Tag: مریم نواز

  • مریم نواز کے حلقے سے متبادل امیدواروں کو ٹکٹ جاری

    مریم نواز کے حلقے سے متبادل امیدواروں کو ٹکٹ جاری

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کی نااہلی کے بعد ان کے حلقہ انتخاب سے متبادل امیدواروں کو ٹکٹ جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز کی نااہلی کے بعد ان کے حلقہ انتخاب لاہور این اے 127 اور ننکانہ صاحب پی پی 173 پر متبادل امیدواروں کو ٹکٹ جاری کردیا گیا۔

    این اے 127 سے علی پرویز ملک ٹیلی ویژن کے نشان پر الیکشن لڑیں گے جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 173 سے عرفان شفیع کھوکھر کرکٹ کٹ کے نشان پر الیکشن لڑیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈز جبکہ مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت نوازشریف کے مقدمے سے متعلق عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کرے گی‘ علی ظفر

    حکومت نوازشریف کے مقدمے سے متعلق عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کرے گی‘ علی ظفر

    اسلام آباد : نگراں وزیراطلاعات سید علی ظفر کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کو برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان واپس لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراطلاعات ونشریات سید علی ظفر نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سابق وزیراعظم نوازشریف کے مقدمے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کرے گی۔

    نگراں وزیراطلاعات کے مطابق مقدمے میں قانونی طریقہ کار پرپیرسے عمل درآمد کیا جائے گا اور حکومت مجرمان کی جائیدار ضبط کرنے سے متعلق عدالتی حکم نامے پر بھی عمل درآمد کرے گی۔

    سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔

    نگراں وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان واپس لایا جائے گا تاہم برطانیہ کے ساتھ پاکستان کا مجرموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔

    سید علی ظفر کا نیب سے متعلق کہنا تھا کہ نیب ایک آئینی ادارہ ہے اور ہم اس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی گرفتاری کے لیے نیب کارروائی کررہی ہے۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مریم نواز اورصفدر کا نام ہٹا کر نئے بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے، الیکشن کمیشن

    مریم نواز اورصفدر کا نام ہٹا کر نئے بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ عدالت سے جو بھی فیصلہ آئے اس سے انتخابات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، مریم نواز کا نام ہٹا کر نئے بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔

    یہ بات الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی، تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرکو سزا سنائے جانے کے فیصلے کے بعد ترجمان الیکشن کمیشن نے بیان جاری کیا ہے۔

    بیان  میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی جانب سے جس کو بھی سزا ہو وہ نااہل ہوجاتا ہے، اور  کسی کی نااہلی سےانتخابات پرکوئی فرق نہیں پڑےگا، ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ سزا اور نااہلی کے بعد مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا نام ہٹا کر نئے بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ فیصلے کے مطابق مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر دس سال تک سیاست کیلئے نااہل ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت  کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ جبکہ مریم نواز کو دو ملین پاؤنڈ جرمانے کا حکم سنایا ہے، ایون فیلڈز فلیٹ  کی قرقی کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔

    مانسہرہ میں موجود نیب کی ٹیم اور پولیس حکام کو  کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لینے کا حکم صادر کردیا گیا ہے۔ فیصلے کی روشنی میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز الیکشن میں حصہ لینے کے بھی اہل نہیں رہے، دونوں دس سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے سے نا اہل قراردیے گئے ہیں۔

    سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی کا کہنا ہے کہ فیصلے پر اپیل کرنے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لازمی وطن واپس آنا ہوگا اور کیونکہ اس مقدمے میں ضمانت ممکن نہیں تو انہیں ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اپیل کرنے کے لیے شریف خاندان ک پاس دس دن کا وقت ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر اس فیصلے کوساڑھے تین بجے تک موخر کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سماعت کے آغاز پر فیصلہ مؤخرکرنے کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اورمریم نواز اشتہاری نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ 7دن بعد نوازشریف اور مریم نوازعدالت میں پیش ہوجائیں گے جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردار مظفر نے کہا کہ محفوظ فیصلہ مؤخرنہیں کیا جاتا۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ 3 جولائی کوعدالت نے نوازشریف، مریم نوازکی طلبی کا نوٹس دیا جبکہ نوازشریف، مریم نوازکو6 جولائی کوطلب کیا گیا تھا، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب لاہوررہائش گاہ پر طلبی کا نوٹس بھجوایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں اور احتساب عدالت  جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔

    احتساب عدالت میں فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو چودہ سال قید سمیت پانچ سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔

    شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔


    تفصیلی فیصلہ

    ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کر دیا۔

    مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔

    فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

    نیب کے شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی، مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    فیصلے کے مطابق حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف اور مریم نواز کی ایوان فیلڈ ریفرنس فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر

    نوازشریف اور مریم نواز کی ایوان فیلڈ ریفرنس فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے دائر درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج نے سماعت سے معذرت کرلی، جج نے کہا کہ جس جج نے ریفرنس کی سماعت کی ہے، وہی درخواست بھی سنے۔

    جس کے بعد احتساب عدالت نمبر 2 نے نواز شریف اور مریم نواز کی درخواست عدالت نمبر ایک کو بھجوادی، احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر کل درخواست پر سماعت کریں گے۔

    نواز شریف اور مریم نواز کی درخواستوں پر نیب کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کا ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ چند دنوں کے لئے موخر کرنے کا مطالبہ


    نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کی گئی، ظافر خان کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دی گئی، درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث کل پیش نہیں ہوسکتا، احتساب عدالت کا فیصلہ کچھ روز کیلئے مؤخر کیا جائے۔

    نواز شریف اور مریم نواز نے درخواست میں واپسی کے لئے7روزکی مہلت مانگ لی ہے۔

    گذشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ چند دنوں کے لئے موخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر سننا چاہتا ہوں، فیصلہ حق میں آئے یا خلاف پاکستان جاؤں گا۔

    یاد رہے چند روز قبل احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ منگل کو محفوظ کیا تھا، جو 6 جولائی کو جمعے کے روز سنایا جائے گا جبکہ احتساب عدالت نے ملزم کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا، نوٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم اور ان کی صاحب زادی کو 6 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔

    احتساب عدالت کی طرف سے ریفرنس پر فیصلہ تین دن بعد 6 جولائی کو نامزد ملزمان نواز شریف اور مریم نواز کی موجودگی میں سنایا جائے گا، خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت 9 مہینے اور 20 دن جاری رہی۔

    ریفرنس میں نامزد ملزمان کے طور پر سابق وزیر اعظم نواز شریف، صاحب زادری مریم نواز، بیٹے حسن اور حسین نواز شامل ہیں، کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ملزم ہیں۔

    عدالت نے عدم حاضری پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، خیال رہے کہ نواز شریف کے دونوں بیٹے ابتدا ہی سے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا تھا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے، ان گواہان میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

    19 اکتوبر کو مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر پر براہِ راست فردِ جرم عائد کی گئی، نواز شریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی


    26 ستمبر کو نا اہل ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے رو برو پیش ہوئے تھے، جب کہ ان کی صاحب زادی مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔

    قبل ازیں وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جب کہ وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے 7 دن کے استثیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کی تھی۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی طبعیت بہتر ہے، لہذا اب نوازشریف اور مریم نواز کا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون یہ نہیں کہتا کہ ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں عدالت میں پیش ہوں۔

    بعدازں احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے 2 دن کا استثنیٰ دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف مریم نوازکے ہمراہ کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ شعبے میں مہارت رکھنے والا ہی اس پررائے دے سکتا ہے، کسی ماہرکی رائے ہی قابل قبول شہادت ہوسکتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ جس بنیاد پروہ رائےدی جائے وہ بھی متعلقہ ہونی چاہیے، رابرٹ ریڈلے نے کہا وہ 1976 سے آئی ٹی شعبے میں کام کررہے ہیں۔

    امجد پرویز کا کہنا ہے کہ والیم 4 میں رابرٹ ریڈلے کی سی وی بھی موجود ہے اور فونٹ کی شناخت کرنا ایک الگ مہارت ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت پردلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل کا کہنا تھا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ بہن بھائی کے درمیان معاہدہ نجی تھا، مستقل نہیں اور دبئی میں شیئرزکی فروخت اورقطری خطوط سے مریم نوازکا تعلق نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی اہلیہ کی طبیعت ناسازہے، نوازشریف لندن میں تیمارداری کے لیے موجود ہیں اور مریم نوازبھی والدہ کے ساتھ لندن میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی درخواست کے ساتھ جمع کرائی گئی ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں پیش ہوں۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق کلثوم نوازکی طبیعت بہترہے، اب نوازشریف اورمریم نوازکا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے، قانون نہیں کہتا ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔

    دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو کل طلب کررکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • والدہ کی صحت میں بہتری آئی، مریم نواز

    والدہ کی صحت میں بہتری آئی، مریم نواز

    لندن: سابق وزیراعظم کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ انفکشن کنٹرول ہونے کے بعد بیگم کلثوم نواز کی صحت میں بہترئی آئی۔

    لندن میں ہارلے اسٹریٹ آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اب والدہ کی طبیعت میں کافی بہتری آگئی البتہ وہ ابھی بھی وینٹی لیٹر پر موجود ہیں۔

    گزشتہ دنوں دانیال عزیز کی نااہلی پر تبصرہ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ ہماری فتح سے خوفزدہ ہیں، بہتر ہے آپ ساری مسلم لیگ ن کو ایک بار ہی نااہل کردیں‘۔

    قبل ازیں سابق وزیر اعظم اور اُن کی صاحبزادی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت ناساز ہے جس کی وجہ سے سیاست پر گفتگو کرنا مناسب نہیں البتہ مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی قمر الاسلام کی گرفتاری پر سابق وزیراعظم نے خاموشی توڑ دی تھی۔

    انہوں نے امیدوار کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے اقدامات قبل ازوقت دھاندلی ہیں، اگر یہ معاملات نہ روکے گئے تو ساری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: لیگی امیدوار قمرالاسلام کی گرفتاری افسوس ناک ہے‘ نوازشریف

    اسے بھی پڑھیں: الیکشن میں حصہ لینا چاہتا ہوں، نوازشریف

    واضح رہے کہ بیگم کلثوم نواز لندن کے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں زیر علاج ہیں، طبیعت تشویشناک ہونے کے باعث ڈاکٹرز نے انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا ہوا ہے جبکہ سابق وزیراعظم اور اُن کی صاحبزادی نے پاکستان واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایک طرف ملک میں عام انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں جس کے لیے انھیں انتخابی مہم چلانی ہے مگر اہلیہ کی طبیعت کے باعث نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی لندن میں موجود ہیں، علاوہ ازیں نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت میں ایوان فیلڈ ریفرنس بھی زیر سماعت ہے جس کے باعث وہ بہت پریشان ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • این اے 125 یا این اے 127؟ مریم نواز نے خود ہی ابہام ختم کر دیا

    این اے 125 یا این اے 127؟ مریم نواز نے خود ہی ابہام ختم کر دیا

    لندن: سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے واضح کر دیا کہ وہ کس حلقے سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز کے انتخابی حلقے سے متعلق ابہام ختم ہوگیا، مسلم لیگ کی رہنما نے خود ہی ٹویٹر پر اپنے حلقے کا اعلان کر دیا۔

    مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں واضح کیا کہ وہ این اے 125 سے انتخاب نہیں لڑ رہی ہیں، بلکہ وہ این اے 127 ہی سے لڑیں گی۔

    مریم نواز این اے125 سے الیکشن لڑنے سے متعلق تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا حلقہ این اے127 ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ میرے کاغذات نامزدگی وقت پرواپس نہیں لیے جا سکے، اس کی وجہ سے ابہام پیدا ہوا اور یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ انھیں اس حلقے سے پینسل کا نشان الاٹ ہوا ہے، مریم نواز نے کہا کہ وہ این اے 125 پردست برداری کی درخواست جمع کرارہی ہوں۔

    واضح رہے کہ اس حلقے سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد الیکشن لڑ رہی ہیں، جنھیں انتخابات میں فیورٹ قرار دیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت مریم نواز اپنی والدہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں ہیں، میاں نواز شریف بھی لندن ہی میں ہیں۔


    ہمارا مقابلہ کٹھ پتلی عمران خان سے نہیں، وہ اس بھول میں بھی نہ رہے، مریم نواز


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔