Tag: مریض

  • کینسر کے مریضوں کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن مؤثر قرار

    کینسر کے مریضوں کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن مؤثر قرار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف بیماریوں بشمول کینسر کا شکار افراد کووڈ 19 کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ کینسر کا شکار افراد کے لیے بھی کووڈ ویکسی نیشن ضروری ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے ویکسی نیشن کینسر کے مریضوں کے لیے بھی عام افراد جتنی محفوظ اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

    یورپین سوسائٹی فار میڈیکل آنکولوجی کی سالانہ کانفرنس کے دوران ان تحقیقی رپورٹس کو پیش کیا گیا جن کے مطابق ویکسی نیشن سے کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم کرنے والا مدافعتی ردعمل بنا جبکہ عام مضر اثرات سے زیادہ کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کینسر کے مریضوں میں کووڈ 19 ویکسی نیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    ان تحقیقی رپورٹس پر کام اس لیے کیا گیا کیونکہ ویکسینز کے ٹرائلز کے دوران کینسر کے مریضوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ کینسر کے علاج کے باعث مدافعتی نظام کمزور ہونا تھا۔

    ایک تحقیق میں 3 ہزار 813 افراد پر مبنی تھی جن میں کینسر کی تاریخ تھی یا وہ اب بھی کینسر کے شکار تھے۔

    ان افراد پر فائزر / بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسین کا کنٹرول ٹرائل کیا گیا اور دریافت ہوا کہ ان افراد میں ویکسی نیشن کے بعد ظاہر ہونے والے مضر اثرات معمولی اور لگ بھگ ویسے ہی تھے جو ویکسین کے 44 ہزار سے زائد افراد کے ٹرائلز میں دریافت ہوئے تھے۔

    ایک اور تحقیق میں نیدر لینڈز کے مختلف ہسپتالوں کے 791 مریضوں کو شامل کرکے 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    ایک گروپ ایسے افراد کا تھا جن کو کینسر نہیں تھا، دوسرا امیونو تھراپی کرانے والے کینسر کے مریضوں، تیسرا کیموتھراپی کرانے والے مریض اور چوتھا ایسے مریضوں کا تھا جن کا کیمو اور امیونو تھراپی علاج ہورہا ہے۔

    ان افراد میں موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکوں سے بننے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    دوسری خوراک کے 28 دن بعد کیمو تھراپی کرانے والے 84 فیصد، کیمو امیمونو تھراپی کرانے والے 89 فیصد اور 93 فیصد امیونو تھراپی کرانے والے مریضوں کے خون میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی مناسب سطح کو دریافت کیا گیا۔

    یورپین انسٹی ٹیوٹ آف آنکولوجی کے ماہر ڈاکٹر انٹونیو پاسارو جو تحقیق کا حصہ نہیں تھے، نے بتایا کہ نتائج 99.6 فیصد تک ان افراد کے گروپ کے اینٹی باڈی ردعمل سے مماثلت رکھتے ہیں جن کو کینسر نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت ٹرائل کے شامل تمام افراد میں بہت زیادہ دریافت کی گئی۔

    تیسری تحقیق میں برطانیہ کے کینسر کے 585 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو ایسٹرا زینیکا یا فائزر ویکسین کا استعمال کرایا گیا تھا۔

    ان میں سے 31 فیصد کو کووڈ 19 کا سامنا ہوچکا تھا اور ان میں ویکسی نیشن کے بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بہت زیادہ دیکھا گیا۔

  • فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا نے ایسی ڈیوائس بنا لی جو فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوسکتی ہے، اس ڈیوائس کا جلد انسانوں پر تجربہ کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ٹیسلا کے بانی ایلن مسک کی کمپنی نیورا لنک نے فالج کے مریضوں کے لیے ایک مددگار ایجاد کی ہے، یہ نئی ٹیکنالوجی دماغ کے لیے بلو ٹوتھ سے آراستہ ایک چپ ہے جسے دماغ کے دونوں جانب نصب کیا جاتا ہے۔

    ایلن مسک کی ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں بندر کو دماغ کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر گیم پونگ کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں 9 سالہ مکاؤ بندر کمپیوٹر میں گیم کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے، کمپنی کے مطابق بندر کے دماغ کے دونوں اطراف ڈیوائسز لگائی گئیں۔

    نیورا لنک نے مختصر ریسیور کے ذریعے کمپیوٹر سے ابلاغ کرنے والی اور دماغ میں نصب کی جانے والی چپ متعارف کروائی ہے جو اس سے قبل بھی جانوروں میں متعارف کروائی جاچکی ہے۔

    ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ جانور نے نلکی کے ذریعے بنانا اسموتھی کے لیے کمپیوٹر چلانا سیکھ لیا، ویڈیو میں بندر کو جوائے اسٹک کے ذریعے آن اسکرین کرسر چلاتے بھی دکھایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیورا لنک ڈیوائسز بندر کے برین موٹر کارٹیکس میں نصب کیے گئے 2000 الیکٹروڈ کے ذریعے دماغ کی نقل و حرکت کا ریکارڈ رکھتے ہوئے بازو کو منظم کرتا ہے۔

    ایلن مسک کا کہنا ہے کہ جلد انسانوں میں بھی اس کے تجربات کا اعلان کیا جائے گا، کامیاب تجربات کے بعد ایسی پروڈکٹ بھی جلد لائی جائیں گی جو فالج سے متاثرہ افراد کے لیے اسمارٹ فون استعمال کرنا ممکن بناسکیں گی۔

  • کیا کرونا وائرس کا مریض صرف بات کرنے سے بھی وائرس پھیلا سکتا ہے؟ ویڈیو نے سوال کھڑے کردیے

    کیا کرونا وائرس کا مریض صرف بات کرنے سے بھی وائرس پھیلا سکتا ہے؟ ویڈیو نے سوال کھڑے کردیے

    اب تک کرونا وائرس کو چھونے، چھینکنے یا کھانسنے سے پھیلنے والا وائرس سمجھا جاتا رہا تاہم حال ہی میں انکشاف ہوا کہ کووڈ 19 سے متاثرہ شخص صرف بات کرنے سے بھی اس وائرس کو پھیلا سکتا ہے۔

    حال ہی میں جاپانی سائنسدانوں نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ باتوں کے دوران کسی شخص کے منہ سے خارج ہونے والی ہوا کس طرح دوسروں کو کرونا وائرس کا شکار بنا سکتی ہے۔

    مذکورہ سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں کہا کہ ہیئر ڈریسرز، بیوٹیشنز اور میڈیکل پروفیشنلز اس ذریعے سے کرونا وائرس کو اپنے کلائنٹس اور مریضوں تک منتقل کرسکتے ہیں۔

    سائنسدانوں نے اس کے لیے اسموک اور لیزر لائٹ کے ذریعے منہ سے خارج ہونے والی سانس کو جانچا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب ایک مخصوص انداز میں کسی شخص پر جھکا جائے، جیسے کوئی ہیئر ڈریسر بال دھونے یا کوئی ڈینٹسٹ مریض کے دانتوں کے معائنے کے لیے اس پر جھکتا ہے تو بہت امکان ہے کہ صرف اس کے بات کرنے سے بھی اس کی سانس کے ذریعے مضر ذرات دوسرے شخص کے قریب جاسکتے ہیں۔

    اس تجربے کے لیے دونوں افراد کا ماسک سمیت اور بغیر ماسک کے تجزیہ کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسک نہ پہننے والے کی سانس کشش ثقل کی وجہ سے نیچے کی طرف جاتی ہے، ماسک پہننے کی صورت میں وہ اوپر ہی رہتی ہے اور قریب موجود شخص کے گرد ایک ہالہ سا قائم کرلیتی ہے، دونوں صورتوں میں سامنے والا شخص متاثر ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل یہ دیکھا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کے دوران اس کے منہ سے نکلنے والے ذرات اور لعاب دہن کے قطرے دوسرے شخص تک باآسانی پہنچ سکتے ہیں۔

    اب بات کرنے کے دوران ہونے والی ذرات کی اس منتقلی نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

  • سعودی عرب: اسپتال میں داخل مریض تیسری منزل سے نیچے کود گیا

    سعودی عرب: اسپتال میں داخل مریض تیسری منزل سے نیچے کود گیا

    ریاض: سعودی عرب میں اسپتال میں داخل ایک مریض کھڑکی کا شیشہ توڑ کر تیسری منزل سے نیچے کود گیا، مریض کو معمولی زخم آئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق طائف کے شاہ عبد العزیز اسپشلسٹ اسپتال کی تیسری منزل سے مریض کھڑکی کا شیشہ توڑ کر پہلی منزل پر کود گیا۔

    مریض کو معمولی زخم آئے جسے فوری طور پر اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں پہنچا دیا گیا۔

    اسپتال کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مریض اسپتال کی تیسری منزل کے کمرے میں داخل تھا جہاں سے اس نے آگ بجھانے والے سیلنڈر سے کھڑکی کا شیشہ توڑا اور ریلنگ کے ذریعے سلپ ہوتا ہوا پہلی منزل کی بالکونی میں جا گرا۔

    واقعے کے بعد فوری طور پر اسپتال کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو طلب کیا گیا جنہوں نے مریض کو ایمرجنسی وارڈ میں منتقل کردیا۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریض کی جانب سے کھڑکی کا شیشہ توڑنے کی وجہ سے کانچ کے ٹکرے گرنے سے صفائی کا کارکن معمولی طور پر زخمی ہوگیا۔

  • پولیس نے لمبورگنی میں گردہ ایک سے دوسرے شہر منتقل کیا

    پولیس نے لمبورگنی میں گردہ ایک سے دوسرے شہر منتقل کیا

    اسپورٹس کار لمبورگنی اپنی تیز رفتاری کے لیے مشہور ہے تاہم اب اس کی یہی تیز رفتاری ایک شخص کی جان بچانے کا سبب بھی بن گئی جب پولیس نے اس گاڑی میں پیوند کاری کے منتظر مریض کو بروقت گردہ پہنچا کر اس کی جان بچا لی۔

    اٹلی کے شہر پاؤڈا کی پولیس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک نیلے رنگ کی لمبورگنی کا سفر دکھایا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق اس گاڑی میں ایک گردہ پاؤڈا سے دارالحکومت روم منتقل کیا گیا جہاں ایک جاں بہ لب مریض گردے کے ٹرانسپلانٹ کا منتظر تھا۔

    مذکورہ مریض کی حالت خاصی خراب تھی اور ڈاکٹرز اس کے لیے پریشان تھے، عطیہ کردہ گردہ دوسرے شہر میں تھا اور مقامی انتظامیہ گردے کو بروقت مریض تک پہنچانے سے قاصر تھی۔

    تب ہی پولیس کی خدمات حاصل کی گئیں، پولیس نے اپنی لمبورگنی میں عطیہ کردہ گردہ چند گھنٹوں میں مریض تک پہنچا دیا۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی 230 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کر رہی ہے۔

    دونوں شہروں کے درمیان سفر میں عام طور پر 6 گھنٹے کا وقت لگتا ہے تاہم تیز رفتار لمبورگنی نے یہ فاصلہ نہایت کم وقت میں طے کیا۔

    اس کام کے لیے گاڑی میں عارضی طور پر کولڈ اسٹوریج بھی بنایا گیا، مذکورہ گاڑی پولیس ڈپارٹمنٹ کی ہی ملکیت تھی جسے مختلف امور کے لیے استعمال کیا جاتا رہا تاہم اب پہلی بار اسے اعضا کی منتقلی کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔

  • اس تصویر کے پیچھے چھپی کہانی نے سب کو رلادیا!

    اس تصویر کے پیچھے چھپی کہانی نے سب کو رلادیا!

    نئی دہلی: بھارت میں ایک لاچار مریض کی اسپتال کے احاطے میں ناک سے پائپ کے ذریعے خوراک لینے کی تصویر نے لوگوں کے دل دہلا دیے، لوگوں نے اسپتال انتظامیہ کو غفلت کے اس مظاہرے پر سخت برا بھلا کہا۔

    بھارتی شہر حیدر آباد کے ایک اسپتال کے احاطے میں، درخت کے نیچے بیٹھے مریض کو ایک عورت پائپ کے ذریعے کھانا کھلا رہی ہے، جس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق تصویر حیدر آباد میں واقع نظام انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل کالج کے احاطے کی ہے جس میں مریض کی ناک میں پائپ لگا ہوا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ مریض ضلع خامم کا رہنے والا ہے جو طبیعت خرابی پر اہلخانہ کے ساتھ حیدر آباد کے اسپتال پہنچا تھا۔

    اس موقع پر ڈاکٹرز نے بغیر کسی ایمرجنسی معائنہ کے مریض کو واپس بھیج دیا جس کے بعد مریض درخت کے نیچے بے بس بیٹھا ہے اور کھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

    سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہوتے ہی طوفان اٹھ کھڑا ہوا، لوگوں نے اسپتال انتظامیہ کی اس مجرمانہ غفلت پر سخت تنقید کی۔

    بعد ازاں اسپتال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ متاثرہ شخص کو جنرل او پی ڈی میں دکھانے کے لیے بھیجا گیا تھا، اس وقت اس کی حالت سنگین نہیں تھی۔

    انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ دوا لینے کے بعد مریض صحیح سلامت اسپتال سے نکل گیا تھا۔ تاحال کسی حکومتی اہلکار نے اس تصویر کا نوٹس لے کر مریض کی خبر گیری نہیں کی۔

  • جدہ: مریض ایمبولینس لے کر فرار

    جدہ: مریض ایمبولینس لے کر فرار

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک مریض ایمبولینس لے کر فرار ہوگیا، ایمبولینس چوری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں جدہ کے کنگ عبد العزیز اسپتال کا ایک مریض سعودی ہلال احمر کی ایمبولینس چوری کر کے فرار ہوگیا۔

    سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے چوری کی واردات ریکارڈ ہوگئی، موقع پر موجود لوگوں نے اسے روکنے کی کوشش کی تھی تاہم مریض ایمبولینس لے جانے میں کامیاب ہوگیا۔

    اسپتال کے ایک گارڈ نے بھی ایمبولینس کو لے جانے سے روکنے کی کوشش کی تھی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گارڈ گاڑی کے نیچے آنے سے بال بال بچ گیا۔

    سعودی ہلال احمر کے ترجمان عبد اللہ ابو زید نے بتایا کہ ہلال احمر کی ایمبولینس کی چوری کا واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہلال احمر کی میڈیکل ٹیم نے ایک مریض کو اسپتال منتقل کیا۔

    اسی دوران واردات کرنے والا مریض ایمبولینس پر سوار ہوا اور سکیورٹی گارڈز کی مزاحمت کے باوجود ایمبولینس لے کر فرار ہوگیا۔

    ابو زید نے بتایا کہ مریض نے گیٹ سے نکلنے کے بعد گاڑی اسپتال سے متصل ایک اسٹیشن پر چھوڑ دی تھی، اسٹیشن کی انتظامیہ نے اس کی اطلاع پولیس کو دی جس کے بعد ایمبولینس کو واپس لے جایا گیا۔

  • پنجاب میں کرونا وائرس سے اموات میں اضافہ جاری

    پنجاب میں کرونا وائرس سے اموات میں اضافہ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد اور اموات کی تعداد میں اضافہ جاری ہے، صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد 87 ہزار 43 اور اموات کی تعداد 2 ہزار 13 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کے 487 نئے کیس سامنے آگئے جس کے بعد پنجاب میں کرونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 87 ہزار 43 ہوگئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ لاہور میں 208، گجرات میں 40، فیصل آباد میں 30، سیالکوٹ میں 23، راولپنڈی میں 27، بہاولپور میں 18، قصور میں 16، گوجرانوالہ اور ملتان میں 14، 14 جبکہ خانیوال اور بھکر میں 10، 10 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    اسی طرح پاکپتن میں 9، نارروال میں 7، جہلم اور جھنگ میں 6، 6، بہاولنگر، اٹک، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور سرگودھا میں 5، شیخوپورہ میں 4، مظفر گڑھ، ساہیوال، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان اور وہاڑی میں 3، 3، میانوالی میں 2 اور راجن پور اور اوکاڑہ میں 1، 1 کیس رپورٹ ہوا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس سے اب تک مزید 7 اموات ہوچکی ہیںِ جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 2 ہزار 13 ہوچکی ہے۔

    ترجمان کے مطابق اب تک 5 لاکھ 96 ہزار 74 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جبکہ مرض کو شکست دینے والوں کی تعداد بھی 58 ہزار 23 ہوچکی ہے۔

    خیال رہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 51 ہزار 652 ہوچکی ہے، صرف 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 2 ہزار 769 نئے کیسز سامنے آئے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 69 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد ملک میں مجموعی اموات کی تعداد 5 ہزار 266 ہوگئی۔

    پاکستان کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں 12 واں ملک بن چکا ہے، 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بڑھ کر 11 سو 39 ہوگئی ہے جبکہ اموات کی شرح بھی 23 فیصد سے بڑھ کر 24 فیصد ہوگئی۔

  • کرونا وائرس کے مریض کی موت سے قبل آخری فیس بک پوسٹ کیا تھی؟

    کرونا وائرس کے مریض کی موت سے قبل آخری فیس بک پوسٹ کیا تھی؟

    ٹیکسس: امریکا میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ایک شخص نے اپنی موت سے قبل فیس بک پر پچھتاوے سے بھری پوسٹ لگائی جس میں اس نے سماجی فاصلوں کے اصول کی خلاف ورزی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں 51 سالہ شخص ٹومی میکائس نے ایک پارٹی میں شرکت کی تھی جس کے ایک ہفتے بعد اس میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں۔

    منگل کے روز اس نے اپنا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس کا مثبت نتیجہ اسے جمعرات کے روز موصول ہوگیا۔

    ٹومی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنی پوسٹ میں سخت پچھتاووں کا اظہار کیا، اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ وہ چند روز قبل باہر گئے تھے جہاں سے وہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    انہوں نے لکھا کہ واپس آکر انہوں نے اپنی والدہ اور بہنوں کی صحت کو بھی خطرات لاحق کردیے، آپ میری طرح بے وقوف مت بنیں اور باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال ضرور کریں۔

    ٹومی کی ٹیکسس میں مقیم بھانجی لوپیز نے بتایا کہ ابتدا میں ہمیں لگا کہ ان کی حالت ذیابیطس کی وجہ سے خراب ہوئی ہے لیکن جلد ہی علم ہوگیا کہ وہ کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

    لوپیز کے مطابق منگل کے روز ٹیسٹ کروانے اور جمعرات کے روز اس کا نتیجہ مثبت آنے کے بعد، اتوار کے روز انکل نے ہمیں فون کیا اور بتایا کہ انہیں سانس لینے میں بہت تکلیف کا سامنا ہے، انہوں نے ایمبولینس بلوائی ہے اور وہ اسپتال جا رہے ہیں۔

    بھانجی کا کہنا ہے کہ ابتدا میں اسپتال میں انہیں آکسیجن دی گئی، تاہم ان کی حالت بگڑتی گئی جس کے بعد انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا۔ اس کے ایک گھنٹے کے اندر اندر وہ چل بسے۔

    لوپیز کے مطابق اس پارٹی میں صرف ایک شخص وائرس سے متاثرہ تھا لیکن اس نے ماسک نہیں پہن رکھا تھا، میرے انکل کے علاوہ پارٹی میں شرکت کرنے والے مزید 14 افراد بھی وائرس کا شکار ہوگئے ہیں، اگر یہ سب ماسک پہن کر رکھتے تو ایسا نہ ہوتا۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کرونا وائرس کے مریضوں اور ہلاکتوں کے حوالے سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے، اب تک 25 لاکھ سے زائد امریکی شہری کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • کیا بلڈ کینسر کی دوا کرونا مریضوں کے لیے موثر ہے؟

    کیا بلڈ کینسر کی دوا کرونا مریضوں کے لیے موثر ہے؟

    فرینکفرٹ: برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرازینیکا کی بلڈ کینسر کی دوا کی کرونا مریضوں پر آزمائش کی گئی جس کے امید افزاں نتائج سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے برطانوی دوا ساز کمپنی کی جانب سے بلڈ کینسر کی دوا کیلکوئنس کو کووڈ 19 کے مریضوں پر استعمال کرنے حوصلہ افزائی کی ہے۔

    آسٹرا کمپنی کے آنکولوجی ریسرچ کے سربراہ جوس باسلگا نے بتایا کہ گیارہ مریضوں پر اس دوا کا استعمال کیا گیا جن کو آکسیجن پر رکھا گیا تھا، ان مریضوں میں سے 8 افراد کو سانس بحال ہونے پر ڈسچارج کر دیا گیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے جوس باسلگا کا کہنا تھا کہ ان مریضوں کی حالت انتہائی غیر مستحکم تھی لیکن کیلکوئنس دوا کے استعمال سے ایک سے تین دن میں ان مریضوں کی حالت میں واضح بہتری نظر آئی۔

    آسٹرازینیکا کے مطابق یہ دوا مریض کے پھیپڑوں میں موجود وائرس کی افرائش کو روکتی ہے، تحقیق کے مطابق کرونا زیادہ تر مریضوں کے پھیپڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ کیلکوئنس دوا کو واشنگٹن کے ایک اسپتال میں کرونا وائرس کے مریضوں پر آزمایا گیا جس کا مثبت نتیجہ سامنے آیا تھا۔