Tag: مرغیاں

  • مرغیاں اور 30 چوزے چوری، مقدمہ درج

    مرغیاں اور 30 چوزے چوری، مقدمہ درج

    پنجاب میں پھول نگر کے علاقے سرائے مغل میں نامعلوم چور مرغیاں اور چوزے چوری کر کے فرار ہوگیا پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سرائے مغل تھانہ پولیس کی حدود میں مرغیاں اور چوزے چوری کرنے کا انوکھا واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے شہری کی درخواست پر نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درخواست پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ نامعلوم چور 10 مرغیاں اور 30 چوزے چوری کر کے فرار ہوگیا، جن کی مالیت 80 ہزار روپے ہے۔

    پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ملزم کی تلاش شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب کے شہر گجرات میں گھر سے شیمپو کی بوتل چوری ہونے پر پڑوسی نے مقدمہ درج کروا دیا تھا۔

    تھانہ رحمانیہ میں 500 روپے کی شیمپو کی بوتل چوری ہونے کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ توقیر نے 15 پر کال کی تھی اس لیے مجبوراً مقدمہ درج کرنا پڑا۔

    https://urdu.arynews.tv/gujrat-shampoo-25-01-2025/

  • صرف 100 مرغیوں سے ایک شخص بن گیا کروڑ پتی!

    صرف 100 مرغیوں سے ایک شخص بن گیا کروڑ پتی!

    صرف 100 مرغیوں سے کاروبار شروع کر کے ایک شخص بن چکا ہے کروڑ پتی اور انہیں بڑا حکومتی ایوارڈ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

    محنت میں عظمت ہے اگر لگن سچی اور سخت محنت ہو تو کم سرمایہ سے بھی کاروبار شروع کرکے اس کو وسیع کیا جا سکتا ہے۔ ایسی کئی مثالیں ہماری دنیا میں موجود ہیں اور ہم آج آپ کو ایسے ہی ایک شخص کی کہانی بتا رہے ہیں جس نے صرف 100 مرغیوں سے کاروبار شروع کیا اور آج اس کا یہ کاروبار کروڑوں کے اثاثے رکھتا اور ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے۔

    یہ کہانی ہے بھارت کے بیربل منڈل کی، جنہوں نے 100 مرغیوں سے پولٹری کا کاروبار شروع کیا تھا اور ان کی انتھک محنت کی بدولت یہ کاروبار ایک چھوٹے شہر کویلانچل کے گھر سے نکل کر ملک کے مختلف علاقوں میں پھیل چکا ہے اور سینکڑوں لوگ اس سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ اس جدوجہد سے متاثر محکمہ اینیمل ہسبنڈری نے پدم شری ایوارڈ کے لیے بیربل کے نام کی سفارش کی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے سے گفتگو میں بیربل نے بتایا کہ انہوں نے 28 سال قبل 1996 میں صرف 100 مرغیوں سے پولٹری کا کاروبار گھر سے چھوٹے پیمانے پر شروع کیا۔ بعد ازاں ان کی محنت سے ترقی کرتے کرتے ایک بوائلر فارم سے یہ کاروبار کئی بوائلر فارم، پھر ایک ہزار اور اب 25 ہزار بوائلر فارم تک جا پہنچا ہے۔

    اس وقت ان کے مختلف پلانٹس میں تقریباً 400 کارکن کام کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر 800 لوگوں کو روزگار ملا ہے۔

    بیربل نے اس کاروبار سے مقامی کسانوں کا ناطہ بھی جوڑ لیا اور مقامی سطح پر کئی لوگوں کے بوائلر فارمز کھولے گئے، جنہیں بیربل نے فیڈ اور چوزوں کی فراہمی شروع کی اور یوں یہ کاروبار کئی لوگوں کے گھروں میں خوشحالی لایا۔

    وہ بتاتے ہیں کہ اس کامیابی سے انہیں مزید حوصلہ ملا اور 2001 میں ہیچری کی فیکٹری لگائے اور حیدرآباد (دکن) سے انڈے منگوا کر چوزے تیار اور انہیں بازار میں سپلائی کرتے رہے تاہم 10 سال بعد جب اس کاروبار میں مسابقت بڑھی نفع کم ہونے لگا تو انہوں نے ہیچری میں انڈا ڈال کر چوزوں کو خود نکالنے کا کام شروع کیا، جو کامیاب رہا۔

    جھارکھنڈ میں پہلا پرت فارم بنانے والے بیربل تھے اور آج ان کا یہ فارم ڈیڑھ سے دو لاکھ انڈے پیدا کرتا ہے۔ انہوں دیگر اضلاع میں لیئر فارم بنائے جو اب اچھی پیداوار دے رہے ہیں اور جھارکھنڈ میں انڈوں کی فراہمی میں 70 فیصد حصہ بیربل کا ہے، تاہم وہ پرامید ہے کہ جلد ہی وہ جھارکھنڈ میں انڈوں کی 100 فیصد طلب پوری کرنے لگیں گے۔

    بیربل نے اب ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ہیچری سے نکلنے والے بیکار مواد کو بجلی پیدا کرنے کے لیے دو بائیو گیس پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے جس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔

  • برڈ فلو پوری دنیا میں پھیلنے لگا، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    برڈ فلو پوری دنیا میں پھیلنے لگا، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    پرندوں میں پھیلنے والا برڈ فلو اب ان دنیا بھر میں پھیل چکا ہے جس سے غذائی ذرائع متاثر ہونے اور معیشت پر بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔

    حیاتیاتی ماہرین کے مطابق ایوین فلو دنیا کے کونے کونوں تک پہنچ گیا ہے اور پہلی باران جنگلی پرندوں میں ایک مقامی وبا کی طرح پھیل گیا ہے جو وائرس کو پولٹری میں منتقل کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اب پورے سال کا مسئلہ بن گیا ہے۔

    4 براعظموں کے 20 سے زیادہ ماہرین اور کسانوں کا کہنا ہے کہ جنگلی پرندوں میں وائرس کا پھیلاؤ اس بات کی علامت ہے کہ پولٹری فارمز میں ایوین فلو کا ریکارڈ تعداد میں پھوٹنا جلد ختم نہیں ہوگا جس کے نتیجے میں دنیا کے لیے خوراک کی فراہمی کے خطرات بڑھ جائیں گے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ کسانوں کو چاہیئے کہ وہ جنگلی پرندوں کے لیے موسم بہار کی ہجرت کے موسم میں اس بیماری کی روک تھام کی کوششوں پر توجہ دینے کی بجائے، اس بیماری کو سارا سال ایک سنگین خطرہ سمجھیں۔

    سنہ 2022 کے اوائل میں جب سے یہ وائرس امریکا پہنچا ہے اس کے پھیلاؤ کا سلسلہ شمالی اور جنوبی امریکا، یورپ، ایشیا اور افریقہ میں موسم گرما کی گرمی اور موسم سرما کی سردی سے شکست کھائے بغیر جاری ہے۔

    گزشتہ سال جب اس بیماری نے لاکھوں مرغیوں کا صفایا کر دیا تھا تو انڈوں کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت بلند افراط زر سے دو چار ہے،سستے پروٹین کا ایک اہم ذریعہ دنیا کے غریب ترین لوگوں کی پہنچ سے دور ہوگیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ وائرس بنیادی طور پر جنگلی پرندوں سے پھیلتا ہے، بطخ جیسے آبی پرندے اس بیماری سے مرے بغیر اسے اپنے آلودہ فضلے، لعاب اور دوسرے ذریعوں سے اسے پولٹری میں پھیلا سکتے ہیں۔

    پولٹری کو بچانے کے لیے کسانوں کی تمام کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔

    امریکا میں روز ایکر فارمز نے جو ملک میں انڈے پیدا کرنے والی دوسری سب سے بڑی کمپنی ہے گزشتہ سال گوتھری کاؤنٹی، آئیووا، پروڈکشن سائٹ میں تقریباً 1.5 ملین مرغیاں کھو دی تھیں۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارکس رسٹ نے کہا کہ ایسا اس کے باوجود ہوا کہ جو کوئی بھی گوداموں میں داخل ہوتا تھا اس کے لیے لازمی تھا کہ وہ پہلے نہائے۔

    رسٹ نے مزید بتایا کہ ویلڈ کاؤنٹی، کولوراڈو میں کمپنی کا ایک فارم تقریباً 6 ماہ کے اندر 2 بار متاثر ہوا، جس سے 30 لاکھ سے زائد مرغیاں ہلاک ہوگئیں، انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ قریبی کھیتوں میں موجود بڑی بطخوں کے فضلے میں موجود وائرس کو ہوا اڑا کر ان کےفارم لے آئی تھی جس نے ان کی مرغیوں کو متاثر کیا۔

    امریکا، برطانیہ، فرانس اور جاپان ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران پولٹری کے ریکارڈ نقصانات کا سامنا کیا ہے جس کی وجہ سے کسان خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔

    گزشتہ برس کے اوائل میں امریکا میں ایک درجن انڈوں کی قیمت ایک اعشاریہ سات ڈالر کے لگ بھگ تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی نصف کرہ میں پولٹری کے لیے موسم بہار کو سب سے زیادہ خطرہ سمجھا جاتا تھا جب جنگلی پرندے ہجرت کرتے ہیں مگر آبی پرندوں اور متعدد دوسرے جنگلی پرندوں میں وائرس کی بڑھتی ہوئی سطح کا مطلب ہے کہ پولٹری کو اب پورے سال ہی زیادہ خطرات درپیش ہیں۔

    وائرس عام طور پر پولٹری کے لیے ہلاکت خیز ہوتا ہے اور اگر فارم میں سے ایک پرندے کا ٹیسٹ بھی مثبت آجائے تو پوری کھیپ کو تلف کر دیا جاتا ہے۔

    پرندوں کی ویکسی نیشن کوئی سادہ حل نہیں ہے، اس سےوائرس کم ہو سکتا ہے لیکن اس کا خطرہ ختم نہیں ہوتا جس سے کسی بھی فارم میں اس کی موجودگی کا سراغ لگانا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

    البتہ میکسیکو اور یورپی یونین کے کچھ ممالک ویکسی نیشن کروانے والوں یا ٹیکوں پر غور کرنے والوں میں شامل ہیں۔

    کچھ ماہرین کو شبہ ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی بھی عالمی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کی ایک وجہ ہو سکتی ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے جنگلی پرندے اپنے مسکن اور ہجرت کے راستے تبدیل کر رہے ہیں۔

  • مرغیوں کی موت پر ایف آئی آر درج

    مرغیوں کی موت پر ایف آئی آر درج

    کرشنا: بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے ایک علاقے میں شہری نے مرغیوں کی موت پر ایف آئی آر درج کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کرشنا کے علاقے موپی دیوی منڈل میں ایک شخص نے پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا کہ اس کی مرغیوں کو کسی نے زہر دے کر مار دیا ہے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق لکشمی تیارو نامی شہری نے گھر میں تقریباً 10 مرغیاں پالی تھیں، جو سب کے سب چند دن قبل مردہ پائی گئیں۔

    لکشمی تیارو نے پولیس کو شکایت درج کرائی کہ جب میں تروپتی گیا تھا تو کسی نے چاول میں زہر ملا دیا، یہ چاول کھانے کے بعد تمام مرغیاں مر گئیں۔

    پولیس نے لکشمی تیارو کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے مرغیوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا نے کہ وہ مرغیوں کے قتل کے الزام کی بنیاد پر اس کیس کی تحقیقات کریں گے۔

  • آتش فشاں کے لاوے کی زد میں آئے ہوئے جزیرے پر پھنسی ہوئی مرغیاں بچا لی گئیں

    آتش فشاں کے لاوے کی زد میں آئے ہوئے جزیرے پر پھنسی ہوئی مرغیاں بچا لی گئیں

    میڈرڈ: اسپین کے جزیرۂ لاپاما پر سرخ کھولتی ہوئی آگ کے دریا بہہ رہے ہیں، جزیرے پر ہزاروں افراد کے دربدر ہونے کے بعد بہت سارے جانور بے آسرا پیچھے رہ گئے۔

    جانوروں کی حفاظت کے لیے کام کرنے والے کچھ ادارے جزیرۂ لاپاما پر پیچھے رہ جانے والے جانوروں کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    انھی کوششوں میں ایک سائنس دان نے آگ کے دریا کی لپیٹ میں آئے ہوئے جزیرے کی گلیوں میں بے آسرا پھرنے والی مرغیوں کو بچا کر جزیرے سے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

    ان مرغیوں کا مالک گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گیا تھا لیکن محفوظ مقام پر منتقل ہوتے وقت وہ پالتو مرغیوں کو ساتھ نہ لے جا سکا، یوں یہ مرغیاں کھانے کی تلاش میں گلیوں میں پھرنے لگیں۔

    اسپین: آتش فشاں کا غیض و غضب ٹھنڈا نہ ہو سکا، خوف ناک ویڈیوز سامنے آ گئیں

    واضح رہے کہ اسپین میں دو ہفتے قبل پھٹنے والے آتش فشاں کا غیض و غضب تاحال ٹھنڈا نہ ہو سکا، خوف ناک ویڈیوز بھی سامنے آ گئی ہیں۔

    19 ستمبر سے آتش فشاں پھٹنے کے بعد اب تک 6 ہزار افراد دربدر ہو چکے ہیں، جب کہ لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر ہوئی ہے۔

    آتش فشاں سے لاوے کے دریا بہہ نکلے ہیں، جس نے 800 سے زائد عمارتیں تباہ کر دی ہیں، جزیرۂ لا پاما، جس کی آبادی تقریباً 83 ہزار ہے، بحر اوقیانوس میں کنیری جزائر میں سے ایک ہے۔

  • مرغیوں سے بھرا ٹرک الٹنے سے ہزاروں مرغیاں سڑک پر آگئیں

    مرغیوں سے بھرا ٹرک الٹنے سے ہزاروں مرغیاں سڑک پر آگئیں

    یورپی ملک آسٹریا میں نیند سے جھومتے ٹرک ڈرائیور سے مرغیوں سے بھرا ٹرک بے قابو ہوگیا جس کے باعث ہزاروں مرغیاں سڑک پر گر گئیں اور انہوں نے ہائی وے کو بلاک کردیا۔

    یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دن کے وقت ایک ٹرک ڈرائیور اپنے ٹرک میں مرغیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہا تھا۔ ڈرائیور کا کہنا ہے کہ ٹرک چلاتے ہوئے لمحہ بھر کو اسے نیند کی جھپکی آئی جس سے ٹرک ایک قریبی پل کے ستون سے جا ٹکرایا۔

    ٹرک کے ٹکراتے ہی مرغیوں سے بھرے ڈبے اچھل کر ٹرک سے باہر گر پڑے جس سے ہزاروں مرغیوں نے باہر نکل کر ہنگامہ برپا کردیا۔

    ٹرک میں 75 ہزار مرغیوں سے بھرے ڈبے موجود تھے جن کے باہر نکلتے ہی سڑک پر مرغیوں کا سیلاب آگیا۔ موقع پر موجود افراد نے امدادی کارکنان کو طلب کیا جنہوں نے آتے ہی سب سے پہلے ہائی وے کا ایک حصہ بند کردیا۔

    سڑک پر موجود 120 ریسکیو اہلکاروں کو مرغیوں نے تگنی کا ناچ نچا دیا جو انہیں پکڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔

    واقعے میں کئی مرغیاں ادھر ادھر بھاگ نکلیں جنہیں پکڑا نہ جاسکا۔ کچھ مرغیاں ڈبوں اور گاڑیوں کے نیچے آنے سے ہلاک بھی ہوئیں۔

    گھنٹوں تک اس بھاگ دوڑ کے باعث ہائی وے بلاک رہی اور لوگ گاڑیوں میں بیٹھے راستہ کھلنے کا انتظار کرتے رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔