Tag: مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی

  • شاہ زیب قتل کیس : مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی آج رہائی کا امکان

    شاہ زیب قتل کیس : مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی آج رہائی کا امکان

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی آج رہائی کا امکان ہے ، شاہ رخ جتوئی 10 سال کے بعد رہا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے معاملے پر آج کاغذی کارروائی پوری کرنے پر شاہ رخ جتوئی و دیگر کی رہائی کا امکان ہے۔

    سپریم کورٹ رجسٹری کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کو حکم بھیجا جاتاہے ، سندھ ہائی کورٹ جیل حکام کو ملزمان کی رہائی کا حکم دے گی۔

    شاہ رخ جتوئی و دیگر کاغذی کارروائی مکمل نہ ہونے پر کل رہا ہو نہ سکے تھے اور شاہ رخ جتوئی ودیگرایک دن مزید جیل میں رہنا پڑا تھا۔

    شاہ زیب قتل کیس کے 4ملزمان 10سال کے بعد رہا ہوں گے ، سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے 18اکتوبرکوملزمان کو رہا کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ملزمان پر انسداد دہشتگری کے دفعات کالعدم قرار دی تھیں ، ملزمان پر سال 2012 میں شاہ زیب کے قتل کا مقدمہ درج تھا۔

  • شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی بری

    شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی بری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہوچکا ہے، ملزمان کی دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ، قتل کے واقعےکو دہشت گردی کا رنگ دیا گیا۔

    عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو بری کردیا۔

    واضح رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرکےعمر قید سنائی تھی ، جس کے بعد ملزمان نے عمر قید کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھی۔

  • شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا  جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف

    شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کا جیل کے بجائے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف سامنے آیا، نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی جیل کے نجی اسپتال میں رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا ، سینٹرل جیل سے شاہ رخ جتوئی کو کافی عرصے قبل اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئیے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ پچیس دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے بھڑگیا تھا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔

    واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا۔ تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔

    سات جون دو ہزار تیرہ کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔