Tag: مرد

  • منشیات سپلائی کرنے والا ’’برقع پوش مرد‘‘ گرفتار

    منشیات سپلائی کرنے والا ’’برقع پوش مرد‘‘ گرفتار

    پولیس کا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور لاہور میں ایک برقع پوش مرد منشیات ڈیلر کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ملک بھر میں منشیات کی روک تھام کے لیے اس کی خرید وفروخت کرنے والے سماج دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ لاہور میں پولیس نے ایک منشیات ڈیلر کو گرفتار کیا ہے جو برقعہ پہن کر منشیات سپلائی کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم عطا الرحمان بچنے کے لیے برقعہ پہن کر منشیات سپلائی کرنے جا رہا تھا جس کو پٹرولنگ کے دوران صوفیا آباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔

    پولیس نے ملزم کے قبضے سے 10 کلو منشیات برآمد کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جب کہ اس کے زیر استعمال کار بھی تحویل میں لے لی گئی ہے۔

    ملزم عطا الرحمان نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پشاور سے لاہور منشیات سپلائی کرنے آیا تھا۔

  • مرد گنج پن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

    مرد گنج پن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

    بال کسی بھی انسان کی شخصیت کی خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، روکھے اور بے جان بال پوری شخصیت کا تاثر خراب کرتے ہیں جبکہ اکثر مردوں میں گنج پن بھی ان کی شخصیت کا تاثر گھٹا دیتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پروٹین اور آئرن سے بھرپور غذا کا استعمال ممکنہ طور پر بالوں کو شیمپو میں موجود نقصان دہ کیمیکلز سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ مرد حضرات کو تو یہ غذا بال گرنے سے چھٹکارہ پانے میں بھی مدد فراہم کرسکتی ہے۔

    امریکا کی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک ماہرِ امراض جلد ڈاکٹر سوزین میسک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مردوں کو اپنی غذا میں انڈے، بیف، چنے، لوکی کے بیج اور سیاہ لوبیا شامل کر لینا چاہیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ غذا میں اضافی پروٹین بالوں کے غدود کو بڑھنے میں مدد دیں گے جبکہ اضافی آئرن کی مدد سے ریڈ بلڈ سیلز زیادہ مقدار میں آکسیجن خلیوں تک لے جاسکیں گے۔

    ماہرین نے اس سے قبل ایسے شیمپو کے استعمال سے بھی خبردار کیا تھا جن میں سلفیٹ اور فورمل ڈی ہائیڈ ہوتا ہے۔

    سلفیٹ تقریباً ہر شیمپو میں ہی موجود ہوتا ہے جس کی وجہ سے شیمپو سفید جھاگ بناتا ہے جبکہ فورمل ڈی ہائیڈ ایک کلیننگ ایجنٹ ہوتا ہے جو کہ بیکٹیریا کو مارنے میں مدد کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ اجزا بالوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور بالوں کے گرنے کے عمل میں اضافہ کر سکتے ہیں تاہم، ان کی تصدیق کے لیے تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • خبردار! فکر مند رہنا آپ کو خطرناک نقصان پہنچا سکتا ہے

    خبردار! فکر مند رہنا آپ کو خطرناک نقصان پہنچا سکتا ہے

    امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ وہ مرد جو اپنی درمیانی عمر میں زیادہ فکر کرتے ہیں انہیں بعد کی زندگی میں دل کا مرض اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    بوسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے اوسطاً 53 سال کی عمر والے 15 سو مردوں کی صحت کو جانچا۔

    نتائج میں دیکھا گیا کہ تحقیق کے شروع میں وہ شرکا جن کے متعلق بتایا گیا تھا کہ وہ زیادہ فکر مند ہیں، ان میں دل کی خراب صحت کے 6 اہم اشارے ہونے کے امکانات 13 فیصد زیادہ تھے۔

    ان اشاروں میں موٹاپے کے ساتھ بلند فشارِ خون، کولیسٹرول، ہارٹ اٹیک، فالج، ٹائپ 2 ذیابیطس اور جگر پر چکنائی کا مرض شامل ہے۔

    خطرے کے ان 6 عوامل کے ہونے کا مطلب ہے کہ کسی شخص میں کارڈیو میٹابولک بیماری پنپنے کے امکانات زیادہ ہیں یا وہ اس سے پہلے ہی گزر رہا ہے۔

    تحقیق کی سربراہ مصنف ڈاکٹر لیوینا لی کا کہنا تھا کہ ہماری معلومات اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ مردوں میں اعلیٰ سطح کی فکرم ندی کا تعلق حیاتیاتی عمل سے ہے جو دل کے مرض اور میٹابولک صورتحال کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پریشانی کے مسائل کا علاج کرنا کارڈیو میٹابولک بیماریوں کے لاحق ہونے کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

  • ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    اکثر مرد اپنے بال گرنے کی وجہ سے بے حد پریشان رہتے ہیں، بال گرنے کا یہ عمل بعض اوقات نہایت کم عمری میں بھی شروع ہوجاتا ہے اور اب ایک ڈاکٹر نے اس کی وجہ بتائی ہے۔

    مردوں کے بعض اوقات 20 اور 30 سال کی عمر کے بعد ہی بال اس تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے ہیں کہ وہ گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں، ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کرن کے مطابق زیادہ مردوں کو کم عمری میں ہی گنج پن کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کے مطابق پہلے 50 اور 60 سال کی عمر کے بعد مردوں میں گنج پن کی شکایت پائی جاتی تھی۔

    انہوں نے مردوں میں بال گرنے کی چند وجوہات بتائی ہیں جن میں سے ایک غذا میں چینی کا زیادہ استعمال ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ کاربو ہائیڈریٹس والی غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے، پروٹین پاؤڈر کا استعمال، تھائی رائیڈ کا متاثر ہونا یا پھر وٹامن کی کمی بھی بال گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    انہوں نے بالوں کے علاوہ جلد کی حفاظت کے لیے بھی وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو خراب ہونے اور جھائیاں پڑنے سے بچاتا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ غذا میں وٹامن سی سے بھرپور کھانوں کا استعمال کرنا چاہیئے اور وٹامن سپلیمنٹس بھی لینے چاہئیں۔

  • خواتین کے مقابلے میں مرد کرونا وائرس کا زیادہ شکار کیوں ہورہے ہیں؟

    خواتین کے مقابلے میں مرد کرونا وائرس کا زیادہ شکار کیوں ہورہے ہیں؟

    کرونا وائرس خواتین کے مقابلے میں مردوں پر زیادہ شدت سے کیوں اثر انداز ہوتا ہے، ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    کرونا وائرس کے آغاز سے ہی متعدد تحقیقات میں ثابت ہوا کہ اس کا شدید اثر اور موت کا خدشہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

    اس وقت سے طبی ماہرین اس کی وجہ جاننے کے لیے کام کر رہے ہیں اور ابتدا میں قیاس لگایا گیا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد زیادہ تمباکو نوشی کرتے ہیں، مگر اب ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں، جن سے عندیہ ملتا ہے کہ خواتین کے مخصوص ہارمونز اس حوالے سے بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خواتین میں پائے جانے والے تولیدی ہارمونز ایسٹروجن اور پروجسٹرون کووڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کا کردار ادا کرتے ہیں، جس کی وجہ ان کی ورم کش خصوصیات اور مدافعتی نظام پر مثبت اثرات مرتب کرنا ہے۔

    طبی جریدے جرنل ٹرینڈز اینڈ اینڈوکرونولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے ممکنہ طور پر وضاحت ہوتی ہے کہ مرد کووڈ 19 سے خواتین سے زیادہ متاثر کیوں ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دیگر بیماریوں کے مقابلے میں کرونا وائرس سے حاملہ خواتین میں ہلاکت کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    امریکا کی الی نوائس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گی کہ بڑی تعداد میں حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی علامات حمل کے دوران ظاہر نہیں ہوئیں، مگر بچے کی پیدائش کے بعد اچانک بدترین علامات نمودار ہوئیں۔

    زچگی کے بعد خواتین میں مخصوص ہارمونز کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے جو ان علامات کے نمودار ہونے کا باعث بنتی ہیں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ حمل کو مستحکم رکھنے والے ہارمونز جیسے پروجسٹرون حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران سو گنا زیادہ ہوتے ہیں، یہ سب ہارمونز ورم کش افعال کے حامل ہوتے ہیں اور مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ حاملہ خواتین کو بچے کی پیدائش کے بعد زیادہ سنگین بیماری کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ ان ہارمونز کی سطح میں ڈرامائی کمی آتی ہے۔

    تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ خواتین کے مخصوص ہارمونز کووڈ 19 کی سنگین شدت کو ٹالنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ہارمونز وائرس سے متاثر ہونے پر پھیپھڑوں کے خلیات کی مرمت کا عمل تیز کرتے ہیں اور وائرس کو خلیات میں داخل ہونے میں مدد دینے والے ایس ٹو ریسیپٹر کو بھی روکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں یہ ہارمونز ممکنہ طور پر مدافعتی نظام کے شدید ردعمل کی روک تھام میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

  • مردوں کی شخصیت کے بارے میں دلچسپ انکشاف

    مردوں کی شخصیت کے بارے میں دلچسپ انکشاف

    کہا جاتا ہے کہ زیادہ تر مرد کھلنڈرے واقع ہوتے ہیں اور زندگی کے تمام معاملوں کو ہنسی کھیل میں اڑا دیتے ہیں، ان کے برعکس خواتین زیادہ بردباری کا مظاہرہ کرتی ہیں اور مختلف معاملوں کو سنجیدگی سے سنبھالتی ہیں۔

    ہماری روزمرہ کی زندگی میں نظر آتے ان ثبوتوں کی اب سائنس نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مردوں میں ذہنی بلوغت کا عمل دیر سے شروع ہوتا ہے اور 40 سال کی عمر سے قبل مرد کھلنڈری اور غیر سنجیدہ حرکتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے مرد و خواتین کے دماغ میں رونما ہونے والے ان عوامل کا جائزہ لیا گیا جو ذہنی پختگی اور میچورٹی کی وجہ بنتے ہیں۔

    ماہرین نے 4 سال سے لے کر 40 سال تک کی عمر کے 121 مرد و خواتین کے دماغ کا ایم آر آئی اسکین کے ذریعے جائزہ لیا کہ ان کے دماغ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

    ماہرین نے دیکھا کہ دونوں کے دماغ کے وہ خلیات جو دماغ کو بالغ کرتے ہیں گو کہ یکساں صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں، تاہم مردوں میں وہ دیر سے کام کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خواتین کی یادداشت مردوں سے بہتر

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ 40 سال کی عمر کے بعد مردوں کی ذہنی بالیدگی جس سطح تک پہنچتی ہے، خواتین کی ذہنی بالیدگی اس سطح پر بہت پہلے پہنچ چکی ہوتی ہے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ خواتین کا دماغ مختلف معلومات کو جلدی پروسس کرتا ہے، اور نہ صرف فوری بلکہ اپنی مکمل استطاعت کے ساتھ کام کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ عقلمند اور ذہین ہوتی ہیں۔

    اسی طرح خواتین کی یادداشت بھی مردوں سے زیادہ اچھی ہوتی ہے اور وہ تمام واقعات کو مکمل تفصیل اور باریک بینی کے ساتھ یاد رکھتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرد و خواتین کے دماغ میں یہ فرق ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

  • سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    ریاض : نئے قوانین کے نفاذ کے بعد پہلی مرتبہ 1ہزار سعودی خواتین نے بغیر مرد سرپرستوں کی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ بغیر بیرون ملک کیا، شہزادی ریما بنت بندر کا کہنا ہے کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کو حاصل آزادی کے حوالے سے ایک خاموش انقلاب بتدریج برپا ہورہا ہے۔اس کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ مملکت کے مشرقی صوبے میں سوموار کو اکیس سال سے زائد عمر کی ایک ہزار سے زیادہ سعودی خواتین اپنے مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک روانہ ہوئی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وہ جب امگریشن کے لیے پاسپورٹ کنٹرول سے گزر رہی تھیں تو انھیں اپنے مرد سرپرستوں کی رضا مندی کا سرٹی فکیٹ یا کوئی اور متعلقہ دستاویز دکھانے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔

    سعودی عرب نے اگست کے اوائل میں نئے قوانین جاری کیے ہیں جن کے تحت اب خواتین کسی قسم کی قدغن کے بغیر پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتی ہیں اور بیرون ملک سفر پر جاسکتی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے اکیس سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو اپنے والد ، بھائی ، خاوند یا کسی اور مرد سرپرست سے بیرون ملک سفر کے لیے اجازت لینا پڑتی تھی۔

    ترمیم شدہ قوانین کے مطابق اب اکیس سال سے زیادہ عمر کی حامل سعودی خواتین کو اپنے مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر پاسپورٹس کے حصول اوربیرون ملک آزادانہ سفر کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔

    شاہی فرامین کے تحت عائلی قوانین میں بھی نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اب ترمیمی قانون کے تحت خواتین کو اپنی شادی ، طلاق یا بچوں کی پیدائش کے اندراج کا حق حاصل ہوگیا ہے اور انھیں سرکاری طورپر خاندانی دستاویزات کا بھی اجرا کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کے تحت اب ایک باپ یا ماں دونوں بچّے کے قانونی سرپرست ہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں متعیّن سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے خواتین کے حقوق سے متعلق ان ترمیمی قوانین کو سراہا اور کہا کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

  • وائی فائی ڈیوائسز سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ

    وائی فائی ڈیوائسز سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ

    دنیا بھر میں جہاں جنک فوڈ کے بڑھتے رجحان اور ڈپریشن کی بلند ہوتی سطح نے لوگوں کی تولیدی صلاحیت پر منفی اثر ڈالا ہے، وہیں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وائی فائی بھی مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    جاپان میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وائی فائی کی الیکٹرو میگنیٹک لہریں مردوں کی تولیدی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور اسپرمز کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 15 فیصد جوڑے حمل کے مسائل کا شکار ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی مسائل مردوں سے متعلق ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مردوں کی زرخیزی ذہنی تناؤ، خراب غذائی عادات، یا جینیاتی مسائل کی وجہ سے متاثر ہوسکتی ہے تاہم اس کی وجہ موبائل فون بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 52 مردوں کے گروپ کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ وائی فائی سے بالکل دور رہا، دوسرے گروپ نے پروٹیکشن شیلڈ کے ذریعے وائی فائی استعمال کیا جبکہ تیسرے گروپ نے بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے وائی فائی استعمال کیا۔

    تحقیق کے نتائج میں دیکھا گیا کہ 2 گھنٹے بعد لیے جانے والے نمونوں میں وائی فائی استعمال نہ کرنے والے گروپ کی تولیدی صلاحیت 53.3 فیصد رہ گئی تھی جبکہ شیلڈ کے ساتھ وائی فائی استعمال کرنے والوں میں یہ شرح 44.9 فیصد تھی۔

    اس کے برعکس بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے وائی فائی استعمال کرنے والوں کی تولیدی صلاحیت صرف 26.4 رہ گئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وائی فائی اور موبائل کے سگنلز تو یوں بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، تاہم مردوں کو بانجھ پن کے خطرے سے بچنے کے لیے اس کا استعمال کم کردینا چاہیئے اور وائی فائی کو بیٹھنے اور سونے کی جگہوں سے دور رکھنا چاہیئے۔

  • دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    نیویارک : یونیسف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاہے کہ دنیا بھر میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کے واقعات میں معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاکہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادییاں پچیس فیصد سے کم ہو کر اکیس فیصد ہو گئی ہیں۔

    رپورٹ میں یونیسف نے انکشاف کیا ہے کہ اس طرح دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں سے لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لڑکوں کی کم عمری میں شادی کم ہی کی جاتی ہے، نیوسیف نے دعویٰ کیا کہ بیس اور چوبیس سال کی درمیانی عمر کے تقریباً 115 ملین مرد اپنی شادی کے وقت نابالغ تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف نے انکشاف کیا تھا کہ ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

  • خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    کیا آپ بھی پرانے زمانے کے ان خیالات پر یقین رکھتے ہیں کہ خواتین کم عقل ہوتی ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ خواتین کا دماغ مردوں سے زیادہ فعال ہوتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین مردوں سے زیادہ فعال دماغ رکھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ ڈپریشن، اینزائٹی اور ذہنی امراض کا شکار ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 46 ہزار مرد و خواتین کے دماغوں کا اسکین کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: خواتین اینگزائٹی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    مختلف مشقوں کے ذریعے معلوم ہوا کہ خواتین کے دماغ کے وہ حصے مردوں سے زیادہ فعال ہوتے ہیں جو جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جذبات کے اظہار کے معاملے میں آگے ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کے دماغ کے ان حصوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ حصے بہتر کام کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ان مخصوص حصوں کے برعکس دیگر دوسرے حصے مردوں میں زیادہ فعال پائے گئے جبکہ دماغ کے کچھ حصے ایسے تھے جو مرد و خواتین میں یکساں طور پر کام کرتے ہیں۔