رباط: مراکش میں ایک خوفناک کار حادثے کے نتیجے میں پانچ اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح جنوب مشرقی مراکش کے سیاحتی شہر ورزازات کے قریب ایک خوفناک ٹریفک حادثے میں پانچ اسرائیلی ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ’زاکا‘ ریسکیو یونٹ کی رپورٹ کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ان میں سے دو کے پاس فرانسیسی شہریت ہے، جب کہ ڈرائیور اسرائیلی تھا، ہلاک ہونے والے تمام افراد ایک بڑے گروپ کے ساتھ مراکش گئے تھے۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب ڈرائیور گاڑی کا کنٹرول کھو بیٹھا، جس کے نتیجے میں گاڑی الٹ گئی اور تمام مسافر موقع ہی پر ہلاک ہو گئے، مراکش کے حکام مرنے والوں کی شناخت اور لاشوں کو پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاہم اسرائیل ٹائمز نے ہلاک شدگان کی شناخت جاری کی ہے، جن میں دو آپس میں بھائی ہیں۔
اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ نے اطلاع دی کہ ہلاک ہونے والے پانچوں افراد صفد شہر میں ’بریسلاو ہاسیڈک‘ فرقے کے پیروکار تھے، اور وہ زگورا شہر میں مراکشی یہودیوں کی عبادت گاہوں کا دورہ کر رہے تھے۔
الصفد کے میئر نے کہا کہ ’’ہم وزارت خارجہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، اس واقعے کے حوالے سے سرکاری حکام ہمیں باقاعدہ اپ ڈیٹس فراہم کررہے ہیں۔‘‘
مراکش میں شدید بارشوں کے باعث عوام کو سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، مختلف حادثات میں 11 افراد لقمہ بن چکے ہیں جبکہ متعدد لاپتہ ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سیلاب سے مختلف حادثات میں 11 افراد ہلاک ہوئے اور 9 لاپتا ہیں۔
حکام نے بتایا کہ سیلابی ریلوں سے درجنوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 90 سے زیادہ شاہراہیں تباہ ہوچکی ہیں، محکمہ موسمیات نے خراب موسمی حالات کے پیش نظر حد نظر متاثر ہونے سے بھی خبردار کیا ہے۔
جنوبی مراکش کے صوبے ٹاٹا، ٹزنیٹ اور ایراکیڈیا کے سیلاب سے متاثرہ قصبوں میں بجلی، پانی اور مواصلات کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے، حکام نے ہائی ویز پر سفر کرنے والے ڈرائیورز کو خراب موسم میں احتیاط برتنے کا کہا ہے۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے تیار کی گئی دنیا کی پہلی ’مس آرٹیفشل انٹیلی جنس‘ کا ٹائٹل مراکش کی کنزہ لیلیٰ نے جیت لیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ مراکشی لڑکی کو "کنزہ لیلی” کا نام دیا گیا تھا، کنزہ نے مقابلے میں شریک مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی دنیا بھر کی 1500 دیگر امیدواروں کو شکست دی۔
مقابلہ جیتنے والی کنزہ لیلیٰ کے تخلیق کار کو13 ہزار امریکی ڈالر کی انعام رقم دی گئی، فیصلہ کرنے والی جیوری کے ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں کنزہ کی پُرکشش شخصیت اور مصنوعی ذہانت سے تیاری میں استعمال کی گئی جدید ٹکنالوجی بے حد پسند آئی۔
مصنوعی ذہانت کی ملکہ حسن کا تاج سر پر سجانے کے بعد کنزہ لیلیٰ کے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کی گئی کہ میں مِس آرٹیفشل انٹیلی جنس کا ٹائٹل جیتنے کے بعد اپنی اس شاندار خوشی میں آپ لوگوں کو شریک کر رہی ہوں۔
پوسٹ میں لکھا گیا کہ میں ہر اس فرد کا شکریہ ادا کرتی ہوں جو اس منفرد تجربے میں میرے ساتھ کھڑا ہوا اور اس نے مجھے سپورٹ کیا۔
کنزہ لیلیٰ نے ٹائٹل حاصل کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ میں اس بات پر نہایت ممنون ہوں کہ مجھے مصنوعی ذہانت کے تخلیق کاروں کا شکریہ ادا کرنے کا موقع دیا گیا۔
یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اپنے مستقبل کی تشکیل کے لیے جدّت ، تعاون اور معیارات کی سطح بلند کرنے کی جانب گامزن ہیں”۔
دنیا کے مختلف ممالک میں ملکہ حسن کے مقابلوں کا انعقاد تو ایک عام سی بات ہے لیکن اس کے علاوہ لوگ اپنے پالتو جانوروں کیلئے بھی ایسا ہی مقابلہ منعقد کرواتے ہیں۔
ایسا ہی دلچسپ مقابلہ مراکش میں بھی منعقد کیا گیا جی ہاں، یہاں ہر سال گدھوں کے درمیان مقابلہ حسن رکھا جاتا ہے جہاں سب سے زیادہ منفرد اور خوبصورت دکھائی دینے والے گدھے کو پہلے انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مراکش کے اس منفرد تہوار کو سرکاری طور پر "فیسٹ پاز” کہا جاتا ہے "سوسائٹی فار اینیمل ویلفیئر اینڈ کنزرویشن آف نیچرل انوائرمنٹ” کے زیر اہتمام گدھوں اور خچروں سمیت گھریلو جانوروں کے فائدے کے لیے ایک ویٹرنری آگاہی مہم چلائی جاتی ہے۔
مراکش میں بنی عمار کے تاریخی قصبہ میں "گدھے کارنیول” کی سرگرمیاں منعقد ہوئیں، یہاں سب سے خوبصورت گدھوں کا مقابلہ ہوا اس موقع پر گدھوں کے درمیان ریس بھی منعقد کی گئی۔
فاتح گدھے کے 26 سالہ مالک عبدالجلیل نے کہا کہ یہ ایک محنتی جانور ہے ان کی بقا کیلئے ہم سب کو ان کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں لفظ گدھے کا استعمال نااہل اور ذہانت کی کمی کے طور پر کیا جاتا ہے حالانکہ یہ محض اور غلط العام لفظ ہے لیکن بنی عمار زرہون کے مکین گدھوں کو مقامی معیشت میں ایک ناگزیر اثاثہ سمجھتے ہیں۔
فیفا ویمنز ورلڈ کپ 2023 میں مراکش کی خاتون فٹبالر ابتسام جریدی نے جنوبی کوریا کے خلاف میچ کھلیتے ہوئے تاریخ رقم کر دی۔
عرب نیوز کے مطابق فیفا ویمنز ورلڈ کپ میں مراکش کی 30 سالہ خاتون فٹبالر ابتسام جریدی نے جنوبی کوریا کے خلاف میچ کھیلتے ہوئے گول کیا جس کے بعد وہ گول کرنے والی پہلی عرب خاتون بن گئی کھلاڑی نے اپنا نام فٹبال کی ریکارڈ بک میں ہمیشہ کے لیے درج کرا لیا ہے۔
میچ کے چھٹے منٹ میں کورین کھلاڑی کم جونگ کو ڈاج کراتے ہوئے ابستام نے بال پاس کو ہیڈ کے ذریعے گول میں بدل دیا اور ٹیم کو برتری دلا کر میچ کے آخر تک برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کر لی۔
رپورٹ کے مطابق ابتسام جریدی نے جنوبی کوریا کے خلاف مراکش کو 0-1 سے فتح دلائی، مراکش اپنے گروپ کا آخری میچ کولمبیا کے خلاف 3 اگست کو کھیلے گا جب کہ ٹیم کو افتتاحی میچ میں جرمنی کے خلاف 0-6 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
میچ کے اختتام پر ابتسام نے کہا ہے کہ اس کامیابی پر ہم سب بہت خوش ہیں، یہ فتح مراکش اور عربوں کی فتح ہے اور ہمیں محنت کا پھل کامیابی کی صورت میں ملا ہے۔
دوحا: مراکش کی فٹ بال فیڈریشن نے فرانس اور مراکش کے درمیان ورلڈ کپ سیمی فائنل کے میچ کے دوران ریفری کے غلط فیصلو کے خلاف فیفا سے احتجاج ریکارڈ کیا ہے۔
اردو نیوز کے مطابق مراکش فٹ بال فیڈریشن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ میکسیکو کے ریفری سیزر راموس نے میچ کے پہلے ہاف میں جب فرانسیسی کھلاڑی تھیو ہرنینڈز نے مراکش کے کھلاڑی سوفیان بوفال کے خلاف فاؤل کیا تو وہ مراکش کو پنالٹی کک دینے میں ناکام ہوئے۔
بیان کے مطابق فاؤل پر مراکش کو پنالٹی کک ایوارڈ کرنے کے بجائے ریفری نے بوفال کو ہی یلو کارڈ جاری کیا۔
مراکش فٹ بال فیڈریشن کا کہنا ہے کہ متبادل کھلاڑی کو نیچے گرانے پر بھی میچ کے آفیشل اس کو دوبارہ دیکھنے میں بھی ناکام ہوئے۔
رائل مراکشی فٹ بال فیڈریشن نے متعلقہ باڈی کو لکھا ہے کہ وہ ریفری کے فیصلوں پر نظر ثانی کریں جن کی وجہ سے مراکش 2 پنالٹی ککس سے محروم ہوا جو کہ کئی سپیشلسٹ ریفریز کی نظر میں پنالٹی بنتے تھے۔
خیال رہے کہ بدھ کو کھیلے گئے میچ میں فرانس نے مراکش کو صفر کے مقابلے میں 2 گول سے شکست دی تھی۔ مراکش کی ٹیم کانسی کے تمغے کے لیے سنیچر کو کروشیا کا مقابلہ کرے گی۔
توقعات کے برخلاف مراکش نے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے بیلجیئم، اسپین اور پرتگال کی مضبوط ٹیموں کو شکست دی۔
اگر تیسری پوزیشن کے میچ میں مراکش کروشیا کو ہرانے میں کامیاب ہوتا ہے تو یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ کوئی افریقی ٹیم فیفا ورلڈ کپ میں کانسی کا تمغہ جیتے گا۔
دوحہ: فیفا ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل مراکش کی پرتگال کے خلاف تاریخی کامیابی پر میدان میں جشن منانے اور جذباتی مناظر کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
فیفا ورلڈ کپ میں مراکش نے پرتگال کو اپ سیٹ شکست دے کر پہلی مرتبہ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرلی ہے۔
عالمی فٹبال کپ کے کوارٹر فائنل میں مراکش نے فیورٹ ٹیم پرتگال کو 1-0 سے شکست دی، مراکش کی جانب سے یوسف النصیری نے شاندار گول اسکور کیا۔
یاد رہے کہ مراکش کا سیمی فائنل میں مقابلہ انگلینڈ اور فرانس کے میچ کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔ میگا ایونٹ کے تمام میچ اے اسپورٹس اور اے آر وائی زیپ پر براہ راست دکھائے جا رہے ہیں۔
رباط: مراکشی بچے نے کنوئیں سے نکالے جانے سے کچھ دیر قبل ہی دم توڑ دیا، 5 سالہ ریان اورم کی دردناک موت پر دنیا بھر میں لوگ رنجیدہ ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کل رات دنیا بھر کی نگاہیں ٹی وی اسکرینوں پر جمی ہوئی تھیں، اور ان کے دل مراکش کے شفشاؤن دیہی علاقے کے ساتھ دھڑک رہے تھے، جہاں مسلسل 5 دن سے مراکشی بچے ریان کو خشک کنوئیں سے نکالنے کی کوششیں آخری مراحل میں تھیں۔
تاہم امدادی کارکن گزشتہ روز جب ریان تک پہنچے تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ دم توڑ چکا ہے، بچہ شمالی مراکش میں ایک کنوئیں میں پانچ دن سے پھنسا ہوا تھا، اس ریسکیو آپریشن کے درد ناک انجام نے مراکشی قوم کو رلا دیا۔
شاہی محل نے ہفتے کے روز سرکاری میڈیا کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ جب تک امدادی کارکن لڑکے تک پہنچ کر اسے بچا پاتے وہ مر چکا تھا۔
ریان گزشتہ پانچ دن سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنے رہے، دنیا بھر سے لوگوں نے اس کے لیے پیغامات بھیجے، پھر اس کی موت کی خبر نے عوام الناس سمیت ممتاز شخصیات کو بھی گہرے دکھ سے دوچار کر دیا، مراکش کے بادشاہ محمد نے بھی محل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں لڑکے کے والدین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
ریان مراکش کے شمال میں 32 میٹر گہرے ایک خشک کنوئیں میں گر گیا تھا، امدادی کارکن کئی دنوں سے اسے نکالنے کی کوششیں کر رہے تھے، ریان کو کنوئیں سے نکالے جانے کا منظر بھی مراکشی ٹی وی نے براہ راست دکھایا۔
بچاؤ کا نازک اور خطرناک مشن
ریان یکم فروری کی شام کو اپنے گاؤں اغران میں گھر کے باہر موجود گہرے خشک کنوئیں میں گرا تھا، اسے کنوئیں سے نکالنا ایک بہت پیچیدہ معاملہ بن گیا تھا، یہ کنواں اوپر سے صرف 45 سینٹی میٹر (18 انچ) چوڑا تھا اور نیچے جا کر مزید تنگ ہو گیا تھا، جس سے بچانے والوں کے لیے براہ راست نیچے اترنا ناممکن ہو گیا تھا۔
علاقہ ایسا تھا کہ جگہ جگہ بھاری چٹانیں تھیں جو ریسکیو آپریشن میں رکاوٹ تھیں، اور بھاری مشینری کے استعمال کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ تھا، کنوئیں کی مٹی ٹوٹ کر بچے کو زندہ دفنا سکتی تھی، ریسکیو اہل کاروں نے دن رات مسلسل کام کیا اور کھدائی کی مکینیکل مشینیں استعمال کیں۔
اور اس دوران ملک بھر میں، مراکش کے لوگوں نے گھروں اور کیفوں میں ٹیلی ویژن پر ریسکیو آپریشن کو آنکھوں سے دیکھا۔
لڑکے کے ایک مرد رشتہ دار نے رائٹرز ٹی وی کو بتایا کہ انھیں بچے کی گمشدگی کا احساس پہلی بار اس وقت ہوا جب انھوں نے دبی دبی رونے کی آوازیں سنیں، جس کے بعد انھوں نے اسے فون کی لائٹ کی روشنی میں تلاش کرنا شروع کیا۔
شفشاؤن کے آس پاس کا پہاڑی علاقہ سردیوں میں سخت سرد ہو جاتا ہے، بچے کو زندہ رکھنے کے لیے کھانا اور پانی نیچے اتارا گیا، بچہ روتے ہوئے کہتا تھا مجھے نکالو، بچے کو ایک ٹیوب کے ذریعے پانی اور آکسیجن بھی فراہم کی گئی، بچے کی نگرانی کے لیے ایک کیمرہ بھی استعمال کیا گیا۔
ریسکیو عملے نے بچے کو بچانے کے لیے کنوئیں کے برابر ایک گہری کھائی کھودنا شروع کر دی، تاکہ بچہ گہرائی میں جہاں پھنسا ہوا ہے، وہاں تک براہ راست پہنچا جا سکے، اور پھر وہاں ایک سرنگ کھود کر اسے نکالا جا سکے، ہفتے کی صبح بچے تک پہنچنے کے لیے صرف 2 میٹر مزید کھودنا باقی رہ گیا تھا، جب کہ جب ایک سخت چٹان راہ میں حائل ہو گئی، جس سے نجات پانے کے لیے 5 گھنٹے لگے، کیوں کہ اس چٹان کو کاٹنے کے دوران کنواں گرنے اور امدادی کارکنوں کے مرنے کا بھی خطرہ تھا۔
کنوئیں تک سرنگ کھودنے کے لیے ٹیپوگرافیکل انجینئرنگ کے ماہرین کو مدد کے لیے بلایا گیا تھا، ایک ہیلی کاپٹر بھی موجود تھا جس کے ذریعے بچے کو فوری طور پر اسپتال لے جایا جانا تھا، لیکن تمام کارروائیوں کے باوجود جب بچے کو باہر نکالا گیا تو یہ جان کر دنیا بھر کے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں کہ پانچ سال کا ریان اورم بچ نہیں پایا۔
یہ تاحال معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ریان اورم کنوئیں میں کیسے گرا، کیوں کہ بتایا جاتا ہے کہ وہاں موجود کنوؤں پر حفاظتی غلاف ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ SaveRayan کا ٹاپ ٹرینڈ پر رہا۔
مراکش نے جنوبی افریقہ اور دیگر علاقائی ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے مراکش کی بری، بحری اور فضائی سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق مراکش میں حکام نے پیر 29 نومبر سے تمام براہ راست پروازیں 2 ہفتے کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مراکشی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ اور دیگر علاقائی ممالک سے آنے والے مسافروں کے لیے مراکش کی بری، بحری اور فضائی سرحدیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مراکش کی وزارتی کمیٹی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ او میکرون کے تیزی سے پھیلنے سے بچاؤ کے لیے کیا گیا ہے، نیا وائرس افریقی اور یورپی ممالک میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔
یاد رہے کہ مراکش سے قبل سعودی عرب سمیت متعدد عرب اور یورپی ممالک بھی پروازویں معطل کرچکے ہیں۔
اس سے قبل بحرین، متحدہ عرب امارات، عمان اور مصر دیگر کئی ممالک کی طرح کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 7 افریقی ممالک سے آنے والے مسافروں پر عارضی پابندی عائد کرچکے ہیں۔
یورپی یونین، برطانیہ اور بھارت نے بھی کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد سخت سرحدی کنٹرول کا اعلان کیا ہے۔
برطانیہ نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے پروازوں پر پابندی لگا دی ہے اور وہاں سے واپس آنے والے برطانوی مسافروں کو قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
کرونا کی نئی قسم اومیکرون کا سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں انکشاف ہوا اور اس کے بعد یہ وائرس بیلجیئم، بوٹسوانا، اسرائیل اور ہانگ کانگ میں بھی پایا گیا ہے۔
رباط: مراکش میں انسانی تاریخ کے قدیم ترین زیورات دریافت ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شمالی افریقی ملک مراکش کے ساحل سے انسانی تاریخ کے قدیم ترین زیورات دریافت ہوئے ہیں، ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ زیورات ڈیڑھ لاکھ سال پرانے ہیں۔
مراکش میں محققین نے جمعرات کو ایک لاکھ 42 ہزار سال اور ایک لاکھ پچاس ہزار سال کے درمیان قدیم ترین زیورات کی نقاب کشائی کی، یہ زیورات ملک کے جنوب مغربی علاقے میں واقع ساحلی شہر الصویرہ کے بیزمون غاروں میں دریافت ہوئے۔
مراکشی ماہر آثار قدیمہ عبدالجلیل بوزوگر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ دریافت سوراخ شدہ اور سیاہی والے 30 سمندری خولوں پر مشتمل ہے، یعنی انسانوں نے ان خولوں پر آئرن آکسائیڈ سے بھرپور سرخ مادہ لگایا تھا۔
انھوں نے کہا کہ سرخ مٹی کے رنگ سے رنگے ہوئے چھوٹے سوراخوں والی سیپیوں سے بنے کئی ہار اور کنگن ملے ہیں، جو چند ہفتے قبل الصویرہ کے قریب بیزمون غار میں پائے گئے تھے۔
عبدالجلیل نے بتایا کہ یہ سیپیاں ڈیڑھ لاکھ سال پرانی ہیں، فی الحال اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دنیا میں سب سے قدیم ہیں، دوسرا مطلب یہ ہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب انسانوں نے ان سیپیوں کو آپس میں یا دوسرے لوگوں کے گروہوں کے ساتھ بات چیت کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا۔
انھوں نے کہا کہ یہ مراکش اور انسانیت کے لیے ایک بڑی دریافت ہے، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دریافت ہونے والے ہاروں میں سے کچھ کو قدیم زمانے میں مواصلات کی ایک شکل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
یہ دریافت رباط میں مراکشی آثار قدیمہ ادارے، ایریزونا یونیورسٹی اور یورپ افریقا کی بحیرۂ روم کی لیبارٹری پر مشتمل ایک بین الاقوامی ٹیم نے کی۔
واضح رہے کہ ایسے ہی نوادرات مشرق وسطیٰ اور افریقا میں بھی ملے ہیں تاہم ان کی عمر 35 ہزار سال سے لے کر ایک لاکھ پینتیس ہزار سال کے درمیان کی تھی۔
محققین کے مطابق مراکش میں دنیا کے قدیم ہومو سیپیئنز (ارتقا کے دوران بالکل ابتدائی انسان) سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کی باقیات دریافت ہوئی تھیں، جو 3 لاکھ 15 ہزار سال پرانے تھے، انھیں 2017 میں فرانسیسی محقق ژاں ژاک ہوبلن کی ٹیم نے جبل الرحود میں دریافت کیا تھا۔