Tag: مرگی کی دوا

  • پاکستان میں مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر دوا دریافت

    پاکستان میں مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر دوا دریافت

    کراچی: ملکی و غیر ملکی ماہرین طب نے پاکستان میں مرگی اور فالج کی مؤثر دوا کی دریافت کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں ’نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری‘ کے موضوع پر 4 روزہ 16 ویں بین الاقوامی سمپوزیم جاری ہے، جس میں مقررین نے بتایا کہ جڑی بوٹیوں سے بیماریوں کا علاج قدیم روایت ہے، پاکستان میں دریافت ہونے والی دوا مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

    ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے انکشاف کیا کہ ’زیڈ ایسڈ‘ پاکستان سے دریافت ہونے والا ایک نیا ادویاتی مرکب ہے، جو مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

    زیڈ ایسڈ کیا ہے؟

    پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین نے اپنے کلیدی لیکچر میں کہا مرگی ایک دائمی اعصابی بیماری ہے، جس کے مریضوں کو غیر متوقع دوروں پر قابو پانے کے لیے عمر بھر دوائیں استعمال کرنی پڑتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ زیڈ ایسڈ ایک طاقت ور مرگی مخالف اور نیورو پروٹیکٹیو مرکب کے طور پر سامنے آیا ہے۔

    پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین

    پروفیسر فرزانہ شاہین نے بتایا کہ تحقیقی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دوا مرگی، دماغی شریانوں کی بندش (اسکیمک انجری) اور دیگر اعصابی بیماریوں کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ حالیہ برسوں میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے منظور شدہ کئی مرگی کی ادویات مؤثر ثابت نہیں ہوئیں، اور ان کے ضمنی اثرات میں یادداشت کی کم زوری سمیت دیگر مسائل شامل ہیں، اس لیے انھوں نے بہتر ادویات کی ضرورت پر زور دیا۔

    قازقستان کے اسکالر ڈاکٹر جانار جینس نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں جڑی بوٹیوں پر مبنی ادویات کا رجحان بڑھا ہے، کیوں کہ یہ کم قیمت ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں، اور طویل مدتی استعمال میں بھی محفوظ ہوتی ہیں۔

    جاپان کے ممتاز سائنس دان اور پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر نوریو ماتسوشیما اور ملائشیا کی ڈاکٹر فاطمہ سلیم نے بھی اپنا لیکچر دیا۔ کانفرنس کے دوسرے دن کئی دیگر محققین نے مختلف سائنسی سیشنز میں اپنے مقالے پیش کیے۔ اس سمپوزیم میں تقریباً 29 ممالک کے 60 سائنس دان جب کہ صرف پاکستان سے تقریباً 400 محققین شرکت کر رہے ہیں۔

  • مرگی کے مریضوں کے لیے ملک بھر میں ادویات کی قلت، بلیک میں فروخت ہونے لگیں

    مرگی کے مریضوں کے لیے ملک بھر میں ادویات کی قلت، بلیک میں فروخت ہونے لگیں

    کراچی: مرگی کے مرض میں مبتلا مریضوں کو دواؤں کی فراہمی میں سنگین مشکلات کا سامنا ہے، قومی مرگی مرکز کی سی ای او ڈاکٹر زرین موگل نے حالات کی سنگینی واضح کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کے قومی مرگی مرکز کی سی ای او ڈاکٹر زرین موگل نے کہا ہے کہ مرگی کے مریضوں کے لیے پہلی اور دوسری لائن ڈوز دستیاب نہیں ہے، اور دستیاب ادویات بلیک میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ جناح اسپتال کے قومی مرگی مرکز سے مریضوں کو ایک ماہ کی دوا مفت دی جاتی ہے، لیکن دواؤں کی عدم فراہمی سے اب ملک بھر میں مریضوں کا علاج شدید متاثر ہو چکا ہے۔

    واضح رہے کہ جناح اسپتال کا قومی مرگی مرکز 2007 سے فعال ہے، اور اس کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے، جب کہ اس مرکز میں ملک بھر کے مریض علاج کے لیے آتے ہیں، ڈاکٹر زرین موگل نے کہا کہ دواؤں کی عدم فراہمی ان مریضوں کے لیے صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن رہی ہے۔

    حکومت نے 4 بیڈ دیے، پانچواں مریض کہاں رکھیں، بینظیر بھٹو اسپتال کے چلڈرن وارڈ کا المیہ سامنے آ گیا

    انھوں نے کہا ’’جناح اسپتال کا قومی مرگی مرکز واحد ادارہ ہے جہاں مریضوں کا مکمل ریکارڈ ہے، مریضوں کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیا جائے گا، یہاں علاج مریضوں کی ہسٹری کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، مریض کی پہلی بار او پی ڈی 40 سے 60 منٹ پر محیط ہوتی ہے۔‘‘

    ڈاکٹر زرین موگل نے مزید بتایا ’’جناح اسپتال میں مرگی کے مریض ای ای جی ٹیسٹ مفت کیے جاتے ہیں، نجی لیب میں ٹیسٹ کی قیمت 2 ہزار سے 15 ہزار کے درمیان ہے۔‘‘