Tag: مرکری

  • سونا نکالنے کے لیے مرکری کے استعمال سے کوہاٹ میں پانی زہر آلود ہونے لگا

    سونا نکالنے کے لیے مرکری کے استعمال سے کوہاٹ میں پانی زہر آلود ہونے لگا

    پشاور: سونا نکالنے کے لیے مرکری کے استعمال سے خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ میں پانی زہر آلود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سونے کی کان کنی میں مرکری کے استعمال کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سونا نکالنے کے لیے مرکری کو جلایا جاتا ہے، لیکن مرکری کے استعمال سے کوہاٹ میں پانی زہر آلود ہوتا جا رہا ہے۔

    درخواست گزارکا مؤقف تھا کہ مرکری کے استعمال پر دنیا بھر میں پابندی عائد ہے، اس لیے عدالت سونے کی کان کنی کے دوران مرکری کے استعمال پر یہاں بھی پابندی عائد کرے۔

    کیس کی سماعت کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے کان کنی میں مرکری کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے دیا، اور محکمہ معدنیات کے حکام کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار پر مشتمل بینچ نے کی۔

    پاکستان میں آج سونے کی قیمت

    ادھر آج پنجاب کے سابق نگراں وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے دعویٰ کیا ہے کہ اٹک میں 28 لاکھ ٹن سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جس کی مالیت 8 سو ارب روپے ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ سونا اٹک میں 32 کلومیٹر کی پٹی پر دریافت ہوا ہے، یہ رقم ڈالروں میں 2 ارب 87 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔

    ابراہیم حسن مراد کے مطابق جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے اس انکشاف کی تصدیق کی ہے، اُن کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جیولوجیکل سروے نے 127 مقامات سے نمونے اکٹھے کیے تھے۔

  • حکومت نے پارے والے طبی آلات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا

    حکومت نے پارے والے طبی آلات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: حکومت نے صحت کے میدان میں ایک اور انقلابی قدم اٹھا لیا، پاکستان پارہ والے آلات پر پابندی لگانے والے ممالک میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پارہ والے طبی آلات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، دنیا کے صرف چند ممالک میں پارہ والے طبی آلات کے استعمال پر پابندی ہے۔

    [bs-quote quote=”چھ ماہ بعد تھرمامیٹر اور بی پی اپریٹس کے استعمال پر مکمل پابندی ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ صحت نے پارے پر پابندی کے لیے حکمتِ عملی تیار کر لی، وزیرِ صحت نے پارے پر پابندی کا فیصلہ ماہرینِ صحت کی سفارش پر کیا ہے۔

    کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مرکری والے آلات کے استعمال پر پابندی بہ تدریج لگائی جائے گی، اور 6 ماہ بعد مرکری والے طبی آلات پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔

    ذرائع نے کہا کہ پارہ والے تھرمامیٹر اور بی پی اپریٹس کے استعمال پر پابندی ہوگی، دانتوں میں بھرائی کے لیے پارے کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔


    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کا سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ


    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکری اور اس سے تیار شدہ طبی آلات نہ صرف صحت بلکہ ماحول کے لیے بھی دشمن ہیں، پارہ بچوں اور حاملہ خواتین کی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارتِ صحت مرکری پر پابندی سے متعلق صوبوں کو بھی ایک مراسلہ جلد ارسال کرے گی، جس میں صوبوں کو پابندی پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کی ہدایت کی جائے گی۔

    طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکری کے متبادل ذرائع والے طبی آلات اب مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ خیال رہے کہ ملک میں بچوں کے دانتوں میں پارہ کی بھرائی پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل حکومت پاکستان نے سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس متعارف کرا دیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے  صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ کاربونیٹڈ ڈرنکس پر بھی گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    سورج کے بغیر ہماری دنیا میں زندگی ناممکن ہے۔ اگر سورج نہ ہو تو ہماری زمین پر اس قدر سردی ہوگی کہ کسی قسم کی زندگی کا امکان بھی ناممکن ہوگا۔

    ہمارے نظام شمسی کا مرکزی ستارہ سورج روشنی کا وہ جسم ہے جس کے گرد نہ صرف تمام سیارے حرکت کرتے ہیں بلکہ تمام سیاروں کے چاند بھی اس سورج سے اپنی روشنی مستعار لیتے ہیں۔

    مختلف سیاروں پر دن، رات اور کئی موسم تخلیق کرنے کا سبب سورج ہماری زمین سے تقریباً 14 کروڑ سے بھی زائد کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ آدھے راستے میں ہی سورج کا تیز درجہ حرارت ہمیں پگھلا کر رکھ دے گا۔

    زمین پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا منظر نہایت دلفریب ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ دوسرے سیاروں پر یہ نظارہ کیسا معلوم ہوگا؟

    ایک امریکی ڈیجیٹل آرٹسٹ رون ملر نے اس تصور کو تصویر کی شکل دی کہ دوسرے سیاروں پر طلوع آفتاب کا منظر کیسا ہوگا۔ دیکھیے وہ کس حد تک کامیاب رہا۔


    سیارہ عطارد ۔ مرکری

    1

    سیارہ عطارد یا مرکری سورج سے قریب ترین 6 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا یہاں کا درجہ حرارت دیگر تمام سیاروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں پر طلوع آفتاب کے وقت سورج نہایت قریب اور بڑا معلوم ہوتا ہے۔


    سیارہ زہرہ ۔ وینس

    2

    سورج سے قریب دوسرے مدار میں گھومتا سیارہ زہرہ سورج سے 108 ملین یا دس کروڑ کلومیٹر سے بھی زائد فاصلے پر ہے۔ اس کی فضا موٹے بادلوں سے گھری ہوئی ہے لہٰذا یہاں سورج زیادہ واضح نظر نہیں آتا۔ یہاں کی فضا ہر وقت دھندلائی ہوئی رہتی ہے۔


    سیارہ مریخ ۔ مارس

    3

    ہماری زمین سے اگلا سیارہ (زمین کے بعد) سیارہ مریخ سورج سے 230 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس سے سورج کے نظارے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔


    سیارہ مشتری ۔ جوپیٹر

    4

    سورج سے 779 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیارہ مشتری کی فضا گیسوں کی ایک موٹی تہہ سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہاں پر سورج سرخ گول دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔


    سیارہ زحل ۔ سیچورن

    5

    سورج سے 1.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زحل کی فضا میں برفیلے پانی کے ذرات اور گیسیں موجود ہیں۔ یہ برفیلے کرسٹل بعض دفعہ سورج کو منعکس کردیتے ہیں۔ کئی بار یہاں پر دو سورج نظر آتے ہیں جن میں سے ایک سورج اصلی اور دوسرا اس کا عکس ہوتا ہے۔


    سیارہ یورینس

    6

    سورج سے 2.8 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر سیارہ یورینس سورج سے بے حد دور ہے جس کے باعث یہاں سورج کی گرمی نہ ہونے کے برابر ہے۔


    سیارہ نیپچون

    7

    نیپچون سورج سے 4.5 بلین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی سطح برفانی ہے۔ اس کے فضا میں برف، مٹی اور گیسوں کی آمیزش کے باعث یہاں سورج کی معمولی سی جھلک دکھائی دیتی ہے۔


    سیارہ پلوٹو

    8

    پلوٹو سیارہ جسے بونا سیارہ بھی کہا جاتا ہے سورج سے سب سے زیادہ 6 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں پر سورج کی روشنی ہمیں ملنے والی سورج کی روشنی سے 16 سو گنا کم ہے، اس کے باوجود یہ اس روشنی سے 250 گنا زیادہ ہے جتنی روشنی ہمارے چاند کی ہوتی ہے۔


     

  • کافی میں حل ہوجانے والا چمچہ

    کافی میں حل ہوجانے والا چمچہ

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے بعض ممالک میں ایسے ریستوران ہیں جو کافی میں حل ہوجانے والے چمچہ اپنے گاہکوں کو پیش کرتے ہیں۔

    کافی میں دودھ اور چینی مکس کرنے کے ساتھ ساتھ چمچہ بھی آہستہ آہستہ پگھلتا جاتا ہے اور بالآخر یہ کافی کا حصہ بن جاتا ہے جسے پینے والا بآسانی پی جاتا ہے۔

    دراصل یہ چمچے گیلیئم سے بنائے جاتے ہیں۔

    gallium-3

    گیلیئم ایک مرکری پارے جیسا عنصر ہے جو نہایت حیرت انگیز ہے۔ یہ زنک اور ایلومینیئم بنانے کے دوران حاصل کیا جاتا ہے۔

    gallium-4

    گیلیئم کو ایل ای ڈی لائٹس اور ڈی وی ڈی پلیئر کی لیزر میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس سے چھوٹی چھوٹی چپ بھی بنائی جاتی ہیں۔ گو کہ یہ جسم کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتا لیکن اسے استعمال کرنے سے قبل دستانے پہننے ضروری ہیں کیونکہ یہ ہاتھوں کو بری طرح گندا کر سکتا ہے۔

    منجمد حالت میں یہ اپنے کنٹینر میں سے نہیں نکالا جاسکتا۔ اسے استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے کنٹینر جس میں اسے رکھا گیا ہے اسے گرم پانی میں ڈالا جائے جس کے بعد اس کے اندر موجود گیلیئم پگھل کر مائع حالت میں آجائے گا۔

    gallium-2

    یہ دنیا کے ان چند سائنسی عناصر میں سے ایک ہے جو ٹھنڈا ہونے کے بعد پھیل جاتا ہے۔ اس کے برعکس اکثر عناصر ٹھنڈا ہو کر سکڑتے جبکہ گرم ہو کر پھیل جاتے ہیں جیسے برف۔

    مائع گیلیئم کو پھیلا کر اگر خشک کیا جائے تو اس سے آئینہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔

    gallium-5

    گو کہ اس کے انسانی صحت پر کوئی مضر اثرات تو نہیں لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ اس سے بنے ہوئے چمچہ اپنی کافی میں ڈال کر پیئیں۔ کیمیائی عناصر سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔