Tag: مراعاتی پیکج

  • وزیر اعظم کا تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکج: مثبت اثرات سامنے آنے لگے

    وزیر اعظم کا تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکج: مثبت اثرات سامنے آنے لگے

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکج کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے، ہزاروں کی تعداد میں پروجیکٹس رجسٹر ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلڈرز اور ڈویلپرز کا صنعت پیکج سے فائدے کا رحجان معیشت کے استحکام کا ضامن ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ 40 پراجیکٹس اب تک ایف بی آر کے سسٹم میں رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، مزید 4812 پراجیکٹس نے رجسٹرڈ ہونے کے لیے ڈرافٹس تیار کر لیے۔

    ترجمان کے مطابق ایک خریدار نے ڈکلیریشن ایف بی آر کو جمع کروا دی، 297 خریداروں نے آئرس سسٹم میں اپنی ڈکلیریشنز تیار کر لی ہیں۔ کاروباری طبقے کی طرف سے مراعاتی پیکج پر اچھا رحجان دیکھنے میں آیا۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ رجحان وزیر اعظم عمران خان کے تعمیراتی صنعت اور ہاؤسنگ سیکٹر کے ویژن پر اعتماد کا اظہار ہے، وزیر اعظم کا مراعاتی پیکج ملکی معیشت کے استحکام کی طرف سنگ میل ثابت ہوگا۔

  • وزیراعظم کے مراعاتی پیکج پر آج تک عمل درآمد نہ ہوسکا، چیئرمین اپٹما

    وزیراعظم کے مراعاتی پیکج پر آج تک عمل درآمد نہ ہوسکا، چیئرمین اپٹما

    لاہور : وزیر اعظم کے اعلان کردہ ٹیکسٹائل مراعاتی پیکج پر تین ماہ بعد بھی عمل درآمد نہ ہوسکا، یہ بات آل پاکستان ٹیکسٹائل مینو فیکچرر ایسوسی ایشن (اپٹما ) کے مرکزی چیئرمین عامر فیاض نے کہا ہے کہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

    چیئرمین اپٹما عامر فیاض کا کہنا تھا کہ ریبیڈ پیمنٹ آرڈر دوبارہ جاری ہونے کے باوجود ایکسپوٹرز سے دوبارہ لسٹیں مانگی جارہی ہیں۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین ایف بی آر اپنے سسٹم کی نالائقی پر مستعفی ہوں، عامر فیاض کا کہنا تھا کہ تین سال کے دوران ملکی برآمدات 25 ارب ڈالر سے کم ہوکر 20 ارب ڈالر رہ گئیں ہیں ، تجارتی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

    عامر فیاض نے کہا کہ بجلی کے بلوں پر عائد مختلف ٹیکسز ختم کئے جائیں تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں ہمسایہ ممالک کا مقابلہ کیا جا سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کے نرخ گیارہ روپے جبکہ بنگلہ دیش اور بھارت میں چھ سے سات روپے فی یونٹ ہے، عامر فیاض نے کہا کہ وزیر خزانہ جتنا وقت عالمی اداروں سے قرض لینے میں خرچ کرتے ہیں اگر وہ اتنا وقت ہمیں دیں تو برآمدات ڈبل ہوسکتی ہیں۔