Tag: مردہ قرار

  • مردہ قرار دیا گیا مغوی شخص زندہ گھر واپس آگیا

    مردہ قرار دیا گیا مغوی شخص زندہ گھر واپس آگیا

    جلال پور پیر والا میں مردہ قرار دیا گیا مغوی شخص زندہ گھر واپس آگیا جسے دیکھ کر گھر والے خوش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جلال پور پیر والا میں مغوی کی ڈاکوؤں کے چنگل سے چھوٹ کر گھر پہنچنے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی، گزشتہ دنوں مغوی کی موت کی خبر پر اس کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی تھی۔

    بازیاب شخص کا کہنا ہے کہ ڈھائی ماہ تک کچے کے ڈاکوؤں نے یرغمال بنا کر تشدد کیا، موت کی جھوٹی خبر میرے گھر بھیجی گئی، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں بازیاب ہوا۔

    https://urdu.arynews.tv/daska-taizab-gardi/

  • بھارتی سیکورٹی اہلکار نے خود کو گولی مارلی

    بھارتی سیکورٹی اہلکار نے خود کو گولی مارلی

    پاکستان سے متصل بھارتی سرحدی علاقے میں ڈیوٹی پر مامور بی ایس ایف اہلکار نے خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سیکورٹی ڈیوٹی پر تعینات بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کا 44 سالہ اہلکار راجستھان میں پاک بھارت سرحد پر سیکورٹی ڈیوٹی پر مامور تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل کرشنا کمار نے سرکاری رائفل سے فائرنگ کرکے خودکشی کرلی، متوفی پنجاب کا رہائشی تھا۔

    گولی کی آواز سن کر اس کے ساتھی سپاہی فوراً موقع پر پہنچے اور زخمی حالت میں سپاہی کو بی ایس ایف میڈیکل سینٹر لے آئے جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

    بھارتی پولیس تاحال 17 ویں بٹالین کے بی او پی بھانو میں سیکورٹی ڈیوٹی پر تعینات اہلکار کی خودکشی کی وجہ کا تعین نہیں کرسکی ہے۔ لاش کو ضروری کارروائی کے بعد اسکے آبائی گاؤں روانہ کردیا گیا۔

    متوفی ہیڈ کانسٹیبل سال 2000 میں بی ایس ایف میں شامل ہوا تھا، قیاس کیا جارہا ہے کہ خودکشی کے پیچھے کوئی گھریلو وجہ ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں ذہنی دباؤ، پست ہمتی اور افسران کے ناروا سلوک کے باعث فوجیوں اور سیکیورٹی اہلکاروں میں خودکشی کے واقعات عام ہیں۔

    خودکشی کے ان بڑھتے ہوئے واقعات پر بننے والی ہر سطح کی تحقیقاتی کمیٹی کے کبھی نتائج سامنے نہیں آئے اور نہ کسی افسر کو سزا ہوئی۔

  • 30 سال پہلے مردہ قرار دی جانے والی خاتون زندہ ہوگئی؟

    30 سال پہلے مردہ قرار دی جانے والی خاتون زندہ ہوگئی؟

    امریکا میں 30 سال پہلے مردہ قرار دی جانے جانے والی خاتون جب اپنے آبائی گھر پہنچی تو لوگ اسے دیکھ کے حیران ہوگئے۔

    یہ واقعہ امریکا میں ایک فیملی کے ساتھ پیش آیا جہاں گھر کی ایک خاتون 30 سال پہلے مرچکی تھی لیکن وہ ایک بار پھر زندہ ہوگئی۔

    خاتون اپنے گھر سے ہزاروں کلومیٹر دور نظر آئی،  خاتون کے اہل خانہ نے انہیں تلاش کرنے کی لاکھ کوششیں کی لیکن اس وقت وہ نہیں مل سکی،  جب اہل خانہ نے 30 سال بعد آخر کار ہار مان لی تو خاتون کیریبین جزیرے پورٹو ریکو پر میں نظر آئی۔

     رپورٹ کے مطابق خاتون کا نام پیٹریشیا کوپتا ہے اور وہ 52 سال کی عمر میں پٹسبرگ سے لاپتہ ہوگئی تھی۔ خاتون کے شوہر باب کے مطابق جب وہ دفتر سے گھر واپس لوٹے تو انہیں اپنی بیوی نہیں ملی۔

    205 سال پرانا لندن کا ’’وائٹ ہاؤس‘‘، قیمت جان کر حیران رہ جائیں

    باب نے پیٹریشیا کو ڈھونڈنے کی پوری کوشش کی لیکن وہ کہیں نہیں مل پائیں،  یہ واقعہ 1992 میں پیش آیا تھا اور اس معاملے کی پولیس میں شکایت بھی کی گئی تھی۔

     پولیس نے خاتون کی تلاش بھی کی اور جب وہ نہ ملی تو بالآخر انہیں مردہ قرار دے دیا گیا تھا، شوہر نے بیوی پیٹریشیا کو ڈھونڈنے کے لیے اخبار میں اشتہار بھی دیا تھا لیکن تین دہائیوں تک بیوی نہ مل سکی۔

    پیٹریشیا اس واقعے کے بعد 83 سال کی عمر میں کیریبین جزیرے پورٹو ریکو میں زندہ پائی گئیں۔ ان کے شوہر باب نے بتایا کہ ان کی بیوی ذہنی پریشانی سے گزر رہی تھیں اور اکثر پورٹو ریکو جانے کی باتیں کرتی رہتی تھیں۔

     ایسی حالت میں انہیں شک تھا کہ وہ وہاں ہو سکتی ہیں،  اس وجہ سے انہوں نے اخبارات میں گمشدگی کی رپورٹ بھی دی تھی لیکن وہ نہیں ملی پائی تھیں۔ جب وہ آخر کار زندہ پائی گئیں تو اہل خانہ انہیں زندہ دیکھ کر حیران ہوگئے۔

  • ووٹر سروس 8300  سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے  کا انکشاف

    ووٹر سروس 8300 سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن کی ووٹر سروس 8300 سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ہونیوالے ضمنی الیکشن کیلئے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، اے آر وائی نیوز مبینہ پری پول رگنگ کے شواہد سامنے لے آیا۔

    الیکشن کمیشن کی ووٹر سروس 8300 زندہ افراد کو مردہ قرار دینے لگی

    ووٹر سروس 8300 سے زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجے جانے کا انکشاف

    الیکشن کمیشن کی ووٹر سروس 8300 زندہ افراد کو مردہ قرار دینے کے میسجز بھیجنے لگی ووٹر سامعہ نے انکشاف کیا کہ میسج میں بتایا گیا میری موت کی تصدیق کے بعد ووٹ خارج کیا گیا ہے۔

    ووٹرسامعہ نے مزید بتایا کہ میرے بھائی اور اسکے بیٹے کو بھی مردہ قرار دے کر ووٹ خارج کئے گئے ہیں۔

    ووٹر فاطمہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میرے خاوند کو بھی مردہ قرار دے دیا گیا۔

    ووٹر عارف کا بھی کہنا تھا کہ ایک ہی خاندان کے ووٹروں کو مختلف حلقوں میں رجسٹر کیاگیا، میری نیبرہڈکونسل کے 11000میں سے 3225 ووٹ دوسری این سی کے ڈالے گئے۔

    عارف نے بتایا کہ میں الیکشن کمیشن کو بھی متعدد بار شکایات کر چکا ہوں، میرے پاس لسٹ ہے جس میں فیک ووٹرزموجود ہیں، ہمارا ڈیٹا ہی غلط ہے، تو اس پر الیکشن کو کیسے قبول کریں۔

  • نوابشاہ: ڈاکٹرز کی غفلت، مردہ قرار دی گئی بچی زندہ نکلی

    نوابشاہ: ڈاکٹرز کی غفلت، مردہ قرار دی گئی بچی زندہ نکلی

    نوابشاہ: سندھ کے ضلع نوابشاہ میں ڈاکٹر نے چار سال کی زندہ بچی کو مردہ قرار دے کر سرٹفکیٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواب شاہ کے مدر اینڈ چائلڈ اسپتال کے عملے نے زندہ بچی کو مردہ قرار دیا اور چار سالہ روبینہ کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا۔

    والد نبی بخش کے مطابق جب بچی کی میت لے کر اسپتال سے باہر نکلے تو روبینہ نے سانس لیا جس کے بعد ہم اُسے لے کر نجی اسپتال گئے جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ بیٹی زندہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بچی کی طبیعت اب بہتر اور وہ مکمل ہوش میں ہے۔

    قبل ازیں نومبر 2016 میں وکٹوریہ اسپتال کے ڈاکٹرز نے نعیمہ خان نامی خاتون کو مردہ قرار دیا تھا جبکہ وہ زندہ تھیں مگر علاج وقت پر نہ ہونے کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہوسکیں تھیں۔

    اہل خانہ نے ڈاکٹرز کے رویے پر شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا تھا کہ غفلت کے مرتکب ڈاکٹرز کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

  • علاج کے پیسے ختم ہونے پر مردہ قرار دیا جانے والا نوجوان تدفین سے قبل زندہ ہوگیا

    علاج کے پیسے ختم ہونے پر مردہ قرار دیا جانے والا نوجوان تدفین سے قبل زندہ ہوگیا

    احمدآباد: بھارتی ریاست اتردپردیش کے علاقے لکھنؤ میں حیران کُن واقعہ اُس وقت پیش آیا کہ تدفین سے چند گھنٹوں قبل مردہ زندہ ہوگیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق لکھنؤ سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ محمد فرقان کو حادثے کے بعد دس روز قبل نجی اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اُسے وینٹی لیٹر پر رکھنے کی تجویز دی کیونکہ نوجوان کوما میں تھا۔

    رپورٹ کے مطابق فرقان کے اہل خانہ نے 21 جون سے گزشتہ روز تک اسپتال انتظامیہ کو 7 لاکھ روپے علاج کی مد میں ادا کیے اور جب ڈاکٹرز کو بتایا کہ اُن کے پاس پیسے ختم ہوگئے تو انہوں نے مریض کے انتقال کی خبر سنادی۔

    بھائی محمد عرفان کے مطابق ڈاکٹرز نے جب موت کی تصدیق کی تو ہم پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی البتہ ہم نے فرقان کو بذریعہ ایمبولینس گھر منتقل کیا اور پھر کفن دفن کے انتظامات میں مصروف ہوگئے۔

    انہوں نے بتایا کہ جب جنازہ اٹھانے کا وقت ہورہا تھا تو  اُس سے چند لمحے قبل ایک رشتے دار نے فرقان کے ہونٹوں میں جنبش دیکھی جس پر انہوں نے ہمیں مطلع کیا۔

    مزید پڑھیں: مصر میں مردہ قرار دے کر دفن کیا گیا شخص گھر آپہنچا

    عرفان کا کہنا تھا کہ جب ہونٹ زیادہ ہلنا شروع ہوئے اور بھائی کا سانس بھال ہوا تو ہم اُسے دوبارہ اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹرز نے تصدیق کی کہ وہ ابھی زندہ ہے، البتہ اب بھی اُس کی طبیعت تشویشناک ہے۔

    واقعہ پیش آنے کے بعد لکھنؤ کے عوام نے احتجاج کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ طب کے شعبے میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے۔

    لکھنؤ کے چیف میڈیکل آفیسر نریندرا اگروال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسپتال انتظامیہ اور ملوث ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    نریندرا اگروال کا کہنا تھا کہ ’’مریض کی حالت تشویشناک ضرور تھی مگر وہ مرا نہیں تھا، اُن کی نبص اور دماغ مکمل کام کررہاتھا البتہ کوما کی وجہ سے جسم حرکت کرنے سے قاصر تھا اور ڈاکٹرز نے اُسے مردہ قرار دیا’’۔