Tag: مراد علی شاہ

  • وفاقی حکومت نے اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی: وزیر اعلیٰ سندھ

    وفاقی حکومت نے اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی: وزیر اعلیٰ سندھ

    اسلام آباد: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا کہ وفاقی حکومت نے 3 اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی، سندھ حکومت نے نظر ثانی کی درخواست فائل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز اور دیگر اسپتالوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 3 اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کے لیے عجلت کی، سندھ حکومت نے ریویو پٹیشن فائل کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوٹیفیکیشن سے ان اسپتالوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی، وفاقی حکومت نوٹیفیکیشن واپس کرے تاکہ غیر یقینی ختم ہو۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے کراچی کے تینوں بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا تھا، نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا انتظامی کنٹرول وفاق کو منتقل ہوگیا۔

    اسی طرح این آئی سی وی ڈی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کا کنٹرول بھی وفاقی حکومت کو منتقل ہو گیا۔

    وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق تینوں اسپتالوں کے انتظامی و مالی معاملات، ملازمین اور اثاثے وفاقی حکومت کو منتقل ہوگئے۔

  • امراض قلب کا قومی ادارہ اور دیگر اسپتال اب وفاق کے حوالے ہیں: مراد علی شاہ

    امراض قلب کا قومی ادارہ اور دیگر اسپتال اب وفاق کے حوالے ہیں: مراد علی شاہ

    خیر پور: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ این آئی سی وی ڈی اور دیگر اسپتال اب وفاق کے حوالے ہیں، ہم اسپتالوں کو چلانا چاہتے ہیں لیکن مالی بحران کا مسئلہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ امراض قلب کا قومی ادارہ اب وفاق کے پاس ہے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ عوام کے لیے اچھا نہیں ہو رہا، وفاق کو اللہ ہدایت دے اور ادھر ادھر کی چیزیں چھوڑ کر حکومت کریں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، وفاق کے خلاف احتجاج کا فیصلہ پیپلز پارٹی کی قیادت کرے گی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ان کے آئی جی سندھ سے کوئی اختلافات نہیں ہیں، تقرریاں حکومت کا کام ہے، پنجاب میں ہو رہا ہے یہاں کیوں نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    انھوں نے کہا کہ ایڈز کے مریضوں کی تعداد سے متعلق تشویش ہے، حکومت سندھ نے ایڈز سے متعلق فوری اقدامات کیے ہیں، ایچ آئی وی وائرس سے متعلق آگاہی مہم چلانی چاہیے۔

    دریں اثنا ریلوے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شیخ رشید کی بات چھوڑیں ان کی بات نہ کریں، اخباروں میں پڑھا ہے ریلوے میں 2500 ارب کا نقصان ہوا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے وزیر اعلیٰ سندھ کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ امراض قلب کے ادارے میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، اسپتال میں ادویات اور طبی آلات نایاب ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے انتظامی امور بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔

  • سندھ اسمبلی میں کسی کی پگڑیاں نہیں اچھالی جاتیں، سب کو بحث کا موقع ملتا ہے: مراد علی شاہ

    سندھ اسمبلی میں کسی کی پگڑیاں نہیں اچھالی جاتیں، سب کو بحث کا موقع ملتا ہے: مراد علی شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ اپوزیشن ہمارا ساتھ دے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 2000 سے 2015 تک بڑا مشکل دورتھا، امن و امان کی صورت حال خراب تھی، کراچی میں بہت سے ایسے علاقےتھے، جہاں داخل ہونامشکل تھا.

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومتی مشینری جب تک بااختیارنہیں ہوگی، مسائل حل نہیں ہوں گے، پیپلز پارٹی، اپوزیشن، سول سوسائٹی کو مل کر گولز حاصل کرنے ہیں، سوشل پروٹیکشن پروگرام بجٹ میں لائیں گے، سماجی تحفظ پروگرام ہماری پارٹی کا منشور ہے، مختلف پارٹیز کے لوگ بلائیں گے، جن سے ڈائیلاگ کریں گے.

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں کسی کی پگڑیاں نہیں اچھالی جاتیں، ہم نے تمام صوبائی اسمبلیوں سے زیادہ قانون سازی کی ہے، سندھ اسمبلی میں سب کو کھل کر بحث کرنے کا موقع ملتا ہے.

    مزید پڑھیں: پاکستان بھر سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ملا تو کر کے دکھائیں گے: مراد علی شاہ

    مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ تھرکوئلے سے جو معاشی ترقی ہوگی، اس کے لئے تھر فاؤنڈیشن بنائی ہے، تھر وسائل سے جو رائلٹی آئے گی، اسی سے سرمایہ کاری کریں گے، جو  ٹیکس دینے کی سہولت رکھتے ہیں، وہ ہی ٹیکس دیں گے، جو ٹیکس نہیں دے سکتے، ان پر کوئی بوجھ نہیں ڈالیں گے.

  • عدالتی حکم کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے پر کام شروع کرنے جا رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    عدالتی حکم کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے پر کام شروع کرنے جا رہے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جس طرح عدالت نے حکم دیا ہے اس کے مطابق کے سی آر (کراچی سرکلر ریلوے) منصوبہ شروع کرنے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں انھوں نے کہا کہ عدالتی ہدایت پر ہم کے سی آر شروع کرنے جا رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری کو کہا ہے وفاقی حکومت کو خط لکھیں کہ سی پیک کا جو پیکج لاہور کو دیا گیا ہے وہ ہمیں بھی دیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی ہدایت کر دی ہے کہ وہ وزارت ریلوے کو خط لکھ کر کہیں کہ رائٹ آف وے سے تجاوزات ہٹائے۔ رائٹ آف وے ٹرانسفر ہوتے ہی عالمی ٹینڈر کرائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کے سی آر کے لیے وفاق کو پھر ساوورین گارنٹی کے لیے کہیں گے، وفاق سے منصوبے کی منظوری بھی کرائیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے اور ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تجارتی سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا

    وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کا اجلاس آج طلب کرلیا

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں سندھ پولیس ایکٹ 2002 کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کا اجلاس آج شام وزیراعلیٰ ہاؤس میں طلب کرلیا۔

    اجلاس میں سندھ پولیس ایکٹ 2002 کا جائزہ لیا جائے گا، حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ایکٹ کو بحال کیا جائے گا۔

    سندھ پولیس ایکٹ 2002 سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں نافذ کیا گیا تھا، پاکستان پیپلز پارٹی نے اس پولیس ایکٹ کو قانون سازی سے ختم کر دیا تھا۔

    سندھ پولیس ایکٹ 2002 کے تحت پولیس حکومت کے تابع ہوگی، ایکٹ کے تحت تقرریوں و تبادلوں کا اختیار سندھ حکومت کو ہوگا۔

    ضلع پبلک سیفٹی کمیشن کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، پبلک سیفٹی کمیشن سیکریٹری کی تعیناتی سندھ حکومت کرے گی، پولیس مقدمہ درج کرنے کی منظوری سیفٹی کمیشن سے لینے کی پابند ہوگی۔

    سندھ حکومت پولیس ایکٹ 2002 میں معمولی ترامیم بھی کرے گی، کابینہ کی منظوری کے بعد ایکٹ سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چار دن قبل سندھ ہائی کورٹ کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک ماہ میں پولیس رولز اور ایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • سندھ عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کرنے والا واحد صوبہ ہے: مرادعلی شاہ

    سندھ عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کرنے والا واحد صوبہ ہے: مرادعلی شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت واحد ہے جو عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کر رہی ہے، ورلڈ بینک سے مختلف معاہدے ہو رہے ہیں۔ لگ رہا ہے اس مرتبہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 100 ارب بھی نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے، جمہوریت سے کچھ لوگ ڈی ریل ہوگئے ہیں تو اللہ انہیں ہدایت دے۔

    انہوں نے کہا کہ کل صدر لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، کہہ رہے تھے اٹھارویں ترمیم سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ شاید وفاقی حکومت میں آپس میں بات چیت نہیں ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس سال ہم کوئی بھی ترقیاتی اسکیم شروع نہیں کر سکتے، ریونیو کی ایسی صورتحال ہے کہ جاری منصوبے بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ این ایف سی میں 120 ارب روپے کی کمی ہے۔ سال میں 8 ارب روپے ملنے تھے وہاں بھی 4 ارب روپے دیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے مجموعی 127 ارب روپے کی کمی ہے۔ جو فنڈز وفاق کی جانب سے ملے ان سے صرف تنخواہیں دی گئیں۔ لگ رہا ہے اس مرتبہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 100 ارب بھی نہیں ہوگا۔ اللہ نہ کرے اس مرتبہ وفاقی حکومت کا بجٹ عوام مخالف ہو۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس گندم کا اسٹاک موجود ہے، سندھ حکومت واحد ہے جو عالمی اداروں سے براہ راست رابطہ کر رہی ہے۔ ورلڈ بینک سے مختلف معاہدے ہو رہے ہیں۔ سندھ پولیس کی تنخواہ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے، میں کچھ کہوں گا تو بولیں گے این آر او مانگ رہے ہیں۔ کراچی میں ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ اس سال ٹیکسز میں کمی ہے، مطلب ٹیکس چوری بڑھ گئی ہے۔ گاڑی دھکا اسٹارٹ تو ہوگئی ہے لیکن زیادہ چلتی ہوئی نظر نہیں آرہی۔

  • وزیراعلیٰ سندھ نے ایک ماہ میں پولیس رولزاورایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرا دی

    وزیراعلیٰ سندھ نے ایک ماہ میں پولیس رولزاورایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرا دی

    کراچی: سندھ پولیس میں عدالتی فیصلے کے مطابق اصلاحات نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت میں قابل لوگ ہیں توایکٹ کے ساتھ رولزکیوں نہیں بنا دیتے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں عدالتی فیصلے کے مطابق اصلاحات نہ کرنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک ماہ میں پولیس رولزاورایکٹ بنانے کی یقین دہانی کرا دی، اے جی سندھ نے وزیراعلیٰ کی یقین دہانی سے متعلق عدالت کوآگاہ کردیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یقین دہانی پریقین نہیں کیونکہ ان کی بد نیتی واضح ہوچکی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت میں قابل لوگ ہیں توایکٹ کے ساتھ رولزکیوں نہیں بنا دیتے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پولیس رولزکا معاملہ اسمبلی چلا گیا تو وہی ہوگا جو پہلے ہوتا آیا ہے، سندھ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی آئی جی سندھ بھی نہیں کرسکتے۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 9 جنوری اور22 مارچ کو کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔
    اے جی سندھ نے کہا کہ نیا پولیس ایکٹ بنانے کی کمیٹی میں آئی جی سندھ بھی شامل ہیں۔

    درخواست گزارکے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ کمیٹی نےعدالتی فیصلے کے مطابق قانون سازی سے انکارکردیا، کابینہ کمیٹی میں امتیازشیخ، شبیربجارانی، عبدالکبیرقاضی شامل ہیں۔

    وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا سندھ حکومت کے 2 وزرا سندھ ہائی کورٹ کوبتائیں گے کیا کرنا ہے؟ اے جی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت بند کمرے میں پولیس معاملے پرقانون سازی نہیں کررہی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سندھ حکومت کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کی گئی تھی، سپریم کورٹ نے فیصلے میں حکومت سندھ کوکوئی ہدایت جاری نہیں کی۔

    عدالت نے سندھ حکومت کو14مئی کو قانون بنا کررپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

  • سندھ کابینہ اجلاس: تھر کول اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کے لیے معاوضے کی منظوری

    سندھ کابینہ اجلاس: تھر کول اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کے لیے معاوضے کی منظوری

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں تھر کول فیلڈ اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ کابینہ اجلاس میں بجٹ کی حکمت عملی پر بحث کی گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے 9 ماہ میں 269 ارب روپے کم آئے، وفاق سے 669 ارب ملنے تھے لیکن 411 ارب ہی مل پائے۔ وفاق سے کم فنڈ ملتے رہے تو یہ فنڈ تنخواہوں میں ہی پورے ہو جائیں گے۔ اس حساب سے ترقیاتی کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔

    اجلاس میں پاکستان کلرک ایسوسی ایشن کے چارٹر پر بھی غور کیا گیا۔ مفتی تقی عثمانی پر حملے میں شہید افراد کے لیے امداد کی منظوری، سندھ ایکسپلوزو ایکٹ 2019 کی منظوری اور گنے کی قیمت کا تعین بھی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    مفتی تقی عثمانی پر حملے میں شہید پولیس کانسٹیبل فاروق کے اہلخانہ کے لیے ایک کروڑ روپے کی امداد، فاروق کے اہلخانہ کو 2 ملازمتیں اور پلاٹ دینے کی بھی منظوری دی گئی۔ شہید اہلکار کے 7 بچوں میں سے 3 نابینا ہیں جن کے علاج کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں عارضی پیرول پر قیدیوں کی رہائی کے اختیارات سیکریٹری داخلہ کے سپرد کردیے گئے، پیرول پر قیدیوں کی رہائی کا اختیار پہلے حکومت کے پاس تھا۔ بی کلاس کی سہولت کے اختیارات بھی ہوم سیکریٹری کو دے دیے گئے۔

    صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صحرائی علاقے تھر کول فیلڈ اور گھرانو ڈیم کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی بھی منظوری دے دی گئی۔ مذکورہ علاقوں کے متاثرین کی تعداد 575 ہے اور ہر متاثرہ خاندان کو ایک لاکھ سالانہ معاوضہ دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ یہ وہ متاثرین ہیں جو تھر میں کوئلے کی کان کے قریب رہائش پذیر تھے اور کان کی کھدائی کے لیے انہیں دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔

    اسی طرح گھرانو ڈیم وہ مقام ہے جہاں کان سے نکلنے والے پانی کو ذخیرہ کیا جا رہا ہے، یہاں سے بھی متعدد خاندانوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں لاڑکانہ میں قتل کیے گئے 3 مزدوروں کے لواحقین کے لیے بھی امداد منظور کرلی گئی، ہر شہید ہونے والے مزدور کے لواحقین کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    اجلاس میں سندھ ایکسپلوزو ایکٹ 2019 منظور کر کے اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا، وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری داخلہ کو قوانین بنانے کی ہدایت کردی۔

    کابینہ اجلاس میں ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے گریڈ ایک سے گریڈ 4 کے ٹائم اسکیل پر بحث ہوئی۔ تمام محکموں کے نچلے گریڈ ملازمین کے ترقیوں کے کیس کابینہ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    کابینہ نے کاشت کاروں سے گنا 182 روپے فی من خریدنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سندھ میں کرشنگ سیزن 30 نومبر سے شروع ہوگا۔

    اجلاس میں سندھ ایڈوائزر ایکٹ 2003 میں ترمیم کی منظوری دی گئی جس کے تحت وزیر اعلیٰ آرٹیکل 130 کی کلاز 2 کے تحت خود 5 مشیر تعینات کر سکتا ہے۔ کابینہ نے ترمیم کی منظوری دے کر ترمیمی بل سندھ اسمبلی کو بھیج دیا۔

    اجلاس میں اقلیتوں اور ان کی آخری رسومات کے لیے زمین کی نشاندہی کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی جس میں وزیر ریونیو، وزیر بلدیات، وزیر ایکسائز اور چیف سیکریٹری کو شامل کیا گیا ہے۔

  • عصمت کیس، مجرمانہ غفلت برداشت نہیں کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    عصمت کیس، مجرمانہ غفلت برداشت نہیں کریں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ عصمت کیس میں مجرمانہ غفلت کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے عصمت کی فیملی سے تعزیت کے بعد ابراہیم حیدری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    انھوں‌ نے کہا کہ جن ڈاکٹرز کے خلاف فیملی کو شک ہے، اس کے خلاف کارروائی ہوگی، کسی ڈاکٹر کے خلاف کسی غلطی کی وجہ سے کارروائی نہیں چاہتے.

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم غفلت کرنے والوں کوبرداشت نہیں کریں گے، اسپتال میں ڈاکٹرز کی کمی ہے، جس کو پورا کر رہے ہیں، جس ڈاکٹر کے خلاف انکوائری ہے، وہ ٹی وی پر گفتگو کر رہا ہے.

    میڈیا کو ایسے لوگوں کوروکنا چاہیے، نشوہ کیس میں ہم ہیلتھ کمیشن کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، پولیس کو میں نے دونوں کیسز میں ہدایت کی ہے کہ گرفتاریاں کریں.

    کورنگی اسپتال کے ڈاکٹر ایاز عباسی کو گرفتار کرنے کا حکم


    بعد ازاں وزیراعلیٰ نے پولیس کوعصمت کی فیملی کی مرضی کی ایف آئی آردرج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کورنگی اسپتال کے ڈاکٹرایازعباسی کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا.

    وزیر اعلیٰ نے کورنگی اسپتال کےایم ایس ڈاکٹر خالد بخاری کو معطل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عصمت کے قتل میں ملوث ملزمان کوسزا ضرور ملے گی، متاثرہ فیملی کی بھرپور مدد کریں گے.

  • نشوا واقعے پر بہت دکھ ہے، سندھ حکومت والدین کے ساتھ ہے: مراد علی شاہ

    نشوا واقعے پر بہت دکھ ہے، سندھ حکومت والدین کے ساتھ ہے: مراد علی شاہ

    کراچی: وزیر  اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نشوا کے واقعے پر بہت دکھ اور تکلیف پہنچی، والدین کو یقین دلایا ہے کہ سندھ حکومت ان کے ساتھ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ننھی نشوا کے والد سے ملاقات کے بعد کیا. ان کا کہنا تھا کہ جوبھی ایسے اسپتال چل رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہوگی، نشوا واقعےمیں پولیس کی بے حسی، مجرمانہ غفلت پتا چلی ہے.

    انتظارکررہا تھا کہ پولیس خود ہی ایکشن لے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا، ٹکرز کی حد تک کارروائی کا نوٹس دیکھا تھا، مگر جب رپورٹ طلب کی، تو آج ملی ہے، مجھے آج معلوم ہواکہ پولیس نے ایکشن لیا ہے.

    ہیلتھ کیئرکمیشن کو ذمہ داری نبھانے سے نہیں روکا، اسمبلی میں بھی کہہ دیا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کہیں نہیں جارہی، اٹھارویں ترمیم پربحث اب ختم ہوجانی چاہیے، وفاق کسی بھی معاملےمیں مداخلت نہیں کرسکتا.

    مزید پڑھیں: نشوا کی صحت بدستور خراب ہے، ایف آئی آر میں اسپتال انتظامیہ کو نامزد کیا، والد قیصر

    انھوں نے کہا کہ وفاق ڈائریکشن دے سکتا ہے مداخلت نہیں کرسکتا، حکمران اپنی نااہلی چھپانے کے لئے شوشہ چھوڑ دیتے ہیں، حکومت عوام کی توجہ تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے.

    آرٹیکل 149 کے تحت صوبائی معاملات میں مداخلت نہیں ہو سکتی، ایسا تو2008 میں تھا، جب دہشت گردی عروج پرتھی، اب ایسا کچھ نہیں، میں آپ سےعرض کروں گا کہ مداخلت کا لفظ غلط ہے، کوئی اپنے صوبے میں کسی کومداخلت کی اجازت نہیں دیتا.