Tag: مریم نواز

  • میں معصوم اور بے گناہ ہوں، مریم نواز کا بیان

    میں معصوم اور بے گناہ ہوں، مریم نواز کا بیان

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں  128 سوالات کےجوابات ریکارڈ کرا دیے اور کہا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں, میراقصور یہ نہیں میں نے کوئی کرپشن یا چوری کی، میرا واحد قصور نوازشریف کی بیٹی ہونا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے 128 سوالات کے جوابات ریکارڈ کرادیئے۔

    مریم نواز نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ واجد ضیاء کا 3 جولائی2017 کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ نہیں بن سکتا، خط مبینہ طورپرڈائریکٹر فنانشل ایجنسی نے جےآئی ٹی کوبھیجا۔

    انہوں نے کہا کہ خط براہ راست جے آئی ٹی کوبھیجا گیا جو قانون کے مطابق نہیں ہے، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، جس طرح خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پرسنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ خط لکھنے والے کوپیش کیے بغیرمجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا، جرح سے محروم اس لیے کیا گیا تا کہ خط کے متن کی تصدیق نہ کرسکوں۔

    مریم نواز نے کہا کہ خط پرانحصارشفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، خط کے متن کے ساتھ دستاویزات منسلک نہیں کی گئیں، خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے، میں کبھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع لیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نجی فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں ہے، موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں، دستاویز مروجہ قوانین کے مطابق تصدیق شدہ بھی نہیں ہے، خط لکھنے والے کوعدالت میں پیش نہ کرکے جرح کے حق سے محروم کیا گیا۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شفاف تفتیش بھی شفاف ٹرائل کا حصہ ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہیں دفاع کے گواہ کے طورپربلا لیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ استغاثہ کی طرف سے پیش دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں ہے، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزمجھ سے متعلق نہیں، دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں۔

    احتساب عدالت نے مریم نوازسے گلف اسٹیل کے 25 فیصدشیئرز، التوفیق کیس سمجھوتہ، 12 ملین سیٹلمنٹ پرسوال کیا جس انہوں نے جواب دیا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی، 1980کے معاہدے سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اہالی اسٹیل مل کی مشینری کی سعودیہ منتقلی کا سوال مجھ سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ لیٹرآف کریڈٹ کے مطابق مشینری شارجہ سے سعودی عرب منتقل ہوئی، جے آئی ٹی نے دبئی حکام کوجان بوجھ کرمعاملے پرگمراہ کیا، 12ملین طارق شفیع کی جانب سے الثانی کودینے میں شامل نہیں رہی، جب کی بات ہو رہی ہے میری عمر6 سال تھی، یو اے ای سے موصول ایم ایل اے قابل اعتباردستاویزنہیں جبکہ گلف اسٹیل کے واجبات سے متعلق ذاتی طور پرعلم نہیں ہے۔

    عدالت نے مریم نوازسے 5 نومبر2016 اور 22 دسمبر کے قطری خطوط کومن گھڑت کہنے پرسوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ واجد ضیاء نے بطور تفتیشی افسر رائے دی جو قابل قبول شہادت نہیں ہے، واجد ضیاء نے اپنی رائے کے حق میں دستاویز بھی پیش نہیں کی، انہوں نے جو رائے دی اور نتیجہ اخذ کیا وہ قابل قبول شہادت نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ورک شیٹ کی تیاری سے میرا کوئی لینا دینا نہیں اور تردید کرتی ہوں جعلی دستاویزات میں نے یا کسی اورنے جمع کرائیں، واجد ضیاء نے الزام تعصب اوربدنیتی کی وجہ سے لگایا، واجد ضیاء ہمارے خلاف متعصب ہیں، کوئی ثبوت نہیں قطری شہزادہ میری ہدایت پرشامل تفتیش نہ ہوا، ثابت ہو چکا جے آئی ٹی نے جان کرحماد بن جاسم کا بیان ریکارڈ نہ کیا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ واجدضیاء نے کہا جےآئی ٹی نے سوالنامہ نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے تسلیم کیا جیرمی فری مین کو سوال نامہ بھیجا گیا، ثابت ہو چکا کہ واجد ضیاء قابل اعتبار گواہ نہیں ہیں، وہ مجھے ملوث کرنے کے لیےجھوٹ بول سکتے ہیں، درست ہے میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی اصل نوٹرائز اور مصدقہ کاپی جمع کرائی جبکہ تفتیشی افسرنہ بتاسکے، رپورٹ میں صفحہ 240 سے 290 تک کس نے شامل کیے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ درست نہیں دستاویز مجھے نیلسن اور نیسکول کی بینیفشل مالک کہتی ہیں، بی وی آئی حکام کو دفتر خارجہ کے ذریعے ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا، بی وی آئی حکام کا جواب بھی دفتر خارجہ کے ذریعے موصول نہیں ہوا، بی وی آئی حکام سے خط و کتابت مشکوک ہے، میری موزیک فونیسکا سے کبھی کوئی خط وکتابت نہیں ہوئی اور نہ ایون فیلڈ پراپرٹیز چلانے والی کسی کمپنی کی بینیفشل اونر ہوں۔

    وکیل نے کہاکہ بی وی آئی میں سولیسٹرکو انگیج کیا گیامگر معلومات کو خفیہ رکھا گیا، 1990 میں آپکی اتنی آمدن نہیں تھی کہ آپ یہ جائیداد بناتیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ میں جے آئی ٹی کی دستاویزات کو اون ہی نہیں کرتی، چارٹ پر واجدضیا اور جے آئی ٹی ارکان کے دستخط نہیں، میں کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی، لندن فلیٹس 90کی دہائی کے آغاز میں نہیں خریدے گئے۔

    سماعت کے دوران وکیل نے سوال کیا کہ کہتےہیں حسین نوازکی بھی اتنی آمدن نہیں تھی،کیا کہتی ہیں، جس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ یہ چارٹ مجھ سےمتعلق نہیں، حسین نواز نےفلیٹس 90کی دہائی کے آغاز میں نہیں خریدے، جےآئی ٹی،تفتیشی افسرنےمنروامینجمنٹ کوشامل تفتیش نہ کیا ، مقصد میرے حق میں آنیوالے حقائق کو چھپانا تھا، استغاثہ بری طرح کیس ثابت کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔

    ایون فیلڈریفرنس پر سماعت میں مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ آپ کے خلاف یہ مقدمہ کیوں بنایا گیا ؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں جانتی ہوں مجھے مقدمے میں کیوں الجھایا گیا، کیوں واٹس ایپ والی جےآئی ٹی کے سامنے بلا جواز  پیش ہونا پڑا،جانتی ہوں مجھے70سے زائد پیشیاں کیوں بھگتنا پڑیں، پیشیاں جاری ہیں،کینسر زدہ ماں سے ملنے نہیں دیا گیا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھےبدعنوانی کی وجہ سے کیس میں ملوث نہیں کیا گیا، پہلی بار نوازشریف آمر کو قانون کے کٹہرے میں لائے، میرا قصور  یہ نہیں میں نے کوئی کرپشن یا چوری کی، میرا واحد قصور نوازشریف کی بیٹی ہونا ہے، ہمارا ایمان ہے سب سے بڑی عدالت اللہ کی ہے، مجھے الجھانے کی بڑی وجہ میرے والد کے اعصاب پر دباؤ ڈالنا ہے۔

    نواز شریف کی بیٹی کا بیان میں کہنا تھا کہ  منصوبہ سازجانتے ہیں باپ بیٹی کارشتہ کتنا نازک ہوتاہے، نواز شریف نے لالچ اور دھمکیوں کو ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے، نواز شریف نے پوری جرات سےمشرف کے ظلم سہے،   منصوبہ بنا نوازشریف کی بیٹی پر مقدمے بناؤ،اس کوجے آئی ٹی میں لاؤ،  نواز شریف کی بیٹی کو عدالتوں میں گھسیٹو  پھر نواز شریف جھکے گا۔

    مریم نواز نے اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی ناکامی کے بعد صفائی میں گواہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔

    عدالت نے مریم نوازسےآخری سوال کیا کہ اپنی صفائی میں مزیدکچھ کہنا چاہتی ہیں، تو مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں ، پاکستان میں کسی خاتون نے اتنی پیشیاں نہیں بھگتنا پڑیں، میرا قصور ہے اپنے باپ کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہوں۔

    مریم نواز نے مزید کہا کہ منصوبہ ساز جانتے ہیں بیٹی کوکٹہرے میں دیکھے گا تو اعصاب جواب دیں جائیں گے، ایسا سوچنے والے نوازشریف کو نہیں جانتے، میرا  باپ 70سال کی بیماریوں کےخلاف علم جہاد لیکر نکلا ہے، نواز شریف عوام کی حاکمیت کا جھنڈا لے کر نکلاہے۔

    نواز شریف کی بیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ نوازشریف ووٹ کوعزت دو کا پرچم لے کر نکلا ہے،  نوازشریف کرسی اقتدار کے لیے نہیں نکلا، نوازشریف بڑے انقلاب و تبدیلی کے لیے نکلا ہے،  ووٹ پر یقین رکھنے والا ہر شخص نواز شریف کے ساتھ ہے،  اس جہاد میں نوازشریف کے ساتھ کھڑی ہوں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ اس پاکستان کی بیٹی ہوں جسے دنیا میں تماشہ بنادیا گیا، سب انتقام کی بھینٹ چڑھ گیا،بیٹیاں سانجھی نہ رہیں، آج دستور ہے بیٹی کو  باپ کی بڑی کمزوری بنا کر استعمال کرو، منصوبہ بنانے والو! نواز شریف کی کمزوری نہیں طاقت ہوں، میں نوازشریف اور پاکستان کی بیٹی ہوں۔

    بعد ازاں احتساب عدالت میں سماعت کل تک ملتوی کردی، کل کیپٹن (ر)صفدراپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔

    رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ فرانزک سائنس کےمعیارپرپورا نہیں اترتی‘ مریم نواز

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پرانحصار نہیں کیا جا سکتا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے سوالات میں ٹرسٹ کا سوال نہیں تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اپنے طورپرہی اس معاملے میں کارروائی آگے بڑھائی جس نے بدنیتی کی بنیاد پرنام نہاد آٹی ٹی ماہر سے رائے مانگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے،  یہ روایت قائم کرنے والوں کوسودا مہنگا پڑے گا، نواز شریف

    باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے، یہ روایت قائم کرنے والوں کوسودا مہنگا پڑے گا، نواز شریف

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ایک باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے، بیٹی کا دور دورتک اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ، جنہوں نے یہ روایات قائم کی، یہ سودا بہت مہنگا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر مریم نواز کو کٹہرے پر بلائے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی اوچھی قسم کی روایات قائم کی جارہی ہیں، ایک باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ نوبت بھی آنی تھی بیٹیوں کو مقدمات میں گھسیٹا جارہا ہے، بیٹی کا دور دور تک اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ، جنہوں نے یہ روایات قائم کی، یہ سودا بہت مہنگا پڑے گا۔

    انھوں نے کہا کہ گلف اسٹیل سے متعلق مریم سے پوچھ رہے ہیں وہ ایک سال کی تھی، جس زمانے کا کیس ہے مریم کا سیاست سے دورتک تعلق نہیں تھا۔

    نواز شریف نے کہا کہ بیٹی کو کٹہرے میں لاکھڑا کرنا قابل مذمت اور کیا ہوسکتاہے، اس بے رحم کھیل میں بیٹیوں تک کو ملوث کررہےہیں، ایسے راستے نہ چنیں جہاں سے کسی کی واپسی ممکن نہ ہو۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں تواس امتحان سے بھی گزرجاؤں گا، اس روش سے جو نتیجہ نکلے گا وہ سب کو بھگتنا ہوگا، جنہوں نے میرے خلاف مہم چلائی پوچھیں وہ کیا چاہتے ہیں، ملک بنانے کا مقصد کچھ اور تھا ہم کسی اور سمت جارہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : دھرنوں کے وقت تحمل اورصبر سے کام لیا‘ نوازشریف


    انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے دنیا میں اپنا مذاق بنایا ہوا ہے، دنیا میں جو صدیوں پہلے ہوا یہاں آج بھی ہورہا ہے، ملک کی خدمت کرنے والے سے یہ سلوک ہوتا ہے۔

    اس سے قبل سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں ملک میں حقیقی جمہوریت ہو توسب کھڑے ہوں، اب کھڑے ہوں گے تو یہ ممکن ہو جائے گا۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے وقت تحمل اور صبر سے کام لیا، ماتحت کو فارغ کرسکتا تھا، ملک کی خاطرتحمل سے کام لیا، عدالت میں بتانا تھا توبتا دیا ہے، حقائق منظرعام پر آنے چاہییں، ہرچیزکا وقت ہوتاہے، سچ ریکارڈ پرلانے کے لیے کل بتایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دھرنوں کے وقت تحمل اورصبر سے کام لیا‘ نوازشریف

    دھرنوں کے وقت تحمل اورصبر سے کام لیا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا کہنا ہے کہ چاہتے ہیں ملک میں حقیقی جمہوریت ہو توسب کھڑے ہوں، اب کھڑے ہوں گے تو یہ ممکن ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ کل مکمل تقریر ٹی وی پرچلنے پرخود بڑا حیران ہوں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ سب کو حق کے لیے کھڑا ہونا ہو گا، چاہتے ہیں ملک میں حقیقی جمہوریت ہو توسب کھڑے ہوں، اب کھڑے ہوں گے تو یہ ممکن ہو جائے گا۔

    نوازشریف نے کہا کہ دھرنوں کے وقت تحمل اور صبر سے کام لیا، ماتحت کو فارغ کرسکتا تھا، ملک کی خاطرتحمل سے کام لیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ عدالت میں بتانا تھا توبتا دیا ہے، حقائق منظرعام پر آنے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ ہرچیزکا وقت ہوتاہے، سچ ریکارڈ پرلانے کے لیے کل بتایا۔

    سابق وزیراعظم نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشاہداللہ اورپرویزرشید کوفارغ کرنا بردباری کا حصہ تھا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب دے دیے

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نوازشریف کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے ذریعے لشکر کشی کی گئی، پیغام دیا گیا وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہویا طویل چھٹی پر باہر چلے جاؤ۔ ماتحت اداروں کے ملازم کا وزیر اعظم کو ایسا پیغام افسوس ناک ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کا قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق اظہارلاعلمی

    نوازشریف کا قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق اظہارلاعلمی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف آج بھی اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں آج بھی مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    نوازشریف کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ اخترراجہ ، واجد ضیاء کے کزن ہیں اور ان کا عدالت میں دیا گیا بیان جانبدار تھا۔

    نوازشریف نے کہا کہ جیرمی فری مین کے 5 جنوری2017 کے خط میں ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق ہوئی، انہوں نے نے کومبر گروپ اورنیلسن نیسکول ٹرسٹ کی تصدیق کی۔

    انہوں نے کہا کہ جیرمی فری مین کے پاس ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی آفس میں موجود تھی جبکہ اخترراجہ، جےآئی ٹی اور تفتیشی افسرنے کاپی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اخترراجہ کومعلوم ہونا چاہیے کاپی پرفرانزک معائنے کا تصورنہیں، اخترراجہ نے دستاویز خودساختہ فرانزک ماہرکوای میل سے بھجوائیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ حقیقت ہے کہ فرانزک ماہر نے فوٹو کاپی پرمعائنے پرہچکچاہٹ ظاہرکی۔

    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹرمیں تلخ کلامی

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور پراسیکیوٹرنیب سردار مظفرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ملزم کا نہیں وکیل کا بیان قلم بند ہو رہا ہے، لکھا ہوا ہی پڑھنا ہے توعدالت کویو ایس بی میں جوابات دے دیں۔

    سردار مظفرنے کہا کہ 342 کے بیان کا یہ مقصد نہیں ہوتا، عدالت سوال کرے نوازشریف جواب دیں جس پرمعزز جج محمد بشیر نے نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں؟۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اس بیان کو تسلیم کرتا ہوں، میں نے وکیل کے ساتھ مل کریہ بیان تیار کیا ہے، اگر اعتراض کرنا تھا تو پہلے دن کرتے۔

    نوازشریف نے کہا کہ اگر زیادہ دیر کچھ پڑھوں تومیرے گلے میں مسئلہ ہوتا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث جواب پڑھ کرسنا سکتے ہیں، ہونا یہ چاہیے کہ عدالت سوال پوچھے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ نوازشریف کو وکیل کی معاونت چاہیے ہوتوبتا دیں، یہ کوئی طریقہ نہیں یہ کل سے پیرا بہ پیرا لکھے جواب دے رہے ہیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں وہ بتائیں؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میرا اعتراض عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹرسردارمظفرکے اعتراض کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف نے خود بیان پڑھنا شروع کردیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ قطر سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا اور سپریم کورٹ میں جمع ورک شیٹ کی تیاری میں شامل نہیں تھا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 22 دسمبر 2016 کا قطری شہزادے کا خط اورورک شیٹ تسلیم شدہ ہے جبکہ کیس سے متعلق قطری شہزادے سے کسی خط وکتابت میں شامل نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہا کہ قطری شہزادے نے کبھی کارروائی میں شامل ہونے سے انکارنہیں کیا، انہوں نے سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے خطوط کی تصدیق کی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ قطری شہزادے کی آمادگی کے باوجود بیان لینے کی کوشش نہیں ہوئی، انہوں نے بتایا کہ حدیبیہ پیپرزمل اورالتوفیق کے درمیان کسی سیٹلمنٹ کاحصہ نہیں رہا۔

    نواز شریف کے بیان سے پہلے خواجہ حارث نوازشریف کا بیان پڑھ کرلکھواتے رہے جبکہ بیان لکھوانے کےدوران نواز شریف قائد اعظم کی تصویردیکھتے رہے۔

    خواجہ حارث کے بیان لکھوانے پرڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے اعتراض کیا جس پرنوازشریف نے معززجج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں لکھواؤں یاخواجہ صاحب ہی لکھوائیں ؟۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ چاہیں تو لکھوا سکتے ہیں جس کے بعد نواز شریف نے بیان خود لکھوانا شروع کردیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ اختر راجہ نے رابرٹ ریڈلے کی نیب ٹیم سے ملاقات طے کرائی، ملاقات خاص طور پرکیلبری فونٹ سے متعلق تھی۔

    نوازشریف نے عدالت کو بتایا کہ اختر راجہ کے 2 ٹرسٹ ڈیڈ ای میل سے بھیجنے کے مذموم مقاصد تھے جبکہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ ای میل اورٹرسٹ ڈیڈ کی فوٹو کاپیوں پرتیار ہوئی۔

    نوازشریف نے کہا کہ ہمیشہ کہا دبئی اسٹیل مل کے قیام کے وقت کے سرمائے کا مجھےعلم نہیں، گلف اسٹیل سے متعلق معاہدوں کودیکھا ہے لیکن گلف اسٹیل سے متعلق معاہدوں میں کبھی حصہ نہیں رہا۔

    سابق وزیراعظم نے بتایا کہ رجسٹرآف ٹائٹل کی کاپیزسے استغاثہ کا میرے خلاف کیس نہیں بنتا جبکہ ایون فیلڈ پراپرٹیز کی رجسٹری سے متعلق کاپیاں میں نے داخل نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ کومبرسے متعلق ٹرسٹ ڈیڈ سے میرا کوئی تعلق نہیں اور نیلسن، نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ کی تیاری اورجاری کرنے میں شامل نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی ایکسپرٹ رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے جبکہ اس گواہ کواستغاثہ کوپیش کرناچاہیے تھا تاکہ جرح ہو پاتی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کا خط مجھ سے متعلق نہیں، خط میں کسی بھی معاملے اور ٹرانزیکشن میں شامل نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہا کہ ایف آئی اے، بی وی آئی کا خط قابل قبول شہادت نہیں، ایف آئی اے، بی وی آئی کے خط کوتصدیق کرا کرپیش کیا گیا جبکہ اس فوٹوکاپی کوعدالتی ریکارڈ کاحصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایف آئی اے، بی وی آئی کےنیلسن، نیسکول کوخطوط مجھ سے متعلق نہیں جبکہ سامبا بینک کا منروا کولکھا گیاخط بھی مجھ سےمتعلق نہیں ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ شیزی نقوی کے خط کا متن میرے مؤقف کی تصدیق کرتا ہے، خط کے مطابق حدیبیہ پیپر ملزکے قرض کے حصول سے میرا تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شیزی نقوی کا خط تصدیق ہے حدیبیہ ملزکی سیٹلمنٹ کا حصہ نہیں رہا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ٹرانزیکشن ہوئی خاندان اورقطری شہزادے بہترجانتے ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں کبھی ان معاملات میں ملوث نہیں رہا جبکہ نیلسن اورنیسکول کے کسی معاملے سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیان مکمل ہونے کے بعد ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد ملزمان سے الگ الگ سوالات کے جواب طلب کررکھے ہیں۔

    ایسےشواہد پیش نہیں کیےگئے جن سےمیرا لندن فلیٹس سےتعلق ظاہرہو‘ نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف نے 128 سوالات میں سے 55 سوالوں کے جوابات دیے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ جائیداد کا حقیقی یا بینیفشرمالک نہیں رہا اورجائیداد خریدنے کے لیے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیے۔

    لندن فلیٹس کی منی ٹریل سے متعلق سوال کے جواب میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ سوال حسن اور حسین سے متعلق ہیں اور دونوں عدالت میں موجود نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جن سے میرا لندن فلیٹس سے تعلق ظاہرہو۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسےشواہد پیش نہیں کیےگئے جن سےمیرا لندن فلیٹس سےتعلق ظاہرہو‘ نواز شریف

    ایسےشواہد پیش نہیں کیےگئے جن سےمیرا لندن فلیٹس سےتعلق ظاہرہو‘ نواز شریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف آج احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف کل ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا بیان کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت قلمبند کیا گیا۔ نوازشریف سے 128 سوالات پوچھے جائیں گے، تاہم نواز شریف نے آج 55 سوالوں کے جوابات دیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل 9 بجے تک ملتوی کردی۔

    نوازشریف کا بیان قلمبند کیا گیا

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر معززجج محمد بشیر نے سوال کیا کہ آپ کی عمر کتنی ہے جس پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے جواب دیا کہ میری عمر68 سال ہے۔

    نوازشریف نے عدالت کو بتایا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب، وزیراعظم پاکستان رہ چکا ہوں۔ انہوں نے جےآئی ٹی سے متعلق سوالوں کا جواب نوازشریف نے پڑھ کرسنایا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جےآئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تشکیل دی گئی تھی، ان ریفرنسز میں جے آئی ٹی غیرمتعلقہ ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ مجھے جے آئی ٹی کے قابل ممبران پراعتراض تھا، یہ اعتراض پہلے بھی ریکارڈ کرایا، آئین کا آرٹیکل 10 اے مجھے یہ حق دیتا ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبربلال رسول سابق گورنرپنجاب میاں اظہر کے بھانجے ہیں جبکہ حماد اظہرکی عمران خان کے ساتھ 24ستمبر2017 کو بنی گالا میں تصاویرلی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ بلال رسول خود ن لیگ حکومت پرتنقیدی بیانات دے چکے ہیں اور ان کی اہلیہ بھی تحریک انصاف کی سرگرم کارکن ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبر عامر عزیز بھی جانبدار ہیں، سرکاری ملازم ہوتے ہوئے سیاسی جماعت سے وابستگی ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ عامرعزیز، شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس5 کی تحقیقات میں شامل رہے جو شریف خاندان کے خلاف مشرف دور میں بنایا گیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں تحریری بیان سے پڑھ کر بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بلال رسول کی اہلیہ سوشل میڈیا پرپی ٹی آئی کی سرگرم رکن ہیں اور خاوند کے جےآئی ٹی رکن بننے تک وہ پی ٹی آئی کی سپورٹرتھیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ عامرعزیز نےمشرف دور میں حدیبیہ پیپرملز کی تحقیقات کی، وہ 2000ء میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنس میں تفتیشی افسرتھے۔

    نوازشریف نے کہا کہ سال 2000 میں عامرعزیز بطورڈائریکٹر بینکنگ کام کررہے تھے اور انہیں پرویز مشرف نے ڈیپوٹیشن پرنیب میں تعینات کیا۔

    سابق وزیراعظم نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اپنے خلاف پیش کیے گئے شواہد کی مکمل سمجھ آگئی۔

    انہوں نے جے آئی ٹی کی تشکیل پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی ، ایم آئی کے نمائندوں کا جے آئی ٹی میں شامل ہونا درست نہیں تھا۔

    نوازشریف نے کہا کہ 70سال کے سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی کی کارروائی پراثرہوا جبکہ بریگیڈیئر نعمان، کامران کی تعیناتی مناسب نہیں تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس تاحال سپریم کورٹ میں ہے، انہیں بھی جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ بریگیڈیئرنعمان سعید ڈان لیکس جے آئی ٹی میں بھی شامل تھے اور میری معلومات کے مطابق نعمان سعید بطورسورس کام کررہے تھے۔

    نوازشریف نے عدالت کو بتایا کہ جی آئی ٹی نے 10 والیم تیار کیے جو غیر متعلقہ تھے، جےآئی ٹی کی 10والیم پرمشتمل خودساختہ رپورٹ غیرمتعلقہ تھی۔

    انہوں نے کہا کہ خودساختہ رپورٹ سپریم کورٹ میں دائردرخواستیں نمٹانے کے لیے تھی، ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جےآئی ٹی تفتیشی رپورٹ ہے، ناقابل قبول شہادت ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے جمع شواہد کے تحت ریفرنس دائرکرنے کا کہا، سپریم کورٹ نے نہیں کہا رپورٹ کوبطورشواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔

    نوازشریف نے کہا کہ جے آئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں، یہ تفتیش یکطرفہ تھی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ اختیارات سے متعلق نوٹی فکیشن جے آئی ٹی کی درخواست پرجاری ہوا، جےآئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تھی، اس ریفرنس کے لیے نہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ جائیداد کا حقیقی یا بینیفشرمالک نہیں رہا اورجائیداد خریدنے کے لیے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیے۔

    نوازشریف نے لند فلیٹس کی منی ٹریل سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سوال حسن اور حسین سے متعلق ہیں اور دونوں عدالت میں موجود نہیں ہیں۔

    انہوں نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جن سے میر الندن فلیٹس سے تعلق ظاہرہو۔

    عدالت میں گزشتہ سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ کچھ سوالات ایسے ہیں جن کی سمجھ نہیں آرہی، چاہتے ہیں ملزمان کا بیان بعد میں ریکارڈ کیا جائے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ملزمان کے بیانات اگلے ہفتے ریکارڈ کیے جائیں جس پر نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفرنے مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو سوال انہیں سمجھ آرہے ہیں ان کاجواب دے دیں، جوسمجھ نہیں آرہے اس کا جواب بعد میں دیں۔

    سردار مظفرکا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پربجلی نہیں تھی، پھربھی عدالت نےسوالنامہ بنایا، عدالت نے پنکھے اورلائٹیں بند کیں تا کہ کمپیوٹر چل جائے۔

    نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ پورا دن لگا کرسوالنامہ تیارہوا، اب یہ مزید وقت مانگ رہے ہیں، ہم توسوالنامہ بھی دینے کوتیار نہ تھے، عدالت نے ان کی سہولت کے لیے سوالنامہ تک انہیں دے دیا۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ خواجہ صاحب عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہم تعاون کر رہے ہیں لیکن خواجہ حارث تعاون نہیں کر رہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے وکیل نے ملزمان کو دیے گئے سوالنامے پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ سوالات درست کرنے ہیں، سمجھ نہیں آرہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے تھے کہ پیرکو آخری موقع ہے، ملزمان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرس میں ملزمان کے بیان کے لیے عدالتی سوالنامہ تیار کیا گیا ہے اور سوالنامے کی کاپی ملزمان کے وکلا کے حوالے کردی گئی ہے، ملزمان اس سوالنامے کی روشنی میں اپنا بیان ریکاڑد کرائیں گے۔

    احتساب عدالت نے کارروائی کو کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ملزمان کو استغاثہ کے گواہان سے جرح کے بعد حتمی فیصلہ دیے جانے سے قبل آخری مرتبہ اپنے دفاع کا اختیار دیا جاتا ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف کل ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیانات آج ریکارڈ نہیں کیے جاسکے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کچھ سوالات ایسے ہیں جن کی سمجھ نہیں آرہی، چاہتے ہیں ملزمان کا بیان بعد میں ریکارڈ کیا جائے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ملزمان کے بیانات اگلے ہفتے ریکارڈ کیے جائیں جس پر نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفرنے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو سوال انہیں سمجھ آرہے ہیں ان کاجواب دے دیں، جوسمجھ نہیں آرہے اس کا جواب بعد میں دیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پربجلی نہیں تھی، پھربھی عدالت نےسوالنامہ بنایا، عدالت نے پنکھے اورلائٹیں بند کیں تا کہ کمپیوٹر چل جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پورا دن لگا کرسوالنامہ تیارہوا، اب یہ مزید وقت مانگ رہے ہیں، ہم توسوالنامہ بھی دینے کوتیار نہ تھے، عدالت نے ان کی سہولت کے لیے سوالنامہ تک انہیں دے دیا۔

    سردار مظفرنے کہا کہ خواجہ صاحب عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہم تعاون کر رہے ہیں لیکن خواجہ حارث تعاون نہیں کر رہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے وکیل نے ملزمان کو دیے گئے سوالنامے پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوالات درست کرنے ہیں، سمجھ نہیں آرہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پیرکو آخری موقع ہے، ملزمان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرس میں ملزمان کے بیان کے لیے عدالتی سوالنامہ تیار کیا گیا ہے اور سوالنامے کی کاپی ملزمان کے وکلا کے حوالے کردی گئی ہے، ملزمان اس سوالنامے کی روشنی میں اپنا بیان ریکاڑد کرائیں گے۔

    احتساب عدالت نے کارروائی کو کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ملزمان کو استغاثہ کے گواہان سے جرح کے بعد حتمی فیصلہ دیے جانے سے قبل آخری مرتبہ اپنے دفاع کا اختیار دیا جاتا ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کا بیان کل ریکارڈ کیا جائے گا

    ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کا بیان کل ریکارڈ کیا جائے گا

    اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیانات کل ریکارڈ کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف کل ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کریں گے۔

    سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیانات کل ریکارڈ کیے جائیں گے۔

    ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرس میں ملزمان کے بیان کے لیے عدالتی سوالنامہ تیار کرلیا گیا اور سوالنامے کی کاپی ملزمان کے وکلا کے حوالے کردی گئی ہے، ملزمان اس سوالنامے کی روشنی میں اپنا بیان ریکاڑد کرائیں گے۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی، آئندہ سماعت پر خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کریں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے درخواست دائر

    نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے درخواست دائر

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ اظہر صدیقی نے درخواست دائر کی جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جائے۔

    درخواست میں وزارت داخلہ اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کسی بھی وقت فرار ہوسکتے ہیں، عدالت دونوں کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس پاناما کیس میں نواز شریف کو نا اہل کیے جانے کے فوراً بعد بھی شریف خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

    بعد ازاں شریف خاندان کے خلاف دائر کرپشن ریفرنس کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی تاہم تمام درخواستوں پر ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں دیا جاسکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کا بیان ، شہبازشریف کا مریم نواز کے ٹوئٹ پر ناراضی کا اظہار

    نواز شریف کا بیان ، شہبازشریف کا مریم نواز کے ٹوئٹ پر ناراضی کا اظہار

    اسلام آباد : خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مریم نواز کے ٹوئٹ پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکی مفاد سے بالا کوئی نہیں جبکہ مریم نوازشریف تاحال اپنے موقف پر ڈٹ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر شریف خاندان میں شدید تناؤ سامنے آگیا، خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے مریم نواز کے ٹوئٹ پر ناراضی کا اظہار کیا، شہباز شریف کا موقف ہے کہ وضاحت کےبعدٹوئٹ نقصان دہ تھا، ملکی مفاد سے بالاکوئی نہیں۔

    دانی ذرائع نے بتایا کہ مریم نوازشریف تاحال اپنے موقف پر ڈٹ گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے والد کا بیان ملک کے بہترین مفاد میں قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ میاں صاحب ملک کو کھوکھلا کرنے والی بیماری کو بہتر طور پر جانتے ہیں، میاں صاحب بیماری کا علاج بھی بتا رہے ہیں۔

    اس سے قبل نواز شریف کے بیان پر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے سارا ملبہ اخبار پر ڈال دیا اور کہا کہ نواز شریف کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، نوازشریف


    واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

    جس کے بعد نواز شریف کے متنازعہ بیان کو بھارتی میڈیا نے بھارت کی فتح قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لگتا ہے 5ارب ڈالرز کبوتروں کے ذریعے بھارت بھجوائے گئے ،مریم نواز

    لگتا ہے 5ارب ڈالرز کبوتروں کے ذریعے بھارت بھجوائے گئے ،مریم نواز

    لاہور : سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز لگتا ہے 5ارب ڈالرز کبوتروں کے ذریعے بھارت بھجوائے گئے، اب نوازشریف کے خلاف کبوتروں کی گواہی والا بڑا پکا کیس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر بھارت 4.9بلین ڈالر رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوانے کی خبروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے 5ارب ڈالرز کبوتروں کے ذریعے بھارت بھجوائے گئے، نیب نے سارے کبوتر پکڑ لیے ہوں گے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ کبوتر اب بطورگواہ نوازشریف کےخلاف پیش ہوں گے، لگتا ہے اب نوازشریف کے خلاف کبوتروں کی گواہی والا بڑا پکا کیس ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے سابق نواز شریف اور دیگر کے خلاف4.9بلین ڈالر بھارت بھجوانے کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف اور دیگر کیخلاف4.9بلین ڈالربھارت بھجوانے کی شکایت،چیئرمین نیب کا جانچ پڑتال کا حکم


    نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ نوازشریف پررقم منی لانڈرنگ کےذریعےبھارت بھجوانے کا الزام ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکرموجود ہے، رقم بھجوانےسے بھارت کے غیرملکی ذخائربڑھے۔

    ترجمان نے مزید کہا تھا کہ منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کونقصان اٹھانا پڑا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔