Tag: مردم شماری

  • پاک فوج اور سول انتظامیہ مردم شماری کو کامیاب بنانے کے لئے کوشا ں ہیں ‘کمانڈرسدرن کمانڈ

    پاک فوج اور سول انتظامیہ مردم شماری کو کامیاب بنانے کے لئے کوشا ں ہیں ‘کمانڈرسدرن کمانڈ

    کوئٹہ: کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ پاکستان آرمی سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر مردم شماری کو کامیاب بنا نے کے لئے کوشاں ہے.

    پاک افواج کے شعبے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض کا کوئٹہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے شہر میں ہونے والی مردم شماری کا جائزہ اور عملے سے ملاقات کی، انہیں مردم شماری کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی.

    مختلف علاقوں کے دورہ کے دوران کمانڈر سدرن کمانڈ نے شہریوں سے ملاقات بھی کی، اور انہیں مردم شماری کی اہمیت سے آگاہ کیا، اس موقع پر کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ پاکستان آرمی سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر مردم شماری کو کامیاب بنانے کے لئے کوشاں ہے۔

    مردم شماری کی تاریخ

    بد قسمتی سے وطن عزیز میں مردم شماری کا عمل 1998 کے بعد رونما نہیں ہو سکا جبکہ عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کے قانون میں بھی ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیئے، تاہم قیام پاکستان سے لیکرتاحال ملک میں پانج بار مردم شماری کا سلسلہ رونما ہوچکا ہے، جبکہ 2017 میں یہ عمل چھٹی مرتبہ ہو رہا ہے، جسں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔

    پہلی مردم شماری آزادی کے 4 سال بعد 1951 میں منعقد ہوئی، دوسری مردم شماری کا اہتمام 1961 میں کیا گیا، تیسری 1972 اورچوتھی 1981 میں کی گئی جبکہ پانچویں مردم شماری 17 سال بعد 1998 میں انجام پذیرہوئی تھی.

    یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 1972 میں ہونے والی مردم شماری ایک سال تاخیر سے عمل میں آئی۔ شیڈول کے مطابق اسے 1971 میں ہونا تھا، تاہم 1971 میں مغربی پاکستان کے حالات اورپھرسقوطِ ڈھاکہ اس عمل میں تاخیر کا سبب بنے تھے۔

    1991 سیاسی عدم استحکام 1991 میں مردم شماری نہ ہونے کی بنیادی وجہ بنا، یہ سیاسی عدم استحکام سات سال تک دورنہیں ہوسکا اور مردم شماری تاخیرشکار رہی، تاہم شدید عوامی دباؤ کی بدولت 1998 میں مردم شماری کا عمل وقوع پذیر ہوا۔

    مردم شماری کےدوسرے فیزکاآغازجمعےسےہوگا

    مردم شماری کے پہلے مرحلے کا دوسرا بلاک جمعے سےشروع ہوگا۔جو اگلے مہینے کی تیرہ تاریخ کو مکمل ہوگا۔

    اس مرحلے کے دوران صوبہ خیبرپختونخوا کےچھ ہزار چارسوپینتالیس،فاٹا کےایک سو پچیس،پنجاب کےبیس ہزارایک سو اٹھاسی،سندھ کے نوہزار اکیاسی،بلوچستان کےدوہزار آٹھ سوچودہ، آزادکشمیر کےایک ہزاردوسوبائیس اورگلگت بلتستان کےتین سوساٹھ بلاک میں خانہ ومردم شماری ہوگی۔

    پہلےمرحلے کے دوسرے بلاک میں خانہ شماری کاعمل جمعے سے شروع ہوگا اور تین روز تک جاری رہےگا۔

    خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان ادارہ شماریات میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہےجہاں اب تک شہریوں کی جانب سے1400شکایات موصول ہوئی ہیں۔

  • کراچی میں غیرقانونی مقیم بھارتی شہری مردم شماری میں پکڑا گیا

    کراچی میں غیرقانونی مقیم بھارتی شہری مردم شماری میں پکڑا گیا

    کراچی : مردم شماری کے دوران ستائیس سال سے کراچی میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتی شہری پکڑا گیا۔ ملزم ریاض کو رہائش دینے والے مالک مکان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مردم شماری کے دوران غیر قانونی رہائش پذیر بھارتی شہری کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بلدیہ ٹاؤن سے بھارتی شہری گرفتار کرلیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ریاض الاسلام ستائیس سال سے کراچی میں بغیر کاغذات کے رہ رہا تھا، ملزم کے بھارتی شہری ہونے کی شناخت مردم شماری کے دوران ہوئی۔

    پولیس نے ملزم ریاض الاسلام کے خلاف پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہنے اور سندھ کرایہ داری ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرلیے ہیں۔

    ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے، پولیس کے مطابق ملزم کو رہائش دینے والے صفدر حسین کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    ملزم بھارت میں اعظم گڑھ کا رہائشی ہے، ایس پی بلدیہ

    ایس پی بلدیہ آصف رزاق نے صحافیوں کو بتایا کہ ملزم سے ابتدائی تفتیش میں کچھ اہم باتیں سامنے آئیں ہیں، بھارتی شہری ریاض الاسلام 27سال سے کراچی غیرقانونی طورپرمقیم تھا، ملزم بھارت میں اعظم گڑھ کا رہائشی ہے، بھارتی شہری نےاطراف میں مختلف فیکٹریوں میں کام کرنے کا بھی بتایا ہے۔

    ریاض الاسلام کے پاس کوئی شناختی دستاویز موجود نہیں ہیں، ایس پی بلدیہ کا کہنا ہے کہ ملزم بھارت میں کسی مسجد میں امامت بھی کرتا رہا ہے، ریاض الاسلام بھارت سے لاہور آیا اور لاہورسے کراچی منتقل ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ریاض الاسلام کا خاندان بھارت میں ہے،اس کے 3 بچے ہیں، ملزم کراچی میں جس کے ساتھ مقیم تھا اسے بھی گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایس پی بلدیہ کے مطابق ملزم سےمزیدتفتیش کیلئےٹیم تشکیل دی جارہی ہے۔

  • اب معذوروں اور خواجہ سراؤں کا بھی اندراج ہوگا

    اب معذوروں اور خواجہ سراؤں کا بھی اندراج ہوگا

    اسلام آباد : محمکمہ شماریات کے ترجمان نے کہا ہے کہ مردم شماری میں معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے اندراج کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر لیے ہیں جس کے لیے عملے کو ہدایت ارسال کردی گئی ہیں۔

    محکمہ شماریات کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ 15 مارچ سے جاری مردم شماری میں معذور افراد اور خواجہ سراؤں کا اندراج بھی کیا جائے گا جس کے لیے فارم 2 میں اضافی کوڈ دیئے گئے ہیں۔


    *عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم


    محکمہ شماریات کے مراسلے کے مطابق فارم 2 میں مرد معذور کے لیے کوڈ 4 اور خاتون معذور کے لیے کوڈ 5 استعما ل ہوگا جب کہ خواجہ سراؤں کے لیے کوڈ نمبر 6 استعمال کیا جائے گا۔


    خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کرنے کا حکم*


    واضح رہے مردم شماری کے آغاز پر ہی معذوروں اور خواجہ سراؤں کے اندراج کے لیے کالم نہ ہونے اعتراضات اُٹھائے گئے تھے جس کے بعد محکمہ شماریات کی جانب سے اس اہم معاملے پر اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جس کے باعث معذوروں و خواجہ سراؤں کا اندراج ممکن ہو سکے گا۔


    *کراچی میں مردم شماری متنازع ہونے کا خدشہ


    دوسری جانب کراچی میں جاری مردم شماری میں بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کو دیکھتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مردم شماری شکایات سیل قائم کردیاگیا ہے جہاں عوام فون نمبرز 02199207350، اور 021992072180 پر صبح8سےرات10بجے تک شکایات درج کراسکتے ہیں۔


    *وزیراعلیٰ سندھ کا مردم شماری پر تحفظات کا اظہار


    جب کہ عوام اپنی شکایات بذریعہ فیکس بھی 02199202000 اور 02199202007 نمبرز پر بھی بھیج سکتے ہیں جس پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری مراسلے کے مطابق مردم شماری شکایتی سیل کے نگراں ڈپٹی سیکریٹری کوآرڈی نیشن ہوں گے جو عوامی شکایات پر وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اعتماد میں لیں گے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کا مردم شماری پر تحفظات کا اظہار

    وزیراعلیٰ سندھ کا مردم شماری پر تحفظات کا اظہار

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ مردم شماری کے جو قواعد و ضوابط ہمارے سامنے رکھے گئے تھے اس کے برعکس کام ہو رہا ہے، وفاقی وزیرخزانہ سے مل کر انہیں‌ مردم شماری کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ کروں گا.

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے رابطہ کر کے مردم شماری کے خدشات سے آگاہ کریں گے،انہوں نے کہا کہ پہلے بھی اسحاق ڈار سے اس سلسلے میں رابطہ ہوا تھا، اس ملاقات میں ہمیں بتایا گیا تھا کہ بلڈنگ کے ہرفلیٹ کو گنا جائے گا،جبکہ اب اطلاعات ہیں کہ مردم شماری میں ہرگھرکو نہیں گنا جارہا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم اپنے تحفظات سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو آگاہ کریں گے اور ان سے کہیں گے کہ وہ اس قسم کے اقدامات کی فوری روک تھام کریں۔

    ایم کیوایم پاکستان کے تحفظات

    واضح رہے کہ ملک میں جاری چھٹی مردم شماری کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کو شدید تحفظات ہیں، اسی تناظر میں متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) سربراہ ڈاکٹر محمدفاروق ستار نے کہا تھا کہ مردم شماری میں کوئی دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔

    علاوہ ازیں سربراہ ایم کیوایم ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے تحفظات کے پیش نظریہ کہا تھا کہ غلط مردم شماری کی وجہ سے سندھ کے شہری عوام میں احساس محرومی پایا جاتا ہے، ہم نے احساس محرومی ختم کرنے کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے.

  • مردم شماری کی تاریخ اور حالیہ مردم شماری

    مردم شماری کی تاریخ اور حالیہ مردم شماری

    کراچی: وطنِ عزیز میں ان دنوں مردم شماری کا سلسلہ جاری ہے ‘ انیس سال بعد ہونے والی یہ مردم شماری سپریم کورٹ کے حکم پر ہورہی ہے تاہم کچھ سیاسی جماعتوں کو اس پر تحفظات بھی ہیں جنہیں تاحال دور نہیں کیا گیا۔

    آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں پاکستان میں مردم شماری کی تاریخ پر او یہ کہ حالیہ مرد م شکل مراحل سے گزرنے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔

    مردم شماری کی تاریخ


    بد قسمتی سے وطن عزیز میں مردم شماری کا عمل 1998 کے بعد رونما نہیں ہو سکا جبکہ عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کے قانون میں بھی ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیئے، تاہم قیام پاکستان سے لیکرتاحال ملک میں پانج بار مردم شماری کا سلسلہ رونما ہوچکا ہے، جبکہ 2017 میں یہ عمل چھٹی مرتبہ ہو رہا ہے، جسں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔

    پہلی مردم شماری آزادی کے 4 سال بعد 1951 میں منعقد ہوئی، دوسری مردم شماری کا اہتمام  1961 میں کیا گیا، تیسری 1972 اورچوتھی 1981 میں کی گئی  جبکہ پانچویں مردم شماری 17 سال بعد 1998 میں انجام پذیرہوئی تھی.

    یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 1972 میں ہونے والی مردم شماری ایک سال تاخیر سے عمل میں آئی۔ شیڈول کے مطابق اسے 1971 میں ہونا تھا، تاہم 1971 میں  مغربی پاکستان کے حالات اورپھرسقوطِ ڈھاکہ اس عمل میں تاخیر کا سبب بنے تھے۔

    1991 سیاسی عدم استحکام 1991 میں مردم شماری نہ ہونے کی بنیادی وجہ بنا، یہ سیاسی عدم استحکام سات سال تک دورنہیں ہوسکا اور مردم شماری تاخیرشکار رہی، تاہم شدید عوامی دباؤ کی بدولت 1998 میں مردم شماری کا عمل وقوع پذیر ہوا۔

    عدالت کے حکم پرہونے والی حالیہ مردم شماری


    رواں سال 2017 میں چھٹی مردم شماری کا سلسلہ انیس سال بعد عمل میں آیا ، یاد رہے کہ انیس سال بھی مردم شماری کا یہ عمل سپریم کورٹ کے سخت احکامات کی وجہ سے ہو رہا ہے، دوسری جانب بعض سیاسی جماعتیں ووٹ بینک کی تقسیم ہونے کی وجہ سے مردم شماری کے حامی نہیں ہیں.

    ملک میں جاری چھٹی مردم شماری کے حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے مکمل تعاون کی یقین دھانی کروائی ہے.

    پاک فوج سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہے


    آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مردم اورخانہ شماری کے سیکیورٹی پلان کی منظوری دی، انہوں نے کہا کہ 2 لاکھ جوان مردم شماری کے دوران سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ مردم شماری کروانے کے حوالے سے سخت احکامات دینے کے بعد عدالت عظمیٰ نے خانہ و مردم شماری کے سلسسلے میں پاک فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے ہیں۔ عدالتی اختیارات کے تحت فوجی اہلکاروں کو غلط معلومات دینے والے کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے.

    قیام پاکستان سے لے کراب تک ہونے والی چھٹی مردم شماری دور جدید کی طرح ماضی کی مردم شماریوں سے مختلف ہے، اس مردم شماری سے ملک میں مقیم شہریوں کی درست تعداد ہی معلوم نہیں ہو سکے گی بلکہ مختلف زبانیں، قومیتیں، عمر اور جنس کا ریکارڈ بھی مرتب ہوجائے گا۔ اوراب اگر ذرا سی توجہ دی جائے تو یہ ریکارڈ نادرا کی مدد سے کمپیوٹرائز کیا جاسکے گا۔

    سیاسی تشویش


    مردم شماری کے حوالے سے کچھ ایسی خبریں بھی گردش میں‌ہیں، جن کی وجہ سے قیاس کیا جارہا ہے کہ خانہ و مردم شماری کا عمل کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں‌ بھی متنازعہ نہ ہوجائے، کیونکہ سندھ ، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے سیاسی حلقوں میں‌مردم شماری کے حوالے سے تحفظات ہیں.

  • مردم شماری میں فوج کومجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہیں

    مردم شماری میں فوج کومجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہیں

    اسلام آباد: انیس سال بعد ہونے والی چھٹی خانہ و مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ عدالتی اختیارات کے تحت  فوجی اہلکاروں کو غلط معلومات دینے والے کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے.

    وزارات داخلہ کے مطابق پاکستان میں جاری مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کی خدمات بطورِخاص حاصل ہیں، جس کے تحت فوجی اہلکاروں کو عدالتی احکامات کے مطابق مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہیں.

    جس کے تحت وہ خانہ شماری یا مردم شماری کے دوران تعاون کی فراہمی میں کوتاہی یا غلط معلومات دینے والے کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔ محمکہ داخلہ نےبتایا کہ ادارہ شماریات پاکستان  کے نمائندوں کے ساتھ پاک فوج کے جوان خانہ شماری اور مردم شماری کے عمل میں ایک دوسرے کی معاونت کریں گے.

    یاد رہے کہ قانون کے مطابق خانہ شماری اورمردم شماری کے حوالے سے غلط معلومات فراہم کرنے پر 50 ہزار جرمانہ اور 6 ماہ قید ہے۔

    مردم شماری کا عمل

    گذشتہ روز ملک میں چھٹی مردم شماری کا آغاز ہوا، جسے 2 مرحلوں میں رکھا گیا ہے، جس میں ملک کے چاروں صوبوں اور 63 ضلعوں میں گھر در گھر اور فرد در فرد کے شمار کو یقینی بنایا جائے گا، خانہ و مردم شماری کے یہ 2 فیز 25 مئی تک مکمل ہوں گے۔

    پہلے مرحلے میں میں خانہ شماری کی جائے گی جو 15 مارچ سے 17 مارچ کے اندر مکمل کرلی جائے گی، جبکہ 18 سے 27 مارچ تک بے گھر افراد شمار کیا جائے گا تمام صوبائی دارالحکومتوں کی خانہ شماری کے لئے 29 مارچ اور 30 مارچ کی تاریخیں مقرر کی گئی ہیں.

    مردم شماری کا خلاصہ نتائج، شہری اور دیہی آبادی میں مرد، خواتین، ہر عمر سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد کا تناسب کی تفصیلات 25 جولائی تک مکمل ہوجائے گی، ابتدائی تفصیلات 5 اگست تک جاری کردی جائیں گی۔

    پہلے مرحلے میں صوبہ سندھ کے اضلاع میں کراچی ویسٹ، کراچی جنوبی، کراچی ایسٹ، کورنگی، کراچی سینٹرل، ملیر، حیدرآباد اور گھوٹکی ہیں، صوبہ بلوچستان میں تربت اور نوشکی ،کوئٹہ، پشین، موسی خیل، لہڑی، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، جعفر آباد، نصیر آباد، قلات، آواران، خاران اوراشک شامل ہیں۔

    خیبر پختونخواہ سے پشاور، مردان، صوابی، چارسدہ، نوشہرہ، لکی مروت، ڈی آئی خان، ہنگو، ایبٹ آباد، ہری پور، مانسہر شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں اورکزئی ایجنسی (فاٹا) بھی پہلے مرحلے میں شامل ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے اضلاع میں مردم شماری کا آغاز جھنگ، چنیوٹ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان، راجن پور، لیہ، مظفر گڑھ، لاہور، حافظ آباد، نارووال، سیالکوٹ، وہاڑی اور بہاولپور سے کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مظفر آباد، باغ آزاد کشمیر کوٹلی اور بھمبر کے علاقے بھی پہلے مرحلے میں شامل ہیں۔

    ادارہ شماریات نے ملک کو مردم شماری کے لئے 168,275 بلاکس میں تقسیم کیا ہے، ہر بلاک کو 300 گھروں پر مشتمل کیا ہے۔ایک شہری شمار کننده ایک فوجی اہلکار کے ساتھ گھر گھر جاکر شماریات کا عمل کریں گے۔

    مردم شماری کے لئے پاکستان فوج اپنے 200،000 کی فورس کے ذریعے سیکورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری لی ہے جبکہ ادارہ شماریات 42،000 نمائندگان یہ ذمے داری ادا کریں گے۔

  • مردم شماری کے حوالے سے سندھ کی سیاسی جماعتوں کو تحفظات

    مردم شماری کے حوالے سے سندھ کی سیاسی جماعتوں کو تحفظات

    کراچی : مردم شماری کا آغاز آج سےہورہا ہے لیکن سندھ کی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو کسی نہ کسی طرح مردم شماری کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں انیس سال بعد آج سے مردم شماری کا آغاز ہورہا ہے لیکن چند سیاسی جماعتیں اس عمل سے مطمئن نظر نہیں آتیں، سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیراعلیٰ سندھ  سید مراد علی شاہ نے بھی کہہ دیا ہے کہ اگر کسی کو مردم شماری کے بارے میں شکایات ہیں تو وہ کہاں جائے گا؟

    انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ عوام کی شکایات کے ازالے کے لئے ادارے بنائے جائیں، نثارکھوڑو نے بھی کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مردم شماری میں ہمارے صوبہ سندھ کی آبادی کو کم کرکے دکھایا جائے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما بھی مردم شماری کے عمل پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہے۔ اس حوالے سے فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ مردم شماری میں شہری سندھ کی آبادی کو کم دکھانے کی کوشش کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : چھٹی مردم شماری کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    اس کے علاوہ پاک سر زمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کو سیاست سے پاک رکھا جائے۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مردم شماری کا عمل تو آج سے شروع ہوگا،اب دیکھنا یہ ہے کہ وقت کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے تحفظات کم ہوں گے یا مزید بڑھ جائیں گے؟

  • مردم شماری کا انیس سال بعد باقاعدہ آغازآج سے ہوگا

    مردم شماری کا انیس سال بعد باقاعدہ آغازآج سے ہوگا

    کراچی : انیس سال بعد ملک بھر میں آج سے چھٹی مردم شماری کا آغاز ہوگا، محکمہ شماریات نے کراچی کو 35 سب ڈویژن میں تقسیم کیا ہے جبکہ ضلع غربی ملیراور ضلع وسطی کو حساس قراردیا گیا ہے, وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازمی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں انیس سال بعد مردم شماری کا باقاعدہ آغاز آج سے کیا جا رہا ہے، کراچی میں مردم شماری کیلئے متعین عملے کو سامان کی ترسیل کا عمل بھی مکمل کیا جا چکا ہے۔

    ذرائع محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ  15مارچ سے 18 مارچ تک گھر شماری اور پھر فارم 2 کا اندراج کیا جائے گا۔ محکمہ شماریات نے کراچی کو 35 سب ڈویژن میں تقسیم کیا ہے، 35 سب ڈویژن میں 359  چارج بنائے گئے ہیں۔

      359 چارج میں 2324 سرکل بنائے گئے ہیں، 2324 سرکل میں 14494 بلاکس قائم کئےگئےہیں،  15943 فیلڈاسٹاف مردم شماری کیلئے خدمات انجام دے گا۔

    محکمہ شماریات کے مطابق فیلڈ اسٹاف کے ساتھ 2پولیس، 2رینجرز اہلکار اور ایک فوجی جوان ہوگا، ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 2663 بلاکس قائم کیے گئے ہیں۔

    ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 2124 بلاکس بنائے گئے ہیں، ایسٹ میں 2832 اورکورنگی میں 2253 بلاکس بنائے گئے ہیں۔ سینٹرل میں 3210 اورڈسٹرکٹ ملیرمیں 1412 بلاکس قائم کئے گئےہیں، ذرائع محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ ملیراورسینٹرل کوحساس اضلاع قراردیا گیا ہے۔

    مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ لازمی نہیں، اسحاق ڈار

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازمی نہیں، اگر کسی خاندان کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے تو وہ اپنی دیگر شناخت بھی ظاہر کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : مردم شماری: غلط معلومات دینے پر قید و جرمانہ ہوگا، مریم اورنگزیب، آصف غفور

    انہوں نے کہا ہے کہ مردم شماری کا شفاف انعقاد قومی ذمہ داری ہے، لہٰذا مردم شماری کا کام سو فیصد شفاف بنایا جائے گا، وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ مردم شماری کیلئے وزیراعلیٰ سندھ کے تعاون پر مشکور ہیں۔ پاک فوج کی شمولیت سے مردم شماری کی شفافیت میں مدد ملےگی۔

  • کل سے کراچی سمیت ملک بھر میں مردم شماری کا آغاز کردیا جائے گا

    کل سے کراچی سمیت ملک بھر میں مردم شماری کا آغاز کردیا جائے گا

    خاکراچی: مردم شماری کے لئے شہر قائد کو 2412 سرکلزاور 14552 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، مردم شماری 15 مارچ سے 15 اپریل تک مرحلہ وار ہوگی.

    تفصیلات کے مطابق خانہ و مردم شماری کے حوالے سے کراچی کو 2412 سرکلزاور 14552 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، مردم شماری قواعد و ضوابط کے مطابق ایک شمار کنندہ 2 بلاکس کا ذمہ دار ہوگا، مرحلہ وار یعنی ایک بلاک کی خانہ شماری 15سے 17 مارچ تک جاری رہے گی، جبکہ 18 سے 27مارچ تک 80 بلاک کی مردم شماری ہوگی.

    28 مارچ کو بے گھرافراد شمارکرنے کے لیے مختص کیا ہے، خانہ شمار29اور 30 مارچ کوپہلے بلاک کے فارمز جمع کرائے گا، اس کے ساتھ ہی ،
    خانہ شماردوسرے بلاک کے فارمز بھی حاصل کرے گا.

    31 مارچ سے 2 اپریل تک دوسرے بلاک کی خانہ شماری ہوگی،تین سے بارہ اپریل تک مردم شماری کی جائے گی، 13 اپریل کو بے گھر افراد کوشمارکیاجائے گا.

    14 اپریل دوسرے مرحلے کے بلاک کے نتائج جمع کرانے کا دن ہوگا، واضح‌ رہے کہ مردم شماری 15 مارچ سے 15 اپریل تک مرحلہ وار ہوگی.

     

    census1

    یاد رہے کہ ملک میں 19 سال بعد مردم شماری کا عمل کیا جا رہا ہے، جس میں ملک کا اہم ادارہ "پاک آرمی” اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے.

    خانہ شماری کے حوالے سے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے مردم شماری کے لیے تمام وسائل فراہم کیے جائیں گے اور اس حوالے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

  • چھٹی مردم شماری کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    چھٹی مردم شماری کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    چھٹی مردم شماری کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ کراچی میں 13 ہزار فوجی جوان سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چھٹی مردم شماری کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ پہلے مرحلے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    کراچی ڈویژن کے 6 اضلاع میں مردم شماری عملے کی سیکیورٹی کے لیے 13 ہزار فوجی جوانوں کی خدمات حاصل ہوں گی۔ 18 ہزار پولیس والے بھی ٹیموں کی حفاظت پر معمور ہوں گے۔ رینجرز کو بھی شہر بھت میں گشت بڑھانے کی ہدایت کر دی گئی۔

    اس سلسلے میں ضلع غربی کو حساس قرار دے دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 15 اضلاع میں بھی انتظامات مکمل ہوگئے ہیں۔

    صوبے بھر میں سیکیورٹی کے لیے فوجی جوانوں سمیت لیویز اہلکاروں کی مدد بھی حاصل رہے گی۔ عملے کی تعداد 8 ہزار ہے۔