Tag: مریم نواز

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز نے دوسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    امجد پرویز نے عدالت میں سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل نے کہا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے درمیان مکالمہ ہوا۔

    احتساب عدالت کے معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ 3 جولائی کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بلالیتے ہیں جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کہتے تھے ڈھائی بجے کے بعد کام نہیں کرنا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ یہ لوگ ہفتے کو بھی کام نہیں کرتے اور عدالتی وقت کے بعد بھی کام نہیں کرتے جس پرامجد پرویز نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر مجھے نہ بتائیں کہ کیس کیسے لڑنا ہے۔

    معزز جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو ہدایت کی کہ 2 جولائی کو ہرحال میں حتمی دلائل ختم کریں۔

    بعدازاں عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں وہ ان کی تیمار داری کے لیے لندن میں ہیں۔ مشکل گھڑی میں نواز شریف اپنی اہلیہ کے ساتھ لندن میں ہیں۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز کے وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کوشش کروں گا جلد حتمی دلائل مکمل کرلوں، خواجہ صاحب کی طرح 7 دن نہیں لوں گا۔ 3 سے 4 دن تک اپنے حتمی دلائل مکمل کرلوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نشانہ صرف مسلم لیگ ن ہے، دھاندلی کی نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے: نواز شریف

    نشانہ صرف مسلم لیگ ن ہے، دھاندلی کی نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے: نواز شریف

    لندن: مسلم لیگ کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ دھاندلی نہ روکی گئی، تو نتائج ہول ناک ہوں گے.

    ان خیالات کا اظہار میاں نوازشریف نے لندن میں‌ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ اس وقت نشانہ صرف مسلم لیگ(ن) اور ن لیگی ہیں.

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایک جیسے مقدمات میں دوسروں کے کچھ اور ہمارے کچھ اور فیصلے آتے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ چند ماہ کا ریکارڈ دیکھ لیں،صرف میں اورمیرےساتھی نشانہ ہیں، 25 جولائی کو جو ہوگا، وہ نوشتہ دیوار ہے.

    انھوں‌ نے کہا کہ دھاندلی کی نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے، پارٹی سےکہا ہے کہ قمر الاسلام کے اہل خانہ سے کندھے سے کندھا ملائیں. اس مشکل میں‌ ان کا ساتھ دیں.

    مریم نواز کی مخالفین پر تنقید

    اس موقع پر میاں‌نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے کہا کہ آپ کو لگتا ہے، ن لیگ جیت رہی ہے، تو پوری ن لیگ نااہل کردیں.

    مریم نواز نے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پوری ن لیگ نااہل کردیں، تاکہ آپ کے لاڈلے کے لئے میدان خالی ہوجائے گا.


    نواز شریف کو فوج نے نہیں نکالا، فوج کے ساتھ لڑنے سے منع کیا تھا، چوہدری نثار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہمارا مقابلہ کٹھ پتلی عمران خان سے نہیں، وہ اس بھول میں بھی نہ رہے، مریم نواز

    ہمارا مقابلہ کٹھ پتلی عمران خان سے نہیں، وہ اس بھول میں بھی نہ رہے، مریم نواز

    لندن : نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں، وہ اس بھول میں بھی نہ رہے کیونکہ وہ ایک کٹھ پتلی ہے، پارٹی قیادت جہاں کہے گی اسی حلقے سے الیکشن لڑوں گی۔

    یہ بات انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، مریم نواز جو ان دنوں اپنی والدہ کی عیادت کے سلسلے میں لندن میں مقیم ہیں، اس حوالے سے وقفے کے بعد سیاسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ن لیگ کسی سیاستدان کی عدالتی نااہلی کے حق میں نہیں ہے۔

    انہوں نے کپتان کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں، وہ اس بھول میں نہ رہے، جن لوگوں سے ہمارا مقابلہ ہے وہ عمران خان سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کا اپنا دماغ نہیں وہ ایک کٹھ پتلی ہے۔

    دوسری جانب ن لیگ نے مریم نواز کا حلقہ پھر تبدیل کردیا، انہیں این اے ایک سو پچیس کی جگہ این اے ایک سو ستائیس سے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اب این اے125سے پرویز ملک کو ٹکٹ دیئے جانے کا امکان ہے، مریم نواز کا حلقہ تبدیل کرنے کی وجہ شکست سے بچنا ہے کیونکہ عوامی سروے میں یاسمین راشد کے مقابلے میں مریم نواز کی پوزیشن کمزور تھی۔

    اس حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز کا وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا حلقہ تبدیل نہیں ہوا بلکہ میرے حلقے کا اعلان ہی آج ہوا ہے، پارٹی قیادت جہاں سے کہے گی وہاں سے الیکشن لڑوں گی، والدہ کی طبیعت بہتر ہوتے ہی ہم پاکستان واپس جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف اورمریم نواز کو 4 دن کے لیےحاضری سے استثنیٰ مل گیا

    یاد رہے کہ والدہ کی تشویشناک حالت کی وجہ سے مریم نواز سیاسی بیانات سے گریز کر رہی تھیں تاہم آج پہلی بار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیاسی بیان دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے ساتویں روز بھی دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔

    خواجہ حارث نے نیب کے نوازشریف کونوٹس کا متن پڑھ کرسنایا جس میں کہا گیا کہ بیان کی تصدیق کے لیے پیش ہوں اور پیش کردہ دستاویزات سے متعلق رائے دیں، جےآئی ٹی میں میرے موکل کا بیان اپنے دفاع کے لیے تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناً تصدیق شدہ نہیں ہے جبکہ استغاثہ کی طرف سے پیش ملازمت کےمعاہدے میں ترمیم کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازسے کیپیٹل ایف زیڈ ای کی سورس دستاویزکا سوال نہیں کیا گیا اوران دستاویزکا ایون فیلڈ پراپرٹی سے تعلق نہیں ہے جبکہ کیپیٹل ایف زیڈای سےمتعلق دستاویزات قابل قبول شواہد نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کہیں ملزمان کوفائدہ ہوسکتا تھا تواس پوائنٹ کوٹچ نہیں کیا گیا، قطری خطوط اورٹرانزیکشن میں ربط موجود ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ہے لندن فلیٹس شریف خاندان کے ہیں۔ تفتیشی افسر کہتا ہے نواز شریف بے نامی دار اور اصل مالک ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا استغاثہ نے چارٹ پیش کرنے والے گواہ کو پیش نہیں کیا اورجن شواہد کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ان پر جرح کا موقع ملنا چاہیئے۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے مالک یا بینیفشل اونر کا نہیں پوچھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں پانچویں روز بھی سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیپٹن صفدرعدالت میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرخواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز بیرون ملک ہیں، درخواست جمع کرانی ہے، بیگم کلثوم نوازکی 22 جون کی میڈیکل رپورٹ کے پرنٹ لینے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان کے دوسرے حصے پردلائل دوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیشی افسرکی رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے، قطری کے 2 خطوط کا نوازشریف سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، جے آئی ٹی نے 2 خطوط میں تضادات کی بات کی ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ خطوط میں تضادات کا بتانا جے آئی ٹی کا کام نہیں عدالت کا تھا، واجدضیاء یہ خط توپیش کرسکتے تھے مگرکمنٹس نہیں کرسکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسرکا کیا کام ہے معائنہ کرے یہ عدالت کا کام ہے، ہماری رائے ہے محمد بن جاسم کی ضرورت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے اسثنیٰ کی درخواست کی گئی اور عدالت میں بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی جس پر عدالت نے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کو 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واجد ضیاء نے نواز شریف سے متعلق کچھ نہیں بتایا، الزام ثابت کرنے کے لیے پرائمری یا سیکنڈری شواہد ہوتے ہیں جبکہ سیکنڈری شواہد میں بتانا ہوتا ہے پرائمری شواہد کیوں نہیں پیش کیے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث آج بھی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے جس کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویزحتمی دلائل دیں گے۔

    نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرخواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے، استغاثہ کو لندن فلیٹس کی ملکیت بھی ثابت کرنا تھی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے نوازشریف کے کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ وصولی تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ 2008 کا معاملہ ہے، تنخواہ وصول بھی کی تواس سے ایون فیلڈ کا کیا تعلق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • والدہ تاحال وینٹی لیٹر پر ہیں، ابھی وطن واپسی کا فیصلہ نہیں کیا، مریم نواز

    والدہ تاحال وینٹی لیٹر پر ہیں، ابھی وطن واپسی کا فیصلہ نہیں کیا، مریم نواز

    لندن : سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے قوم سے بیگم کلثوم نواز کیلئے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ والدہ تاحال وینٹی لیٹر پرہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کا کہنا ہے کہ ابھی وطن واپسی کافیصلہ نہیں کیا،مریم نواز والدہ تاحال وینٹی لیٹرپرہیں۔

    مریم نواز نے والدہ کیلئے قوم سے دعاؤں کی اپیل بھی کی۔

    یاد رہے دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے کلثوم نواز کے لیے دعا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹرز کے مطابق کلثوم کی حالت تشویش ناک ہے، ایسے حالات میں مجھے ان کے پاس رہنا چاہیے۔

    نواز شریف نے کہا تھا کہ جب میں یہاں آیا تو معلوم ہوا بیگم کلثوم اسپتال کے آئی سی یو میں ہیں اور بے ہوش ہیں، ، آئی سی یو ہی میں کچھ دیر کے لیے دیکھ لیتا ہوں۔

    خیال رہے کہ بیگم کلثوم نوازکی طبیعت نہ سنبھلنے کے باعث نواز شریف اور مریم نواز نے پاکستان واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا۔

    واضح رہے کہ بیگم کلثوم نواز لندن میں کینسرکے علاج کے لیے موجود ہیں، گزشتہ جمعرات کو دل کا دورہ پڑنے سے اسپتال میں گرگئیں تھی، جس کے بعد سے بیگم کلثوم نواز لندن ہارلےاسٹریٹ کلینک کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں اور انھیں مشین کے ذریعے مصنوعی سانس فراہم کیا جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں چوتھے روز بھی سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز استثنیٰ کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے، استغاثہ کو لندن فلیٹس کی ملکیت بھی ثابت کرنا تھی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کا بیان2 حصوں میں تقسیم ہونا ہے، بیان حلفی کے مطابق 1974میں میاں شریف نے گلف اسٹیل بنائی جبکہ طارق شفیع نے کہا 1973میں وہ انیس سال کے تھے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا میاں شریف انہیں بھی دبئی لے گئے، ریکارڈ پرآنے والی ہردستاویز کا جائزہ لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کسی ٹرانزیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، ٹرانزیکشنز حسین نواز، میاں شریف کے درمیان ہوئی ہیں، فوٹو کاپی کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا 1978 میں میاں شریف نے مل کے 751 شیئرزبیچے، 1998 میں 25 فیصد باقی شیئرز بھی فروخت کر دیے گئے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ان دستاویزات پر استغاثہ انحصار کررہی ہے جس پر استغاثہ انحصار کر رہی ہےاس میں نوازشریف کا ذکر نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کے دوسرے بیان خلفی میں بھی نواز شریف کا ذکر نہیں جبکہ 1978 کے معاہدے کا ایک صفحہ غائب ہے، عدالت نے نیب کو تفریق شدہ صفحہ جمع کرانے کا حکم جاری کر دیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے نوازشریف کےکیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ وصولی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ 2008 کا معاملہ ہے، تنخواہ وصول بھی کی تواس سے ایون فیلڈ کا کیا تعلق ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی جے آئی ٹی نے کوئسٹ سالیسٹرکو کیوں ہائر کیا؟۔

    معزز جج محمد بشیر نے کہا کہ کل امجد پرویز دلائل شروع کردیں جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ وہ کل این ایل سی کیس میں پیش ہوں گے، اس کیس میں بھی چیف جسٹس کی ہدایات ہیں۔

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا تھا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شہبازشریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    شہبازشریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے بعد لندن سے وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 758 کے ذریعے لندن سے لاہور پہنچ گئے۔

    شہبازشریف نے عید الفطر لندن میں ہی منائی تھی۔ روانگی سے قبل انہوں نے قوم سے بیگم کلثوم نوازکی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی درخواست کی تھی۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کلثوم نواز کی طبعیت اب قدرے بہتر ہے تاہم اب بھی وہ مکمل طور پر خطرے سے باہر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ کے لیے دعا کی جائے۔

    خیال رہے کہ بیگم کلثوم نواز کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز لندن میں ان کے ساتھ ہیں جبکہ نوازشریف اور مریم نوازاحتساب عدالت سے اجازت ملنے کے بعد جمعرات کو لندن پہنچے تھے۔

    مریم نواز نے بیگم کلثوم نواز کو دل کا دورہ پڑنے کی تصدیق کردی

    واضح رہے کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا بیگم کلثوم نواز گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں زیرعلاج ہیں۔ نوازشریف کی اہلیہ کی گزشتہ ہفتے طبعیت خراب ہونے پرانہیں آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا اور اب بھی وہ وینٹی لیٹرپرہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیے۔

    خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے آغازپرکہا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جن گواہان کا ذکرکیا انہیں یہاں پیش نہیں کیا گیا، قانون شہادت کے مطابق گواہان کا یہاں پیش ہونا ضروری تھا۔

    خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت شواہد کے بعد سچ اورجھوٹ کا تعین کرتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں 1حصہ رائے جبکہ دوسرا161 کے بیان اور تیسرا مواد پر مشتمل ہے، رائے والے حصے پرعدالت کی معاونت کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب161کے بیانات کے حوالے سےعدالت کی معاونت کروں گا، 161کے بیان کوبطورثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا، حسن، حسین کے جےآئی ٹی میں بیانات اعتراف کے زمرےمیں نہیں لیے جاسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کسی شریک ملزم کا161 کا بیان ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتا، صرف اعترافی بیان کوہی ملزم کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نوازشریف کی ملکیت میں نہیں رہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میرے موکل کی توملکیت ہی ثابت نہیں ہے، ملکیت ثابت ہوتی تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کی بات ہوتی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ الزام ثابت کرنے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پرعائد ہوتی ہے اور بعد میں بارِ ثبوت ملزمان پرڈالا جاتا ہے لیکن یہاں استغاثہ نے پہلے ہی بارِ ثبوت ملزمان پرڈال دیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے نوازشریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نوازشریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ مریم نواز سے کرنا سراسر زیادتی ہے، اعتزاز احسن

    شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ مریم نواز سے کرنا سراسر زیادتی ہے، اعتزاز احسن

    لاہور : پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ مریم نواز سے کرنا سراسر زیادتی ہے، نوازشریف کو یقین ہے کہ عدالت سے ان کو سزا ہونی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں منعقدہ تقریب میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ اس شہزادی سے کیا جاتا ہے جو 20کروڑ کی گھڑی پہن کر عدالت آتی ہے۔25جولائی کا ایک دن اس شہید کیلئے وقف کردیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے کچھ اور کھانے کے کچھ ہیں اور یہ ن لیگ کا حصہ ہے، بینظیر بھٹو شہید نے اپنا علاج سکھر کی جیل میں کرایا تھا اور ذوالفقار علی بھٹو کو دانت کی تکلیف پر ڈاکٹرز اڈیالہ جیل جایا کرتے تھے جبکہ ہمارے حکمران ہارے اسٹریٹ کلینک جاتے ہیں۔

    اعتزازاحسن نے کہا کہ کلثوم نواز کیلئے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ بخشے، ہارے اسٹریٹ کلینک سے باہر کوئی خبر نہیں آتی اور ڈاکٹر بھی بریفنگ نہیں دیتا، عوام آج کہہ رہے ہیں کہ ہارےاسٹریٹ کلینک شریف خاندان کی ملکیت لگتا ہے، انہوں نے ہارےاسٹریٹ کے ساتھ بہت کچھ نہیں دکھایا ہوگا، باتیں دبائی جارہی ہیں ،ڈاکٹرز کا ہی انٹرویو لے لیا جائے۔

    پی پی رہنما نے مزید کہا کہ سب سے پہلا این آراو نوازشریف اور مشرف کے درمیان ہوا تھا، اُسی این آراو کے بعد نوازشریف جیل سے سعودی عرب کے محل چلا گیا تھا.

    پاناما کے مقدمے کا فیصلہ بروقت نہ آئے اس لئے شریف خاندان کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں، نوازشریف کو یقین ہے کہ عدالت سے ان کو سزا ہونی ہے اور نواز شریف کے بیٹے بھی عدالتوں سے مفرور ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔