Tag: مرض کی علامت

  • ڈراؤنے خواب دیکھنا کس مرض کی علامت ہے؟ تحقیق میں بڑا انکشاف

    ڈراؤنے خواب دیکھنا کس مرض کی علامت ہے؟ تحقیق میں بڑا انکشاف

    اکثر گہری نیند میں ڈراؤنے خواب دیکھنا معمول کی بات ہے، تقریباً سبھی لوگوں نے کبھی نہ کبھی اس قسم کا خواب دیکھ رکھا ہوگا، لیکن اگر ایسا اکثر ہونے لگے تو یقیناً باعث تشویش ہے۔

    پانی میں ڈوبنا، جنگل میں سرپٹ دوڑنا، کسی خونخوار جانور سے جان بچانے کی کوشش یا مافوق الفطرت چیزیں دکھائی دینے کے علاوہ اور بھی بہت سے مناظر ہو سکتے ہیں جو اکثر لوگوں کو خواب میں نظر آتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمیں یہ ڈراؤنے خواب کیوں آتے ہیں اور ان کا کیا مقصد ہوتا ہے؟ اس حوالے سے سائنسدانوں نے ایک تحقیق میں اہم انکشاف کیا ہے۔

    خواب

    برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ڈراؤنے خواب دیکھنے والے افراد میں دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا کے خطرے کا عندیہ ملتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں 605 درمیانی عمر کے افراد اور 26 سو معمر افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی صحت کا جائزہ 13 سال تک لیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈراؤنے خواب دیکھنے والے افراد میں دماغی تنزلی کا خطرہ 4 گنا جبکہ ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ ڈراؤنے خوابوں اور دماغی امراض کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج یورپین اکیڈمی آف نیورولوجی کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

    اس سے قبل مئی 2023 میں برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ دہشت زدہ کر دینے والے خواب نظر آنا جِلدی مرض لیوپس کی سب سے عام اور ابتدائی علامات میں سے ایک ہے۔

    اس تحقیق میں لیوپس کے شکار 676 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے ایک تہائی نے بتایا کہ مرض کی دیگر علامات نمودار ہونے سے ایک سال قبل انہیں ڈراؤنے خواب نظر آتے تھے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ خواب اور دماغ کا مدافعتی نظام ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔

    Dementia

    محققین نے بتایا کہ ہم کافی عرصے سے جانتے ہیں کہ خوابوں میں ہماری شخصیت میں نظر آنے والی تبدیلیاں جسمانی، اعصابی اور ذہنی صحت سے جڑی ہوتی ہیں اور کئی بار یہ کسی مرض کی ابتدائی نشانی ہوتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اولین شواہد ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈراؤنے خواب ہمیں کسی سنگین آٹو امیون مرض جیسے لیوپس پر نظر رکھنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

    لیوپس ایک ایسا مرض ہے جس کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں اور اکثر 15 سے 45 سال میں اس کا آغاز ہوتا ہے اور پھر زندگی بھر اس کا سامنا ہوتا ہے۔

  • بیٹھ کر ٹانگیں ہلانا کس مرض کی علامت ہے؟

    بیٹھ کر ٹانگیں ہلانا کس مرض کی علامت ہے؟

    لوگوں کی بڑی تعداد کو غیر ارادی طور پر اکثر ٹانگیں ہلانے کی عادت ہوتی ہے جس کا احساس ان کو نہیں ہوپاتا، چاہے وہ کسی محفل میں موجود ہوں یا گھر میں کرسی پر براجمان ہوں۔

    اکثر اوقات لاشعوری میں کبھی کوئی آہستہ آہستہ ٹانگیں ہلارہا ہوتا ہے تو کوئی تیز تیز، زیادہ تر لوگوں کو ایک وقت میں صرف ایک ٹانگ ہلانے کی عادت ہوتی ہے۔

    اس حرکت کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب آپ ٹانگوں میں غیر ضروری حرکت پیدا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ فکر مند، تناؤ یا پھر بوریت کا شکار ہیں۔

    بظاہر تو یہ ایک بے ضرر سی عادت کی طرح لگ سکتی ہے لیکن یہ کسی شخص کی نفسیات اور صحت کے بارے میں دلچسپ و سنجیدہ معلومات فراہم کرتی ہے، یہ عادت آپ کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟ اس مضمون میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے۔

    chair

    ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق ٹانگیں ہلانے کی کئی علامات ہوسکتی ہیں۔ غیر ارادری طور پر ٹانگوں میں حرکت پیدا کرنا سائنسی اصطلاح میں’ٹریمر‘ کہلاتا ہے، یہ بظاہر سنگین بیماری تو نہیں ہے تاہم یہ ایسا عارضی عمل ہے جو کسی دباؤ کے سبب ہوتا ہے یا بعض اوقات بنا کسی وجہ کے ہم ٹانگیں ہلاتے ہیں۔

    ریسٹلیس لیگز سینڈروم 

    غیر ضروری طور پر ٹانگیں ہلانے کی عادت میڈیکل سائنس میں دو طرح کی وجوہات کے باعث ہوسکتی ہیں، پہلی وجہ ریسٹلیس لیگز سینڈروم اور دوسری وجہ ’ٹریمر‘ ہوسکتی ہیں۔

    دوسری جانب ریسٹلیس لیگز سینڈروم میں انسان اپنی ٹانگوں پر مختلف اقسام کی حساسیت محسوس کرنے لگتا ہے جیسا کہ درد کا احساس، کسی چیز کے چلنے یا خارش کا احساس اور جلنے کی کیفیت قابل ذکر ہیں، یہ کیفیت عموماً رات کے وقت یا آرام کر وقت محسوس ہوتی ہے۔

    Leg

    کام پر توجہ مرکوز کرنے کے دوران 

    کام پر توجہ مرکوز کرنے کے دوران ٹانگیں ہلانا بھی وجوہات میں شامل ہے، کچھ لوگ کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے، لکھتے ہوئے، پڑھتے ہوئے یا ٹی وی دیکھنے کے دوران ٹانگیں ہلاتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق جسم میں حرکت پیدا کرنا، کام میں توجہ کو بہتر بناسکتی ہے تاہم سائنسدانوں کے مطابق یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ کچھ لوگ غیر ضروری ٹانگیں ہلانے کے عادی کیوں ہوتے ہیں۔

    بوریت

    ٹانگوں میں غیر ضروری حرکت پیدا کرنے کی ایک اور وجہ بوریت ہے، جسم میں حرکت پیدا کرنے سے تناؤ میں کمی آتی ہے۔

    جب انسان ماحول سے بیزاری کا شکار ہوتا ہے تو وہ اس کیفیت کو کچھ حد تک کم کرنے کے لیے غیر ارادی طور پر جسم میں حرکت پیدا کرتا ہے۔

    اگرچہ ہلنا اور ٹانگوں کی حرکت دوسروں کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہے، اسی لیے کچھ لوگ ٹانگوں کے بجائے ہاتھوں کی انگلیاں چٹخاتے ہیں۔

    ٹانگیں

    اس عادت سے چھٹکارا کیسے پایا جائے؟

    اگر طویل دورانیے تک ایک ہی طریقے سے بیٹھے ہیں تو بیٹھنے کے طریقے کو بدل لیں یا کسی اور جگہ بیٹھ جائیں، طویل دورانیے تک ایک ہی جگہ بیٹھنے سے بھی ٹانگوں میں غیر ارادری طور پر حرکت پیدا ہوتی ہے۔

    اگر آپ ٹانگوں کو ہلانے سے خود بھی پریشان ہیں تو آپ نئی سرگرمی اپنا سکتے ہیں، مثال کے طور پر پینٹنگ کریں، اسکول یا کالج کا اسائمنٹ مکمل کریں، اپنے پورے دن کا احول لکھ سکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ٓآپ بوریت ختم کرنے کے لیے کوکنگ کرسکتے ہیں یا اگر آپ فارغ ہیں تو گھر کے چھوٹے موٹے کام بھی کرسکتے ہیں۔