Tag: مردہ جانوروں

  • مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا انکشاف، سپلائر گرفتار

    مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا انکشاف، سپلائر گرفتار

    ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مردہ جانوروں کا گوشت تیار کرنے والے سپلائر کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان فوڈ اتھارٹی ٹوبہ ٹیک سنگھ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مردہ جانوروں کا 445 کلو گوشت تلف کرکے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    ترجمان فوڈ اتھارٹی کے مطابق پنجاب فوڈسیفٹی ٹیموں نے 298 روڈ پر سپلائر گاڑی کی چیکنگ کی، اس موقع پر ویٹرنری اسپیشلسٹ نے تفصیلی معائنے کے بعد گوشت کو مضر قرار دیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں بھی مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا انکشاف ہوا تھا، پولیس نے بتایا تھا کہ یہ گوشت ہوٹلوں اور دکانوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔

    پولیس نے مردہ جانوروں کا گوشت فروخت کرنیوالے ملزمان کو حراست میں لے لیا تھا، ابراہیم حیدری پولیس نے جمعہ خان گوٹھ سے ملزمان کو حراست میں لیا تھا۔

    شہریوں کو بیمار اورمردہ جانوروں کا گوشت کھلائے جانے کا انکشاف

    پولیس نے بتایا کہ گرفتارملزمان سے 356 کلو گوشت اور رکشہ برآمدکیا گیا ہے، ملزمان مردار جانوروں کا گوشت ہوٹلوں، دکانوں میں فروخت کرتے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغازکردیا گیا ہے۔

  • قصور:مردہ جانوروں اور مرغی کی آلائشوں سے کوکنگ آئل کی تیاری

    قصور:مردہ جانوروں اور مرغی کی آلائشوں سے کوکنگ آئل کی تیاری

    قصور: پنجاب میں مردہ جانوروں اور مرغی کی آلائشوں سے کوکنگ آئل کی تیاری کا انکشاف ہوا ہے یہ تیل پنجاب بھر میں بالخصوص لاہور اور گجرانوالہ بھیجا جاتا ہے، اے آر وائی کی ٹیم نے چھاپہ مارا تو ملزمان تیل پکتا ہوا چھوڑ کر بھاگ نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کی ٹیم ’’ذمہ دار کون ‘‘ ہے نے قصور میں بننے والے اس غلیظ کوکنگ آئل کے اڈے پر اسسٹنٹ کمشنر قصور کے ہمراہ چھاپہ مارا تو وہاں کوکنگ آئل بنایا جارہا تھا (جیسا کہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے)۔


    یہ بھی پڑھیں: لاہور: مرغی کی چربی سے آئس کریم بنانے کا انکشاف، فیکٹری سیل


    چھاپے سے قبل ہی مافیا کے لوگ فرار ہوگئے، ٹیم جب وہاں پہنچی تو کڑاہیوں میں آئل پک رہا تھا۔

    ذمہ دار کون کے میزبان علی رضوی نے بتایا کہ رمضان میں جو افراد پکوڑے، سموسے اور دیگر تلی ہوئی اشیا کھاتے ہیں وہ جان لیں کہ ان اشیا کی تیاری میں کون سا تیل استعمال ہورہا ہے۔


    علی رضوی کا کہنا تھا کہ یہ آئل کھلا فروخت ہوتا ہے یہ کن مراحل سے تیار ہو کر گزرتا ہے عوام اسے اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔
    ٹیم کو وہاں جانوروں کی ہڈیاں، مرغیوں کی آلائشیں، جانوروں کی کھالیں اور دیگر اشیا ملیں، کھالوں کو علیحدہ سے فروخت کیا جاتا ہے جب کہ ہڈیاں آئل بنانے میں استعمال ہوتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں مردہ مرغیوں کے گوشت کی فروخت کا انکشاف

    اسسٹنٹ کمشنر امتیاز خان کھچی نے کہا کہ اے آر وائی کی جانب سے اطلاع دیے جانے کے بعد ہم نے اس جگہ کی نگرانی کرائی تو پتا چلا کہ یہ لوگ مردہ جانوروں کی ہڈیوں اور انتڑیوں کو پگھلا کر آئل بناتے ہیں جس میں مرغیوں کی آلائشیں قابل ذکر ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہاں آئل کے ساتھ ساتھ صابن بھی بنایا جارہا تھا، یہاں ایک نہیں دو سے تین فیکٹریاں ہیں۔


    یہ ضرو پڑھیں: پانچ ہزار گدھے کہاں کاٹے گئے؟ گوشت کہاں گیا؟


    ٹیم جب وہاں پہنچی تو انہیں سانس لینے میں بھی دشواری ہوئی، ٹیم جیسے ہی وہاں پہنچی تو اندر موجود افراد نے تالے لگالیے، اور کسی دوسرے راستے سے فرار ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : بھارت سے درآمد مرغی کی فیڈ میں سور کی چربی کا انکشاف

     ٹیم کے ساتھ پولیس بھی موجود تھی جسے دیکھ کر لوگ وہاں رکے اور بتایا کہ ہم یہاں رہتے ہیں اس جگہ سے بدبو آتی ہیں، آئل بنتا ہے۔

    لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے افراد کو سخت ترین سزاد دی جائے اور ساتھ یہ بھی کہا کہ انہیں پکڑنا عوام کی ذمہ داری ہے۔