Tag: مریم نواز

  • ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نااہل وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کی۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ جبکہ مریم نواز اور کپٹن صفدر کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان نہیں دیکھا، جس میں ایون فیلڈ کی ملکیت بتائی گئی ہو، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا اگر ملکیت نہ بتائی گئی ہو تو پھر نتائج کیا ہونگے؟

    اس پر وکیل دفاع نے کہا کہ معلوم ذرائع کا ہی علم نہ ہو تو تضادات معلوم نہیں کیے جا سکتے، جب معلوم ذرائع نہیں بتائے جائیں گے تو عدم مطابقت کا نہیں معلوم ہو سکتا اور یہ بہت بنیادی نکتہ ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا ‘کیا نواز شریف کا موقف یہ ہے کہ میاں شریف نے جائیداد تقسیم کی ہے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کا مؤقف ہے کہ ان کا جائیدادوں اور سرمایہ کاری سے کوئی تعلق نہیں، عدالت کے سامنے موقف یہ ہے کہ ان کا ان جائیدادواں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ فیصلے میں صرف زیر کفالت کا ذکر ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ‘کیا کبھی نیب نے زیر کفالت کو سزا ہوئی ہے، نیب کا موقف تھا کہ بچے زیر کفالت تھے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت نہیں تھے اور ریکارڈ پر ایسا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا 1993 میں بچے کس کے زیر کفالت تھے؟ تو خواجہ حارث نے بتایا اس وقت بچوں کا دادا زندہ تھا۔

    فاضل جج نے استفسار کیا میاں شریف کی حیات میں یہ کاروبار مشترکہ خاندانی تھا، جس پر وکیل نے کہا شیئر ہولڈنگ سب کی تھی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بچے زیر کفالت تو دادا کے بھی ہو سکتے ہیں، کوئی ایسا ثبوت پیش کیا گیا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت تھے؟

    جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت یا دستاویز موجود نہیں ہے اور واجد ضیا بھی ایسا کہتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے معاشرے میں مشترکہ خاندانی نظام میں بچے کس کے زیر کفالت تھے، بار ثبوت نیب پر آتا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا سزا بے نامی دار پر ہوئی، زیر کفالت کے معاملے پر نہیں، مریم نواز کو ٹرائل کورٹ نے بینیفشل اونر قرار دیا اور والد کی پراپرٹی چھپانے پر سزا سنائی۔

    مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے گواہ رابرٹ ریڈلے فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں تھا، سپریم کورٹ نے کہا تھا دستاویز جعلی ہوئیں تو معاملہ متعلقہ فورم کو بھجوایا جائے، فرد جرم سے نیب آرڈیننس شیڈول تھری اے کو حذف کردیا گیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو دیکھنا ہے جو خود کہتا ہے کہ وہ مفروضے پر مبنی ہے، مفروضے کی بنیاد پر کرمنل سزا برقرار نہیں رہ سکتی، مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جس کے بعد نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا کہ ابھی آپ نے یکطرفہ دلائل سنے ہیں، ہم تمام معاملات پر عدالت کی معاونت اور مطمئن کریں گے۔

    عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پرسماعت کل دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر  سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا تھا کہ  شک کی بنیاد پر کسی کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے وکلاء درخواست گزار کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ روز سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو  پیرول پر رہا کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جاتی امرا میں موجود ہے، جہاں وہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کریں گے ۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • ’امی آنکھیں کھولیں، دیکھیں ابو جان آئے ہیں‘: مریم نواز کی والدہ سے آخری گفتگو

    ’امی آنکھیں کھولیں، دیکھیں ابو جان آئے ہیں‘: مریم نواز کی والدہ سے آخری گفتگو

    لندن: پاکستان روانگی سے قبل مریم نواز کی اپنی والدہ کلثوم نواز سے آخری گفتگو نے ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل سوگوار کردیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مریم نواز اور سابق وزیر اعظم نواز شریف پاکستان روانگی سے قبل بستر علالت پر موجود سابق خاتون اول کلثوم نواز سے ملنے آئے ہیں۔

    ویڈیو میں مریم نواز والدہ کے سر پر ہاتھ پھیر رہی ہیں اور ان سے کہہ رہی ہیں، ’امی آنکھیں کھولیں، دیکھیں ابو جان آئے ہیں۔ وہ آپ کے پاس کھڑے ہیں‘۔

    مریم نواز کہتی ہیں، ’امی آپ کو آواز آرہی ہے نا؟‘ لیکن کلثوم نواز بے حس و حرکت ہیں اور کوئی ردعمل نہیں دے رہیں۔

    یہ ویڈیو اس وقت کی ہے جب نواز شریف اور مریم نواز کو پاکستان واپس آنا تھا جہاں ان کی گرفتاری کے انتظامات مکمل تھے۔

    اس سے قبل نواز شریف کی بھی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ اپنی اہلیہ کو آوازیں دے رہے تھے لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔

    مزید پڑھیں: آنکھیں کھولو کلثوم، باؤ جی آئے ہیں

    پاکستان واپسی سے قبل دونوں باپ بیٹی کی ایک اور تصویر بھی سامنے آئی تھی جس میں نواز شریف نے اپنی اہلیہ کے ماتھے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا جبکہ مریم نواز رو رہی تھیں۔

    خیال رہے کہ سابق خاتون اول  بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد گزشتہ روز لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔

    اس موقع پر نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو پیرول پر رہا کیا گیا ہے جس کے بعد وہ جاتی امرا پہنچ گئے ہیں۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    احتساب عدالت کےمعزز جج نے مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کی مصروفیت کے باعث سماعت ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء پرجرح کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس وہ دستاویزات ہیں جس میں ہل میٹل کو کمپنی ظاہر کیا گیا ہو؟

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس موجود ایک سورس دستاویز میں ایچ ایم ای کو کمپنی لکھا گیا ہے اور یہ سورس دستاویز ایم ایل اے لکھے جانے کے بعد 20 جون 2017 کو موصول ہوئی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔

  • شریف خاندان کی اپیلیں،  خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے

    شریف خاندان کی اپیلیں، خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی۔

    نااہل نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کےلیے 6 ہفتےکا وقت دیا گیا، احتساب عدالت کےساتھ ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوسکوں گا، اپیلوں کا معاملہ طویل ہے ،قانونی پہلوؤں کو دیکھنا پڑے گا۔

    خواجہ حارث نے استدعا کی سزا معطلی کی درخواستوں کو پہلے سن لیا جائے۔

    عدالت نے کہا درخواستوں کے معاملے پر تفصیلی دلائل ہو چکے ہیں، ہم سزا معطلی کی درخواستوں پرمیرٹ پربات نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتساب عدالت میں پیشی کے سوا راستہ نہیں، ریفرنسز کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس نے استفسار کیا نیب کا اس حوالے سے کیا موقف ہے، سزا معطلی کی درخواستیں ایک ماہ سے پہلے نہیں سنی جاسکتی تھیں، خواجہ حارث سے سزا معطلی پر کچھ مزید رہنمائی چاہیے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا خواجہ حارث کے پچھلے دلائل کیس کے میرٹ پر تھے، خواجہ حارث کو موقع دیتے ہیں میرٹ پر بات کیے بغیر مطمئن کریں، نیب پراسیکیوشن بدھ کو پیش ہوکر دلائل دے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے استدعا کی ایک ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کی جائے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا پیر کو اگر پراسیکیوشن نے التوا مانگا تو ہم فیصلہ دے دیں گے، فریقین تحریری جواب بھی عدالت میں جمع کرائیں اور خواجہ حارث کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیں۔

    عدالت نے اکرم قریشی سے ان کی رائے مانگتے ہوئے ہوئے ہائی کورت میں سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے۔

    یاد رہے 31 اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • گذشتہ حکومت میں‌ اشتہارات مریم نواز کے میڈیا سیل سے دیے جاتے تھے: فواد چوہدری

    گذشتہ حکومت میں‌ اشتہارات مریم نواز کے میڈیا سیل سے دیے جاتے تھے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: سینیٹ میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کے میڈیا سیل کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، تحقیقات کے لیے معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیرِ اعظم کے یوتھ پروگرام کی چیئر پرسن مریم نواز نے اپنا ایک میڈیا سیل بنا رکھا تھا جس کے ذریعے سابق دورِ حکومت میں اشتہارات دیے جاتے تھے۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق مذکورہ میڈیا سیل وزیرِ اعظم ہاؤس میں بنایا گیا تھا جسے مریم نواز کنٹرول کرتی تھیں۔

    [bs-quote quote=”چار سال میں چالیس ارب سے زائد کے اشتہارات دیے گئے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    فواد چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ دورِ حکومت میں اشتہارات مریم نواز کے میڈیا سیل کے ذریعے دیے جاتے تھے، گزشتہ چار سال میں وفاق اور پنجاب کے چالیس ارب سے زائد کے اشتہارات دیے گئے۔

    یہ انکشاف وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے سینیٹ میں خطاب کے دوران کیا، انھوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے یہ معاملہ اطلاعات کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی حکومت کا پیمرا اور پریس کونسل کوختم کرنے کا فیصلہ


    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پیمرا (پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی) اور پریس کونسل کو ختم کر دیا ہے، اس کی جگہ ایک ہی ادارہ پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا اعلان کیا گیا۔

    خیال رہے کہ پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ہر قسم کے میڈیا پر نظر رکھے گی اور اس میں تمام اتھارٹیز کو ضم کیا جائے گا، دوسری طرف ماضی میں وفاقی حکومت نے 17 ارب اشتہارات پر خرچ کیے جس کی تحقیقات کی جائیں گی۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ خان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست گزار نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد پہلے ہی جیل میں ہیں، ایسی صورت میں ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنا انتقامی کارروائی ہے۔

    درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ نواز شریف عادی مجرم نہیں، آئین توڑنے والے جنرل پرویز مشرف کو ان کے گھر میں قید رکھا گیا، اس لیے اب نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد کو گھر منتقل کر کے اسے سب جیل قرار دیا جائے۔

    درخواست میں یہ استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    جس کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • نواز شریف اور مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن

    نواز شریف اور مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن

    راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز سے آج اہلِ خانہ کی ملاقات کا دن ہے، لیگی رہنما بھی ملاقات کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا وقت دے دیا گیا، اہلِ خانہ کے افراد اور دیگر لیگی رہنما آج ان سے ملاقات کریں گے۔

    مسلم لیگ کے رہنما دانیال عزیر اور مرزا جاوید اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں، ملاقات کے لیے شریف خاندان کے متعدد افراد نے درخواست دی تھی، جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    47 لیگی رہنماؤں کو بھی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی ہے، ملاقاتیوں کی فہرست میں عباس شریف فیملی، حارث بٹ اور راحیل منیر کے نام شامل ہیں۔

    دیگر ملاقاتیوں میں پرویز رشید، مصدق ملک، ظفرالحق اور مریم اورنگزیب بھی شامل ہیں، خیال رہے کہ اڈیالہ جیل میں جمعرات قیدیوں سے ملاقات کا دن مخصوص ہے اور اسی روز شریف خاندان کے افراد سمیت لیگی رہنما نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے لیے آتے ہیں۔


    اسے بھی پڑھیں:  کیا نواز شریف واقعی جیل سے بھاگنے کی تیاری کررہے ہیں؟


    تاہم عید کی تعطیلات کے باعث شریف خاندان کا کوئی بھی فرد نواز شریف سے ملاقات نہ کرسکا تھا، جس کی وجہ سے شریف خاندان کے افراد کی جانب سے جمعہ کے روز ملاقات کے لیے درخواست دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحب زادی ایون فیلڈ ریفرنس میں قید کی سزائیں بھگت رہے ہیں، انھیں 13 جولائی کو لندن سے وطن واپسی پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال  دیا گیا

    اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد : عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا، ای سی ایل میں نام نیب کی درخواست پر ڈالا گیا۔

    یاد رہے نیب کی جانب سے نگران حکومت کو بھی شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے خط لکھا گیا تھا، جس کے بعد نگران حکومت نے حسن ،حسین نواز اور اسحاق ڈار کے نام بلیک لسٹ میں شامل کئے۔

    گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں : نوازشریف،مریم نوازکےنام ای سی ایل میں ڈالےجائیں گے، فواد چوہدری

    وفاقی وزیراطلاعات نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار،حسن اور حسین نواز ملک سے فرار اور اشتہاری ہیں، تینوں فرار افراد کو واپس لانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے، وزارت داخلہ کو حکم دیا گیا ہے کہ تینوں مفرور افراد کو واپس لایا جائے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا ایون فیلڈ کی واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا، ایون فیلڈ پراپرٹیز پاکستان کا اثاثہ ہیں۔

    پی ٹی آئی حکومت نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے گزشتہ روز وزارت داخلہ کو ہدایت کی تھی جبکہ وزارت داخلہ نے حسن اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لئے ایف آئی اے کو انٹرپول کودوبارہ خط لکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • سزا معطلی کیس: مریم نوازاورکیپٹن (ر) کے وکیل کے دلائل مکمل

    سزا معطلی کیس: مریم نوازاورکیپٹن (ر) کے وکیل کے دلائل مکمل

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی، مریم نواز اور کیپٹن ( ر) صفدر کےوکیل نے دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے شریف خاندان کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کی، نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈوکیٹ جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے امجد پرویز ایڈوکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    عدالت میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل پرویز امجد نے اپنے دلائل مکمل کیے، گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے دلائل مکمل کیے گئے تھے۔نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی 16 اگست کو دلائل مکمل کریں گے۔

    سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسین نے سوال کیا کہ لندن فلیٹس کا سیٹلر کون ہے؟، جس پر امجد پرویز نے عدالت کو جواب دیا کہ ’ حسن نواز بینفشری اور سیٹلر ہیں۔ اس موقع پر عدالت نے پوچھا کہ حسن نواز بینفشری بھی ہیں اور سیٹلر بھی ؟۔ جس پر امجد پرویز نے جواب دیا کہ یہ میرا کیس نہیں ، میں نے سیٹلمنٹ کو نہیں دیکھا۔

    عدالت نے مزید استفار کیا کہ 2006 سے پہلے یہ فلیٹ کس کی ملکیت تھے ؟، قطری نے کب کہا کہ یہ فلیٹ اب آپ کی ملکیت ہیں؟۔ عدالت نے امجد پرویز سے کہا کہ سیٹلمنٹ کی درست تاریخ بتائیں ، کل آپ 2005 کہہ رہے تھے اور آج آپ 2006 کہہ رہے ہیں۔

    دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہنوازشریف کیس سےمتعلق میرےخلاف سوشل میڈیاپرمنفی پروپیگنڈاشروع کیاگیا، غلط خبریں نشرکرناجرم ہے جس پر ایف آئی اے سے تفتیش شروع کرائی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ کہ ’’نیب کےوکیل کوپانی پلائیں‘‘۔

    سماعت کے دوران پراسیکوٹر جنرل سردار سردار مظفر عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ پیپر بک اور کیس کی کاپی دیر سے ملنے پر سماعت ملتوی کر دیں، جس پر خواجہ حارث نے درمیان میں دخل دیتے ہوئے کہا کہ میں نیب کو پیپر بک وغیرہ دے دیے تھے۔

    سردار مظفر عباسی نے نے موقف اختیار کی کہ کل ایک بجے خواجہ حارث نے مجھے فون کیا، میں اس وقت شہر سے باہر تھا، آج سماعت سے پہلے مجھے دستاویزات فراہم کیے گئے ہیں، اس لیے عدالت انہیں پڑھنے کے لیے مجھے وقت دے۔ مظفر عباسی کی درخواست پر سماعت آئندہ روز صبح 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا  بینچ  پھر تبدیل

    ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ پھر تبدیل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی صمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر تبدیل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ کررہا ہے۔

    تاہم جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کےباعث رخصت پرچلے گئے، جس کے بعد اسلام آبادہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔

    رجسٹرارآفس نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے، نیا بینچ نوازشریف و دیگر کی ضمانتوں کی درخواستوں پرسماعت کرے گا۔

    اس سے قبل جسٹس محسن اختر کی بھی رخصت پر جانے کے باعث بھی بنچ ٹوٹ گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا کیخلاف درخواست، بینچ کے سربراہ کا کیس کی سماعت سے انکار


    یاد رہے 8 اگست کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے بنچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت سے معذرت کرلی تھی، جس کے باعث بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

    بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل تھے۔

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے ، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔