بھارت کی مقبول ترین ویب سیریز ’مرزا پور‘ کے سیزن 4 اور اس پر مبنی فلم کی شوٹنگ سے متعلق اہم خبر سامنے آگئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مرزا پور ویب سیریز 2018 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس کو شائقین کی جانب سے اس قدر پسند کیا گیا تھا کہ اسکے دوسرے سیزن کا سب سے بے صبری انتظار کیا جو 2020 میں اسٹریمنگ کے لیے پیش کیا گیا۔
اپریل 2024 میں مرزا پور کے تیسرے سیزن کا اعلان کیا گیا جو کہ 5 جولائی کو ریلیز کیا گیا اور ایک بار پھر یہ ویب سیریز کامیاب ہوئی۔
اب پرائم ویڈیو’ کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ سے جاری ٹیزر کے مطابق سپرہٹ ویب سیریز ‘مرزا پور’ اب تھیٹرز میں فلم کی صورت میں ریلیز ہوگی۔
ٹیزر میں اس ویب سیریز کے مقبول ترین کردار قالین بھیا (پنکج ترپاٹھی) شائقین سے یہ وعدہ کرتے دکھائی دیے کہ مرزا پور فلم، ویب سیزیز سے زیادہ چونکا دینے والی اور سنسنی خیز ہوگی۔
اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ گرمیت سنگھ کی ہدایت کاری میں بننے والی ‘مرزاپور فلم’ کے ساتھ ہی مرزاپور کے چوتھے سیزن کی شوٹنگ بھی رواں برس ستمبر 2025 سے شروع ہوجائے گی۔
فلم اور سیریز کو بیک وقت شوٹ کرنا یقیناً ایک مشکل اور چیلنج سے بھرپور کام ہوسکتا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حکمت علمی کا مقصد یہ ہے کہ اس سے نہ صرف فلم اور ویب سیریز، دونوں فارمیٹس کی کہانی میں تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے گا بلکہ شوٹنگ کیلئے تمام اداکاروں کی دستیابی کی تاریخیں لینا بھی زیادہ آسان ہوجائے گا۔
اگر تمام چیزیں منصوبہ بندی کے مطابق ہوتی ہیں تو ستمبر میں شوٹنگ اُتر پردیش میں شروع ہو جائے گی جبکہ اس کا کچھ حصہ ممبئی میں بھی فلمایا جائے گا۔
فرحان اختر بھارتی فلم انڈسٹری میں پہلی بار ایکبلاک بسٹر سیریز کو اسٹریمنگ ہٹ ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے سینما گھروں میں منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی فلمساز و اداکار فرحان اختر نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر مرزا پور دی فلم کا پرومو جاری کرتے ہوئے یہ اعلان کیا ہے کہ بالی ووڈ کی مشہور ویب سیریز مرزا پور کو شائقین کے لیے جلد فلم کی شکل میں پیش کیا جائے گا۔
اداکار نے مرزا پور دی فلم کا ٹیزر جاری کردیا ہے جس میں اداکار پنکج ترپاٹھی، علی فضل، اور دیویندو ایک مرتبہ پھر ایک ساتھ جلوہ گرہ ہوں گے، 2026 میں ریلیز ہونے والی مرزا پور فلم کی ہدایت کاری اس سیریز کے اصل تخلیق کار پونیت کرشنا کریں گے۔
فرحان اختر نے فلم کا پرومو شیئر کیا جس میں پنکج ترپاٹھی، علی فضل اور دیوینندو ایک بڑا خطرہ مول لینے کی بات کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
فضل، گڈو بھیا کے کردار میں، اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ خطرہ مول لینا اس کا یو ایس پی ہے، جبکہ دیویندو، منا کے طور پر سب کو یاد دلاتے ہیں کہ ’’ہم کہتے ہیں نا، ہم امر ہیں ‘‘۔
اس کے علاوہ پنکج ترپاٹھی ٹیزر میں شائقین سے یہ وعدہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ مرزا پور فلم، ویب سیزیز سے زیادہ چونکا دینے والی اور سنسنی خیز ہوگی۔
فلمساز نے ٹیزر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’اب بھوکال بھی بڑا ہوگا اور پردہ بھی مرزاپور دی فلم جلد آرہی ہے‘۔
واضح رہے کہ مرزا پور سیزن ون 2018، سیزن 2 سال 2020 میں ریلیز ہوا جبکہ رواں سال اس مشہور زمانہ ویب سیریز کا ایک بونس ایپی سوڈ بھی ریلیز کیا گیا جس میں مشہور کردار منا بھیا کو ایک مرتبہ پھر دکھایا گیا۔
ممبئی: بلاک بسٹر ویب سیریز ’مرزاپور‘ کے ناظرین کے لیے ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ منّا بھیا سیزن تھری کی بونس ایپی سوڈ میں واپس آرہا ہے۔
ایمیزون پرائم ویڈیو سیریز ‘مرزا پور’ کے پرستار کے لیے منا بھیا مرزا پور کی بونس ایپی سوڈ میں واپسی کرنے کے لئے تیار ہے، یہ ایپی سوڈ ابتدائی طور پر 24 اگست کو ریلیز ہونے والی تھی، اب تاخیر کے بعد ایمیزون پرائم پر دستیاب ہوگی۔
منّا بھیا گُڈّو پنڈت کے ہاتھوں دوسرے سیزن میں اپنی موت کو پہنچا تھا اور یہ سیریز کا ایک یادگار کردار رہا ہے، سیزن 3 میں مداحوں نے منا بھیا کے کردار کی کمی محسوس کی تھی۔
ایمیزون پرائم ویڈیو نے بونس ایپی سوڈ میں منا بھیا کی واپسی کا اشارہ پہلے ہی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دیا تھا۔
تاہم اب اداکار علی فضل نے بھی ایک مختصر ویڈیو میں اس واپسی کی تصدیق کی اور ناظرین سے کہا کہ وہ تیار رہیں کیونکہ منّا بھیا کی واپسی ان کے لیے اہم ثابت ہوگی۔
بالی ووڈ کی مشہور ترین کرائم ڈرامہ سیریز ’مرزا پور‘ سیزن 3 نے ساتھ پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔
بالی ووڈ کی مشہور ترین کرائم ڈرامہ سیریز ’مرزا پور‘ کے سیزن 3 کے ریلیز ہونے کے بعد ’مرزا پور‘ ایمیزون پرائم ویڈیو پر بھارت میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والا شو بن گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے علاوہ جرائم پر مبنی اس ڈرامے کو بین الاقوامی سطح پر بھی بڑے پیمانے پر دیکھا گیا ہے جس کے بعد یہ سیریز 80 سے زائد ممالک میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ٹاپ ٹین سیریز کی فہرست میں شامل ہو گئی ہے۔
آن لائن پلیٹ فارمز پر نشر کرنے والے اسٹریمر کے مطابق اس شو کو اوپن ویک اینڈ پر ہندوستان کے پوسٹ کوڈز میں تقریباً 100فیصد دیکھا گیا تھا۔
دوسری جانب پرائم ویڈیو میں انڈیا اوریجنلز کے سربراہ نکھل مدھوک نے کہا ہے کہ ’مرزا پور‘ کے تیسرے سیزن نے پچھلے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں جن میں ’سیزن 2‘ کے قائم کردہ ریکارڈز بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ویب سیریز ’مرزا پور‘ 2018 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس کو شائقین کی جانب سے اس قدر پسند کیا گیا تھا کہ اس کے دوسرے سیزن کیلئے سب نے بے صبری سے انتظار کیا تھا، 2020 میں اس کی دوسرے سیزن کی ریلیز کے بعد شائقین کو تیسری سیزن کا شدت سے انتظار تھا۔
مرزاپور کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ’’سیکرڈ گیمز‘‘ کے بعد، آن لائن اسٹریمنگ پورٹلز پر یہ دوسری ایسی انڈین ویب سیریز ہے، جس کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا گیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک ریکارڈ ہے۔
’’مرزا پور‘‘ کے اب تک تین سیزن آچکے ہیں۔ یہ تیسرا سیزن 5 جولائی 2024 کو ایمازون پرائم ویڈیو پر 10 اقساط کی صورت میں اسٹریم لائن کیا گیا ہے۔ اس تیسرے سیزن کا تفصیلی تجزیہ اور تبصرہ پیشِ خدمت ہے۔
کیا مرزا پور حقیقتاً انڈیا کا کوئی شہر ہے؟
جی ہاں، بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ایک شہر کا نام ’’مرزا پور‘‘ ہے، جو قالین اور پیتل کی صنعتوں کے لیے مشہور ہے، جب کہ یہاں کی لوک موسیقی "کجاری” اور "برہا” بھی اس علاقہ کی ایک شناخت ہے۔ اس ویب سیریز میں قالین بنانے کی صنعت کا ذکر تو ملتا ہے، مگر اس کے علاوہ جو کچھ دکھایا گیا ہے، ان سب کا اس علاقے سے کوئی تعلق نہیں۔
جن چیزوں سے تعلق بنتا تھا، خاص طور پر موسیقی، اس کا ذکر ویب سیریز میں دور دور تک نہیں ملتا۔ ہندی، اردو اور بھوجپوری زبانیں بولنے والے اس شہر کی اصل پہچان اور حوالہ ہیں جب کہ ناہید عابدی، امر گوسوامی اور لکشمی راج شرما جیسے ادیب اسی شہر سے ہیں، اور ہندوستانی ادب میں انہوں نے بہت نام کمایا ہے۔ فرضی واقعات پر مبنی ویب سیریز کے ذریعے ایسے شہر پر غنڈہ گردی کی چھاپ لگا دینا بہرحال غلط ہے، جس پر مرزا پور کے باشعور اور پڑھے لکھے لوگ ضرور رنجیدہ ہوں گے۔
گزشتہ دو سیزنز کا خلاصہ اور تیسرا سیزن
مار دھاڑ سے بھرپور اس کہانی میں ہندوستان کے شہر مرزا پور کو لاقانونیت کا گڑھ بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ طاقت، جرم اور انتقام کے پس منظر میں ایک گدی کا ذکر یوں ملتا ہے کہ جو اس پر بیٹھتا ہے، وہ راج کرتا ہے۔ کالا دھن کماتا ہے اور طاقت کے مرکز پر بھی اسی کا حکم چلتا ہے۔ سیریز کی ابتدا ہی سے علی فضل، دیویندو، پنکج ترپاٹھی، وکرانت میسی، رسیکا دوگل، شریا پیلگونکر، اور شویتا ترپاٹھی جیسے مشہور اداکاروں نے اپنی شان دار پرفارمنس پر خوب ستائش سمیٹی اور یہ سلسلہ دوسرے سیزن میں بھی جاری رہا۔ ان دنوں اس ویب سیریز کا تیسرا سیزن دیکھا جا رہا ہے، لیکن گزشتہ دو سیزنز میں کیا ہوا، ہم اس کا خلاصہ یہاں پیش کر رہے ہیں۔
پہلا سیزن (خلاصہ)
مرزا پور کا پہلا سیزن 2018 میں ریلیز ہوا تھا۔ اس میں ناظرین کو جرم کے باشاہ قالین بھیا (پنکج ترپاٹھی) کی سفاک دنیا دکھائی گئی ہے، جو بندوق کی بڑھتی ہوئی غیر قانونی تجارت کی نگرانی کرتا ہے۔ وہ گڈو پنڈت اور ببلو پنڈت (بالترتیب علی فضل اور وکرانت میسی) کو اپنے گروہ میں شامل کرتا ہے، اور وہ قالین بھیا کے آپریشنز میں اس کی مدد کرتے ہیں۔ قالین بھیا کا پرجوش بیٹا منا بھیا (دیوینندو) ان کو اپنی امنگوں اور مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ یہ بیانیہ طاقت کی بڑھتی ہوئی کشمکش اور بے رحم دشمنیوں کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ گڈو اور ببلو زیادہ اثر و رسوخ حاصل کرتے چلے جاتے ہیں اور منا جیسے دشمنوں کا غصہ دوسروں پر نکالتے ہیں۔ اس سیزن میں ایک کردار سویٹی گپتا (شریا پِلگاونکر) کا ہے جو گڈو کے لیے آتی ہے، اور دشمنی کو مزید ہوا دیتی ہے، خاص طور پر منّا سے، جو اس کے لیے نرم جذبات رکھتا ہے۔ سیزن کا اختتام ایک شادی کے موقع پر چونکا دینے والے انداز سے ہوتا ہے، جہاں غصے اور انتقام کی آگے میں جلتا ہوا منّا ایک پرتشدد حملے کا ارتکاب کرتا ہے۔ ایک دل دہلا دینے والے موڑ وہ آتا ہے، جب منّا سویٹی اور ببلو کو مار ڈالتا ہے اور گڈو شدید زخمی ہو جاتا ہے۔ گڈو، گولو (شویتا ترپاٹھی) سویٹی کی بہن کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے، جو الم ناک واقعات کی گواہ بھی ہے۔ سیزن کا اختتام قالین بھیا کے ایک پولیس اہلکار کو ختم کر کے اپنے دشمنوں پر غلبہ پانے کا دعویٰ کرنے کے ساتھ ہوتا ہے۔
دوسرا سیزن (خلاصہ)
مرزا پور کا دوسرا سیزن 2020 میں ریلیز ہوا تھا۔ کہانی وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں اسے چھوڑا گیا تھا۔ دوسرے سیزن میں دکھایا ہے کہ شادی میں وحشیانہ قتل کے بعد علاقہ میں مزید خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور قتل و غارت بڑھ گئی ہے۔ مختلف کرداروں کو انتقام اور طاقت کی تلاش میں سرگرداں دکھایا گیا ہے، جو دوسروں کی قسمت کے فیصلے کررہے ہیں۔ منا، اپنے زخم مندمل ہونے کے بعد نئی سیاسی دوستیاں اور بااثر شخصیات سے تعلقات بنا رہا ہے، جن میں وزیر اعلیٰ کی بیٹی مادھوری (ایشا تلوار) کے ساتھ پیچیدہ تعلقات بھی شامل ہیں۔ منا کے اپنے والد، قالین بھیا کو ختم کرنے کے لیے جوڑ توڑ اور مختلف حربے، ترپاٹھی خاندان کے اندر پہلے سے ہی موجود پیچیدہ معاملات اور طاقت کے حصول کے راستے میں مشکلات بڑھا دیتے ہیں۔
دریں اثنا گڈو، جو اپنے بھائی ببلو کی موت کا بدلہ لینے کا عزم کیے ہوئے ہے، اسی بنیاد پر گولو کے ساتھ اتحاد کرلیتا ہے، جو خود بھی اپنوں کو کھو چکا ہے اور انصاف اور بدلہ لینے کے لیے پرجوش ہے۔ وہ دونوں اپنے بہن بھائیوں کو کھو چکے ہیں۔ اس کی اذیت اور دکھ ان کو انتقام کی طرف دھکیلتے ہیں۔ اس سیزن کا اختتام آپس میں ایک جھڑپ پر ہوتا ہے، جب گڈو اور گولو اپنے دشمن منّا اور قالین بھیا کو زیر کرنے اور ان پر غلبہ پانے کے لیے ان سے زبردست لڑائی کرتے ہیں۔ گڈو، منّا کو قتل کر کے اپنا بدلہ لینے میں کامیاب ہوجاتا ہے جب کہ قالین بھیا کو شدید زخمی حالت میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ شرد شکلا (انجم شرما) زخمی قالین بھیا کو بچاتے ہوئے دکھایا جاتا ہے اور اس سیزن کا اختتام ایک ایسے نوٹ پر ہوتا ہے، جس سے سیریز میں ایک بے تابی سے متوقع تسلسل کا مرحلہ طے ہوتا ہے۔ تیسرا سیزن یہیں سے شروع ہوتا ہے اور اب ہم تیسرے سیزن کی طرف چلتے ہیں۔
پانچ خاندان اور سونے کی گدی
اب ویب سیریز کی کہانی جہاں پہنچ چکی ہے، وہاں بڑے چھوٹے بہت سارے کردار بھی اکٹھا ہوگئے ہیں۔ کچھ کردار اس کہانی سے باہر ہو گئے تھے اور کچھ نئے کردار سامنے آئے ہیں۔ مجموعی طور پر کرداروں کو کہانی کی تشکیل کو آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ مرزا پور کی گدی پر اپنا قبضہ جمانے کے لیے پانچ خاندانوں کے درمیان کشمکش جاری ہے، جو اس مقصد کے حصول میں مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کا ساتھ اس بنیاد پر دے رہے ہیں کہ کسی طرح مرزا پور کی گدی پر ان کا قبضہ ہو جائے، جو ناجائز اسلحے سے کمائی کے لیے سونے کی کان جیسی ہے۔ یہ بظاہر قالین بیچنے کا کاروبار دکھائی دیتا ہے جس کے کئی دروازے ملکی سیاست اور اقتدار کی راہدریوں میں بھی کھلتے ہیں۔
یہ پانچ خاندان ترپاٹھی، پنڈت، گپتا، تیاگی، شکلا اور یادیو ہیں۔ بالترتیب پہلا خاندان گدی نشین ہے اور پہلے سیزن پر یہی چھایا ہوا ہے۔ دوسرا خاندان دوسرے سیزن کے اختتام تک اس گدی کو حاصل کر لیتا ہے اور تیسرے سیزن تک اس خاندان کا گدی پر قبضہ برقرار دکھایا گیا ہے، لیکن تیسرے سیزن کے اختتام پر یہ طاقت اور راج پھر تھرپاٹی خاندان کو منتقل ہوجاتا ہے۔ چوتھے سیزن میں کون اس گدی پر بیٹھے گا، یہ دیکھنا ہوگا۔ ان دونوں خاندانوں سے کئی کردار جڑے ہوئے ہیں، جو اس کی گدی کے لیے جنگ میں ان کی معاونت کرتے ہیں۔
پروڈکشن/ ہدایت کاری
یہ ویب سیریز امریکی اسٹریمنگ پورٹل ایمازون پرائم ویڈیو کی ہے، اور اسے انڈیا میں ایکسل انٹرٹینمنٹ نے پروڈیوس کیا ہے۔ اس کے پروڈیوسرز معروف اداکار فرحان اختر اور رتیش سدھوانی ہیں۔ وہ اس سے پہلے بھی میڈیا انڈسٹری کے لیے زبردست کام کرچکے ہیں، جن میں سرفہرست ان کی فلم ’’دل چاہتا ہے‘‘ بھی شامل ہے۔ ویب سیریز کی مرکزی اسکرپٹ نویس کرن انشومن اور پونیت کرشنا ہیں۔
ہدایت کاری کی بات کی جائے تو چار نام سامنے آتے ہیں اور یہ کرن انشومن، گورمیت سنگھ، میہار ڈیسائی اور آنند لیر ہیں۔ اس ویب سیریز کو فلمانے کے لیے بھارتی ریاست اتر پردیش کے کئی شہروں کا انتخاب کیا گیا، جن میں مرزا پور کے علاوہ جون پور، اعظم گڑھ، غازی پور، لکھنؤ، گورکھ پور اور دیگر شامل ہیں۔ اس سیزن میں تشدد پر مبنی مناظر کم دکھائے گئے اور یہ اس تیسرے سیزن کی سب سے اہم بات تھی جب کہ کہانی میں کلائمکس کمزور رہے، جس کا اس ویب سیریز کی شہرت پر منفی اثر پڑا اور اب اس پر خاصی تنقید ہو رہی ہے۔ یقینا اسے ہدایت کاری کا نقص شمار کیا جائے گا۔
کہانی/ اداکاری
اس ویب سیریز کی کہانی کا تذکرہ تو کافی ہوچکا ہے کہ یہ ایسا شہر ہے جو جرائم پیشہ افراد کے لیے گویا جنت ہے اور ہر کوئی بے پناہ طاقت، دولت اور اقتدار کے لیے ایک گدی پر قابض ہونا چاہتا ہے۔ اس کے لیے کھینچا تانی کو ان تینوں سیزنز میں دکھایا گیا ہے۔ پہلے اور دوسرے سیزن میں کہانی کی رفتار تیز تھی، جو تیسرے سیزن تک آتے آتے مدھم پڑھ گئی۔ کلائمکس بھی کم ہوتے چلے گئے، نتیجتا کہانی سست روی کا شکار ہوئی اور غیر دل چسپ ہوتی چلی گئی۔ ہر چند کہ اختتامی دو اقساط میں کہانی نے پھر رفتار پکڑی اور اختتام تک آتے آتے پھر تجسس قائم کر دیا۔ مگر مجموعی طور پر تیسرے سیزن کی کہانی کمزور رہی بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ سست روی کی نذر ہوگئی۔
اداکاری میں علی فضل تیسرے سیزن میں بھی چھائے رہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ تیسرا سیزن علی فضل اور انجم شرما کا تھا۔ پنکج ترپاٹھی کا کردار مختصر رہا، البتہ سویٹا ترپاٹھی نے اپنی اداکاری سے خوب متاثر کیا۔ وجے ورما جیسے اداکار کو اس ویب سیریز میں ضائع کیا گیا۔ میگھنا ملک، راجیش تلنگ، شیر نواز جیجینا نے ذیلی کرداروں میں اپنے کام سے بخوبی انصاف کیا۔ طائرانہ جائزہ لیا جائے تو اداکاری کا تناسب درست رہا۔ البتہ کہانی کمزور ہونے کی وجہ سے ناظرین کو کہیں کہیں اکتاہٹ محسوس ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر گڈو بھیا کی یک دم گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا، انہوں نے ہنستے کھیلتے گرفتاری دے دی۔ پھر اچانک جیل سے باہر بھی نکل آئے۔ ایسے بے ربط مناظر ویب سیریز میں کئی جگہ دیکھنے کو ملیں گے، جن کا کہانی اور اداکاری دونوں پر منفی اثر نظر آتا ہے۔
سوشل میڈیا پر تبصرے
فلموں اور ویب سیریز کے حوالے سے متعلقہ ویب سائٹوں پر ’’مرزا پور۔ سیزن تھری‘‘ کی پسندیدگی کا تناسب بڑھ رہا ہے، مگر یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ تیسرے سیزن سے جو توقع تھی، وہ اس پر پورا نہیں اترا۔ سوشل میڈیا پر کافی بحث ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو سیزن کی مقبولیت کی ایک وجہ فحش زبان اور تھوک کے حساب سے گالیوں کا استعمال بھی تھا، جو اس سے پہلے کبھی ویب سیریز میں نہیں ہوا تھا۔ اس پر مزید ستم قتل و غارت کے مناظر کی بھرمار تھی۔ تیسرے سیزن میں ان دونوں کا تناسب کم کیا گیا، جو کہ اچھی بات ہے، مگر کیا یہی اچھی بات ناظرین کو پسند نہیں آئی اور وہ اس تیسرے سیزن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ دو سیزنز میں تیز مسالے والی بریانی کھلانے کے بعد اگر تیسرے سیزن کے نام پر سادہ پلاؤ کھلایا جائے تو شاید یہی ردعمل سامنے آئے گا۔
آخری بات
اس ویب سیریز کے تیسرے سیزن کے اختتام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب چوتھا سیزن بھی آئے گا۔ کہانی اور اداکاری کے لحاظ سے یہ ویب سیریز اب تک پھر بھی ٹھیک ہے۔ اگر آپ کو ایکشن، تھرلر سینما دیکھنا ہے تو یہ آپ کے لیے ہی ہے۔ مرزا پور ویب سیریز کے پروڈیوسرز کو چاہیے کہ وہ زبردستی اس کہانی کو نہ گھسیٹیں بلکہ چوتھے سیزن پر اس کا زبردست اور یادگار انجام دکھائیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو انڈین اسٹریمنگ پورٹل کی تاریخ کی یہ کامیاب ترین ویب سیریز ناکامی کا منہ دیکھے گی، جس کی جھلک تیسرے سیزن میں کسی حد تک نظر آگئی ہے۔ یہ ضرور ہے کہ مار دھاڑ سے بھرپور، دنگا فساد پر مبنی کہانی کو جس طرح اصل لوکیشنز پر فلمایا گیا ہے وہ قابلِ تعریف ہے۔
بھارت میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے میں آج ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں یوپی کے مرزا پور میں شدید گرمی کی لہر کے باعث الیکشن ڈیوٹی پر تعینات 12 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق 16 ہوم گارڈز کی طبیعت بگڑنے پر علاج کے لئے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا، یہ تمام ہوم گارڈز ساتویں مرحلے کی ووٹنگ کے لیے ڈیوٹی پر مامور تھے۔
رپورٹس کے مطابق شدید گرمی کے باعث 3 ضلعی الیکشن ملازمین زندگی کی بازی ہار گئے، اس کے علاوہ 9 ہوم گارڈز الیکشن ڈیوٹی کے دوران موت کی وادی میں چلے گئے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمالی ہندوستان میں گرمی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ کئی مقامات پر درجہ حرارت 51 ڈگری سے تجاوز کرگیا ہے۔ جس کے باعث ہلاکتوں میں اصافہ ہوگیا ہے۔
مرزا پور کا درجہ حرارت گزشتہ روز 47 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج درجہ حرارت مزید بڑھنے کا امکان ہے، جو 49 ڈگری سے تجاوز کر سکتا ہے۔
دوسری جانب نئی دہلی میں سخت گرمی کے دوران پانی کا بحران بھی سنگین ہوگیا، شہری پانی کی بوند بوند کو تر گئے، شمالی اور مشرقی ریاستیں ہیٹ ویو کی زد میں آگئی ہیں۔
مراد آباد میں بجلی کمپنیوں نے ٹرانسفارمروں کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے اس پر پانی کا چھڑکاؤ شروع کردیا، ہیضے اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہزاروں افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
راجستھان ہائی کورٹ نے حکومت کو قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ تعلیمی اداروں کو 8 جون تک کے لئے بند کردیا گیا ہے۔
بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں مزید 2 روز تک ہیٹ ویو جاری رہنے کا امکان ہے جس دوران درجہ حرارت معمول سے 5 سے 6 ڈگری زیادہ رہ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان، بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ممالک ان دنوں ہیٹ ویو کی زد میں ہیں، جنوبی وسطی ایشیائی ریاستیں غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں کی زد آچکی ہیں۔