Tag: مرغزار

  • جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا: چیف جسٹس جانوروں کی منتقلی پر شکر گزار

    جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا: چیف جسٹس جانوروں کی منتقلی پر شکر گزار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی کیس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات پر شکر گزار ہیں، جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    سماعت میں ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل اور چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جانوروں کی منتقلی کے معاملے پر خدمات دینے پر شکر گزار ہیں۔

    ڈاکٹر عامر خلیل کا کہنا تھا کہ حکومت اور وزارتوں نے میرے کام کے دوران مکمل تعاون کیا، جانوروں کی حفاظت کے لیے ان کی چڑیا گھر سے منتقلی ضروری ہے، اپنی زندگی میں پہلی بار ہاتھی کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی کاون کی حالیہ تصاویر، ماہر حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل بھی موجود ہیں


    چیف جسٹس نے کہا کہ جانوروں کو چڑیا گھر کے لیے نہیں بنایا گیا جس پر ڈاکٹر عامر نے کہا کہ جانوروں کے لیے پاکستان میں عالمی معیار کے پنجرے نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر پاکستان کا مثبت کردار اجاگر ہوا، ماحول کی اہمیت اجاگر کرنے پر وزیر اعظم خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

    چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس نے بتایا کہ جانوروں کی صحت جانچنے کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوا، کاون ہاتھی کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کاون ہاتھی کئی سال تنہائی کا شکار رہا، پوری پاکستانی قوم کا کاون کے ساتھ جذباتی تعلق ہے۔

    ڈاکٹر انیس کے مطابق ریچھوں کی صحت بھی بہتر ہے، وہ سفر کرنے کے قابل ہیں، ریچھوں کو منتقل کرنے کے لیے خصوصی تربیت دی گئی، ریچھوں کی منتقلی کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی اجازت کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے آئندہ سماعت سے قبل ضروری کارروائیاں مکمل کرلی جائیں گی، ہمیں خود کو ختم ہونے سے بچانا ہے تو جانوروں کو بچانا ہوگا۔ جانوروں کو قدرتی ماحول کے لیے بنایا گیا ہے نا کہ پنجروں میں بند کرنے کے لیے، جانور آزاد ہوں گے تب ہی ماحول کی خوبصورتی مکمل ہوسکتی ہے۔

    عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو جانوروں کی منتقلی سے متعلق کارروائیاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔ کیس کی مزید سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

  • شیر اور شیرنی کی موت پر زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری

    شیر اور شیرنی کی موت پر زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد: ہائی کورٹ کی جانب سے شیر اور شیرنی کی موت کے معاملے پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے ماحولیات زرتاج گل سمیت 19 افراد کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر کے شیر اور شیرنی کی موت کے معاملے پر وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔

    شیروں کی جوڑی کی موت کے سلسلے میں عدالت نے سیکریٹری وزارت ماحولیات ناہید درانی، چیئرمین سی ڈی اے امیر علی احمد، چیف میٹرو پولیٹن اشفاق ہاشمی، آئی جی فاریسٹ محمد سلیمان، سیکریٹری جنگلات اینڈ وائلڈ لائف پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ محمد آصف، سیکریٹری جنگلات خیبر پختون خوا شاہد اللہ کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی کے دوران شیر اور شیرنی کی موت واقع ہوئی تھی، اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگ زیب کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

    سابق وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری، مئیر اسلام آباد شیخ عنصر عزیز، سینیٹر مشاہد حسین سید، بائیو ڈائیورسٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر زاہد بیگ مرزا سمیت مجموعی طور پر 19 افراد کے خلاف شو کاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ شوکاز نوٹسز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایت پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جاری کیے ہیں، عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہمالیہ کے ریچھوں کی پناہ گاہوں میں منتقلی کی درخواست کو منظور نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ ہمالیہ کے برفانی ریچھ معدوم ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 21 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں رکھے گئے تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا تحریری حکم جاری کیا تھا جس پر عمل درآمد کے دوران شیروں کی جوڑی ہلاک ہو گئی۔