Tag: مریخ

  • ناسا کے روور کو مریخ پر اہم کامیابی مل گئی (حیران کر دینے والی تصاویر دیکھیں)

    ناسا کے روور کو مریخ پر اہم کامیابی مل گئی (حیران کر دینے والی تصاویر دیکھیں)

    مریخ پر موجود ناسا کے روور کو پھنسے ہوئے پتھر کے نکلنے کے بعد آخر کار اہم کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔

    ناسا کے پرزیورنس روور نے آخر کار مریخ کی سطح سے ایک قدیم چٹان کا چھٹا نمونہ کامیابی سے حاصل کر لیا ہے، اس سے قبل روور کے ٹیوب میں چٹان کا کنکر پھنس جانے کی وجہ سے وہ نمونہ نہیں لے سکا تھا۔

    ناسا کے مطابق دسمبر کے آخر میں ایس یو وی سائز کا یہ روور ’اِسول‘ نامی چٹان میں ڈرِل کر رہا تھا، لیکن وہ منصوبے کے مطابق ٹاٹینیم کی ٹیوب کو بند نہیں کر سکا، کیوں کہ ایک کنکر ہینڈلنگ سسٹم میں پھنس گیا تھا۔

    ناسا کے انجینئروں نے ایک ٹیکنیکل طریقے کا استعمال کرتے ہوئے روور کو اس کنکر سے نجات دلائی، اس طریقے میں ڈرِل کا رخ زمین کی جانب کرتے ہوئے تیزی سے گھمایا گیا، اور کنکر نکل گیا۔

    پرزیورینس نے مریخ کا نمونہ لینے کے لیے ایک بار پھر اِسول نامی چٹان کو ڈرل کرنے کی کوشش کی، جاری کی جانے والی تصویر میں ڈرل کے نشانات کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    مریخ پر ناسا کے روور میں پھنسا پتھرایک ماہ بعد نکال لیا گیا

    ناسا نے پرزیورنس اکاؤنٹ سے 31 جنوری کو ٹوئٹ کیا ’یہ چٹان مجھے واپس دیکھ کر چونک گئی ہے، شکر ہے، میں اس قابل تھا کہ ایک اور نمونہ لے سکوں اس کے بدلے میں جو پہلے میں پھینک چکا ہوں۔

    ٹوئٹ میں مزید لکھا گیا کہ یہ شاید اب تک جمع کیا گیا سب سے قدیم چٹان کا نمونہ ہے، لہٰذا یہ اس جگہ کی تاریخ کو سمجھنے میں مدد دے گا۔

  • زمین پر مریخی رہائش گاہ بن گئی

    زمین پر مریخی رہائش گاہ بن گئی

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے زمین پر مریخ کے ماحول والی رہائش گاہ تعمیر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے نے زمین پر مریخ کی طرز کی رہائش گاہ بنائی ہے تاکہ مستقبل میں مریخ پر رہائش کے انسانی صحت پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

    یہ رہائش گاہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر میں تعمیر کی گئی ہے، یہ تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ایک نمونہ ہے، جس میں رہائش کے لیے رضاکاروں کا انتخاب کیا جائے گا۔

    ناسا کے مطابق یہاں رہنے والے رضا کارایک مصنوعی مشن پر کام کریں گے جس میں ان کی سپیس واک،رہائش سے باہر رابطے کے لیے محدود ذرائع ، محدود خوراک اور وسائل سمیت تمام امور کا جائزہ لیا جائے گا۔

    مصنوعی مریخی ماحول میں منتخب افراد کو ایک سال تک رہنا ہوگا،  جس کے لیے ناسا کی جانب سے انھیں معاو ضہ بھی ادا کیا جائے گا، اس تجربے کا مقصد مستقبل میں مریخ پر جانے والوں کی صحت اور کارکردگی کو جانچنا ہے۔

    زمین پر قائم اس مریخی رہائش گاہ میں رہنے کے خواہش مند افراد کا امریکی شہری ہونا اور ماسٹر ڈگری ہولڈرہونا لازمی ہے جب کہ اس کی عمر  30 سے 55 سال کے درمیان ہونی چاہیے۔

  • چین نے مریخ کی نئی تصویر جاری کر دی

    چین نے مریخ کی نئی تصویر جاری کر دی

    بیجنگ: چین نے تیان وین -1 سے لی گئی مریخ کی نئی تصویر جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو چین کے قومی خلائی انتظامی ادارے (سی این ایس اے) نے مریخ کے تحقیقی مشن تیان وین -1 کے ذریعے لی گئی نئی تصویر جاری کی ہے۔

    اس تصویر میں ملک کے پہلی مریخ گاڑی اور سرخ سیارے کی سطح پر اس کے لینڈنگ پلیٹ فارم کو دکھایا گیا ہے، یہ تصویر تیان وین -1 کے آربیٹر پر نصب ہائی ریزولوشن کیمرے سے 2 جون کو شام 6 بجے (بیجنگ ٹائم) لی گئی۔

    تصویر میں دائیں کونے میں 2 روشن مقامات دکھائی دے رہے ہیں، جن کے متعلق سی این ایس اے کا کہنا ہے کہ ان میں سے بڑا مقام لینڈنگ پلیٹ فارم ہے، جب کہ چھوٹا ژھورونگ روور ہے۔

    یاد رہے کہ آربیٹر، لینڈر اور روور پر مشتمل چینی تیان وین -1 تحقیقی مشن 23 جولائی 2020 کو مریخ کی جانب بھیجا گیا تھا، 15 مئی کو روور لے جانے والا لینڈر مریخ کے شمالی نصف کرہ کے ایک وسیع میدان یوٹوپیا پلینیٹیا کے جنوبی حصے پر اتر گیا تھا۔

    22 مئی کو روور ژھورونگ اپنے لینڈنگ پلیٹ فارم سے مریخ کی سطح پر اتر گیا تھا، جہاں اس نے سرخ سیارے پر اپنے تحقیقی کام کا آغاز کیا، اس کے ساتھ ہی چین مریخ کی سطح پر روور اتارنے اور آپریٹ کرنے والا امریکا کے بعد دوسرا ملک بن گیا تھا۔

    چین نے نیا سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا

    چینی میڈیا کے مطابق چینی تحقیقاتی خلائی گاڑی مریخ کی سطح پر حالات کا جائزہ لے گی، مریخ کی سطح کے نیچے پانی اور زندگی کے امکانات تلاش کیے جائیں گے۔ شمسی توانائی سے چلنے والی ژھورونگ اپنی 90 دن کی کھوج کے دوران قدیم زندگی کی علامتوں کی تلاش کرے گی، جس میں زمین میں ریڈار داخل کر کے کسی بھی سطح پر پانی اور برف کی تلاش بھی شامل ہے۔

  • چین امریکا کے بعد مریخ پر پہنچنے والا دوسرا ملک بن گیا

    چین امریکا کے بعد مریخ پر پہنچنے والا دوسرا ملک بن گیا

    بیجنگ: چین امریکا کے بعد مریخ پر پہنچنے والا دوسرا ملک بن گیا ہے، چین کا خلائی مشن کامیابی سے مریخ پر لینڈ کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی میڈیا نے خبر دی ہے کہ چین کی بغیر انسان والی خلائی گاڑی نے مریخ پر کامیاب لینڈنگ کی ہے، جس کے بعد چین مریخ پر پہنچنے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا۔

    چینی میڈیا کے مطابق چینی تحقیقاتی خلائی گاڑی مریخ کی سطح پر حالات کا جائزہ لے گی، مریخ کی سطح کے نیچے پانی اور زندگی کے امکانات تلاش کیے جائیں گے۔

    خلائی تحقیقاتی مشن تیان وین کی مریخ پر لینڈنگ کے وقت ہائی ریزولوشن تصویر

    یاد رہے کہ چین نے جولائی میں اپنے اس مشن کو مریخ پر روانہ کیا تھا، ‘تیان وین یکم’ کا تحقیقاتی مشن 4 حصوں پر مشتمل ہے جس میں تحقیقاتی گاڑی سمیت دیگر سائنسی آلات بھی ہیں جو سرخ سیارے پر ممکنہ انسانی آبادی سے متعلق تحقیقات کر کے معلومات جمع کریں گے۔

    چین کا نیا خلائی اسٹیشن قائم کرنے کا مشن، بڑی پیشرفت

    چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق یہ زھورونگ (Zhurong) نامی روور (خلائی گاڑی) آگ کے چینی اساطیری دیوتا کے نام سے منسوب کی گئی ہے، جو ہفتے کی صبح مریخ کے پہلے سے منتخب شدہ علاقے یوٹوپیا پلانیٹیا میں پر اتری۔

  • مریخ پر آکسیجن، ناسا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    مریخ پر آکسیجن، ناسا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے سرخ سیارے پر زندگی کے لیے ضروری عنصر آکسیجن کی تیاری میں کامیابی حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق مریخ پر ناسا کا خلائی مشن Perseverance کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آکسیجن تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا، 20 اپریل کو ’پرسیورینس مارس رووَر‘ نے مریخ کے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اکٹھا کر کے اسے سانس لینے کے قابل آکسیجن میں تبدیل کر دیا۔

    یہ کارنامہ ناسا کی اس جدید اور نئی خلائی گاڑی جو چھ پہیوں والا روبوٹ ہے، نے مریخ پر اپنی 60 ویں دن انجام دیا، اس مشن نے مریخ پر 18 فروری کو لینڈ کیا تھا۔

    ناسا کے اس مشن پرسیورینس کا اصل مقصد تو مریخ پر زندگی کے آثار کو تلاش کرنا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس خلائی گاڑی کو دیگر سائنسی تجربات کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ ناسا کی فضا کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بھرپور ہے، اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے خلائی گاڑی پر ٹوسٹر (ٹوسٹ گرم کرنے والی مشین) جتنا ایک آلہ لگایا گیا ہے، جسے MOXIE کا نام دیا گیا ہے یعنی مارس آکسیجن انسیٹو ریسورس یوٹیلائزیشن ایکسپیریمنٹ۔

    اس آلے کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مالیکیولز سے آکسیجن ایٹمز کو الگ کیا گیا، اور اس کے لیے گیس کو لگ بھگ 1470 ڈگری فارن ہائیٹ پر گرم کر کے کاربن مونو آکسائیڈ تیار کیا گیا۔

    اس آلے کے پہلے تجربے کے دوران 5 گرام آکسیجن تیار ہوئی، جس سے ایک خلا باز 10 منٹ تک اپنے اسپیس سوٹ میں سانس لے سکتا ہے، ناسا کے مطابق اس تجربے کی کامیابی سے مستقبل کے مشنز کے لیے ایک نیا ذریعہ ہاتھ آیا ہے، بالخصوص ایسے مشنز جن میں انسانوں کو راکٹوں میں مریخ پر بھیجا جائے گا، جہاں انھیں آکسیجن کی ضرورت ہوگی۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ مریخ پر 4 انسانوں کو لے جانے والے راکٹ میں 55 ہزار پاؤنڈ آکسیجن بھیجنے کی ضرورت ہوگی، مگر مریخ تک اتنی زیادہ مقدار میں آکسیجن بھیجنا ممکن نہیں، اس لیے اس نئی ٹیکنالوجی سے مستقبل کے مشنز کے لیے سرخ سیارے کی کھوج زیادہ آسان ہوسکے گی۔

    واضح رہے کہ یہ پہلی بار ہے جب زمین سے باہر کسی جگہ آکسیجن تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ یہ مشن دراصل مریخ پر مائیکروبیل (microbial) زندگی کے آثار کی تلاش کا کام کر رہا ہے، جو 3 ارب برس قبل مریخ پر موجود تھے، جب نظام شمسی کا چوتھا سیارہ سورج سے زیادہ گرم ، نم اور زندگی کے لیے ممکنہ طور پر سازگار تھا، سائنس دانوں نے اس کے لیے امید بھی ظاہر کی ہے۔

  • مریخ پر پہلا گھر فروخت ہو گیا، قیمت کتنی؟

    مریخ پر پہلا گھر فروخت ہو گیا، قیمت کتنی؟

    انسانوں نے ابھی مریخ پر قدم نہیں رکھا ہے تاہم سرخ سیارے پر واقع مستقبل کی ایک رہائش گاہ فروخت ہو گئی ہے۔

    مارس ہاؤس نامی یہ گھر دنیا کا پہلا ڈیجیٹل این ایف ٹی (وہ ٹوکن جس کا تبادلہ نہ ہو) گھر ہے جو زمین کے رہائشی کو فروخت کیا گیا ہے، اور یہ 5 لاکھ ڈالر سے زیادہ قیمت پر فروخت ہوا۔

    اس گھر کا ورچوئل نقشہ ایک تھری ڈی فائل کی صورت میں خریدار کو کمپیوٹر پر بھیجا گیا، جسے کرسٹن کِم نامی خاتون نے تیار کیا تھا، اُن کا کہنا تھا کہ یہ نقشہ انھوں نے کرونا وبا کے دوران مئی 2020 میں اپنے ڈیجیٹل بدھ مت فلسفے کے تصور کے تحت ڈیزائن کیا ہے، یعنی ایک ایسا ماحول جہاں انسان صحت مند رہے۔

    مریخ پر ڈھائی لاکھ انسانوں کا شہر، تعمیراتی کام کب شروع ہوگا؟

    اس مریخ گھر کی ڈیزائننگ میں گرین ہاؤس پینلنگ میں مستعمل خصوصی گلاس فیبرک کا استعمال کیا گیا ہے، جس میں کھانا کھانے، بیٹھنے اور سونے کی جگہوں کے ساتھ ساتھ سوئمنگ پول بھی بنایا گیا ہے۔

    یہ گھر سرخ سیارے پر کسی پہاڑی چوٹی پر تعمیر شدہ لگتا ہے، جو مریخ کے قدرتی نظارے سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

    این ایف ٹی (نان فنجیبل ٹوکن) کرپٹوکرنسی یعنی بٹ کوائن کی طرح کی چیز ہے، جس کے ذریعے ڈیجیٹل اثاثے ریکارڈ کیے جاتے ہیں، تاہم روایتی کرپٹو کرنسی کے برعکس NFTs کو کسی اور کے بدلے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، نیز ڈیجیٹل اثاثوں کی بھی ایک قدر ہوتی ہے، جو غیر متحرک اور متحرک تصاویر، ویڈیوز، موسیقی اور اسی طرح دیگر چیزوں کو پیش کر سکتی ہے، کچھ لوگ اسے نایاب چیزیں جمع کرنے کے لیے خریدتے ہیں اور کچھ کرپٹو کرنسی کی طرح سرمایہ کاری کے لیے۔

    خریدار کو ایک تھری ڈی فائل دی جاتی ہے، جسے وہ اپنے میٹاورس یعنی ایک اجتماعی ورچوئل شیئر اسپیس میں اپ لوڈ کرتا ہے۔ یوزرز ورچوئل اراضی خرید کر ڈیجیٹل کاروبار اور ڈیجیٹل گھر تعمیر کر سکتے ہیں۔

  • مریخ پر ڈھائی لاکھ انسانوں کا شہر، تعمیراتی کام کب شروع ہوگا؟

    مریخ پر ڈھائی لاکھ انسانوں کا شہر، تعمیراتی کام کب شروع ہوگا؟

    میڈرڈ: ایک ہسپانوی تعمیراتی کمپنی نے سرخ سیارے پر ڈھائی لاکھ انسانوں کے لیے شہر بسانے کا منصوبہ پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مریخ پر پہلا شہر بسانے کی تیاری شروع کر دی گئی، ہسپانوی کمپنی ابیبو اسٹوڈیو نے نووا شہر کا منصوبہ متعارف کرایا ہے جو مریخ ہی پر موجود خام مال سے تعمیر کیا جائے گا۔

    ڈھائی لاکھ شہریوں کو سرخ سیارے پر بسانے کے لیے گھروں کو پہاڑ کے پہلو میں افقی کی بجائے عمودی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے، شہر کا یہ ڈیزائن ماحولیاتی دباؤ اور تابکاری کے اثر کو کم کرے گا۔

    تعمیراتی کمپنی مریخ پر پائی جانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی اور قدرتی وسائل سے گھروں کو تعمیر کرنے میں مدد لے گی۔

    مریخ پر تعمیر اس شہر میں گھر، دفاتر اور سبزہ زار وغیرہ سبھی ایسے مقامات ہوں گے جو زمین پر ہوتے ہیں، تاہم یہ تحقیق ابھی نہیں ہو سکی ہے کہ انسان کو وہاں کس قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    اس شہر میں سبز رنگ کے گنبد تعمیر کیے جائیں گے، جنھیں سبزیاں اگانے کے لیے تجربات اور سیر تفریح کے لیے استعمال کیا جائے گا، خوراک کا بنیادی ذریعہ فصلیں اگانا ہوگا۔

    زمین سے مریخ کے لیے شٹل سروس ہر 26 ماہ بعد چلے گی، جو 3 ماہ تک اپنا سفر جاری رکھے گی، اور مریخ پر جانے کے لیے یک طرفہ ٹکٹ 3 لاکھ ڈالر ہو سکتا ہے۔

    تاہم 2054 تک مریخ پر تعمیراتی کام شروع ہونے کا امکان نہیں ہے اور وہاں آباد کاری 2100 سے پہلے ممکن نہیں ہے۔

  • عرب دنیا کا پہلا مریخ مشن موسم کی خرابی کے باعث ملتوی

    عرب دنیا کا پہلا مریخ مشن موسم کی خرابی کے باعث ملتوی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات اور عرب دنیا کا پہلا مریخ مشن ملتوی کردیا گیا، مشن بدھ کی شب 12 بجے روانہ کیا جانا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث اسے ملتوی کرنا پڑا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کا پہلا مریخ مشن موسم کی خرابی کے باعث ملتوی کردیا گیا، یہ عرب دنیا کا بھی پہلا خلائی مشن تھا۔

    متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی تحقیقاتی مشن بدھ 15 جولائی کو رات 12 بج کر 51 منٹ پر روانہ ہونا تھا، تاہم موسم کی خرابی کے باعث اس کے ملتوی ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے تھے جو اب سچ ہوگئے۔

    اماراتی خلائی مشن مریخ کا موسم دریافت کرنے اور آئندہ 100 برس کے دوران وہاں انسانی بستی بسانے سے متعلق ضروری معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

    خلائی مشن جاپان کے خلائی سینٹر ٹینگا شیما سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والا تھا، اس کا حجم فور وہیل گاڑی جتنا ہے اور وزن 1350 کلو گرام ہے۔ اسے پائلٹ کے بغیر خود کار سسٹم کے تحت کنٹرول کیا جائے گا۔

    اس خلائی مشن کو العمل (ہوپ) کا نام دیا گیا ہے، مشن کو مریخ تک پہنچنے میں 7 ماہ کا وقت درکار ہوگا اور یہ مریخ تک پہنچنے کے لیے 493 ملین کلو میٹر کا سفر طے کرے گا۔ العمل خلائی مشن مدار میں 687 دن تک رہے گا۔

    خیال رہے کہ مریخ کا ایک سال کرہ ارض کے 687 دن کے برابر ہوتا ہے، اماراتی خلائی مشن العمل 3 ٹیکنالوجی وسائل اپنے ہمراہ لے کر جارہا ہے۔

    مشن سال بھر مریخ کے بدلتے ہوئے موسموں کی مکمل تصویر لے گا، خلائی مشن پر ریڈ ایکسرے سسٹم نصب ہے۔ یہ مریخ کے زیریں فضائی غلاف کی پیمائش کرے گا اور درجہ حرارت کا تجزیہ کرے گا۔

    خلائی مشن میں انتہائی حساس کیمرہ نصب کیا گیا ہے، یہ اوزون کے حوالے سے دقیق ترین معلومات حاصل کرے گا جبکہ 43 ہزار کلو میٹر تک کی مسافت کے فاصلے سے آکسیجن اور ہائیڈروجن کی مقدار ناپنے والا آلہ بھی مشن میں نصب کیا گیا ہے۔

    اماراتی حکام کے مطابق مریخ مشن بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

  • کتنے انسان مریخ پر انسانی تہذیب کا آغاز کرسکتے ہیں؟

    کتنے انسان مریخ پر انسانی تہذیب کا آغاز کرسکتے ہیں؟

    مریخ پر انسانی آبادی بسائے جانے کے حوالے سے مختلف ریسرچز اور تجربات پر کام جاری ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا کہ مریخ پر انسانی آبادی شروع کرنے کے لیے 110 انسان درکار ہوں گے۔

    فرانس کے انسٹی ٹیوٹ آف پولی ٹیکنیک میں کیے گئے مطالعے میں دستیاب وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا گیا کہ کم از کم کتنے انسان مریخ پر زیادہ سے زیادہ زندگی گزار سکتے ہیں۔

    تحقیق سے علم ہوا کہ کم از کم 110 انسان ان محدود وسائل کے اندر مریخ پر انسانی تہذیب کا آغاز کرسکتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق یہ افراد ایک کالونی بنا کر رہیں گے اور ان کی کالونی آکسیجن سے بھری ایک گنبد نما جگہ ہوگی۔ ان افراد کو اپنی زراعت خود کرنی ہوگی۔

    اس تحقیق میں ایک میتھامیٹیکل ماڈل استعمال کیا گیا جس سے کسی دوسرے سیارے میں زندگی کے امکانات پر روشنی ڈالی گئی، تحقیق میں کہا گیا کہ اس کالونی میں اہم ترین عوامل میں سے ایک، ایک دوسرے سے اشتراک یا شیئرنگ کرنا ہوگا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ اگر اس آبادی کا کسی وجہ سے (متوقع طور پر کسی جنگ کی صورت میں) زمین سے رابطہ منقطع ہوگیا یا مریخ پر رہنے والوں نے خود ہی اپنی خود مختار حکومت بنانے کا فیصلہ کرلیا تو 110 افراد کی آبادی محدود وسائل میں آسانی سے مریخ پر زندگی گزار سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ زمین کو خطرناک ماحولیاتی خطرات سے دو چار کرنے کے بعد اب انسانوں کو زمین اپنے لیے ناقابل رہائش لگنے لگی ہے اور اس حوالے سے دیگر سیاروں پر زندگی کے امکانات تلاش کیے جارہے ہیں جن میں مریخ سرفہرست ہے۔

    امریکی ارب پتی ایلن مسک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اسپیس ایکس پروگرام پر اس امید پر لاکھوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں کہ جلد مریخ پر ایک انسانی آبادی آباد ہوجائے گی۔

  • خلائی مخلوق کی تلاش یا کوئی اور مشن؟ ناسا کا بڑا منصوبہ

    خلائی مخلوق کی تلاش یا کوئی اور مشن؟ ناسا کا بڑا منصوبہ

    واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے(ناسا) کا بڑا منصوبہ منظر عام پر آگیا، ناسا اگلے ہفتے خلائی گاڑی(روور) مریخ پر روانہ کرے گا، جس کا مقصد اہم اہداف کا حصول ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ناسا اگلے ماہ 20 جولائی کو ’مارس روور‘ مریخ پر روانہ کرے گا، اس مشن کے تحت مریخ کے دھول، چٹانوں کے ٹکڑے اور ماضی کی خوردبین زندگی کے نمونے اکھٹے کیے جائیں گے۔

    مریخ کو عام زبان میں لال سیارہ بھی کہا جاتا ہے، ناسا مذکورہ اہم مشن کے ذریعے مریخ سے متعلق چھپے حقائق جاننا چاہتا ہے، دھول اور چٹانوں کے ذریعے ماضی کی زندگی اور کسی مخلوق کی موجودگی جاننے کے لیے تحقیق کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق ناسا ہر 26 ماہ بعد مریخ مشن پر خلائی گاڑی روانہ کرتا ہے، اگر روور 20 جولائی کو روانہ نہیں ہوسکی تو اس منصوبے پر دوبارہ عمل کرنے کے لیے ستمبر 2022 تک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔

    مارس مشن 2020: زندگی کی تلاش میں جانے والا روبوٹ ٹیسٹنگ کے لیے تیار

    جس سے ناسا کے ’مریخ ایکسپلوریشن پروگرام‘ کے طویل مدتی مقاصد پر سنگین اثر پڑے گا۔

    مشن کے تحت روور ’کینیڈی اسپیس سینٹر‘ سے مریخ کے لیے روانہ کی جائے گی جو ممکنہ طور پر 34 ملین میل سفر طے کرے گی، اور 18 فروری 2021 کو اپنا مشن مکمل کرکے زمین پر واپس پہنچے گی۔

    خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ اس کا اہم مشن کا مقصد قدیم مائکروبیل زندگی کی علامات کی تلاش کرنا ہے، اس دوران مارٹین راک(چٹانوں کے ٹکڑے) اور دھول کے نمونے اکھٹے کیے جائیں گے۔