Tag: مریخ

  • عرب دنیا کے لیے بڑی امید، یو اے ای کا مریخ مشن ہوپ لانچ ہونے کے لیے شیڈول

    عرب دنیا کے لیے بڑی امید، یو اے ای کا مریخ مشن ہوپ لانچ ہونے کے لیے شیڈول

    ابوظبی: عرب دنیا کے لیے بڑی امید بن کر متحدہ عرب امارات کا مریخ مشن ‘ہوپ’ اگلے ماہ 14 تاریخ کو لانچ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارت اگلے ماہ مریخ پر اپنا مشن بھیجے گا، یہ مشن 14 جولائی کو روانہ ہوگا، محمد بن راشد اسپیس سینٹر کا کہنا ہے کہ یہ مشن صرف متحدہ عرب امارات کے لیے نہیں بلکہ پورے عرب خطے کے لیے ہے۔

    یہ مارس مشن یو اے کا اپنا تعمیر کر دہ ہے، جو 14 جولائی کو لانچ ہوگا، اور سرخ سیارے کے مدار میں جا کر مریخی فضا کی حرکیات اور بیرونی خلا اور شمسی ہوا کے ساتھ اس کے تعامل کا مطالعہ کرے گا۔

    محمد بن راشد اسپیس سینٹر

    اگلے ہفتے اس کی فیولنگ شروع کی جائے گی، اسے مریخ تک پہنچنے کے لیے 493 ملین کلو میٹر (308 ملین میل) کا سفر طے کرنے میں 7 ماہ لگیں گے، آربٹ ہونے کے بعد یہ مشن مریخی فضا اور ماحول سے متعلق غیر معمولی ڈیٹا واپس بھیجنا شروع کرے گا۔

    یہ تحقیقاتی مشن مریخ کے گرد ایک مکمل مریخی سال یعنی 687 دنوں تک چکر لگاتا رہے گا تاکہ مطلوبہ ڈیٹا جمع کر سکے، مریخ کے گرد صرف ایک چکر لگانے کے لیے اس مشن کو 55 گھنٹے درکار ہوں گے۔

    پیر کو ایک پریس بریفنگ میں پروگرام کی سربراہ سارہ بنت یوسف الامیری نے بتایا کہ یہ منصوبہ نوجوان عرب سائنس دانوں کے لیے خلائی انجینئرنگ میں کیریئر کا آغاز کرنے کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔

    سارہ بنت یوسف الامیری، یو اے ای کونسل آف سائنٹسٹس کی سربراہ، امارات کے مارس مشن کی ڈپٹی پروجیکٹ منیجر

    اگلے برس فروری میں مریخ تک پہنچنے والا یہ مارس مشن عرب دنیا کا پہلا بین السیارہ مشن ہے، اس پروجیکٹ کے لیڈرز کا کہنا ہے کہ اس مشن پر پورے مشرق وسطیٰ کے مستقبل کا انحصار ہے۔ یہ مشن خلائی تحقیقات کے پرانے کارٹل کے ٹوٹنے کی ایک تازہ علامت بھی ہے جب یہ صرف سپرپاورز تک محدود تھا۔

    ہوپ مارس مشن پر متحدہ عرب امارات 2014 سے کام کر رہا ہے، پروجیکٹ منیجر عمر شریف کا کہنا تھا کہ یہ ملک کی طویل مدتی معاشی ترقی کا حصہ ہے اور اس پر یو اے ای کا مستقبل منحصر ہے۔

  • مریخ پر جوہری بم گرائیں تاکہ وہاں انسان بسائے جائیں، ایلون مسک

    مریخ پر جوہری بم گرائیں تاکہ وہاں انسان بسائے جائیں، ایلون مسک

    واشنگٹن : چیف ایگزیکٹو ٹیسلا کمپنی نے مشورہ دیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز ترین ترکیب بھی یہی ہے کہ مریخ پر جوہری بم گرا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیس ایکس اور ٹیسلا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اور معروف سائنسی و سماجی شخصیت ایلون مسک نے مشورہ دیا ہے کہ مریخ کو انسانوں کی رہائش کے قابل سیارہ بنانے کیلئے اس پر ایٹم بم گرانا ہوں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ سائنس میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ایلون مسک نے یہ مشورہ دیا ہو، اس سے قبل 2015ءمیں بھی وہ اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایلون مسک سمجھتے ہیں کہ مریخ پر جوہری بم گرانے سے سرخ سیارے کے قطبین پر موجود برف پگھل جائے گی جس سے برف میں قید کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سیارے کے کرہ ہوائی (ایٹماسفیئر) میں پھیل جائے گی جس سے پیدا ہونے والا گرین ہاﺅس گیس افیکٹ سیارے کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباﺅ بڑھا دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کی تیز ترین ترکیب ہے،نیو اسپیس جریدے میں بھی انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک صدی سے بھی کم عرصہ میں انسان 10 لاکھ افراد پر مشتمل ایک کالونی مریخ پر بسا سکتا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سٹھیا گئے، چاند کو مریخ کا حصہ قرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ سٹھیا گئے، چاند کو مریخ کا حصہ قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر نے چاند سے متعلق ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ ناسا کو چاند پر جانے کی بات نہیں کرنی چاہیے، ہم 50 سال پہلے یہ کرچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چاند کو مریخ کا حصہ قرار دے کر دنیا بھر کے ماہر فلکیات کو اچھنبے میں ڈال دیا۔ گزشتہ روز انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اتنے پیسے خرچ کرنے کے بعد ناسا کو چاند پر جانے کی بات نہیں کرنی چاہیے، ہم 50 سال پہلے یہ کرچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ناسا کو اس سے بڑی چیزوں پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے جیسے کہ مریخ (چاند جس کا حصہ ہے)، دفاع اور سائنس سے متعلق ٹرمپ کی ٹوئٹ پر دنیا بھر کے ٹوئٹر صارفین نے حیرت کا اظہار کیا جس کی سیدھی وجہ یہ ہے کہ چاند مریخ کا حصہ نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک نظریہ یہ ہے کہ بہت سالوں قبل زمین اور کسی سیارے کے درمیان ہونے والے ٹکراؤ کے باعث چاند کا جنم ہوا تھا۔

    خلائی ماہرین کا کہنا تھا کہ مریخ چاند سے تقریباً 140 ملین میل دور ہے، امریکی میڈیا نے ناسا سے اس حوالے سے رابطہ کیا تاہم تاحال ادارے کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔

  • مریخ پر زلزلے کے جھٹکے

    مریخ پر زلزلے کے جھٹکے

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے بھیجی گئی خلائی گاڑی انسائٹ لینڈر نے پہلی مرتبہ مریخ پر زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے۔

    تفصیلات کے مطابق ناسا کے انسائیٹ لینڈر (خلائی گاڑی) نے سینسرز کی مدد سے زلزلے کے ان ہلکے جھٹکوں کو چھ اپریل کو ریکارڈ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’مارس کوئیک‘ یعنی مریخ پر یہ زلزلہ سیارے پر موجود کسی دراڑ میں حرکت یا کسی شہاب ثاقب سے ٹکراؤ کے نتیجہ میں بھی ہوسکتا ہے۔

    ناسا کا ’انسائٹ پروب‘ گزشتہ برس نومبر میں مریخ پر اتارا گیا تھا۔ اس مشن کا مقصد متعدد زلزلوں کی شناخت کرنا ہے تاکہ مریخ کے اندرونی ساخت کی ایک واضح تصویر مل سکے۔

    مذکورہ روبوٹ مریخ کی تشکیل، اس پر آنے والے زلزلوں اور اس کی اندرونی ساخت کے بارے میں تحقیق کرتا ہے۔

    خلائی روبوٹ نے اپنی لانچ کے بعد سات ماہ میں 29 کروڑ 80 لاکھ میل کا سفر طے کیا اور بالآخر مریخ کی سطح پر گذشتہ سال 27 نومبر کو لینڈنگ کی تھی۔

    روبوٹ میں شمسی توانائی کے پینلز بھی نصب ہیں جو اس وقت خودکار طریقے سے کام کرنے لگیں گے جب مریخ کا موسم انتہائی سرد ہوجائے گا۔

    ان سائٹ روبوٹ اس سے قبل مریخ پر بھیجے گئے مشنز سے مختلف ہے کیونکہ اس کے ساتھ 2 مصنوعی سیارے بھی مریخ کی فضا میں بھیجے گئے تھے۔

  • مریخ پر کیا ہورہا ہے؟ ناسا نے فوٹیج جاری کردی

    مریخ پر کیا ہورہا ہے؟ ناسا نے فوٹیج جاری کردی

    واشنگٹن: خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے مریخ سیارے کی ایک تصویر جاری کردی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قطبِ شمالی برف سے ڈھکا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اور یورپی خلائی تحقیقاتی ادارے نے مریخ سے شواہد اکھٹے کرنے کے لیے اپنے اپنے مشن بھیجے جہاں انہوں نے کچھ ایسے آلات نصب کیے جن کے ذریعے معلومات موصول ہونے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    ناسا نے حال ہی میں ’ان سائٹ‘ مشن کی ایک ویڈیو اور تصاویر جاری کیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مریخ کی نچلی سطح پر برف سے ڈھکا ہوا ایک گڑھا موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق سرد موسم میں برف باری صرف زمین پر نہیں ہوتی بلکہ مریخ پر بھی موسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور وہاں کا درجہ حرارت بھی منفی ہوتا ہے۔

    خلائی ادارے کی جانب سے جاری تصویر مریخ کے قطب شمالی کے قریب واقع کورولیو کریٹر کی ہے، جو 82 کلومیٹر چوڑا اور 1.8 کلومیٹر گہرا ہے اور حیران کن طور پر یہ برف سے مکمل بھرا ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: ناسا نے سورج کی نزدیک ترین تصویر جاری کردی

    ناسا کے مطابق مذکورہ فوٹیج ہائی ریزولیشن کیمروں کی مدد سے محفوظ کی گئیں۔

    خلائی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق دو جون 2003 کو خلا میں بھیجا جانے والا مشن 25 دسمبر کو مریخ کے مدار میں داخل ہوگا۔

    ناسا کے مطابق ’ان سائٹ‘ مشن کے تحت روبوٹ کی مدد سے آلات نصب کیے جارہے ہیں جو مستقبل میں زلزلے سے متعلق معلومات فراہم کرے گا، اس آلے پر ایک گھنٹی نصب کی گئی جسے فرش پر رکھا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وائجر2 نظامِ شمسی سے باہرنکل گیا

    ماہرین کے مطابق یہ آلا مریخ پر آنے والے زلزلوں اور اُس سے پیدا ہونے والی آوازوں اور درجہ حرارت کو ریکارڈ کرے گا، اس اقدام سے سیارے کی اندرونی ساخت کا اندازہ لگانے میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔

    ناسا کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ زلزلے کو ناپنے والے آلا (سیسمومیٹر) سیارے کی زمین کے پانچ میٹر اندر تک جاسکتا ہے، اس کی مدد سے ہم مریخ پر موجود پتھروں کی تہہ کے بارے میں معلومات اکھٹی کریں گے اور پھر اس کا زمین کے ساتھ موازنہ کیا جائے گا۔

  • چھ خوش نصیب پاکستانی جن کے نام آج مریخ پرپہنچ گئے

    چھ خوش نصیب پاکستانی جن کے نام آج مریخ پرپہنچ گئے

    امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے ایک خلائی مشن’انسائیٹ لینڈر‘ آج مریخ پر کامیابی کے ساتھ لینڈ کرگیا ہے ، اس مشن کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں دنیا بھر سے خلائی تحقیقات میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے نام بھی گئے ہیں۔

    ناسا کا یہ مریخ پر آٹھواں مشن ہے اور ان کے لیے تو یہ ایک تاریخ ساز دن ہے ہی لیکن پاکستان کے وہ شہری جو کہ فلکیات میں دلچسپی رکھتے ہیں ، ان کے لیے بھی یہ اہم ترین دن ہے کہ آج ان کا نام بھی مریخ کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔

    پاکستان فلکیاتی سائنس کے میدان میں ابھی بہت پیچھے ہے اور یہاں فلکیاتی سائنس کی فیلڈ عملی باقاعدہ طور پر شروع بھی نہیں ہوسکی ہے اور محض چند افراد ہی ہیں جو کہ اپنے زورِ بازو سے اس میدان میں کام کررہے ہیں، ان کے لیے یقیناً یہ اعزاز کی بات ہے کہ ناسا کے انسائیٹ لینڈ کے ساتھ ان کا نام بھی مریخ کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔

    یوں تو ان میں پاکستان کی مختلف آسٹرونامی سوسائٹیز سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد شامل ہیں، یہاں ہم آپ کو تعار ف کرا رہے ہیں ان چھ پاکستانیوں کا ، جن کا نام اب مریخ کے سینے پر درج کیا جاچکا ہے۔


    ڈاکٹرنزیرخواجہ

    ڈاکٹرنزیرخواجہ کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ یورپی خلائی ایجنسی کے لیے اپنی خدمات فراہم کررہے ہیں۔پاکستان میں آسٹرونامی سے متعلقہ سرگرمیوں کے فروغ کے لیے یہاں کے نوجوانوں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔

     


    علی خان

     علی خان کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ ٹیلی اسکوپ سازی کے مداح ہیں۔ان سے سیکھے ہوئے کئی طالب علم ٹیلی اسکوپ سازی میں اپنی مہارتیں بڑھا رہے ہیں۔ پاکستان کی کئی فلکیاتی سوسائٹیز سے منسلک ہیں ۔ایک نجی ادارے سے بطور اسٹنٹ مینیجر وابستہ ہیں۔

     

     


    محمد شاہ زیب صدیقی

    محمد شاہ زیب صدیقی کا تعلق اسلام آباد سے ہے اور وہ بنیادی طور پر ایک سائنس رائٹر ہیں۔ ان کے مضامین مختلف ویب سائٹس اور جریدوں میں شائع ہوتے ہیں، اردو زبان میں سائنس کے فروغ کے لیے ان کا اہم کردار ہے۔

     

     


    سید منیب علی

    سید منیب علی کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ طالب علم ہیں۔ فلکیاتی سائنس کے میدان میں ان کی دلچسپی قابلِ قدر ہے ، وہ لاہور فلکیاتی سوسائٹی کے متحرک رکن ہیں اور ٹیلی اسکوپ بنانے کے فن سے بھی واقف ہیں۔

     

     


    شنکر لال

    شنکر لال کا تعلق شہر قائد کراچی سے ہے ، جامعہ کراچی سے تعلیم حاصل کی اور گزشتہ کئی سال سے ابو ظبی میں مقیم ہیں، ایک فرم سے بحیثیت آڈیٹروابستہ ہیں اور فلکیات کے میدان میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظررکھتے ہیں۔


    صادقہ خان

    صادقہ خان کا تعلق کوئٹہ سے ہے، انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا ہے، وہ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں پاکستان کی کئی سائنس سوسائٹیز کی فعال رکن ہیں۔ اے آروائی نیوز سمیت مختلف ویب سائٹس کے لیے باقاعدگی سے سائنس مضامین تحریر کرتی ہیں۔

     

     

  • ناسا کے خلائی روبوٹ کی مریخ پر کامیاب لینڈنگ

    ناسا کے خلائی روبوٹ کی مریخ پر کامیاب لینڈنگ

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی روبوٹ ان سائٹ کامیابی سے مریخ کی سطح پر لینڈ کرگیا۔ یہ ناسا کی تاریخ میں مریخ پر آٹھویں کامیاب لینڈنگ ہے۔

    خلائی روبوٹ ان سائٹ نے لینڈنگ کے بعد ناسا کو مشن کی تکمیل کا سگنل دیا ساتھ ہی مریخ کی پہلی تصویر بھی بھیجی جو شیشے پر گرد جمع ہونے کی وجہ سے دھندلی ہوگئی ہے۔

    چند گھنٹوں بعد ان سائٹ نے ایک اور تصویر بھیجی جو خاصی واضح ہے۔

    خلائی روبوٹ نے اپنی لانچ کے بعد سات ماہ میں 29 کروڑ 80 لاکھ میل کا سفر طے کیا اور بالآخر مریخ کی سطح پر لینڈنگ کی۔

    یہ روبوٹ مریخ کی تشکیل، اس پر آنے والے زلزلوں اور اس کی اندرونی ساخت کے بارے میں تحقیق کرے گا۔

    فی الحال سائنسدان اندھیرے میں ہیں کہ مریخ کی اندرونی سطح آیا زمین جیسی ہی ہے یا اس سے مختلف ہے۔

    روبوٹ میں شمسی توانائی کے پینلز بھی نصب ہیں جو اس وقت خودکار طریقے سے کام کرنے لگیں گے جب مریخ کا موسم انتہائی سرد ہوجائے گا۔

    ان سائٹ روبوٹ اس سے قبل مریخ پر بھیجے گئے مشنز سے مختلف ہے کیونکہ اس کے ساتھ 2 مصنوعی سیارے بھی مریخ کی فضا میں بھیجے گئے ہیں۔

  • مریخ پر بھی زندگی سانس لے سکتی ہے؟

    مریخ پر بھی زندگی سانس لے سکتی ہے؟

    انسان نے زمین کی حدود سے باہر جانے کے بعد جہاں دیگر سیاروں پر اپنے قدم رکھے، وہیں وہاں پر اپنا گھر بنانے کا بھی سوچا، لیکن ہر سیارہ زمین کی طرح زندگی کے لیے موزوں مقام نہیں ہے جہاں زندگی کے لیے ضروری آکسیجن اور پانی مل سکے۔

    تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مریخ کی اوپری سطح سے نیچے موجود نمکین پانی میں آکسیجن کی اتنی مقدار موجود ہے جو زندگی کے لیے کافی ہے۔

    ماہرین کے مطابق جس طر ح زمین پر اربوں سال قبل خوردبینی جاندار موجود تھے اسی طرح مریخ پر بھی ایسی آبادیاں بس سکتی ہیں۔

    جرنل نیچر جیو سائنس میں چھپنے والی اس تحقیق کے مطابق مریخ پر کئی مقامت میں اتنی آکسیجن موجود ہے جو کثیر خلیہ جاندار جیسے اسفنج کی زندگ کے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ مریخ پر اتنی بھی آکسجین موجود نہیں کہ وہاں خوردبینی جاندار زندہ رہ سکیں، تاہم نئی تحقیق مریخ پر کیے جانے والے مطالعے کو نیا رخ دے گی۔

    اس سے قبل بھی کئی بار مریخ پر پانی کی موجودگی کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے جس کے باعث کہا گیا کہ ماضی میں مریخ پر بھی زندگی ہوا کرتی تھی۔

    ایک تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ مریخ پر موجود کچھ نشانات سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ماضی میں یہاں وافر مقدار میں پانی موجود تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ پانی کی موجودگی سے آبادی کا قیاس کرنا غلط نہ ہوگا۔

    اس سے قبل نومبر 2016 میں ناسا کے ایک سائنسدان کی ریسرچ کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ مریخ کے ایک علاقے میں برف کا ایک بڑا ٹکڑا موجود ہے جو برفانی پہاڑ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک بار پھر مریخ پر راکٹ بھیجنا پڑے گا تاکہ ابہام کو دور کیا جا سکے۔

  • 17 سالہ ایلیسا مریخ پر پہلا قدم رکھنے کو تیار

    17 سالہ ایلیسا مریخ پر پہلا قدم رکھنے کو تیار

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا مریخ پر پہلا پڑاؤ ڈالنے کے لیے تیاریوں میں مصروف ہے۔ ایسے میں ایک 17 سالہ دوشیزہ بھی مریخ پر قدم رکھنے والی پہلی انسان کا اعزاز حاصل کرنے والی ہیں۔

    ایلیسا کارسن صرف 17 سال کی ہیں جو اس وقت ناسا میں خلا باز بننے کی تربیت حاصل کر رہی ہیں۔

    وہ مریخ پر قدم رکھنے والی پہلی انسان بننا چاہتی تھیں اور ان کے خواب کی تعبیر انہیں اس طرح مل رہی ہے کہ سنہ 2033 میں وہ مریخ پر بھیجے جانے والے اولین انسانی مشن کا حصہ ہوں گی۔

    امریکی ریاست لوزیانا سے تعلق رکھنے والی ایلیسا ابتدائی خلائی تربیت مکمل کرنے والی سب سے کم عمر ترین طالبہ ہیں جس کے بعد اب وہ ناسا کا باقاعدہ حصہ ہیں۔

    ایلیسا 4 زبانوں یعنی انگریزی، فرانسیسی، ہسپانوی اور چینی زبان میں عبور رکھتی ہیں جبکہ پرتگالی اور ترکی زبان بھی کچھ کچھ جانتی ہیں، اس کے علاوہ روسی زبان کی باقاعدہ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

    ایلیسا بچپن سے کچھ منفرد کرنا چاہتی تھیں، جب اسے معلوم ہوا کہ انسان چاند کو تسخیر کرچکا ہے لیکن مریخ تاحال ناقابل تسخیر ہے تو مریخ پر جانا ان کی زندگی کا سب سے بڑا خواب بن گیا۔

    مزید پڑھیں: مریخ پر پہلا قدم کس کا ہونا چاہیئے؟

    وہ بخوبی جانتی ہیں کہ ایک بار مریخ پر جانے کے بعد اس کا زمین پر لوٹنا شاید ممکن نہ ہو، پھر بھی زمین سے تقریباً 40 کروڑ کلومیٹر دور مریخ پر پہنچنے ان کی ضد برقرار ہے۔

    ناسا کے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مریخ پر جانے کے سفر کے دوران چاند پر عارضی پڑاؤ ڈالا جاسکتا ہے، لہٰذا چاند گاؤں بنانے کا کام بھی جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پندرہ سال بعد آج رات پھر مریخ زمین کے قریب تر آ جائے گا

    پندرہ سال بعد آج رات پھر مریخ زمین کے قریب تر آ جائے گا

    ناسا: امریکی وفاقی اسپیس ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ آج پندرہ سال بعد ایک بار پھر سرخ سیارہ زمین کے قریب تر آ جائے گا جسے رات کے وقت دیکھا جا سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آج رات زمین کے ایک طرف آسمان پر سورج اور دوسری طرف مریخ براجمان ہوگا، جو ایک سیدھے خط میں نظر آئیں گے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ اگرچہ دونوں سیارے ایک دوسرے سے کم ترین فاصلے پر ہوں گے، یہ پھر بھی ایک دوسرے سے 57.6 ملین کلو میٹر (5 کروڑ 76 لاکھ کلو میٹر) دوری پر ہوں گے۔

    کہا جا رہا ہے کہ یہ اکتوبر 2020 تک زمین اور مریخ کے درمیان قریب ترین فاصلہ ہوگا، تاہم آج جس طرح سرخ سیارہ واضح طور پر نظر آئے گا اس طرح یہ صرف ہر پندرہ سے سترہ سال کے بعد ہی نظر آیا کرتا ہے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ لوگ جو 27 جولائی کو چاند گرہن دیکھ رہے تھے، آسمان میں مریخ کو بھی دیکھ سکیں گے، تاہم یہ آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور جنوبی امریکی ممالک ہی میں بہتر طور پر دکھائی دے گا۔

    مریخ پر مائع پانی کی جھیل مل گئی، سائنس دانوں کا دعویٰ

    ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ہم مریخ کو ستمبر تک دیکھ سکیں گے تاہم یہ ہر گزرتے روز کے ساتھ چھوٹا ہوتا جائے گا کیوں کہ یہ زمین کے قریب ترین مدار کو چھوڑ دے گا۔

    خیال رہے کہ اگر چہ مریخ پندرہ سال بعد زمین کے قریب تر آ رہا ہے اور یہ بہت سارے لوگوں کے لیے ایک نیا اور شان دار منظر ہوگا تاہم جن لوگوں نے اسے 2003 میں دیکھا ہے ان کے لیے یہ منظر نیا نہیں۔

    ناسا نے مریخ پر ہیلی کاپٹر بھیجنے کا اعلان کردیا

    2003 میں مریخ زمین سے ’محض‘ 56 ملین کلو میٹر کے فاصلے پر آ گیا تھا، ناسا کے مطابق یہ ایک ایسا واقعہ تھا جو 60 ہزار سال کے عرصے میں پیش نہیں آیا تھا اور سال 2287 تک دوبارہ پیش نہیں آئے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔