٰ ہوگا ۔

    خیال رہے کہ نیب نے وزیر اعلیٰ کو پاور پلانٹ تعمیرات میں سبسڈی کی تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا اور غیر قانونی ٹھیکے، اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق بھی پوچھ گچھ ہونا تھی، وزیر اعلیٰ پر سکرنڈ، دادو، ٹھٹھہ شوگر ملز کو غیر قانونی سبسڈی دینے کا الزام ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت محکمہ پولیس سے متعلق اجلاس

    وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت محکمہ پولیس سے متعلق اجلاس

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس کی ہاؤسنگ اسکیمیں بنائیں تاکہ اہلکار اپنے گھرمیں رہنے کے قابل ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت محکمہ پولیس سے متعلق اجلاس ہوا جس میں انہوں نے پولیس اسپتال پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی ہدایت کردی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیس والوں کو صحت کارڈ ملنے میں مشکلات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی ہاؤسنگ اسکیمیں بنائیں تاکہ اہلکار اپنے گھرمیں رہنے کے قابل ہوں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہرتھانے کو 50 ہزار روپے نقد دیے جائیں گے، 50 ہزارپیٹرول، اسٹیشنری و دیگراخراجات پرخرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیسے جیسے ہی خرچ ہوں گے مزید پیسے ڈال کر 50 ہزار کردیے جائیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں کابینہ نے پولیس قانون پرکمیٹی کی منظوری دی تھی۔

    سیکرٹری داخلہ نے سندھ کابینہ کو بریفنگ میں بتایا تھا کہ پولیس قانون میں مسائل حل کرنے کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی میں مشیر قانون، ایڈووکیٹ جنرل سندھ شامل ہیں۔

  • 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ  آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دے کر اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ سندھ سے ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشنل پالیمنٹری وفد نے ملاقات کی، جس میں کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان کے 16 ایم پی ایز شریک ہوئے، مراد علی شاہ نے وفد کو صوفیوں کی سرزمین پر خوش آمدید کہا۔

    وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں بی آئی ایس پی کا بہت فائدہ ہوا، 25 ایکڑ زمین خواتین کو دی گئی، خواتین کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سیاحت کے فروغ کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا قلندر شہباز کے مزار کا کام جاری ہے، مزار کے سونے کا دروازہ شہید بھٹو نے لگوایا تھا، سونے کا گبند شہید بے نظیر بھٹو نے لگوایا، اب مزار کی توسیع چاہتے ہیں لیکن مزار کے قریب رہنے والے لوگوں کو ہٹانا ایک مسئلہ ہے، میں وہاں کے لوگوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ سے مختلف اہم معاملات سوالات کیے گئے، پوچھا گیا پختونوں کو کراچی میں تحفظ کیوں نہیں رہا؟ انھوں نے جواب دیا کہ سندھ وہ صوبہ ہے جو جہاں سے بھی آیا یہاں ضم ہوگیا، میں سید ہوں اور باہر سے ہم لوگ آئے تھے، گزشتہ اسمبلی میں ہمارے پختون ایم پی اے اختر جدون لیبر منسٹر تھے، ہم سندھ میں ہر آنے والے کو محبت سے رکھتے ہیں۔

    این ایف سی کے حوالے سے انھوں نے کہا میں این ایف سی کا ممبر ہوں، کسی صوبے نے فاٹا کی ڈیولپمنٹ کے لیے فنڈز نہیں دیے، 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے بعد 18 ویں ترمیم آئی، ہم چاہتے ہیں وفاق اپنے حصے سے فاٹا کو فنڈز دے، جب پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دیا تو پنجاب میں ن لیگ، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی، کے پی کے میں اے این پی کی حکومت تھی، پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    وزیر اعلیٰ سے سوال کیا گیا کہ بلوچستان کو حصے کا پانی نہیں ملتا؟ انھوں نے کہا میں محکمہ آب پاشی کا منسٹر بھی رہا ہوں، بلوچستان کو گڈو اور سکھر بیراج سے حصے سے زیادہ پانی دیتے ہیں، سکھر بیراج میں ایک ٹیکنیکل مسئلہ ہے، اس میں پانی خاص سطح پر ہوتا ہے تب بلوچستان کی طرف جاتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں لیبر قوانین میں 17 ترامیم کی گئی ہیں، ہم نے ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کو وزارت کا درجہ دیا۔

    انھوں نے کہا صوبوں کی مختلف پارٹیز کے ایم پی ایز سے مل کر خوشی ہوئی، پارلیمنٹیرینز کا آپس میں انٹر ایکشن ہونا چاہیے، میں سندھ پارلیمنٹرین کی کرکٹ ٹیم کا کیپٹن تھا، پنجاب کے پارلیمنٹرینز سے کرکٹ میچ کراچی میں کھیلا ہوں، اس قسم کی ایکٹیویٹیز تمام صوبوں کے قانون ساز اداروں کے لیے اہم ہیں۔

  • مراد علی شاہ کو گرفتار کیا گیا تب بھی وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے: نثار کھوڑو

    مراد علی شاہ کو گرفتار کیا گیا تب بھی وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے: نثار کھوڑو

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو گرفتار کیا گیا تو بھی مراد علی شاہ ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، وہ گرفتار ہو کر بھی وزیر اعلیٰ ہی رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی باتیں قبل از وقت ہیں، مراد علی شاہ سندھ کے وزیر اعلیٰ ہیں اور رہیں گے۔

    نثار کھوڑو نے وزیر اعظم عمران خان کی یو این جنرل اسمبلی میں تقریر کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق گفتگو نہیں کی، عمران خان نے کہا تھا مودی آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پارٹی جسے چاہے گی وہ وزیر اعلیٰ ہوگا: مراد علی شاہ

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہی سندھ کو توڑنے کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ کل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیب کا سوال نامہ ملنے پر کہا تھا انھیں یہ سوالات پڑھ کر مزا آیا، میں آٹھ ماہ سے گرفتاری کی باتیں سن رہا ہوں، قید کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نامزدگی پارٹی کی جانب سے ہوتی ہے، جسے چاہے گی وہ وزیر اعلیٰ ہوگا، پارٹی جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا، گرفتاری کے باوجود آغا سراج درانی، فریال تالپور اور دیگر اسمبلی کے رکن ہیں۔

  • نیب کا سوالنامہ ملا، سوالات پڑھ کر مزہ آیا، خاطر خواہ جواب دوں‌ گا، مراد علی شاہ

    نیب کا سوالنامہ ملا، سوالات پڑھ کر مزہ آیا، خاطر خواہ جواب دوں‌ گا، مراد علی شاہ

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیب کا سوالنامہ ملا ہے سوالات پڑھ کر مزہ آیا، سوالنامے کا خاطر خواہ جواب دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ ماہ سے گرفتاری کی باتیں سن رہا ہوں، قید کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پارٹی نامزد کرتی ہے، جسے چاہے گی وہ وزیراعلیٰ ہوگا، پارٹی جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے باوجود آغا سراج درانی، فریال تالپور اور دیگر اسمبلی کے رکن ہیں۔

    مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ میں عمران خان کی تقریر کا ذکر نہیں کروں گا۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نیب میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟

    واضح رہے کہ نیب نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو 17 ستمبر کو طلب کیا تھا لیکن وہ نیب میں پیش نہیں ہوئے تھے ان کی جگہ پرنسپل سیکریٹری نیب میں پیش ہوئے تھے۔

    نیب نے وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو سوال نامہ دیا تھا، 8 سوالات پر مشتمل سوال نامہ پرنسپل سیکریٹری کے ذریعے مراد علی شاہ کو پہنچایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ نیب نے وزیر اعلیٰ کو پاور پلانٹ تعمیرات میں سبسڈی کی تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا اور غیر قانونی ٹھیکے، اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق بھی پوچھ گچھ ہونا تھی، وزیر اعلیٰ پر سکرنڈ، دادو، ٹھٹھہ شوگر ملز کو غیر قانونی سبسڈی دینے کا الزام ہے۔

  • شارع فیصل، فاطمہ جناح روڈ پر گٹر کو بڑے پتھر ڈال کر بند کرنے کا انکشاف

    شارع فیصل، فاطمہ جناح روڈ پر گٹر کو بڑے پتھر ڈال کر بند کرنے کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد کے مشہور شارع فیصل اور فاطمہ جناح روڈ پر گٹرز کو بڑے پتھر ڈال کر بند کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایم ڈی کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو رپورٹ دی گئی ہے کہ شارع فیصل اور فاطمہ جناح روڈ پر گٹرز کو بڑے پتھر ڈال کر بند کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑے پتھروں کے باعث گٹر ابل پڑے ہیں، یہ کسی گروہ کا کام ہے جو شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔

    رپورٹ ملنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو سی سی ٹی وی کی مدد سے گروہ کو پکڑنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر ایک شخص پکڑا گیا تو پورا گروپ سامنے آ جائے گا، گروہ کے خلاف کرمنل مقدمات درج کیے جائیں، کراچی کے نام نہاد مالک اور دوست شہریوں سے دشمنی میں پیش پیش ہیں۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ نے شہریوں کو بھی گٹر چوک کرنے والے گروہ کی نشان دہی کی ہدایت کی ہے۔

    واضح رہے کہ شہر میں بڑی شاہ راہوں پر جگہ جگہ گٹر ابلنے کی وجہ سے شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بالخصوص گزشتہ بارشوں کے بعد شہر کی اکثر سڑکوں کے گٹر ابل پڑے تھے، جن کے بارے میں اب معلوم ہوا ہے کہ ان میں بڑے پتھر ڈال کر جان بوجھ کر چوک کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل بھی کراچی کی مشہور سڑکوں ایم اے جناح روڈ، سولجر بازار، آئی آئی چندریگر روڈ سمیت اورنگی ٹاؤن میں بھی گٹر لائنوں کو قصداً چوک کرایا جا چکا ہے، تاہم ملوث افراد کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ آج نیب میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ آج نیب میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟

    کراچی: مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے آج وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کیا گیا تھا، لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، اے آر وائی نیوز نے معلوم کر لیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کیوں پیش نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو آج نیب کراچی نے پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا تاہم ان کی جگہ ان کا پرنسپل سیکریٹری نیب میں پیش ہوا۔

    نیب نے وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو سوال نامہ دیا، 8 سوالات پر مشتمل سوال نامہ پرنسپل سیکریٹری کے ذریعے مراد علی شاہ کو پہنچایا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے 7 روز کا وقت دیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ 7 روز میں جواب مکمل کر کے جمع کروائیں گے، 7 روز کے اندر مراد علی شاہ کو تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا بھی حکم جاری کیا گیا۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  وزیراعلیٰ سندھ کا 21 ستمبر سے کراچی میں خصوصی صفائی مہم شروع کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں نیب کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آج صبح گیارہ بجے طلب کیا تھا، نیب کی تحقیقاتی ٹیم ان کی کراچی نیب دفتر میں راہ تکتی رہی جب کہ وہ تقاریب نمٹاتے رہے۔

    جس پر نیب نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آیندہ ہفتے اسلام آباد میں طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا، وہ اب نیب اسلام آباد میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

    نیب نے وزیر اعلیٰ کو پاور پلانٹ تعمیرات میں سبسڈی کی تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا اور غیر قانونی ٹھیکے، اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق بھی پوچھ گچھ ہونا تھی، وزیر اعلیٰ پر سکرنڈ، کھوسکی، دادو، ٹھٹھہ شوگر ملز کو غیر قانونی سبسڈی دینے کا الزام ہے۔