Tag: مریض

  • دماغی امراض کے بارے میں 7 مفروضات اور ان کی حقیقت

    دماغی امراض کے بارے میں 7 مفروضات اور ان کی حقیقت

    ہماری دنیا جیسے جیسے ترقی یافتہ ہورہی ہے ویسے ویسے ہماری زندگی کی الجھنوں اور پریشانیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں کئی فوائد دیے ہیں وہیں بیماریوں اور نقصانات کی شکل میں ایسے تحائف بھی دیے ہیں جن کا اس سے پہلے تصور بھی نہیں تھا۔

    انہی میں ایک تحفہ ذہنی امراض کا بھی ہے جن کی شرح میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔

    ایک عام تصور یہ ہے کہ ذہنی امراض کا مطلب پاگل پن اور خود کو یا دوسروں کو نقصان پہنچانا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دماغ کا صرف پریشان ہونا یا الجھن کا شکار ہونا بھی دماغی مرض ہے اور اس کے لیے کسی دماغی امراض کے ماہر سے رجوع کیا جانا چاہیئے۔ بالکل ایسے ہی جیسے دل کی بیماریوں کے لیے امراض قلب کے ماہر، یا جلدی بیماریوں کے لیے ڈرماٹولوجسٹ سے رجوع کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں تبدیلی لائیں

    ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کے شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔ وجہ وہی، کہ دماغی مرض کا مطلب پاگل پن ہی لیا جاتا ہے۔

    یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: انسانی دماغ کے بارے میں دلچسپ معلومات

    یہاں ہم آپ کو دماغی امراض کے بارے میں قائم کچھ مفروضات کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ بھی ان مفروضوں کو درست سمجھتے ہوں، اور ان کی بنیاد پر دماغی امراض کا شکار افراد کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہوں، ایسی صورت میں مندرجہ ذیل حقائق یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

    :پہلا مفروضہ

    دماغی امراض کا شکار افراد تشدد پسند ہوتے ہیں اور کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

    :حقیقت

    درحقیقت دماغی امراض کا شکار افراد کی حالت ایسی ہوتی ہے جیسے وہ کسی بڑے سانحے سے گزرے ہوں، اور انہیں زیادہ دیکھ بھال اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    :دوسرا مفروضہ

    دماغی امراض کا شکار افراد کم پائے جاتے ہیں۔

    :حقیقت

    ہم میں سے ہر 4 میں سے ایک شخص کسی نہ کسی دماغی عارضہ کا شکار ہوتا ہے۔

    :تیسرا مفروضہ

    بلوغت کی عمر تک پہنچنے والے بچوں کی دماغی کیفیت میں تبدیلی آتی ہے اور یہ ایک عام بات ہے۔

    :حقیقت

    یہ واقعی ایک نارمل بات ہے لیکن یہ 10 میں سے 1 نوجوان کی دماغی صحت میں ابتری کی طرف اشارہ ہے۔ اگر ان تبدیلیوں کو درست طریقے سے ہینڈل  کیا جائے تو یہ ختم ہوسکتی ہیں بصورت دیگر یہ دماغی مرض کی شکل میں نوجوان کو سختی سے جکڑ لیں گی اور تاعمر اپنا نشانہ بنائے رکھیں گی۔

    :چوتھا مفروضہ

    نوجوانوں کے لیے آسان عمل ہے کہ وہ اپنے دوستوں سے اپنے جذبات بیان کریں۔

    :حقیقت

    درحقیقت نوجوان افراد اپنے خیالات بتانے سے خوفزدہ ہوتے ہیں کہ کہیں ان کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ دونوں صورتوں میں یہ چیز ان کی دماغی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

    :پانچواں مفروضہ

    دماغی امراض کا شکار افراد کی واحد جگہ نفسیاتی اسپتال ہیں۔

    :حقیقت

    دماغی امراض کا شکار افراد اگر اپنا مناسب علاج کروائیں، اور ان کے قریبی افراد ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں تو وہ ایک نارمل زندگی گزار سکتے ہیں، آگے بڑھ سکتے ہیں اور ترقی کرسکتے ہیں۔

    :چھٹا مفروضہ

    دماغی امراض کا شکار افراد بعض اوقات برے رویوں کا مظاہرہ کرتے ہیں اور یہ رویہ مستقل ہوتا ہے۔

    :حقیقت

    ایسے وقت میں یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ برے رویے کی وجہ ان کا مرض ہے، اور یہ رویہ عارضی ہے۔

    :ساتواں مفروضہ

    دماغی امراض ساری عمر ساتھ رہتے ہیں اور ان کا شکار شخص کبھی صحت مند نہیں ہوسکتا۔

    :حقیقت

    مناسب علاج اور دیکھ بھال کے بعد یہ افراد ایک صحت مندانہ زندگی جی سکتے ہیں۔

  • ڈاکٹرز اورمریضوں کے مابین ملاقات کیلئے آن لائن نظام متعارف

    ڈاکٹرز اورمریضوں کے مابین ملاقات کیلئے آن لائن نظام متعارف

    راولپنڈی : پاکستان میں مختلف طبی ماہرین اور مریضوں کے مابین طبی معائنے کے اوقات کار کے تعین کے بارے میں جدید آن لائن نظام متعارف کرا دیا گیا۔

    راولپنڈی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران ویب سائٹ کی لانچنگ کی گئی ۔تقریب میں جڑواں شہروں کے مختلف ہسپتالوں سے تعلق رکھنے والے سنیئر پروفیسرز اور ڈاکٹرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

    تقریب کے دوران ویب سائٹ کی لانچنگ کو سراہتے ہوئے طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ آن لائن وقت طے کرنے سے نہ صرف ڈاکٹرز کا قیمتی وقت بچانے میں مدد ملے گی بلکہ مریضوں کو ان کے مریض کی نوعیت کے لحاظ سے با آسانی متعلقہ اسپیشلسٹ ڈاکٹرتک رسائی ممکن ہو سکے گی۔

    پین مینجمنٹ کے ماہر بریگیڈیئر ڈاکٹر آصف گل کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ کے قیام سے ڈاکٹرز اور مریضوں کے مابین خلا کو پر کرنے میں مدد ملے گی۔

    ویب سائٹ پر پاکستان کے معروف طبی ماہرین کا روسٹر دستیاب ہو گا جس سے مریض اپنے متعلقہ ڈاکٹرز کے ساتھ طبی معائنہ کے اوقات کار طے کرسکیں گے۔

     

  • پنجاب حکومت کی رکاوٹیں:ساٹھ سالہ مریض  راستے میں دم توڑگیا

    پنجاب حکومت کی رکاوٹیں:ساٹھ سالہ مریض راستے میں دم توڑگیا

    فیروزوالا: یوم شہداء کے موقع پر کنٹینرز لگنے سے ساٹھ سالہ مریض اسپتال نہ پہنچ سکا اور راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق جی ٹی روڈ امامیہ کالونی کے قریب کنٹینرز اور رکاوٹوں کے باعث گاڑیوں کو متبادل اور خراب راستوں سے جانا پڑا۔ ان میں سے ایک ایمبولینس میں کامونکی کے رہائشی کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہسپتال لے جایا جارہا تھا ۔

    راستے میں رکاوٹیں اور سڑکوں کی بندش اس کی زندگی کی سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی۔ ایمبولینس ڈرائیور نے اپنی سی کوشش کرکے مریض کو متبادل کچے پکے راستوں سے لے جانے کی کوشش کی لیکن تاخیر کےباعث ساٹھ سالہ مریض راستے میں دم توڑ گیا ۔

    جی ٹی روڈ پر تاحال مزید ایمبولیسز ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی ہیں جس میں کئی لوگ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں لیکن یوم شہداء میں شرکت کے لئے جانے والوں کو روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز ٹس سے مس ہونے کا نام نہیں لے رہے۔