Tag: مرکزی تقریب

  • یوم دفاع و شہدا  کی مرکزی تقریب آج  رات جی ایچ کیو میں ہوگی

    یوم دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب آج رات جی ایچ کیو میں ہوگی

    راولپنڈی : یوم دفاع وشہدا کی مرکزی تقریب رات آٹھ بجے جی ایچ کیو میں ہوگی،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیدعاصم منیر،اعلیٰ سول و عسکری قیادت اوردیگرمعززین شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھرمیں یوم دفاع و شہدائےپاکستان قومی اور ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے ، یوم دفاع کی خصوصی تقریب جنرل ہیڈ کوارٹرز ( جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ہوگی۔

    تقریب کا مقصد دفاع وطن کی خاطر اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والےشہدا اور اُن کے اہلخانہ کو خراج عقیدت پیش کرناہے۔

    مرکزی تقریب آج رات 8 بجے منعقد ہوگی، وزیراعظم شہبازشریف تقریب میں بطورمہمان خصوصی شرکت کریں گے

    چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیدعاصم منیر،اعلیٰ سول وعسکری قیادت اور دیگر معززین شرکت کریں گے جبکہ تقریب میں شہدا کے اہل خانہ، وفاقی کابینہ کے ارکان، قانون دان اورمعروف شخصیات بھی شریک ہوں گی۔

    وزیراعظم اور آرمی چیف کے ساتھ مل کر یادگارشہدا پرپھول رکھیں گےاورشہداکے ایصال ثواب کے لیے دعا کی جائے گی۔

    تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہو گا، جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا جائے گا، تقریب میں افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے شہداکی قربانی کی لازوال داستانوں پر روشنی ڈالی جائے گی۔

    شہدا کے ورثا کے صبر اور ثابت قدمی کو سلام پیش کیا جائے گا، اس تقریب سےوزیراعظم پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف خطاب بھی کریں گے

    یوم دفاع کےحوالےسےنیول ، ائیر بیسزاورچھاؤنیوں میں بھی خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا، اس کے علاوہ ملک بھر میں مختلف تقریبات کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔

  • کشمیر کے لیے آخری گولی، آخری سانس، آخری سپاہی تک لڑنے کے لیے تیار ہیں، آرمی چیف

    کشمیر کے لیے آخری گولی، آخری سانس، آخری سپاہی تک لڑنے کے لیے تیار ہیں، آرمی چیف

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کشمیر کو تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے لیے آخری گولی، آخری سانس، آخری سپاہی تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوم دفاع کے موقع پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مرکزی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

    یوم دفاع کی مرکزی تقریب میں بگل بجا کر شہداء کو سلام پیش کیا گیا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہداء پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ پڑھی۔

    یوم دفاع وشہداء کی تقریب میں غیرملکی سفارت کار، حکومتی ارکان اور اعلیٰ عسکری حکام بھی شریک تھے۔

    تقریب کے آغاز پر قومی ترانہ پڑھا گیا جس میں تمام شرکا نے کھڑے ہوکر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ شہداء کے حوالے سے ایک ڈاکیومینٹری بھی پیش کی گئی جس میں شہدا کے اہل خانہ کے مختصر انٹرویو شامل کیے گئے۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم دفاع و شہداء کی تقریب سے خطاب میرے لیے باعث فخرہے۔

    پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں شہیدوں کا خون شامل ہے، شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں نہ ہی جائیں گی۔

    آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دنیا کے لیے ایک مثال ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ طویل تھی لیکن ہم اس میں کامیاب ہوئے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے آج پاکستان میں امن کی فضا ہے۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی ذمہ داریاں بھرپو راندازمیں ادا کی ہیں، اب دنیا کی باری ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو پھیلنے نہ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اب ہماری جنگ غربت، معاشی پسماندگی اور بے روزگاری کے خلاف ہے، چاہتے ہیں ہمارے شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔

    آرمی چیف نے کہا کہ کشمیرتکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، مسئلہ کشمیرنامکمل ایجنڈا اس وقت تک رہے گا جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہ کرلیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لیے آخری گولی، آخری سانس، آخری سپاہی تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے، نہتے اور مظلوم کشمیریوں پرظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔

    پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ خطےمیں پاکستان کا کردارمثبت رہا ہے، پاکستان نے ہمیشہ امن وسلامتی پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن واستحکام کے خواہاں ہے، موجودہ افغان مصالحتی عمل میں بھی پاکستان کا بھرپورکر دار شامل ہے۔

    آرمی چیف نے افواج پاکستان اورقوم کی جانب سے غازیوں اورشہداء کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جانتا ہوں آپ کے دکھوں کا کوئی بدل نہیں لیکن آپ کا حوصلہ ہمارے لیے مثال ہے۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہیدوں پر ناز کرتی ہیں، پاکستان ایک زندہ اور تابندہ قوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مادروطن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور نہ آئندہ کریں گے۔

  • پاک فوج نے یومِ دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب کا پرومو جاری کردیا

    پاک فوج نے یومِ دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب کا پرومو جاری کردیا

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے 6ستمبر2018 کی مرکزی تقریب رات 8 بجے سے براہ راست نشر ہوگی، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یوم دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب کا پرومو جاری کردیا، جس میں مرکزی تقریب کی جھلکیاں دکھائی گئی ہے۔

    نئی ویڈیو کے مطابق تقریب کا آغاز قومی ترانے اور تلاوت کلام پاک سے ہوگا، تقریب میں وطن سے عشق اورقومی جذبے کی کہانی سےحاضرین کو آگاہ کیا جائے گا اور شہدا کے لواحقین کی یادوں سے سجی تقریب میں امن سے ترقی کا سفر بھی بتایا جائے گا جبکہ مسلح افواج کے دستے پریڈ اور آرمی بینڈ بھی اپنی پرفارمنس سے لہو گرمائیں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یوم دفاع وشہدا کی مرکزی تقریب رات8 بجے جی ایچ کیو سے براہ راست نشر ہوگی اور وزیراعظم عمران خان اورآرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ تقریب سے خطاب کریں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یومِ دفاع و شہداء کے حوالے سے آخری پرومو جاری کیا تھا، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پیغام میں کہا تھا شہید کی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے، شہدا پاکستان اور لواحقین کو سلام۔

    مزید پڑھیں : قوم آج یوم دفاع پاکستان ملی جوش وجذبے سے منارہی ہے

    خیال رہے ملک بھر میں یوم دفاع و شہدا آج ملی جوش جزبے سے منایا جا رہا ہے، ہمیں پیار ہے پاکستان کے نام سے آئی ایس پی آر کی خصوصی مہم میں شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کو ملک بھر میں خراج تحسین دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    شہدا کی یادگاروں پر پھول رکھے جارہےہیں  جبکہ غازیوں اور شہدا کے ساتھیوں کے گھر جاکر ان سے محبت کا اظہار کیا جارہاہے ۔

  • یومِ دفاع کی مرکزی تقریب، وزیراعظم مہمانِ خصوصی ہوں گے: فواد چوہدری

    یومِ دفاع کی مرکزی تقریب، وزیراعظم مہمانِ خصوصی ہوں گے: فواد چوہدری

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان یوم دفاع کی مرکزی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا  ہے کہ یوم دفاع کی مرکزی تقریب کل 6 ستمبر 2018 کو جی ایچ کیومیں منعقد ہوگی، وزیراعظم عمران خان یوم دفاع کی مرکزی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوں گے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں افواجِ پاکستان ، حکومت اور عوام کی جانب سے یوم دفاع و شہداء بھرپور جوش و خروش سےمنانے کے لئے تیاریاں عروج پر ہیں۔

    گذشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ شہداء کی قربانیوں خدمات کا اعتراف کیاجائے، فیلڈ فارمیشنز شہداء کے خاندانوں سے مل کر ان کی عظیم قربانیوں کا احترام اور اعتراف کریں۔

     ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اعلان کیا تھا کہ ہمیں پیار ہے پاکستان سے‘ کے نام سے یوم دفاع وشہداء منایا جائے گا، کوئی شہادت بھولی نہیں جائے گی اور وطن کی حفاظت کے لیے جانیں دینے والوں کو سلام پیش کیا جائے گا۔

    انہوں نے قوم سے بھرپور شمولیت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئیے زندہ قوم کی طرح اپنے شہداءکو یاد رکھیں ، ہمارےشہداء نے اپنا آج ہمارے محفوظ کل کے لیے قربان کیا ، شہید ہمارے اصل ہیرو ہیں۔

  • دوستی نبھانا اور دشمنی کا قرض‌ اتارنا جانتے ہیں، جنرل راحیل

    دوستی نبھانا اور دشمنی کا قرض‌ اتارنا جانتے ہیں، جنرل راحیل

    راولپنڈی:آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ چھ ستمبر کے معرکے میں پاک فوج اور فضائیہ کی بدولت یہ دن ملکی تاریخ کا تابناک ترین دن ہے، ملک دشمنوں پر واضح کرتا ہوں کہ یہ وطن پہلے مضبوط تھا اب ناقابل تسخیر ہوچکا ہے۔

     یہ بات انہوں نے جنرل ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو) میں یوم دفاع پاکستان کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ یوم دفاع پاکستان کے سلسلے میں ملک بھر کی سب سے بڑی اور مرکزی تقریب تھی۔


    Army Chief says Sept 1965 is such a chapter of… by arynews

    ضرب عضب میں فوجی جوانوں نے کامیابی سے مقابلہ کیا

    جنرل راحیل شریف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں فوجی جوانوں نے کامیابی کے ساتھ دشمنوں کا مقابلہ کیا، کافی عرصے سے ملک غیر روایتی جنگ سے دو چار ہے جس میں فوجی جوانوں  نے قربانیاں دیں، دہشت گردی سے دنیا کے کئی ممالک انتشار کا شکار ہیں اور پاکستان بھی ان میں سے ایک ہے جو  دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے ۔

    آپریشن سے قبل کئی علاقوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی تھی

    انہوں نے کہا کہ چند سال قبل دہشت گردی کے واقعات روز ہوتے تھے،  دفاعی تنصیات سمیت کئی سرکاری  جگہیں حملوں کا نشانہ بن رہی تھیں، ملک میں عملی طور پر کئی علاقوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی تھی، شمالی وزیرستان دہشت گردی کا بڑا شکار تھا لیکن اس وقت بھی ہمیں اپنی کامیابی کا یقین تھا اور اسی یقین کی بنیاد پر آپریشن ضرب عضب شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

    ضرب عضب کا نام رسول اکرمﷺ کی تلوار سے منسوب ہے

    آرمی چیف نے بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کا نام نبی آخری الزماں رسول اکرمﷺ کی تلوار سے اس لیے منسوب کیا تاکہ ہمارا ہر قدم اللہ کے حکم اورسیرت نبویﷺ کے عین مطابق اٹھے، یہ تلوار فساد فی الارض کے لیے ہے۔

    ملک کا کوئی علاقہ سبز ہلالی پرچم کے سائے سے محروم نہیں

    انہوں نے آگاہ کیا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر جو آپریشن کئی برس قبل شروع کیا اس کے اہداف حاصل ہوگئے ہیں، اب ملک کا کوئی علاقہ سبز ہلالی پرچم کے سائے سے محروم نہیں، اب تک 19 ہزار آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، فوج کے ساتھ رینجرز، ایف سی، لیویز اور خفیہ اداروں کا بھی اہم کردار شامل ہے۔

    دہشت گردی کی جنگ میں 18ہزار جوانوں نے جانیں دیں

    انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کی کامیابی تینوں مسلح افواج کے درمیان تعاون کا نتیجہ ہے، بالخصوص فضائیہ پاک فوج کے شانہ بشانہ رہی،  دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریبا 18 ہزار سے زائد افسران و جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، شہیدوں کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

    آپریشن کے متاثرین کی واپسی کا عمل جلد شروع ہوگا

    جنرل راحیل نے کہا کہ یہ جنگ ہمارے لیے وطن کی بقا کی جنگ ہے ہم اس جنگ میں کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کریں گے،ہمارے غیور قبائل نے امن کی خاطر گھر بار چھوڑا، پاک فوج ان کے روشن مستقبل کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے کام کررہی ہے، عنقریب متاثرین (آئی ڈی پیز)کی واپسی کا عمل شروع ہوجائے گا۔

    نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ناگزیر ہے

    ان کا کہنا تھا کہ اب مشکلات کا حل نظر آنے لگا ہے تاہم امن کو لاحق خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے، مستقل امن کے لیے ناگزیر ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے جس کے لیے علما، دانشور اور میڈیا کو اسلام کے پرامن و ہمہ گیر پیغام کو پھیلانا ہوگا تاکہ دہشت گردی جڑ سے ختم ہو۔

    ملکی قوانی اور نظام انصاف میں کمزوریاں ہیں، اصلاحات لانی ہوں گی

    انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ملکی قوانین اور نظام انصاف میں کمزوریاں موجود ہیں انہیں دور کرنا ضروری ہے ، نظام میں اصلاحات لائی جائیں، آپریشن کے  لیے تمام شراکت داروں اور ریاست کے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    ایسے وقت میں بھی کچھ لوگ بداعتمادی کی فضا پیدا کررہےہیں

    انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور فوج جوان ملکی کی خاطر قربانیاں دے رہے ہیں،ایسے وقت میں بھی آ کچھ لوگ قوم میں بداعتمادی کی فضا پیدا  کرنے میں لگے ہوئے ہیں،  ایسی تمام باتوں، شکوک اور  الزامات کے باوجود ہمارا حوصلہ بلند ہے۔

    پاک افغان  سرحد پر موثر بارڈر مینجمنٹ سسٹم ناگزیر ہے

    پڑوسی ملک افغانستان کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن کچھ مفاد پرست لوگ اس راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، واضح کرتاہوں کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے، وہاں پائیدار امن کا قیام چاہتے ہیں جو کہ ہمارے لیے بھی سود مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد کا بہترین اور موثر نظام قائم کرنا چاہتے ہیں تاکہ امن قائم ہو اور دونوں ملکوں کو اقتصادی طور پر بھی ترقی ملے۔

    پڑوسی ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں

    آرمی چیف نے کہا کہ تمام بیرونی سازشوں اور اشتعال انگیزیوں کے باوجود اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں۔

    کشمیر کا حل گولیوں کی بارش میں نہیں، اقوام متحدہ کی قرارداد میں ہے

    مقبوضہ کشمیر  میں بھارتی جارحیت پر انہوں نے کہاکہ آزادی کی جدوجہد میں مقبوضہ کشمیر کے  عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، یہ مظلوم اپنا حق مانگنے کی پاداش میں ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، اس جدوجہد کا حل گولیوں کی بارش میں نہیں  عوام کی بات سننے اور امنگوں کے احترام میں ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قرار داد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

    کشمیر ہماری شہ رگ ہے، حمایت جاری رکھیں گے

    انہوں نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، ہم ہر سطح پر کشمیر کی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔

    دوستی نبھانا بھی جانتے ہیں اور دشمنی کا قرض اتارنا بھی

    آرمی چیف نے میں واضح کیا کہ وہ دشمنوں کی سازش اور اقدامات سے آگاہ ہیں، چیلنج عسکری ہو یاسفارتی، خطرہ ملک میں ہو سرحد پر، دشمنوں کے عزائم پہچانتے، دوستی نبھانا بھی جانتے ہیں اور دشمنی کا قرض اتارنا بھی۔

    سی پیک پر دشمنوں کو رخنہ ڈالنے نہیں دیں گے

    پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا عظیم منصوبہ اقتصادی روابط کو مضبوط کرے گا جس کی بروقت تکمیل ہمارا قومی فریضہ ہے، بیرونی طاقت کو سی پیک کی طاقت کو رخنہ ڈالنے نہیں دیں گے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔

    جیت سکتے ہیں تو جیت کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں

    جنرل راحیل شریف نے مزید کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ فوج کے جوان ماضی کے ہیروز کی روایات کے امین ہیں، ہمارے نوجوان پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید اور ضامن ہیں، قوم کی طرف سے امن کے دشمنو ں کو باور کراتا ہوں کہ ہم جیت سکتے ہیں تو جیت کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں۔

    تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، تینوں سروسز چیفس، وفاقی وزرا، غیرملکی سفیر، اعلیٰ سول و فوجی حکام، سابق فوجی سربراہان، مختلف ممالک کے سفیر، شہدا کے لواحقین سمیت خواجہ آصف، پرویز رشید، خورشید شاہ، راجہ ظفر الحق، مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ اور دیگر نے شرکت کی۔

    خطاب سے قبل پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی اور پریڈ کی، گلوکاروں علی ظفر اور عاطف اسلم نے یوم دفاع کی مناسبت سےگیت پیش کیا جب کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

  • قوم حالت؍ جنگ میں ہے، ممنون حسین

    قوم حالت؍ جنگ میں ہے، ممنون حسین

    اسلام آباد:   صدر مملکت ممنون حسین نے یوم آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم حالات جنگ میں ہے، سیاست دان پھونک پھونک کرقدم اٹھائیں ۔

    ملک بھر میں یوم آزادی کا جشن منایا جا رہا ہے، ایوان صدر اسلام آباد میں مرکزی تقریب ہوئی، اس موقع پر صدر اور وزیراعظم پاکستان نے پرچم کشائی کی، تقریب مسلح افواج کے سربراہان، اسپیکر قومی اسمبلی، وزرا اور ارکان پارلیمنٹ بھی شریک ہوئے۔

    شرکاء نے ضرب عضب کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، ملک بھر میں سائرن بجائے گئے اور ٹریفک روک دی گئی۔

    ممنون حسین نے خطاب میں کہا کہ قوم حالت جنگ میں ہے، ہم افراتفری کے متحمل نہیں ہوسکتے، وزیراعظم کا کہنا تھا یہ شکوک وشبہات پیدا کرنے کا وقت نہیں،ہمیں بہادر فوج کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیئے۔

  • پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکیورٹی پاک فوج کے سپرد

    پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکیورٹی پاک فوج کے سپرد

    اسلام اباد : پارلیمنٹ ہاؤس میں آج رات کو یوم آزادی کی رنگا رنگ تقریب کے سلسلے میں سیکیورٹی کی ذمہ داری ریاں پاک فوج نے سنبھال لیں ہیں، وزیراعظم ایوان صدر کے احاطے سے چھبیس سال بعد خطاب کریں گے ۔

    یوم آزادی کا زبردست آغاز پالیمنٹ ہاؤس سے ہوگا، جہاں جشن آج منایا جائے گا، تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم نواز شریف خطاب کریں گے ۔ تینوں مسلح افواج کے سربراہان، اراکین پالیمنٹ اورغیر ملکی سیاسی شخصیات آزادی کے جشن میں شرکت کریں گے ۔

    یوم آزادی کی تقریب کیلئے 5 ہزار مہمانوں کو دعوت نامہ جاری کردیئے، کل تک پالیمنٹ ہاؤس کی سیکیورٹی کی زمہ داریاں پاک فوج کے ہاتھوں میں رہیں گی، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاوس کے تمام پاسز منسوخ کر دیئے گئے اور اسٹاف کا داخلہ بند کر دیا گیا۔

    تقریب میں رات بارہ بجے پرچم کشائی کے بعد افواج پاکستان کی پریڈ ہوگی ۔ مارچ پاسٹ اور فلائی پاسٹ بھی کیا جائے گا،ایوان صدر کےاحاطے سے چھبیس سال بعد وزیراعظم نواز شریف خطاب کریں گے۔

    اس سے قبل سابق صدر ضیاء الحق نے خطاب کیا تھا۔